الیکشن شیڈول کا اعلان ہونے تک نئے ووٹ بنوائے یا ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کروائے جا سکتے ہیں ۔
جن افراد نے نیا ووٹ بنوانا ہے یا ووٹ منتقل کروانا ہے وہ فوری طور پر فارم نمبر 21 پر کرکے شناختی کارڈ کی کاپی کے ساتھ الیکشن کمیشن آفس ایف 7 اسلام آباد میں جمع کروا دیں ۔
یہ بات ضرور پیش نظر رہے کہ جس جگہ آپ ووٹ کا اندارج کروانا چاہتے ہیں آپ کے شناختی کارڈ پر عارضی یا مستقل ایڈریس وہاں کا ہونا چاہیے ۔
الیکشن آفس میں فارم جمع کرانے کے لئے ہر فرد کا جانا ضروری نہیں ، فیملی کا کوئی ایک فرد سب کے فارم جمع کروا سکتا ہے ۔
• البتہ نئے ووٹ کے اندراج یا ووٹ منتقل کرانے کی یہ سہولت قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن کا شیڈول جاری ہونے تک میسر رہے گی.
ووٹ بنوانے کے حوالے سے دو باتیں اور بھی نوٹ کر لیں:
پہلی بات ، نیا شناختی کارڈ بنوانے والوں سے متعلق ہے:
وہ افراد جو نیا شناختی کارڈ بنوا رہے ہیں ، وہ کوائف کا اندارج کرنے والے نادرا کے فرد کو ضرور بتا دیں کہ انہیں نے ووٹ مستقل پتہ پر یا عارضی پتہ پر رکھنا ہے۔
لیکن اس کے باوجود آپ کو فارم 21 پر کرکے نئے شناختی کارڈ کی کاپی کے ساتھ اسے الیکشن کمیشن آفس میں جمع کروانا ہو گا ۔ تب آپ کے ووٹ کا فہرست میں اندراج ہو گا
دوسری بات اسلام آباد کے سرکاری ملازمین کے بارے میں ہے :
– اگر ان کے شناختی کارڈ پر درج مستقل پتہ یا عارضی پتہ ضلع اسلام آباد کا نہیں ہے
وہ سرکاری ملازمین اپنا ووٹ اپنی ڈیوٹی کے مقام یعنی اسلام آباد میں منتقل کروانا چاہتے ہیں تو اپنے محکمہ کی طرف سے لیٹر (جس میں اسلام آباد میں ان کی رہائش کا پتہ واضح طور پر درج ہو) بنوا کر فارم کے ساتھ منسلک کرکے الیکشن کمیشن آفس اسلام آباد میں جمع کروائیں ۔
• آپ 8300 پر شناختی کارڈ نمبر SMS کرکے اپنا ووٹ چیک کر سکتے ہیں
کوئٹہ مستقبل میں دنیا کا ہر شخص اس نام سے واقف کیوں ہو گا؟
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ دنیا بھر میں انٹرنیٹ پر اس وقت جتنا بھی ڈیٹا محفوظ ہے، اس کا سائز کیا ہے؟ اور پھر پاکستان کے شہر کوئٹہ کا اس ڈیٹا سے کیا تعلق ہے؟ یہ بات بہت حیران کن بھی ہے اورتھوڑی سی پیچیدہ بھی۔
دنیا بھر میں وزن کے لیے جو اصطلاحات استعمال ہوتی ہیں ان میں گرام، ملی گرام، ملی لیٹر ، لیٹر، کلو گرام،سیر، من اور ٹن کے الفاظ بولے جاتے ہیں۔ اسی طرح فاصلے کے لیے فرلانگ، میل، میٹر یا پھر کلومیٹر بھی بولے جاتے ہیں۔
لیکن جس رفتار سے انسانیت ترقی کر رہی ہے اور دنیا بدلتی جا رہی ہے، اسی رفتار سے سائنسی ماہرین کے طے کردہ پیمائش اور وزن کے پیمانے بھی چھوٹے پڑتے جا رہے ہیں۔
پیمائش اور اوزان کے ان پیمانوں کا تعین ایک ایسی عالمی کانفرنس کرتی ہے، جو ہر چار سال بعد فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں منعقد ہوتی ہے۔ اس کانفرنس کو پیمائش اور اوزان کی جنرل کانفرنس کہتے ہیں اور اس کا انعقاد اوزان اور پیمائشوں کا انٹرنیشنل بیورو کرتا ہے۔
ایسی تازہ ترین عالمی کانفرنس کا انعقاد فرانس میں 15 سے 18 نومبر تک ہوا۔ اس جنرل کانفرنس میں دنیا کے 64 ممالک کے اعلیٰ ماہرین اور سائنسی نمائندوں نے حصہ لیا۔ اس میں پیمائشوں اور اوزان کے موجودہ عالمی نظام میں کئی نئے اضافوں کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ اضافے اس کانفرنس کے آخری روز متفقہ طور پر منظور کیے گئے اور ان کے فوری طور پر نفاذ کا فیصلہ بھی کر لیا گیا۔
ناظرین: 1991 کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ اس عالمی کانفرنس نے اپنے مسلمہ معیارات میں نئے اضافوں کا فیصلہ کیا۔
پیمائشی اکائیوں کے عالمی نظاموں میں رواں صدی کے دوران پہلا اضافہ
اس عالمی کانفرنس کے شرکاء کا خیال تھا کہ تیز رفتار سائنسی ترقی اور ورلڈ وائڈ ویب (www) پر محفوظ کیے گئے ڈیٹا کے حجم میں ناقابل یقین رفتار سے جو اضافہ ہو چکا ہے اور جو آئندہ برسوں میں مزید ہو گا، اس کے پیش نظر پیمائشوں اور اوزان کے موجودہ عالمی نظاموں میں بھی توسیع کرنا ضروری ہو چکا ہے۔
