Monday, May 6, 2024
Home Blog Page 92

بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں کے جھڑتے بالوں کا قدرتی علاج

بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں کے لیے ایک نئی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔ زندگی میں آنے والی اس خوشگوار تبدیلی کے ساتھ جہاں خود کو ڈھالنا بہت ضروری ہے وہیں اپنا خیال رکھنا ہرگز نہیں بھولنا چاہیے۔ زیادہ تر نئی مائیں حمل کے مرحلے کے بعد اپنی جلد پر زیادہ دھیان نہیں دیتیں اور گرتے بالوں کا بھی خیال نہیں رکتھیں۔
دراصل جب بچے کی پیدائش ہوتی ہے تو ماؤں میں اسٹروجن میں کمی ہونے لگتی ہے اور اسی لیے بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں۔
یہاں ہم آپ کو ایسے 5 طریقے بتائیں گے جو گرتے بالوں کی شکایت دُور کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔
مزید پڑھیے: پتے کی پتھری کاخطرہ کم کرنے والی غذائیں

انڈے کی سفیدی
اپنے سر میں انڈے کی سفیدی میں 3 چمچ زیتون کا تیل ملا کر لگائیں۔ یہ ایک بہترین کنڈیشنگ ٹریٹمنٹ ہے، اس مکسچر سے آپ کے بال نہ صرف نرم و ملائم ہوں گے بلکہ اس سے بالوں کی بہتر نشو و نما بھی ہوگی۔
میتھی دانہ
اگر یہ کہا جائے کہ میتھی دانہ گرتے بالوں کے لیے ایک جادوئی چیز ہے تو غلط نہیں ہوگا۔ آپ کو کرنا صرف اتنا ہے کہ میتھی دانوں کو پوری رات کے لیے پانی میں بھگو دیجیے اور اگلے دن اس پانی کو سر اور بالوں پر لگائیں اور 2 گھنٹوں کے لیے چھوڑ دیجیے۔ اس پانی سے نہ صرف آپ کے بالوں کی صحت بہتر ہوگی بلکہ خشکی بھی ختم ہوجاتی ہے۔
دہی
دہی بالوں کے لیے ایک بہترین ٹانک اور کنڈیشنر ہے۔ دہی کو اچھی طرح پھینٹ کر اسے سر پر لگائیے اور 10 منٹ کے لیے چھوڑ دیجیے اور پھر کمال دیکھیے۔
ناریل کا دودھ
ناریل کے تیل سے تو سب واقف ہیں جو گرتے بالوں کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ تاہم کئی لوگ یہ نہیں جانتے ہیں کہ اگر ناریل کے دودھ کو باقاعدگی کے ساتھ سر اور بالوں پر لگایا جائے تو اس سے نہ صرف گرتے بالوں میں کمی آتی ہے بلکہ بال لمبے بھی ہوتے ہیں۔
بھنگرہ
False daisy یا بھنگرہ آپ کو آس پاس کی نرسری یا گارڈن سے مل سکتی ہے۔
بھنگرہ کے مٹھی بھر پتوں کو پیس کر پیسٹ بنالیجیے اس کے بعد یا تو اسے سیدھا بالوں میں لگائیے یا پھر دودھ میں ملا کر لگائیے، دونوں میں سے چاہے کوئی بھی طریقہ اپنائیں، اثر کمال کا ہوگا۔

مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ لینے کا طریقہ

مدینہ یونیورسٹی میں داخلہ لینے کا طریقہ

admission madinah university

جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں مرد حضرات کے لیے داخلہ اوپن ہے ۔
*تعلیم بھی اور 27000-25000 روپے ماہانہ وظیفہ بھی*
*وظیفہ یاب (غیر سعودی) طلبہ کے لیے گریجویشن کے مرحلے میں داخلے کی درخواست تعلیمی سال 1440-1441 کے لیے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں داخلہ کے متعلق معلومات*
*بمع Videos*
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
*وظیفہ یاب طلبہ کو دی جانے والی خصوصی سہولیات*

1. داخلے کے وقت اور ہر تعلیمی سال کے آخر میں سفر کے ٹکٹ کا انتظام
2. ماہانہ وظیفہ (840 ریال)
3. ممتازطلبہ کے لئے نمایاں کارکردگی کا وظیفہ (1000 ریال سالانہ)
رہائش، کھانا، میڈیکل، جامعہ سے مسجد نبوی تک نمازوں(مغرب اور عشاء) کے لیے اور عمرے کے سفر میں بسوں کا انتظام، ثقافتی، تربیتی اور ورزشی سہولیات سے فائدہ اٹھانے کا اختیار۔

*مختصر تعارف*

جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ مندرجہ ذیل شعبہ جات میں گریجویشن اور تمام خصوصی مضامین میں ماسٹر اور ڈاکٹریٹ کی سندیں عطا کرتی ہے.
*سائنسی تعلیم کے شعبہ جات*
شعبہ ریاضی، شعبہ كيمسٹری، شعبہ فزكس، شعبہ کمپیوٹر سائنس، شعبہ انفارمیشن سسٹم، شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی، شعبہ سول انجینئرنگ، شعبہ الیکٹریکل انجینئرنگ، شعبہ میکینکل انجینئرنگ
*دینی تعلیم کے شعبہ جات*
شعبہء فقہ، شعبہء اصول فقہ، شعبہء قضاء وشرعی سیاست، شعبہء عقیدہ، شعبہء دعوت، شعبہء اسلامی تاریخ، شعبہء تربیت، شعبہء قراءات، شعبہء تفسیر، شعبہء فقہ، شعبہء فقہ ومصادر سنت، شعبہء علوم الحدیث، شعبہء لغویات، شعبہء بلاغت وادب.

*داخلے کی شرطیں*

تعليمى وظيفے کے امیدوار کا ان شرطوں پر پورا اترنا ضروری ہے:
1- طالبعلم مسلمان اور اچھی سیرت وکردار کا مالک ہو, *میٹرک پاس ہو،* میٹرک کی سند کسی سرکاری اسکول یا (جامعہ میں) منظور شدہ مدرسے کی ہو، *سند حاصل کئے ہوے پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ نہ گذرا ہو،* طبی لحاظ سےصحیح (تندرست) ہو، تعليمى وظيفے کے امیدوار کی *عمر پچیس سال سے زیادہ نہ ہو*، قرآن کریم کی فیکلٹی میں داخلے کا خواہش مند پورے قرآن کریم کا حافظ ہو، تعلیم کے لئے لازماً مکمل طور پر اپنے آپ کو فارغ رکھے، اگر سکنڈری کی سند مملکت سعودی عرب کی ہے تو قدرات عامہ کے امتحان کی سند بھی حاصل کرچکا ہو.
جامعہ میں داخلے کی درخواستیں قبول کرنے کے لئے کوئی دفتر یا نمائندہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی فیس ہے۔ طالب علم کو چاہیے کہ وہ بذات خود آن لائن درخواست پیش کرے، اور درخواست پیش کرنے کی کاروائی مکمل ہونے کے بعد دیے جانے والے نمبر کی حفاظت کی ذمہ داری بھی خود اٹھائے داخلے کی درخواست میں درج معلومات پر اسی وقت بھروسہ کیا جا ئےگا جب ان کے ثبوت کے طور پر متعلقہ دستاویز بھی پیش کئے جائیں. جعلی دستاویز پیش کرنے والا سزا کا مستحق ہوگا اور اس کا داخلہ ختم کردیا جائے گا. *داخلہ شدہ طالب علم کو جامعہ کے ویب سائٹ سے، پھر متعلقہ ائیر لائنز سے رجوع کرنے پر ٹکٹ نمبر دیا جائے گا.*
کاغذی اقرار ناموں، وعدوں اور تنبیہات کی طرع طالب علم اس کی الیکٹرانک فائل میں موجود تمام الیکٹرانک اقرار ناموں، وعدوں اور تنبیہات کا بھی پابند ہوگا.

*داخلے کے لیے مطلوبہ کاغذات*

• میٹرک کی تعلیمی سند اور مارکس شیٹ
• کریکٹر سرٹیفکیٹ
• برتھ سرٹیفکیٹ
• پاسپورٹ
• شناختی کارڈ
• (6*4) سائز کی ایک صاف اور تازہ فوٹو
• فوٹو لازماً کھلے سر، بغیر چشمے اور سفید پس منظر کے ساتھ ہو
• دیے گئے نمونے کے مطابق، کسی قابل اعتماد طبی مرکز سے دی گئی تازہ طبی رپورٹ، جو اعضاء اور حواس کے صحیح سالم ہونے اور متعدی بیماریوں میں مبتلا نہ ہونے کی وضاحت کرے یہاں دبائیے
• جس ملک میں طالب علم رہ رہا ہو اس کے کسی اسلامی ادارے یا جامعہ کی جانی پہچانی دو اسلامی شخصیات کے طرف سےدیے ہوے تعارفی خط جن میں طالب علم کے حالات ، نمازوں کے اہتمام اور اسلامی آداب کی پابندی کا بیان ہو
• (جو پیدائشی مسلمان نہ ہو اس کے لئے) اسلام میں داخل ہونے کی سند
-کاغذات کی فوٹوز منسلک کئے بغیر درخواست بھیجنا ممکن نہیں ہے
-درخواست مکمل ہوجانے اور اس کا نمبر مل جانے کے بعد اس میں تبدیلی نا ممکن ہے
*جامعہ کی ویب سائٹ :*
www.iu.edu.sa
*داخلہ بھیجنے کا مكمل طريقه كار (video tutorial)*

*انٹرویو کے بعد درخواست کی تکمیل کا طریقہ کار*

*درخواست کے مختلف 8سٹیٹس اور ان کے متعلق معلومات*


*داخلہ بھیجنے کے لیے لنک* :

https://admission.iu.edu.sa/WelcomePortal.aspx
*مزید تفصیلات کے لیے ، یہ لنک دیکھیں* :
http://forum.mohaddis.com/threads/26242
گزارش ہے کہ تھوڑی کوشش کرکے ان لنکس کا وزٹ کرلیں، تحریر کو پڑھ لیں، اور ویڈیوز دیکھ لیں، امید ہے ذہن میں ابھرنے والے سوالات کا جواب مل جائے گا، اگر پھر بھی کوئی اشکال باقی ہو، یا آپ بیان کردہ معلومات میں کوئی اضافہ یا تصحیح کرناچاہتے ہوں،تو رابطہ کیجیے۔
گزارش یہ ہے کہ اس پوسٹ کو دیگر ان لوگوں تک بھی پہنچا دیں، جن کے لیے یہ پوسٹ مفید ہوسکتی ہے۔

پیشاب کی نالی میں سوزش کی عام وجوہات

پیشاب کی نالی میں سوزش کافی تکلیف دہ مرض ہوتا ہے جس کے بارے میں بات کرتے ہوئے کافی لوگ ہچکچاتے بھی ہیں۔
اس سوزش یا یو ٹی آئی کی علامات واضح ہوتی ہیں بلکہ انہیں بیماری کے آغاز پہلے ہی پہچانا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا رجحان
مگر یہ مرض لاحق کیسے ہوتا ہے ؟ تو اس کی بھی چند وجوہات ہوتی ہیں، جن سے اکثر افراد لاعلم ہوتے ہیں۔
ویسے تو خواتین میں اس کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے مگر مردوں کو بھی اس کا سامنا ہوسکتا ہے۔
اس کی سب سے عام وجوہات درج ذیل ہیں۔

مزید پڑھیں : ناشتے کے اصول
قبض
اکثر قبض رہنا مثانے کے لیے خالی ہونا بھی مشکل بنا دیتا ہے، جس کے نتیجے میں اس نالی میں بیکٹریا کی تعداد تیزی سے بڑھنے لگتی ہے جو کہ انفیکشن کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح ہیضہ یا بدہضمی بھی پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ بڑھانے والے امراض ہیں۔
ذیابیطس کو کنٹرول نہ کرنا
جب بلڈ شوگر زیادہ ہوتی ہے تو یہ اضافی شوگر پیشاب کے راستے خارج ہوتی ہے، جو کہ بیکٹریا کی نشوونما کے لیے ماحول سازگار بنا دیتا ہے اور متاثرہ فرد کو تکلیف دہ مرض کا شکار۔ یعنی ذیابیطس کے مریضوں کو اس حوالے سے بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔
پیشاب روکے رکھنا
اگر آپ پیشاب کو کئی، کئی گھنٹے روکے رکھتے ہیں تو یو ٹی آئی کے لیے بھی تیار رہنا چاہئے، کیونکہ ایسا کرنے پر بیکٹریا پھیل جاتا ہے اور اس کی نشوونما تیزی سے ہونے لگتی ہے۔
جسم میں پانی کی کمی
بہت زیادہ پانی پینا نہ صرف پیاس سے نجات دلاتا ہے بلکہ یو ٹی آئی سے بھی تحفظ دیتا ہے، خاص طور پر گرمیوں میں اگر مناسب مقدار میں پانی کا استعمال نہ کیا جائے تو اس سوزش کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
گردوں کی پتھری
گردوں میں جمع ہونے والی منرلز کا یہ مجموعہ بھی پیشاب کی نالی میں سوزش کا خطرہ بڑھاتا ہے، کیونکہ ایسا ہونے سے پیشاب کی نالی میں بلاکنگ ہوتی ہے جو بیکٹریا کی نشوونما بڑھاتی ہے۔