اس سلسلے میں ایک فیصلہ کن قدم ایک برطانوی سائنس دان ڈاکٹر رچرڈ براؤن نے اٹھایا۔
انہوں نے موجودہ گلوبل یونٹ سسٹمز میں بڑی سے بڑی اور چھوٹی سے چھوٹی چیزوں کی پیمائش اور اوزان کے تعین کے لیے سابقوں یا سابقات (prefixes) کی صورت میں اس کانفرنس کے شرکاء کو چار ایسی نئی لیکن جدت پسندانہ اصطلاحات تجویز کیں، جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔
برطانیہ کی نیشنل فزیکل لیبارٹری کے میٹرولوجی (Metrology) کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر رچرڈ براؤن کے بقول، ”گزشتہ 30 برسوں میں دنیا بھر میں موجود ڈیٹا دن دگنی اور رات چوگنی رفتار سے بڑھتا رہا ہے۔ ڈیٹا ماہرین کو احساس ہو گیا تھا کہ ان کے پاس اب ایسے کوئی الفاظ یا معیارات موجود ہی نہیں، جن کی مدد سے ڈیٹا سٹوریج کی ایسی کسی سطح کو بیان کیا جا سکے۔ اس لیے یہ نئی اصطلاحات لازمی ہو گئی تھیں اور یہ عمل مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔‘‘
اس کانفرنس میں جن چار نئی اصطلاحات کے فوری نفاذ کا فیصلہ کیاگیا ہے ، ان کے نام یہ ہیں:
بڑی سے بڑی چیز کے لیے دو الفاظ منتخب کیے گئے ہیں یعنی:
جبکہ چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بیان کرنے کے لیے بھی دو ہی الفاظ منتخب کیے گئے ہیں یعنی:
رونٹو (ronto) اور کوئکٹو (quecto)۔
Ronna Quetta Ronto Quecto
رونا بڑا یا کوئٹہ
اب سوال یہ ہے کہ رونا بڑا ہوتا ہے یا کوئٹہ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ:
ایک کوئٹہ ایک ہزار رونا کے برابر ہوتا ہے۔ یعنی اگر کسی بہت بڑے عدد میں ایک کے بعد ستائیس مرتبہ صفر آئے تو وہ ایک رونا ہو گا:
1000,000,000,000,000,000,000,000,000۔
اسی طرح کسی بہت بڑے عدد میں اگر ایک کے بعد تیس مرتبہ صفر آئے، تو وہ ایک کوئٹہ ہو گا: 1000,000,000,000,000,000,000,000,000,000۔
اب بڑی سے بڑی کے مقابلے میں اگر کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کا تصور کیا جائے، تو جو نئی اصطلاحات نافذ ہو گئی ہیں، وہ رونٹو اور کوئکٹو ہیں۔ کسی بہت چھوٹے عدد میں صفر اعشاریہ کے بعد مزید ستائیس صفر لگائے جائیں تو وہ ایک رونٹو ہو گا۔
0.000,000,000,000,000,000,000,000,000
اسی طرح ایک کوئکٹو ایک رونٹو سے بھی ہزار گنا چھوٹا ہو گا اور اس میں کسی عدد میں صفر اعشاریہ کے بعد مزید تیس صفر لگائے جائیں تو ایک کوئکٹو بنے گا۔
0.000,000,000,000,000,000,000,000,000,000
کوئٹہ تو پاکستان میں بلوچستان کا دارالحکومت ہے
اس کانفرنس میں رچرڈ براؤن کی تجاویز میں سے کوئٹہ نامی جس یونٹ کو نیا عالمی معیار مان لیا گیا ہے، اس کا صرف نام ہی پاکستانی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ جیسا نہیں بلکہ انگریزی میں اس کے ہجے بھی بالکل وہی ہیں۔
لیکن ڈاکٹر براؤن نے کوئٹہ کا نام ہی کیوں منتخب کیا؟ انہوں نے ایسا بنا سوچے سمجھے نہیں بلکہ طویل غور و فکر کے بعد کیا۔ گنتی کے نئے عالمی یونٹ کے طور پر کوئٹہ کا بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے بالکل کوئی تعلق نہیں۔
اس کے باوجود یہ بات یقینی ہے کہ آئندہ برسوں میں پاکستانی شہر کوئٹہ کے اسی نام سے ایک نئے گلوبل اسٹینڈرڈ یونٹ کے طور پر دنیا کا تقریباﹰ ہر انسان اس سے واقف ہو گا۔
چند حیران کن مثالیں
۔ ایک الیکٹران کی کمیت تقریباﹰ ایک رونٹوگرام ہوتی ہے۔
۔ کسی موبائل فون میں محفوظ ڈیٹا کی ایک بائٹ کی کمیت ایک کوئکٹوگرام ہوتی ہے۔
۔ زمین کے نظام شمسی کے پانچویں اور مجموعی طور پر سب سے بڑے سیارے مشتری کی کمیت صرف دو کوئٹہ گرام بنتی ہے۔
۔ اسی طرح پوری کی پوری قابل مشاہدہ کائنات کا قطر محض ایک رونامیٹر بنتا ہے۔
ڈاکٹر رچرڈ براؤن کے الفاظ میں، ”چیزیں پھیلتی جا رہی ہیں اور ہمیں نت نئے الفاظ کی ضرورت پڑتی ہے۔ پچھلی صرف چند دہائیوں میں ہی دنیا ایک بالکل مختلف جگہ بن چکی ہے۔‘‘
Ronna Quetta Ronto Quecto
مقبول ملک (اے پی کے ساتھ)
Here are the new prefixes:
quetta – 10 to the 30th power or 1,000,000,000,000,000,000,000,000,000,000.
ronna – 10 to the 27th power or 1,000,000,000,000,000,000,000,000,000.
کرشماتی نظام تشخیص کی اصلیت اور لمس سے طبی مزاج کی تشخیص کا نیا طریقہ
(سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)
قانون مفرد اعضاء کا علم اللہ تعالیٰ نے مجدد طب حکیم صابر ملتانی کے ذریعے دنیا تک پہنچایا۔ آج دنیا بھر کے کروڑوں لوگ اس علم کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں۔ حکیم صابر ملتانی رحمہ اللہ نے طب کی دنیا میں تشخیص اور علاج کے ایسے زبردست اصول بیان کیے ہیں کہ ان اصولوں کو فالو کرتے ہوئے بعد کے حکماء نے تشخیص و علاج کے کئے طریقے دریافت کیے ہیں۔ جس میں نبض سے تشخیص، زبان سے تشخیص، پیشاب و پاخانے سے تشخیص، رنگ سے تشخیص، آواز سے تشخیص، چال چلن سے تشخیص، لمس سے تشخیص وغیرہ شامل ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ نئے نئے تجربات کی روشنی میں کئی چیزیں سامنے آتی جا رہی ہیں۔
اس تحریر میں، میں آپ کو لمس سے تشخیص کا ایک نیا طریقہ بتا رہا ہوں جس کی طرف ایک اشارہ پروفیسر حکیم نعمت علی شاہ آف گوجرانوالہ نے اپنے کیس بیان میں کیا تھا، بعد میں کچھ حکماء نے اس پر مزید تحقیق اور تجربات کیے تو مفرد تین تحریکوں کی تشخیص کا زبردست اور آسان طریقہ سامنے آیا۔
کرشماتی نظام تشخیص کی حقیقت
اس سے پہلے یہ بات بتانا بھی ضروری ہے کہ دنیا میں میڈیکل پامسٹری کے نام سے بھی ایک علم موجود ہے، جس میں ہاتھوں کی لکیروں سے طبی مزاج اور بیماریوں کی نشاندہی بعض لکیروں کی علامات سے کی جاتی ہے۔ چونکہ اس پر اردو زبان میں لٹریچر موجود نہیں ہے اس لیے ایک لاہور بھاٹی گیٹ کے ایک حکیم صاحب نے میڈیکل پامسٹری کی کچھ علامات سے طبی بیماریوں کی تشخیص کے طریقے کو اپنی ایجاد بنا کر لاکھ لاکھ روپے فیس کے عوض لوگوں کو سکھانے کا اعلان کیا، چنانچہ بہت سارے سادہ حکماء اور عام لوگ اس جھانسے میں آئے اور لاکھوں روپے برباد کرکے دو منٹ کا کام سیکھا۔ اس سے بھی بری بات یہ ہوئی کہ مذکورہ حکیم جس کو بھی سکھاتے اس سے کوئی ایسا ایگریمنٹ، قسم، طلاق وغیرہ لیتے کہ وہ آگے کسی کو بھی نہیں سکھائے گا اور نہ ہی بتلائے گا۔ میری ان حکیم صاحب سے کئی بار بات چیت ہوئی کہ جناب ایسا ظلم نہ کریں، اگر یہ کوئی علم ہے، تحقیق یا ریسرچ ہے تو آپ بے شک ایک لاکھ کے بجائے پانچ لاکھ لیں لیکن لوگوں سے قسمیں اور طلاقیں نہ لیں کہ وہ آگے نہیں سکھا سکتے۔ لیکن میری کوئی بات انہوں نے نہ سنی، جس پر میں نے ایک ویڈیو بنا کر تھوڑی سی کلاس لی تو وہ حکیم صاحب اتنی سی بات پر تیار ہو گئے کہ چلیں میرے خلاف ویڈیوز نہ بنائیں میں آپ کو مفت میں سکھا دیتا ہوں۔ میں نے کہا میں ایسی چیز مفت میں سیکھنے کے لیے بھی تیار نہیں جس پر یہ پابندی لگی ہو کہ میں اسے کسی کو سکھا یا بتلا نہیں سکتا۔ ان کی بار بار مفت سکھانے کی آفر کو میں نے رد کردیا اور یہ تہیہ کر لیا کہ اس چیز کو میں پبلک کروں گا، ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ میرا رب میری مدد فرمائے۔
الحمدللہ تین چار مہینے کے بعد اللہ کی مدد سے میری کوشش رنگ لائی اور کچھ چیزیں سامنے آنا شروع ہوگئیں چنانچہ میں نے فورا انہیں پبلک کردیا اور کرشماتی نظام تشخیص کے نام سے جو چورن لاکھ لاکھ روپے میں بیچا جارہا تھا اسے میں نے ایک دن میں ہزاروں لوگوں تک مفت میں پہنچا دیا۔ الحمدللہ رب العالمین۔
اب چونکہ کرشماتی نظام تشخیص کا بھانڈا پھوٹ گیا ہے اس لیے وہ حکیم صاحب اپنے شاگردوں کو جن کے لاکھوں روپے ہڑپ کر لیے گئے ہیں ان کو تسلی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں نے تو ابھی آپ کو اصل چیز سکھائی ہی نہیں۔ حکیم صاحب کی اس بات سے تمام لٹنے والے اور پریشان ہو گئے ہیں کہ پیسے تو ہم سے لے لیے گئے ہیں اور اصل چیز ابھی سکھائی ہی نہیں؟ بہرحال ڈرامہ بازی اور دھوکہ دہی زیادہ دیر نہیں چلتی بے نقاب ہو جاتی ہے۔