امیر ہونے کا نسخہ

سیدعبدالوہاب شیرازی
یہ خواہش تو ہر ایک کے دل میں ہوتی ہے کہ میں امیر ہوجاوں۔ امیر ہونے کا نسخہ ایک اعتبار سے نہایت آسان بھی ہے اور ثابت قدمی دکھانے کے اعتبار سے نہایت مشکل بھی۔تو لیجئے چند واقعات ملاحظہ کریں اور پھرہوجائیں امیرترین۔
اس وقت دنیا کی امیر ترین قوم یہودی ہیں، وہ ہمیشہ اپنے مال میں سے 20% نکال کر خیرات کرلیتے ہیں، چونکہ اللہ کا یہ قانون دنیا میں سب کے لئے برابر ہے کہ خرچ کرنے والے کو 10 گنا منافع ملے گا، اسی وجہ سے ان کو اتنا فائدہ ہوتا ہے کہ وہ دنیا کی امیر ترین قوم ہیں۔یہ بات بڑی عجیب سی ہے کہ صرف ایک کروڑ یہودی دنیا کی 60 پرسنٹ دولت کے مالک ہیں جب کہ سات ارب انسان 40 پرسنٹ دولت پر تصرف رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ انٹرنیشنل پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے اہم ترین 90فیصد ادارے ان کے ہیں مثلاآئی ایم ایف،نیویارک ٹائمز، فنانشل ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، ریڈرزڈائجسٹ، سی این این، فاکس ٹی وی، وال سڑیٹ جرنل، اے ایف پی، اے پی پی، سٹار ٹی وی کے چاروں سٹیشن سب یہودیوں کی ملکیت ہیں۔ شائد ہم میں سے چند ایک نے ہی اس بات پر غور کیا ہوکہ یہودیوں کی دن دوگنی رات چوگنی دولت بڑھنے کا راز کیا ہے؟عقدہ یہ کھلا کہ ہزاروں سال سے یہ قوم اس بات پر سختی سے قائم ہے کہ ہر یہودی اپنی آمدنی کا 20 فیصد لازمی طور پر انسانی فلاحی کاموں پر خرچ کرتا ہے۔ ابھی حال ہی میں فیس بک کے مالک نے اپنی بیٹی کی پیدائش کی خوشی میں اپنی دولت میں سے 45ارب ڈالر خیرات کرلئے۔
Nukta Colum 003 1
لاہور میں ایک ہسپتال ہے شائد آپ میں سے کسی نے دیکھی ہو، اس ہسپتال کا نام ہے منشی ہسپتال۔یہ ہسپتال جس شخص نے بنایا اس کا نام منشی محمد تھا یہ نہایت ہی غریب شخص تھا ، بازار میں کھڑا ہوکر کپڑا بیچا کرتا تھا، اسے کسی نے بتایا تم اپنے مال میں سے کچھ فیصد مقرر کرکے مستحق لوگوں پر خرچ کرو بہت فائدہ ہوگا، چنانچہ اس نے 4فیصد مقرر کردیئے اور ہر مہینے اپنے منافع میں سے 4فیصد خرچ کرتا رہا ، کچھ ہی عرصے بعد اس کا کاروبار بڑھنے لگا ، پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ فیکٹری کا مالک بن گیا وہ اسی طرح چار فیصد خرچ کرتا رہا اور ایک وقت وہ بھی آیا کہ اس کی آمدن کا چار فیصد کروڑوں میں نکلنے لگا،چنانچہ اس نے کروڑوں روپے مالیت کی ایک ہسپتال بنائی، جنرل ضیاالحق نے اس کا افتتاح کیا ، وہ ہسپتال آج بھی لاہور میں منشی ہسپتال کے نام سے فلاحی کام کررہی ہے۔
میرے ایک جاننے والے نے بھی اسی طرح کا فیصلہ کیا کہ میں اپنی تنخواہ میں سے باقاعدگی کے ساتھ پانچ فیصد خرچ کروں گا چنانچہ اس نے اپنے جیب پرس کے ایک خانے میں ٹرسٹ قائم کیا، بال پن کے ساتھ اس پر ٹرسٹ بھی لکھ دیا اور پھروہ اپنی تنخواہ جو اس وقت 8000ہزار تھی اس میں سے ہر مہینے 5فیصد نکال کر کسی مسجد مدرسے یا غریب کو دینے لگا ، وہی آٹھ ہزار جن سے اس کے اپنے ذاتی اخراجات پورے نہیں ہوتے تھے ان میں اتنی برکت ہوگئی کہ اس نے گھر والوں کو بھی دینا شروع کردیا ، کچھ عرصہ کے بعد وہاں سے کام چھوڑ کر ایک اور جگہ پر گیا وہاں اس کی تنخواہ صرف چھ ہزار مقرر ہوئی یعنی آٹھ سے دو ہزار کم، لیکن وہ پانچ فیصد دیتا رہا اللہ نے ان چھ ہزار میں اتنی برکت رکھی کہ پہلے تو آٹھ ہزار سے اپنے ذاتی خرچے پورے نہیں کرسکتا تھا لیکن اب ایک سال بعد مہنگائی کے باوجود صرف چھ ہزار میں نہ صرف اپنے بلکہ اپنے بیوی بچوں کے تمام اخراجات پورے کرنے لگا۔اس دوران اسے کیا کیا اور کیسے کیسے فائدے ہوئے وہ بیان نہیں کرسکتا اس سے متاثر ہو کر اس نے پانچ فیصد کو بڑھا کر 10 فیصد کردیا جس سے مزید مجھے فائدہ ہونا شروع ہوا، پھر ایک سال کے بعد اس نے مزید اضافہ کر کے 20 فیصد کردیا اور اب الحمداللہ میں ہر ماہ باقاعدگی کے ساتھ 20 فیصد اپنی آمدن میں سے فورا نکال لیتا ہے۔اس کا کہنا ہے مجھے احساس ہے کہ میں ابھی بھی کوئی کمال نہیں کررہا کیونکہ 20 فیصد تو یہودی بھی خرچ کرتے ہیں انشااللہ میرا عزم ہے کہ عنقریب میں بحیثیت مسلمان ہونے کے یہودیوں کو پیچھے چھوڑوں گا۔
لاہور کے ایک نوجوان نے 1997میں ایم ایس سی کیا، پھر وہ جاب کے سلسلے میں بہت پریشان تھا، اسلام آباد میں ایک روحانی بزرگ کے پاس دعا کروانے کے لئے حاضر ہوا، انہوں نے اس نوجوان سے کہا بیٹا دو کام کرو، ایک تو کوئی چھوٹا موٹا کاروبار شروع کرو اور دوسرا اس کاروبار میں اللہ کو اپنا پارٹنر بنالو، یہ کام مردوں کا ہے ، صرف عزم با لجزم رکھنے والا مرد ہی کر سکتا ہے اگر کاروبار کے نیٹ پرافٹ میں پانچ فیصد اللہ تعالیٰ کا شیئر رکھ کر اللہ تعالی کے بندوں کو دے دیا کریں اور کبھی بھی اس میں ہیرا پھیری نہ کریں تو لازما آپ کا کاروبار دن رات چوگنی ترقی کرتا رہے گا۔یہ 1997 کا سال تھا ،اس کے پاس صرف ایک ہزار روپیہ تھا ، اس نے کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا بلکہ اسی ایک ہزار روپے سے اس نے بچوں کے پانچ سوٹ خریدے اور انار کلی بازار میں ایک شیئرنگ سٹال پر رکھ دیے۔دو دن میں تین سو روپے پرافٹ ہواتھا تین سو روپے میں سے اس نے پانچ پرسنٹ اللہ تعالی کی راہ میں دے دیئے تھے۔پھر اور سوٹ خریدتا اور اصل منافع میں سے پانچ پرسنٹ اللہ تعالی کے نام کا شیئر مخلوق پر خرچ کرتارہا۔ یہ پانچ پرسنٹ بڑھتے بڑھتے چھ ماہ بعد 75 روپے روزانہ کے حساب سے نکلنے لگے یعنی روزانہ کی آمدنی تقریبا سات سو روپے ہو گئی ایک سال بعد ڈیڑھ سو روپے ، تین سال بعد روزانہ پانچ پرسنٹ کے حساب سے تین سو روپے نکلنے لگے۔ جسکا مطلب یہ ہے کہ تین سال بعد اسے روزانہ چھ ہزار بچنا شروع ہو گئے تھے۔ اب سٹال چھوڑ کر اس نے تین کروڑ روپے کی دوکان لے لی تھی۔اس نے بتایا کہ روزانہ میری آمدن کا پانچ فیصد ایک ہزار نکل آتا ہے جو خلق خدا پر خرچ کر دیتا ہے۔گویا اب آمدنی روزانہ بیس ہزار روپے ہے یہ بھی بتایا کہ اللہ تعالی کے ساتھ ” بزنس” میں اس نے آج تک بےمانی نہیں کی۔