طبی مزاج کی تشخیص کا نیا طریقہ
لمس سے تشخیص
اس طریقے سے تین مفرد تحریکوں کی تشخیص ممکن ہے ۔ آپ نے اس طرح کرنا ہے کہ اپنا ایک ہاتھ مریض کے ماتھے پر رکھیں اور دوسرے ہاتھ سے پاوں کی انگلیوں کو پکڑیں۔
1۔ اگر پیر کی انگلیاں ٹھنڈی اور ماتھا گرم ہو تو یہ اعصابی تحریک ہے۔
2۔ اگر پیر کی انگلیاں بھی ٹھنڈی اور ماتھا بھی ٹھنڈا ہو تو یہ عضلاتی تحریک ہے۔
3۔ اگر پیر کی انگلیاں بھی گرم اور ماتھا بھی گرم ہو تو یہ غدی تحریک ہے۔
احتیاطیں:
اس طریقے سے تشخیص کرنے کے لیے وہی احتیاطیں کریں جو نبض چیک کرتے ہوئے کی جاتی ہیں یعنی:
نہانے کے فورا بعد نہ دیکھیں۔ ورزش، صحبت، تھکاوٹ، کے بعد نہ دیکھیں۔ آگ کے پاس بیٹھے ہوئے شخص، یا سخت سردی سے آئے ہوئے شخص کو نہ دیکھیں، کیونکہ ان حالات میں ٹھنڈک اور گرمی ظاہر ہوتی ہے۔ بالکل ایک نارمل حالت اور نارمل ماحول میں سکون کی حالت میں یہ چیک کریں۔
دو روز قبل افغان حکومت نے ایک حکم نامے کے تحت کالج، یونیورسٹیز میں خواتین کی کلاسز بند کردی ہیں۔ہمارے لیے یہ صرف ایک خبر ہے جبکہ افغان حکومت اس کی وجوہات بھی رکھتی ہے۔
چنانچہ ہمارے ہاں لبرل طبقے کے علاوہ بعض مذہبی اور مولوی لوگوں نے بھی اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے اپنے آپ کو روشن خیال ثابت کرنے کا ایک اچھا موقع سمجھ کر سوشل میڈیا پر مذمتی بیانات جاری کیے۔ ان کی پوسٹیں دیکھ کر مجھے ایک مثال یاد آگئی۔ ایک چوڑا صفائی کرتے کرتے غلطی سے عطر کی دکان میں داخل ہو گیا، چنانچہ عطریات کی تاب نہ لاتے ہوئے بیہوش ہو کر گر پڑا، سارے لوگ پریشان ہو گئے کہ اسے کیا ہوا؟ ایک آدمی سمجھدار تھا اسے ساری بات سمجھ آگئی، چنانچہ وہ باہر نکلا، اور نالی سے تھوڑا سا بدبودار گند اٹھا کر اس کی ناک کے قریب کیا تو وہ بندہ اٹھ کھڑا ہوا، جسے فورا دکان سے باہر نکال دیا گیا۔
ہم جس معاشرے اور ماحول میں رہتے ہیں یہاں کالجوں، یونیورسٹیوں، پارکوں میں کیا کیا ہوتا ہےاسے تو ایک طرف رکھیں، ہمارے تو وزیر اعظم کی ویڈیوز اور آڈیوز آتی ہیں تو ہم مزے لینے کے لیے سنتے اور تبصرے کرتے ہیں، چہ جائے کہ کوئی آگے بڑھتا اور کوئی موثر آواز اٹھاتا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔
پاکستان میں بیٹھ کر آپ افغان معاشرہ یہاں سے قیاس نہیں کر سکتے۔یہاں کے علماء بھی وہاں کے معاشرے، روایات، یا ماحول پر فضول تبصرے نہیں کرسکتے، ہماری حیثیت ہی کیا ہے؟ جن لوگوں نے چالیس چالیس ملکوں سے جنگیں کی ہوں جنہوں نے دشمن کے جنگی سامان کے نام بھی اپنی طرف سے رکھ دیے ہوں اور وہ ہیلی کاپٹر کو ہیلی کاپٹر کہنا گوارہ نہ کرتے ہوں کیونکہ یہ افغانی نام نہیں ان کو نرم گرم گدوں پر بیٹھ کر فیس بکی مشورے دینے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ وہ کوئی بیوقوف قوم نہیں ، بلکہ ہم سے زیادہ سمجھدار، عقلمند، بہادر، سچی اور متقی قوم ہے۔
افغانستان کا ایک سکول
افغان خواتین کی تعلیم کا مسئلہ دو روز قبل نہیں پیدا ہوا بلکہ یہ ہمیشہ سے ہی ایسا چل رہا ہے جس کے پیچھے ان کا پردے کا نظام رکاوٹ بن رہا ہے۔ ہم نے بحیثیت پاکستان فحاشی اور بے پردگی کو قبول کر لیا ہے اور اس پر کئی سال بھی گزر چکے ہیں، اب یہ چیز ہمیں نہ معیوب لگتی ہے اور نہ غلط لگتی ہے، اسی لیے ہمیں ان کا عمل عجیب سا لگتا ہے۔
معاشی مسائل