ایک محاورہ ہے ” دن دوگنی رات چوگنی ترقی کرنا” آیئے جائزہ لیتے ہیں کہ دنیا کے امیر ترین افراد کا کیا وطیرہ ہے۔
٭51 سالہ ٹی وی میزبان ” اوہراہ دنفرے ” ایک ارب تیس کروڑ ڈالر کی مالک ہے وہ سالانہ ایک لاکھ ڈالر بے سہارا بچوں کی فلاح وبہبود پر خرچ کرتی ہے۔
٭ اٹلی کے سابق وزیراعظم “سلویابرلسکونی” اپنے ملک کے سب سے امیر اور دنیا کے دس امیر ترین افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ مشہور زمانہ فٹبال کلب ” اے سی میلان” انہی کی ملکیت ہے۔ وہ دس ارب ڈالر کے مالک ہیں ، سالانہ تقریبا پانچ کروڑ ڈالر غریب ملکوں کو بھیجتے ہیں۔
٭ بل گیٹس دس سال تک دنیا بھر کا امیر ترین شخص رہا، اس کی دولت کا اندازہ 96 ارب ڈالر لگایا گیا ہے، وہ اپنی آرگنائزیشن “بل اینڈ اگیٹس فاونڈیشن” کے پلیٹ فارم سے سالانہ 27 کروڑ ڈالر انسانی فلاحی کاموں پر خرچ کرتے ہیں۔
٭ مشہورومعروف یہودی ” جارج ساروز” دس ارب ڈالر سے زائد کے مالک ہیں ہر سال دس کروڑ ڈالر انسانی فلاحی اداروں کو دیتے ہیں۔
انفاق فی سبیل اللہ قرآن کی ایک خاص اصطلاح ہے جو تقریبا ہر سپارے میں آپ کو نظر آئے گی۔قرآن حدیث میں اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی بہت زیادہ ترغیب دی گئی ہے۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :اے ایمان والو جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کر لو اس دن کے آنے سے پہلے جس دن نہ بیع ہوگی نہ دوستی کام آئے گی اور نہ ہی کوئی سفارش۔یعنی قیامت سے پہلے پہلے ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے کچھ خرچ کرلو کیونکہ قیامت کا دن ایسا دن ہے کہ وہاں دنیا کی طرح خرید وفروخت نہیں ہوگی کہ آپ پیسہ لگا کر کسی کو خرید لو اور وہ تمہاری جان بچا لے ، نہ ہی وہاں دنیا کی طرح دوستیاں کام آئیں گیں اور نہ ہی سفارشیں چلیں گیں۔ایک اور جگہ فرمایا:اللہ تعالیٰ سود کو گھٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتاہے۔ یعنی سود سے بظاہر کتنا ہی مال بڑھتا رہے مگر انجام کار نقصان ہوگا، اور صدقات سے بظاہر کتنا ہی مال کم ہوتا رہے مگر اللہ تعالیٰ اس آدمی کے مال کو بڑھاتے ہیں۔اللہ کے راستے میں خرچ کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ دنیا میں دس گنا فائدہ دیتے ہیں اور آخرت میں ستر گنا منافع ملے گا۔
ایک بار مدینے میں قحط آگیا بازاروں سے بھی غلہ ختم ہوگیا، لوگ سخت پریشان تھے، اچانک لوگوں نے دیکھا کہ 1200 اونٹ غلے کے مدینے کی منڈی میں آگئے لوگ حیران تھے کہ کس تاجر کا مال ہے ، پھر پتا چلا کہ یہ مال حضرت عثمان کا ہے جو انہوں نے شام سے منگوایا ہے ، چنانچہ مدینے کے تمام تاجر مال خریدنے کے لئے آگئے ، بولی لگنا شروع ہوئی کسی نے کہا ہم 40 روپے من کے حساب سے لیں گے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کم ہے ، دوسرے تاجر نے کہا میں 50 روپے من کے حساب سے لوں گا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کم ہے الغرض بولی بڑتی رہی اور بالاخر ایک جگہ پر آکر تمام تاجر خاموش ہوگئے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کہنے لگے اس سے زیادہ بولی تو کوئی تاجر نہیں دے گا آپ کو کتنا منافع چاہئے؟حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا جس تاجر سے میں نے سودا لگایا ہوا ہے وہ مجھے دس گنا منافع دے گا اور آخرت میں ستر گنا دے گا یہ کہہ کر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے سارا مال لوگوں میں فری تقسیم کردیا۔
حضرت موسیٰ علیہ اسلام کے زمانے میں دو بھائی تھے جنہیں ایک وقت کا کھانا میسرآتا تھاتو دوسرے وقت فاقہ کرنا پڑتا تھا۔ ایک دن انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ اسلام کی خدمت میں عرض کیا:آپ جب کوہ طور پر تشریف لے جائیں تو اللہ تعالیٰ سے عرض کریں کہ ہماری قسمت میں جو رزق ہے وہ ایک ہی مرتبہ عطا کر دیا جائے تاکہ ہم پیٹ بھر کر کھالیں” چنانچہ بارگاہ الہیٰ میں دعا قبول ہوئی اور دوسرے دن انسانی شکل میں فرشتوں کے ذریعے تمام رزق دونوں بھائیوں کو پہنچا دیا گیا۔انہوں نے پیٹ بھر کر تو کھایا لیکن رزق خراب ہونے کے ڈر سے انہوں نے تمام رزق اللہ تعالیٰ کے نام پر مخلوق خدا میں تقسیم کر دیا۔ اگلے دن پھر ملائکہ کے ذریعے انہیں رزق مہیا کر دیا گیاجو کہ شام کو پھر مخلوق خدا میں تقسیم کر دیا گیا اور روزانہ ہی خیرات ہونے لگی۔ حضرت موسیٰ علیہ اسلام نے بارگاہ خداوندی میں عرض کیا: یا باری تعالی ان دونوں بھائیوں کی قسمت میں تو تھوڑاسا رزق تھا۔ پھر یہ روزانہ انہیں بہت سا رزق کیسے ملنے لگ گیا؟۔ندا آئی موسیٰ جو شخص میرے نام پر رزق تقسیم کر رہا ہے اسے میں وعدے کے مطابق دس گنا رزق عطا کرتا ہوں۔ یہ روزانہ میرے نام پر خیرات کرتے ہیں اور میں روزانہ انہیں عطا کرتا ہوں۔
اگر کسی کو یہ توفیق مل جائے تو اس عمل کو برقرار رکھنے کے لئے دو باتیں ضروری ہیں، ایک ریاکاری سے بچیں اور دوسری تکبر سے بچیں کیونکہ انسان کے دل میں خیال آتا ہے کہ میرا پیسہ بہت لوگوں میں تقسیم ہورہا ہے ، چنانچہ شیطان دل میں تکبر پیدا کرتا ہے اور پھر یہ نعمت چھین لی جاتی ہے۔