افغان حکومت تعلیم کی مخالف نہیں، بلکہ وہ تعلیم کی آڑ میں بے پردگی،بے حیائی، فحاشی کی اجازت نہیں دے سکتی۔ دوسری طرف ان کے پاس فی الحال اتنے وسائل نہیں کہ وہ تمام لڑکیوں کے لیے الگ عمارتوں، الگ اساتذہ ، الگ ہاسٹل وغیرہ کا بندوبست کر سکیں۔ دنیا نے ان کا مکمل بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ ایسے میں تعلیم سے زیادہ اہم فحاشی و عریانی سے اپنی بچیوں کو بچانا ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے قصہ آدم و ابلیس میں یہ بات بیان فرمائی ہے کہ شیطان کا پہلا حملہ فحاشی و عریانی کی صورت میں ہوتا ہے، اور وہ آدمی کو آدمیت کے مقام سے گرانا چاہتا ہے۔
افغان حکومت کا مکمل معاشی بائیکاٹ صرف ان کے لیے امتحان نہیں بلکہ اصل میں باقی مسلمانوں اور ان کے حکمرانوں کا امتحان ہے، اللہ دیکھنا چاہتا ہے کون کس کے ساتھ کھڑا ہے۔ اس لیے فیس بکی مولویوں سے گذارش ہے اپنا وزن گرتی ہوئی دیوار پر نہ ڈالیں بلکہ اسے سہارا دینے کی کوشش کریں۔
نظریاتی مسائل
میری ذاتی رائے میں افغان حکومت کے لیے کالج، یونیورسٹیز کی تعلیم کو عارضی طور پر بند کرنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس وقت کالج یونیورسٹی لیول کی لیڈیز ٹیچر دستیاب نہیں، جو دستیاب ہیں بھی تو وہ نظریاتی اور فکری طور پر مکمل لبرل، سیکولر سوچ کی حامل ہیں۔ چنانچہ ایسی ٹیچر سے امارت اسلامیہ اپنی نسل کو بچانا چاہتی ہے۔ اگر افغان حکومت ان پر ہر طرح کی پابندی بھی لگا دیں، مثلا ٹیچرز سے کہیں آپ نے امارت اسلامیہ کے خلاف بات نہیں کرنی، آپ نے اسلامی نظام حکومت کے خلاف بات نہیں کرنی اور ٹیچرز بھی اس پابندی کو بظاہر قبول کرلیں تب بھی ان کی لبرل شخصیت کے اثرات سے نہیں بچا جاسکتا۔ چنانچہ افغان حکومت مستقبل پر نظر رکھے ہوئے ہے اور وہ اس خطرے کو مول نہیں لینا چاہتی کہ اگلے دس بیس سال بعد ہزاروں نوجوانوں پر مشتمل ایسی نسل تیار ہو جائے جو اسلامی نظام کے لیے کسی قسم کا مسئلہ کھڑا کرے۔
کسی بھی ویب سائٹ کے بیک لنک چیک کرنے کے لیے چھ مفت ٹولز۔
(سید عبدالوہاب شاہ)
بیک لنک سے مراد وہ لنکس ہیں جو دوسری ویب سائٹس سے آپ کی ویب سائٹ کی طرف آرہے ہوتے ہیں، ایسے اگر جینون ہوں تو آپ کی ویب سائٹ کی اتھارٹی بہتر ہوتی ہے۔ اچھے معیار کے بیکن لنکس جتنے زیادہ ہوں گے آپ کی ویب سائٹ گوگل کے سرچ میں اتنی ہی بہتر ہوگی۔
بیک لنکس ویب سائٹ کے لیے کیوں اہم ہیں؟
بیک لنک ویب سائٹ کی ایس ای او کے لیے بہت اہم بھی ہیں اور ضروری بھی ہیں۔ کیونکہ یہ بیک لنک ہی ہوتے ہیں جن سے گوگل کو پتا چلتا ہے کہ آپ کی ویب سائٹ کا ڈیٹا بہت قیمتی ہے جس کی طرف دوسری ویب سائٹ سبھی اشارہ کر رہی ہیں۔
بیک لنک نہ صرف آپ کی گوگل رینکنگ کو بہتر بناتے ہیں بلکہ آپ کے گاہکوں میں بھی اضافے کا ذریعہ بنتے ہیں۔
اچھی ویب سائٹس پر ملنے والے بیک لنک، مزید بیک لنکس کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔ یہاں یہ بات یاد رکھنا بھی ضروری ہے کہ اچھی اتھارٹی رکھنے والی ویب سائٹ پر ہی بیک لنکس ملنا آپ کے لیے مفید ہے، اگر خراب اتھارٹی والی ویب سائٹ پر آپ کو بیک لنک ملتے ہیں تو یہ آپ کو گوگل کی نظر میں مزید خراب کر دے گا اور گوگل آپ کی ویب سائٹ کو اسپیم میں ڈال سکتا ہے۔
اپنی ویب سائٹ کے بیک لنک چیک کرنے کے لیے بہت سارے ٹولز دستیاب ہیں، جن کی مدد سے آپ اپنی ویب سائٹ کا تجزیہ کر سکتے ہیں۔ یہ ٹولز مفت بھی ہیں اور بامعاوضہ بھی۔ آج کے اس مضمون میں، میں آپ کو ایسے ہی چند مفت ٹولز کے بارے بتاوں گا جن کی مدد سے آپ اپنی ویب سائٹ کے بیک لنکس چیک کر سکتے ہیں۔
ٹاپ 6 مفت بیک لنک چیکر ٹولز
سیمرش بیک لنک چیکر ٹول
احرف کا بیک لنک چیکر
موز لنک ایکسپلورر
WebCEO بیک لنک چیکر
Ubersuggest بیک لنک تجزیہ کار
SERanking بیک لنک اینالائسس ٹول