امراض خاص اپنا علاج خود کریں

Download

Amraz-e-Khas Apna Ilaj Khud Karain

amraz e khaas 3

دالیں کن امراض سے بچاتی ہیں.

ہر سال 10 فروری کو دالوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ آج ساری دنیا میں دالوں کی روزمرہ خوراک میں اہمیت اور افادیت کو اجاگر کیا جائے گا۔
اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس کو یہ شعور دینا ہے کہ مختلف دالیں غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ماحول دوستی کا حق بھی ادا کرتی ہیں کیونکہ ان کے پودوں کو اگنے کے لیے کھادوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ پودے نہ صرف (ماحولی نظام) ecosystems بلکہ عالمی سطح پر مختاف گرین ہاؤس ایفیکٹ کوبرقرار رکھنے میں بھی بھرپور مدد کرتے ہیں۔
دالوں کی ان خوبیوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کے 68ویں جنرل اسمبلی نے 2016ء کو دالوں کے سال کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ دالوں میں پروٹین (لحمیات) کی موجودگی کی وجہ سے انھیں گوشت کا نعم البدل کہا جاتا ہے یعنی جو افراد گوشت خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے وہ مختلف دالیں کھا کر گوشت کی کمی پوری کر سکتے ہیں۔
دالوں میں پروٹین، فائبر، آئرن، زنک، فاسفورس، فولیت اور بی۔وٹامن کی وافر مقدار اس بات کی ضمانت ہے کہ یہ مکمل غذائیت کی حامل ہیں۔
کسانوں کے لیے دالیں اگانا ایک منافع بخش کاروبار ہے کیونکہ دالوں کی کاشت میں کسانوں کو کھاد اور کیڑے مار ادویات کی زیادہ ضرورت پیش نہیں آتی لہزا یہ ماحول دوست فصل ہے۔
قیمت میں سستی ہونے کی وجہ سے دالیں عام آدمی کی قوت خرید میں ہیں۔ غریب سے غریب شخص بھی دال روٹی کھلا کر ابنے خاندان کو پال سکتا ہے۔
پاکستان میں عام دستیاب دالوں میں مونگ، چنا، ماش، مسور، لال اور سفید لوبیا وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان کے تقریبا ہر دوسرے فرد کی پسندیدہ غذا دال چاول ہے۔
دالوں کو روزمرہ خوراک میں شامل کرنا اچھی صحت کی ضمانت ہے۔ دسترخوان پر زیرے اور لہسن کے تڑکے والی دال کھانے والوں کی بھوک اور بڑھا دیتی ہے۔ میرے بچپن کی یادوں میں سخت گرمی کی دوپہر میں نانی کے ہاتھ کے بنے دال چاول پودینے کی چٹنی اور پیاز کی سلاد کا مزہ ابھی بھی تازہ ہے۔
10 فروری یعنی دالوں کا عالمی دن میرے ساتھ قارئین کو بھی بچپن کی حسین وادیوں میں لے جائے گا۔ اس دن کی مناسبت سے دالوں کے فوائد سے خود بھی اٹھائیں اور اپنے عزیزوں کو بھی شعور دیں کہ وہ اپنی خوراک میں دالوں کے استعمال سے چست اور متحرک زندگی گزار سکتے ہیں۔
دالوں کے استعمال کے چند فوائد بھی ضرور جان لیں۔
بانجھ پن سے تحفظ
ختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ جو خواتین نباتاتی پروٹین سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال کرتی ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ دالوں سے فرٹیلائزیشن کا عمل آسان ہوتا ہے جو حمل ٹھہرنے کے امکانات بڑھاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کس عمر میںبلڈپریشر چیک کروانا چاہیے