منگولز لنک مائنر
سیمرش بیک لنک چیکر ٹول
سیمرش بیک لنکس اینالیٹکس سروس صارفین سب سے زیادہ ڈیٹا تک رسائی فراہم کرنے والا ایک بہترین ٹول ہے۔ Semrush کے مطابق، ان کے ڈیٹا بیس میں 43 ٹریلین سے زیادہ لنکس شامل ہیں، جو کہ آپ کو مارکیٹ میں ملنے والا سب سے بڑا ڈیٹا بیس ہے۔
سیمرش ٹول آپ کو جو تفصیلات فراہم کرتا ہے وہ بھی نہایت ہی اہم ہیں مثلا:
غلط یا نقصان دہ بیک لنک کی تفصیلات بھی بتاتا ہے۔
آپ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ کون سے لنکس “dofollow” یا “nofollow” ہیں۔
آپ اتھارٹی سکور، بیک لنکس کی تعداد، اور ہر بیک لنک کے IP ایڈریس کے تفصیلی تجزیہ کے لیے “ریفرنگ ڈومینز” ٹیب پر بھی کلک کر سکتے ہیں۔
اس ٹول سے مستفید ہونے کے لیے آپ کو سیمرش پر اپنا اکاونٹ بنانا ہوتا ہے، اور اس کے بعد آپ ان کی کچھ مفت سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ البتہ ان کا بامعاوضہ ٹول بہت گہرائی اور بڑی تفصیل کے ساتھ آپ کو رپورٹس دیتا ہے۔
Ahrefs بیک لنک چیکر ایک مشہور نام ہے۔ احریفس اپنی بیک لنک ٹیکنالوجی کو نئے صفحات کرال کرنے کے ساتھ اپ ڈیٹ کرتا رہتا ہے۔ جب بھی آپ چیکنگ کے لیے سرچ بار میں URL درج کرتے ہیں، آپ کو کسی بھی ہدف کے لیے صفحہ کی سطح اور ڈومین میٹرکس کا مکمل جائزہ ملتا ہے۔ اس میں ڈومین کی درجہ بندی اور URL کی درجہ بندی، حوالہ دینے والے ڈومینز کی تعداد، سمیت بہت سی معلومات تک رسائی شامل ہے۔
احرف کے بیک لنک چیکر کے مفت ورژن کے ساتھ آپ کو 100 بیک لنکس فی چیک اور لامحدود چیک فی دن ملتے ہیں۔ آپ اکاؤنٹ بنائے بغیر ٹول استعمال کر سکتے ہیں۔
Ahrefs بیک لنک چیکر میں ڈومین داخل کرنے سے آپ کو مفید معلومات سے بھری ہوئی ایک مکمل رپورٹ ملتی ہے۔ مجموعی جائزہ میں ویب سائٹ کی ڈومین کی درجہ بندی، بیک لنکس کی کل تعداد، اور آپ کے dofollow لنکس کا فیصد شامل ہے۔
Moz Link Explorer ایک آسان بیک لنک ٹریکر ہے جسے کوئی بھی استعمال کر سکتا ہے۔ Moz کے پاس تلاش کرنے کے لیے تقریباً 40 ٹریلین لنکس ہیں، جو اسے ایک خوبصورت جامع ٹول بناتا ہے۔
MOZ کے ساتھ اپنی ویب سائٹ کے بیک لنکس کو چیک کرنے کے لیے، آپ صرف اس صفحے کا URL درج کریں جس پر آپ لنک ڈیٹا حاصل کرنا چاہتے ہیں، اور Moz آپ کے لیے آپ کی رپورٹ تیار کرے گا۔
Moz پر آپ ٹوٹے ہوئے لنکس کو چیک کر سکتے ہیں۔ اعلی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والا موادکی تحقیق کر سکتے ہیں۔ بیک لنکس کا سپیم سکور چیک کرکے انہیں اپنی سائٹ سے ہٹا سکتے ہیں۔
Moz ان تمام بنیادی سوالات کا جواب دیتا ہے جو زیادہ تر کمپنیوں کے پاس اپنی لنک اتھارٹی اور بیک لنکنگ کے مواقع کے بارے میں ہوتے ہیں۔ اپنی ویب سائٹ پر صرف لنکس کی اتھارٹی کو چیک کرنے کے بجائے، آپ وقت کے ساتھ ٹوٹے ہوئے لنکس، سپیمی لنکس، اور کھوئے ہوئے لنکس کو بھی تلاش کر سکتے ہیں۔
SERranking Backlink Analysis Tool بیک لنکس کو تلاش کرنے اور ان کا تجزیہ کرنے کے لیے ایک آسان اور بااعتماد ٹول ہے۔ اس ٹول کے مدد سے آپ مندرجہ ذیل فوائد حاصل کر سکتے ہیں:
ٹیکسٹ امیج بصیرت: یعنی یہ معلوم کریں کہ آیا کوئی لنک کسی تصویر یا ٹیکسٹ بلاک سے آتا ہے۔
صفحہ کا اعتماد: مخصوص ملکیتی درجہ بندی کے مطابق اپنے صفحہ کے اعتماد کی سطح کی جانچ کریں۔
پہلی بار/آخری بار دیکھا گیا: تاریخیں دیکھیں جب SE رینکنگ کرالر کے ذریعہ ایک لنک کو آخری بار دیکھا گیا تھا۔
میٹرکس: Alexa رینک، ڈومین ٹرسٹ، اور دیگر گہرائی سے میٹرکس کو ٹریک کریں۔
Mangools “LinkMiner” ایک بہت بڑا ڈیٹا بیس کے ساتھ ایک بیک لنک چیکر ہے، جو آپ کو آپ کے تمام لنکس کے بارے میں بہترین معلومات فراہم کرنے کے لیے بنایا کیا گیا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ Mangools آپ کو اپنے تمام لنکس، یعنی آپ کے نئے لنکس، یا آپ کے کھوئے ہوئے لنکس کے بارے میں معلومات دیکھنے کے درمیان سوئچ کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ خوبیاں بھی اس میں پائی جاتی ہیں:
جامع ڈومین سکور: اپنی سائٹ سے منسلک ہر ڈومین کے لیے میٹرکس کی ایک رینج چیک کریں۔
آسان انٹرفیس: بصری انٹرفیس کے ساتھ نئے، کھوئے ہوئے اور موجودہ لنکس کو چیک کریں۔
ٹریکنگ ٹولز تک رسائی: وقت کے ساتھ مطلوبہ الفاظ کی ترقی کو ٹریک کرنے کے لیے ٹولز تک رسائی ہے۔
SEO ٹولز کی کافی مقدار: مطلوبہ الفاظ کی تجاویز اور ٹریفک کی معلومات تک رسائی حاصل کریں۔
Mangools LinkMiner صفحہ پر جائیں اور شروع کرنے کے لیے ایک URL درج کریں۔ آپ کو Mangools کے ساتھ ایک اکاؤنٹ بنانے کی ضرورت ہوگی، یہاں تک کہ صرف بنیادی خصوصیات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے۔ ایک بار جب آپ اپنے ای میل ایڈریس کی تصدیق کر لیتے ہیں، تو آپ کے پاس دس دن کا مفت ٹرائل ہوگا۔
مفت ٹرائل آپ کو LinkMiner کے تجربے تک رسائی فراہم کرتا ہے، اس لیے آپ dofollow اور nofollow لنکس کو چیک کر سکتے ہیں، ڈومین اتھارٹی کی جانچ کر سکتے ہیں، اور یہاں تک کہ اپنے اعتماد کی سطح کو بھی اسکور کر سکتے ہیں۔
بہت سارے لوگ گھروں میں مختلف جانور پالتے ہیں، مثلا کتا، بلی، یا کچھ پرندے وغیرہ۔ خاص طور پر کتا بلی اگر پالے جائیں تو ان کا کوئی نہ کوئی نام بھی رکھا جاتا ہے۔ نیچے کتے، کتیوں اور بلے، بلیوں کے ناموں کی ایک لسٹ دی جارہی ہے، اس لسٹ میں سے آپ اپنی پسند سے اپنے کتے کتی، اور بلے بلی کا نام رکھ سکتے ہیں۔
آپ کے پالتو جانور کا کیا نام ہے، وہ بھی آپ کمنٹ میں بتا سکتے ہیں تاکہ اسے اس لسٹ میں شامل کیا جاسکے۔
Beautiful animal names
Many people keep different animals at home, such as dogs, cats, or some birds. Especially if cats and dogs are kept, they are also given some name. Below is a list of names of dogs, cats and bats, cats, from this list you can name your dog cat, cat and bat cat according to your choice.
What is the name of your pet, you can also tell in the comment so that it can be added to this list.
सुंदर जानवरों के नाम
कई लोग घर में अलग-अलग जानवर पालते हैं, जैसे कुत्ता, बिल्ली या कुछ पक्षी। खासकर अगर बिल्ली और कुत्तों को पाला जाए तो उन्हें भी कोई न कोई नाम दिया जाता है। नीचे कुत्तों, बिल्लियों और चमगादड़ों, बिल्लियों के नामों की सूची दी गई है, इस सूची में से आप अपनी पसंद के अनुसार अपने कुत्ते बिल्ली, बिल्ली और चमगादड़ बिल्ली का नाम रख सकते हैं।
आपके पालतू जानवर का क्या नाम है आप भी कमेंट में बता सकते हैं ताकि उसे इस लिस्ट में जोड़ा जा सके।
باالآخر یوٹیوب نے آفیشلی اعلان کردیا ہے کہ یکم فروری 2023 سے یوٹیوب شارٹ بنانے والے بھی مونیٹائیزیشن سے پیسے کما سکیں گے۔
ضروی لوازمات
یوٹیوب شارٹ سے پیسے کمانے کے لیے یوٹیوب نے کچھ لوازمات کا اعلان بھی کیا ہے جس کے مطابق صرف وہی لوگ شارٹ ویڈیوز کو مونیٹائز کر سکیں گے جن کے سبسکرائبر کم از کم ایک ہزار ہوں۔ اور پچھلے بارہ مہینوں میں 4ہزار گھنٹے پبلک واچ ٹائم ہو۔ اسی طرح پچھلی 90 دنوں میں شارٹ ویڈیوز پر 10 ملین ویوز آئے ہوں۔
Getting 1,000 subscribers with 4,000 valid public watch hours in the last 12 months, or
Getting 1,000 subscribers with 10 million valid public Shorts views in the last 90 days.