جسمانی توانائی بڑھائے
دالوں میں فائبر (نشاستہ یا ریشے دار غذا)کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے تو یہ ہضم سست روی سے ہوتی ہیں، جس سے جسم اور دماغ کو زیادہ وقت تک توانائی کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ اسی طرح فائبر نیند کے لیے بھی مددگار جز ہے جس سے بھی جسمانی توانائی کی سطح بہتر ہوتی ہے۔
جسمانی وزن قابو میں رکھے
ٹورنٹو کے لی کا شینگ نالج انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ 130 گرام دالوں کا استعمال جسمانی وزن میں کمی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جبکہ جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح میں بھی کمی آتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جسمانی وزن میں کمی دیگر اشیاءکا استعمال ترک کیے بغیر ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکثر لوگ دالوں کا استعمال کم کرتے ہیں تاہم جسمانی وزن کو مستحکم رکھنے کے لیے اس کے استعمال کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔
پتے میں پتھری کا خطرہ کم کرے
گوشت کم کھا کر زیادہ توجہ دالوں، بیج وغیرہ پر دینا پتے کے افعال کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے، کیونکہ چربی والا سرخ گوشت پتے میں ورم کا باعث بن سکتا ہے (اگر بہت زیادہ کھایا جائے)۔ چربی والی غذائیں جیسے تلے ہوئے پکوان، پنیر، آئسکریم اور گوشت کا اعتدال میں رہ استعمال کرنا بھی پتے کی صحت کے لیے بہتر ہے۔
بلڈ پریشر کنٹرول کرے
دالوں کا استعمال بلڈ پریشر کی شرح میں جان لیوا اضافے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کینیڈا کی مینٹوبا یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسور کی دال کا استعمال خون کی رگوں کی صحت پر بھی مثبت اثرات کرتا ہے۔تحقیق کے مطابق دالوں کا استعمال دوران خون کی خرابیوں اور بلڈ پریشر کیخلاف انتہائی فائدہ ثابت ہوتا ہے، کیونکہ خون کی رگوں کا نظام درست رہنے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ خودبخود کم ہوجاتا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر پیٹر زردکا کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ دالیں خون کی رگوں میں تبدیلیاں لاکر ان کو پہنچنے والے نقصانات کی مرمت کردیتی ہیں۔
ذیابیطس کا خطرہ کم کرے
کینیڈا کی Guelph یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دال کھانا نظام ہاضمہ اور شوگر کے دوران خون میں اخراج کی رفتار سست کرتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتہ وار بنیادوں پر چاول یا آلو کا کم جبکہ دالوں کو زیادہ کھانا بلڈشوگر کی سطح 35 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق دال کھانے سے ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے سے بچ جاتے ہیں کیونکہ یہ غذا انسولین کی مزاحمت کے خلاف جدوجہد کرتی ہے۔

پِتے میں پتھری کا خطرہ کم کرنے والی غذائیں

اگر آپ کا پِتہ درست کام نہ کررہا ہو تو پتھری کے ساتھ ساتھ معدے میں تیزابیت، گیس، متلی، قے اور معدے میں درد جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
پِتہ کیا ہے؟ پِتہ آپ کے پیٹ میں جگر کے بالکل نیچے دائیں جانب ہوتا ہے اور امرود کی شکل کے اس عضو میں ایک سیال (کیمیکل) بائل یا صفرا ہوتا ہے۔
یہ سیال جگر میں بنتا ہے جو کہ چربی اور مخصوص وٹامنز کو ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے۔
جب آپ کھاتے ہیں تو جسم اسے خارج کرنے کا سگنل دیتا ہے۔
تاہم اگر وہ صحیح طرح کام نہ کرسکے تو پتھری کے ساتھ ساتھ معدے میں تیزابیت، گیس، متلی، قے اور معدے میں درد جیسے مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔
تاہم کچھ غذائیں ایسی ہوتی ہیں جو پتے کو اپنے افعال درست طریقے سے سرانجام دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں، جبکہ دیگر اس کے لیے کام کرنا مشکل بناتی ہیں۔

مزید پڑھیں : گردوں کو نقصان پہنچانے والی 8غذائیں

دالیں
گوشت کم کھا کر زیادہ توجہ دالوں، بیج وغیرہ پر دینا پتے کے افعال کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے، کیونکہ چربی والا سرخ گوشت پتے میں ورم کا باعث بن سکتا ہے (اگر بہت زیادہ کھایا جائے)۔ چربی والی غذائیں جیسے تلے ہوئے پکوان، پنیر، آئسکریم اور گوشت کا معتدل استعمال کرنا بھی پتے کی صحت کے لیے بہتر ہے۔

مالٹے
مالٹے بھی جسم کے لیے بہترین پھلوں میں سے ایک ہے، وٹامن سی سے بھرپور ترش پھل بھی صحت مند پتے کے لیے اچھا انتخاب ہے، طبی تحقیقی رپورٹس کے مطابق وٹامن سی پتے کی پتھری سے تحفظ دینے میں کردار ادا کرتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق روزانہ کچھ اضافی وٹامن سی کو جسم کا حصہ بنانا پتے میں پتھری کا خطرہ 50 فیصد تک کم کردیتا ہے اور مالٹے جیسے مزیدار پھل کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : گردوں میں انفیکشن کی علامات

بھنڈی
بھنڈی ایک ایسی بہترین سبزی ہے جس کے فوائد کے بارے میں ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو، جیسا کہ یہ صحت مند چربی کو ہضم ہونے میں مدد دیتی ہے۔ جب پِتہ مناسب مقدار میں صفر بنا نہیں پاتا یا اس کا اخراج بلاک ہوجائے تو بھنڈی کو کھانا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اچار والی ادرک، کریلوں اور ایسے ہی کچھ تلخ ذائقے والی سبزیاں فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہیں کیونکہ یہ معدے میں موجود سیال کو حرکت میں لاکر صحت مند صفرا کی پیداوار میں بہتری لاتی ہیں۔

سبز پتوں والی سبزیاں
پالک، ساگ یا دیگر سبز پتوں والی سبزیاں میگنیشم سے بھرپور ہوتی ہیں، جو پِتے کے لیے فائدہ مند جز ہے، ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم نہ ہو مگر پتے میں پتھری عام طور پر کیلشیئم سے بنتی ہیں اور میگنیشم، کیلشیئم کو جمع ہونے سے روکنے میں مدد دینے والا جز ہے اور اس طرح پتے میں پتھری کے خطرے سے بچا جاسکتا ہے۔

پانی
ویسے پانی کو غذا تو نہیں قرار دیا جاسکتا مگر یہ جسم کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے سمیت صحت کے لیے کئی فوائد کا حامل ثابت ہوتا ہے، اور زیادہ پانی پینے کا ایک فائدہ پتے کے افعال کو بہتر بنانا بھی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق پانی کی ضرورت تو جسم کے ہر حصے کو ہوتی ہے جن میں پتہ بھی شامل ہے اور اس سے بھی پتھری کے خطرے کو کسی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

چقندر
چقندر کھانے کے کچھ فوائد میں یہ فائدہ بھی شامل ہے کہ اس میں بیٹائن نامی جز موجود ہوتا ہے جو جگر کو تحفظ فراہم کرکے صفرا کے بہاﺅ کو حرکت میں لاکر چربی گھلانے میں مدد دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین اسے پتے کی صحت کے لیے اچھا انتخاب قرار دیتے ہیں، جسے جوس کی شکل میں نوش کریں یا سلاد میں کھائیں، فائدہ ہر صورت میں ہوتا ہے۔

السی کے بیج
فائبر نظام ہاضمہ کو صحت مند بناتا ہے، جس سے زہریلا مواد اور صفرا کی پرانی مقدار کو جسم خارج کرنے میں مدد ملتی ہے، اگر فائبر کی مقدار مناسب نہ ہو تو یہ مواد اور بائل جمع ہونے لگتا ہے، جس سے صفرا کا بہاﺅ متاثر ہوتا ہے ، خواتین کو روزانہ 25 گرام جبکہ مردوں کو 38 گرام فائبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ السی کے بیج اس کے حصول کے لیے بہترین ہے جسے پانی میں ڈال کر پی لیں یا کسی چیز میں ڈال کر کھالیں۔

بیج
بیجوں کے متعدد طبی فوائد ہیں اور پتے کے لیے بھی یہ بہترین ثابت ہوتے ہیں۔ زیادہ فیٹ والی غذا سے بائل بھی زیادہ خارج ہوتا ہے مگر جب غذا یں چربی بہت زیادہ ہو تو وہ بائل میں جمع ہوکر پتے کی پتھری کا باعث بن سکتی ہے، تو گوشت کا استعمال کم کرکے نباتاتی غذا پر زیادہ توجہ مرکوز کریں تاکہ کولیسٹرول لیول بہتر ہوسکے اور پتے کی پتھری کا خطرہ نمایاں حد تک کم ہوسکے۔

بند گوبھی
ہوسکتا ہے کہ آپ کو علم ہو کہ معدے میں موجود بیکٹریا کا توازن برقرار رکھنا صحت کے لیے کتنا ضروری ہے اور اگر معدے میں نقصان دہ بیکٹریا کی مقدار بڑھ جائے تو ایسی متعدد علامات سامنے آتی ہیں جن میں سے بیشتر پتے کو متاثر کرتی ہیں، اس معاملے میں بندگوبھی آپ کی مدد کرتی ہے جو کہ بیکٹریا کے توازن کو بحال کرکے پتے کی صحت بھی بہتر کرسکتی ہے، اگرچہ دہی میں پروبائیوٹیکس کے حصول کا اچھا ذریعہ ہے مگر وہ پتے کے لیے دوست نہیں ہوتا۔

گردوں کو نقصان پہنچانے والی 8 عام چیزیں

فیصل ظفر
گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیئم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔

مگر گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔

گردوں کو ہونے والے نقصان کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں، اُس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے۔

گردوں کے امراض کئی بار ہماری اپنی بے احتیاطی کی وجہ سے ہی لاحق ہوتے ہیں یعنی ہماری چند عادات جو بظاہر بہت بے ضرر اور فائدہ مند لگتی ہیں تاہم اس عضو کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔

ذیل میں اُن چیزوں کا ذکر کیا گیا ہے جو گردوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
554e19588ad4e 7
پروٹین کا بہت زیادہ استعمال
صحت بخش غذا کے لیے پروٹین بہت اہم ہے مگر اس کا بہت زیادہ استعمال گردوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔ درحقیقت بہت زیادہ پروٹین گردوں کو بہت زیادہ کام کرنے پر مجبور کردیتے ہیں جس کا نتیجہ مختلف امراض کی شکل میں نکلتا ہے۔
56e05f64c6c73 8
نمک
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ بہت زیادہ نمک بلڈ پریشر بڑھاتا ہے مگر یہ گردوں کو نقصان پہنچانے کا عمل بھی تیز کردیتا ہے، اس کے نتیجے میں گردوں میں پتھری کا خطرہ ہوتا ہے جو کہ شدید درد، پیشاب میں مشکل اور قے و متلی جیسی شکایات کا باعث بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناشتے کے سنہری اصول

تمباکو نوشی
تمباکو نوشی نہ صرف ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس ٹائپ ٹو جیسے امراض کو بدترین بناتی ہے جو کہ گردوں کے امراض کے دو بڑے سبب بھی ہیں، بلکہ یہ گردوں کی جانب دوران خون کو بھی سست کردیتی ہے جس کے نتیجے میں اس عضو کے مسائل زیادہ سنگین ہوجاتے ہیں۔
56f9819b5774e 9
سافٹ ڈرنکس
اگر آپ روزانہ دو یا اس سے زائد سافٹ ڈرنکس کا استعمال کرتے ہیں تو گردوں کے امراض کی تشخیص پر حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ ایک تحقیق کے مطابق ڈائٹ مشروبات گردوں کو زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں تاہم میٹھی سافٹ ڈرنکس کے بھی گردوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

پانی کی کمی
گردوں کو ٹھیک طرح سے کام کرنے کے لیے پانی کی ضرورت ہوتی ہے، اگر جسم میں پانی کی کمی ہوجائے اور خصوصاً ایسا اکثر ہونے لگے تو اس سے گردوں کو نقصان پہنچتا ہے، اگر آپ کے پیشاب کی رنگت زرد ہوجائے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں پانی کی کمی ہونے لگی ہے۔
56e05f6528936 10
درد کش ادویات
بڑی مقدار میں درد کش ادویات جیسے اسپرین یا بروفین وغیرہ کا استعمال بھی گردوں کو نقصان پہنچاتا ہے، اسی لیے ان ادویات کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔

بہت زیادہ ورزش
بہت سخت اور زیادہ دیر تک ورزش کرنا بھی مسلز کو نقصان پہنچاتا ہے اور ٹشوز کو توڑتا ہے جو کہ خون کے راستے گردوں میں پہنچ کر انہیں نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔
59da76faa3e60 11
سینے میں جلن کی ادویات
سینے میں جلن پر قابو پانے کے لیے استعمال ہونے والی ادویات معدے میں موجود تیزابیت کو کم کرتی ہیں اور اگر ان کا طویل عرصے تک استعمال کیا جائے تو اس سے گردوں میں سوجن پیدا ہونے لگتی ہے۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کوگالیاں دینے والوں کے لئے خوشخبری:

ڈاکٹر طاہرالقادری کا ایک سیاسی رخ ہے چنانچہ جب وہ کوئی سیاسی بیان جاری کرتے ہیں یا کوئی سیاسی ایکٹویٹی کرتے ہیں تو الیکٹرانک میڈیا دکھاتا ہے، اور کروڑوں لوگ بھی دیکھتے ہیں۔اور اس رخ میں ان سے کئی غلطیاں بھی ہوئی ہیں۔
جبکہ ڈاکٹر صاحب کا ایک علمی اور فلاحی رخ بھی ہے جس سے عام طور پر بریلوی مکتبہ فکر کے علاوہ باقی لوگ واقف نہیں ہیں۔ خصوصا ان کو گالیاں دینے والے تو باالکل ہی واقف نہیں ہیں۔
ذیل میں ان کے چند کارنامے اس غرض سے ذکر کیے جارہے ہیں تاکہ ان کو گالیاں دینے والے شاید غصے میں آکر ہی یہ کام کرکے ملک وملت سمیت مسلمانوں کی خدمت سرانجام دے دیں، فیس بک گالیاں بکنے اور نجی مجلسوں میں غیبتیں کرنے سے انقلاب نہیں آتے۔
منہاج القرآن 1989میں قائم ہوئی۔
اس وقت اس کے پبلک اور ماڈل سکولوں کی تعداد 600سے زائد ہے۔
آئی ٹی کالجز کی تعداد 20سے زائد ہے۔
ایک چارٹرڈ یونیورسٹی لاہور میں ہے۔
اس طرح جدید تعلیم کے کل تعلیمی اداروں کی تعداد630 ہے، جس میں ہر سال کئی مزید کا اضافہ ہورہا ہے۔
ان اداروں میں طلباء کی مجموعی تعداد 2لاکھ سے زائد ہے، جن میں ہرسال کئی ہزار کا اضافہ ریکارڈ ہورہا ہے۔جو مستقبل میں منہاج القرآن کے ہی ممبر ہیں۔
منہاج القرآن کا تعلیمی نیٹ ورک دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں باقاعدہ قائم اور کام کررہا ہے۔ ان تمام ممالک میں رہنے والے ہزاروں مسلمان اور ان کے بچے وہاں زیر تعلیم ہیں۔
میڈیا
ایک ٹی وی چینل کام کررہا ہے۔
سوشل میڈیا پر 7 عدد آفیشل پیجز کام کررہے ہیں جن کے فالورز کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ یعنی وہاں شیئر کی جانے والی پوسٹ لاکھوں لوگوں کی نظر سے گزرتی ہے۔
دنیا میں بڑی سے بڑی اسلامی تنظیم یا جماعت کی ویب سائٹس کی تعداد ایک دو سے زیادہ نہیں ہوتی۔ جبکہ منہاج القرآن کی آفیشل ویب سائٹس کی تعداد 67 سے زائد ہے۔ پھر ہر ویب سائٹ کو مختلف زبانوں میں پڑھنے کی سہولت بھی موجود ہے۔
ایک فلاحی ادارہ منہاج ویلفیئر فاونڈیشن بھی الگ سے قائم ہے۔
جس کے زیر اہتمام مختلف شہروں میں 5 بڑے ہسپتال اور 107 دسپنسریاں اور کچھ کلینک مفت علاج فراہم کررہے ہیں۔
یتیم بچوں کی کفالت، تعلیم وتربیت کے لئے آغوش کمپلیکس لاہور میں کام کررہا ہے۔
ہزاروں غریب بچیوں کی اب تک شادیاں کروائی جاچکی ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری کی لکھی ہوئی کتابوں کی تعداد 1000 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
392 کتابیں اردو میں اور 48 انگلش میں شائع بھی ہوچکی ہیں۔
کتابوں اور خطبات کے صرف عنوانات کی فہرست پر مشتمل کتاب 470 صفحات کی ہے۔
ہر سال رمضان کے آخری عشرے میں شہراعتکاف بسایا جاتا ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق حرم شریف کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف ہوتا ہے۔
دس دن کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل علمی اور اصلاحی لیکچرز ہوتے ہیں۔
مرکز میں 2005 میں ایک تلاوت اور درود شریف کا حلقہ قائم کیا گیا تھا جہاں اس وقت سے لے کر اب تک بلاناغہ چوبیس گھنٹے روزے کی حالت میں ہر وقت سات افراد تلاوت قرآن اور درود شریف پڑھتے رہتے ہیں۔ اور یہ افراد چندگھنٹوں کے بعد تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ معلومات ویکی پیڈیا اور کچھ دیگر ذرائع سے لی گئی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر طاہر القادری کو آپ فتنہ کہیں یا گمراہ۔ مشرک سمجھیں یا کافر، لیکن ان کے اداروں، سکولوں، کالجز، یونیورسٹی، اور مدارس سمیت ان کی کتابوں سے مستفید ہونے والے یقینا مسلمان ہی ہیں۔
فیس بک پر گالیاں بکنے کے بجائے میدان عمل میں آئیں اور صرف 20 سال میں اتنا بڑا نیٹ ورک قائم کرکے دکھائیں۔ اپنے دشمن کا مقابلہ گالیوں سے نہیں کام سے کرکے دکھائیں۔
یہی نبی کی بھی سنت ہے اور صحابہ کی بھی ، خصوصا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا وہ واقع یاد کریں جب وہ گردن کاٹنے کافر کے سینے پر چڑھے تو اس نے گالی دے دی تھی۔ ۔

درس نظامی موبائل ایپلی کیشن

درس نظامی کا مکمل نصاب اور عربی اردو شروحات سمیت ہزاروں کتابوں کی آن لائن ریڈنگ اور ڈاون لوڈنگ پر مبنی ایپلی کیشن اس لنک سے ڈاون لوڈ کریں اور طریقہ سے متعلق ویڈیو دیکھیں.

درس نظامی مکمل نصاب کی موبائل ایپلی کیشن انسٹان کرنے کے لیے

یہاں کلک کریں

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.nukta.darsenizami

………..