پاکستانیوں کے لیے یہ شرط پوری کرنا بہت مشکل کام ہے۔
مثلا آپ کسی سے کوئی چیز خریدتے ہیں، چاہے وہ کوئی کمپنی ہو یا کوئی دکان، یا کوئی سروس فراہم کرنے والا ادارہ۔ اگر وہ آپ سے کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ مثلا آپ کو غیر معیاری یا خراب پروڈکٹ دیتا ہے تو ایسی صورت میں جو عدالت آپ کو انصاف فراہم کرتی ہے اسے صارف عدالت کہا جاتا ہے۔
متاثرہ شخص کا صارف عدالت میں شکایت یا مقدمہ دائر کرنے کا عمل بہت آسان ہے۔
البتہ اس پراسس میں ظاہر ہے کچھ وقت ضرور لگتا ہے۔ سب اہم اور یاد رکھنے والی بات یہ ہے کہ آپ کو یہ مقدمہ پروڈکٹ ملنے کے مہینے کے اندر اندر یعنی تیس دن کے اندر ہی کرنی ہے، ایسا نہیں کہ آپ پروڈکٹ خرید کر دو تین مہینے بعد مقدمہ کریں۔
صارف عدالت میں شکایت یا مقدمہ کیسے دائر کیا جائے؟’
1. 15 دن کا قانونی نوٹس
1. 15-Days Legal Notice
صارف کو پہلے سادہ کاغذ پر پندرہ دن کا قانونی نوٹس فراہم کنندہ یا ناقص شے یا ناقص سروس فراہم کرنے والے کو دینا چاہیے۔ یعنی آپ ایک سادہ کاغذ پر متعلقہ کمپنی یا شخص کو لکھیں کہ وہ آپ کے نقصان کا ازالہ پندرہ دن کے اندر اندر کرے ورنہ اس کے خلاف صارف عدالت میں مقدمہ کیا جائے گا۔ یہ نوٹس رجسٹر ڈاک کے ذریعے روانہ کریں اور اس کی رسید سنبھال کر رکھیں۔
صارف کو مندرجہ ذیل چیزوں کو یقینی بنانا چاہیے:
قانونی نوٹس پروڈکٹ کے مینوفیکچررز / بیچنے والوں اور سروس فراہم کرنے والے کو، سروس فراہم کرنے کی صورت میں، خاص طور پر تحریری اعتراف کے ساتھ رجسٹرڈ ڈاک/ میل کے ذریعے پیش کیا جانا چاہیے۔
صارف عدالت میں شکایت دائر کرنے کے لیے 30 دن (خریداری کی تاریخ سے) کی حد ہے۔
صارف کو صارف عدالت میں شکایت درج کرنے سے پہلے بیچنے والے کو 15 دن کا قانونی نوٹس دینا چاہیے۔
بیچنے والے کو بھیجے گئے 15 دن کے نوٹس کی میعاد ختم ہونے پر فوری طور پر صارف عدالت میں مقدمہ دائر کیا جانا چاہیے۔
صارف عدالت
2. کنزیومر کورٹ میں کیس دائر کرنا
2. Filing Case in Consumer Court
اگر قانونی نوٹس کے ذریعے معاملہ حل نہیں ہوتا ہے، تو صارف صارف عدالت میں اپنی شکایت کے ازالے کے لیے سادہ کاغذ پر مقدمہ/ دعویٰ دائر کر سکتا ہے۔
یاد رکھیں اچھی بات یہ ہے کہ عدالت میں مقدمہ کرنے کے لیے آپ کو کسی قسم کے وکیل کی ضرورت نہیں بلکہ آپ خود سادہ کاغذ پر درخواست لکھ کر مقدمہ کریں اور خود ہی جج کے سوالات کے جواب دیں۔ ایک اور اچھی بات یہ ہے کہ صارف عدالت میں شکایت درج کرانے کے لیے کوئی کورٹ فیس درکار نہیں ہے۔
صارف کو دیگر تمام ثبوتوں اور دستاویزات کے ساتھ قانونی نوٹس کو صارف عدالت میں لے جانے کی ضرورت ہے (اس پوسٹ میں فراہم کردہ پتے) اور حلف کے تحت دستاویزات کا مسودہ تیار اور تصدیق کروائیں۔ اس کے بعد صارف صارف عدالت کے دفتر میں شکایت درج کرائے گا اور جج کی جانب سے کیس کی منظوری کا انتظار کرے گا۔
جج اس معاملے میں مزید معلومات کے بارے میں پوچھ سکتا ہے اور ایک بار منظوری مل جانے کے بعد، نوٹسز مدعا علیہ (بیچنے والے) کو بذریعہ کورئیر بھیجے جائیں گے اور سماعت کی ایک مقررہ تاریخ فراہم کی جائے گی۔ واضح رہے کہ صارف کو مدعا علیہ کو بھیجے جانے والے نوٹس کے لیے کورئیر چارجز ادا کرنے ہوں گے۔
عدالت اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرے گی لیکن اگر یہ ناکام ہو جاتے ہیں تو سماعت کی تاریخ دی جائے گی اور عام طور پر وہی یا اگلی سماعت کی تاریخ پر فیصلہ دیا جائے گا۔ تاہم، اگر صارف اپنے طور پر صارف عدالت میں شکایت درج کرا رہا ہے، تو اسے ہر سماعت پر حاضر ہونا ضروری ہے۔ اگر یہ ممکن نہیں ہے تو، اس عمل کو آسان اور آسان بنانے کے لیے وکیل حاصل کرنے کی سفارش کی جاتی ہے۔
کنزیومر کورٹس (صارف عدالتوں) کے ایڈریس اور فون نمبرز
Consumer Court Addresses and Contacts
Khyber Pakhtunkhwa
SR #.
Consumer Court
ADDRESS
CONTACT NO.
1
D.I.Khan
Fort Road, Opposite PESCO Officer, D.I.Khan
0996-720478
2
Bannu Jahanzeb Shinwari
Judicial Complex, Bannu
0928-662136
3
Abbottabad
Main Cantt Bazar, near GPO Office, Abbottabad
092-9310125
4
Mansehra
New Circuit House, Official Colony, Mansehra
0997-305145
Punjab
SR #.
DISTRICT
ADDRESS
CONTACT NO.
1
Bahawalnagar
House No. 14, Jahangir Garden, Bahawalnagar
063-2279900
2
Bahawalpur
1st Floor, Jhangi Wala Road, Near Civil Hospital, Adjacent Aman Housing Society, Bahawalpur
We use cookies on our website to give you the most relevant experience by remembering your preferences and repeat visits. By clicking “Accept All”, you consent to the use of ALL the cookies. However, you may visit "Cookie Settings" to provide a controlled consent.
This website uses cookies to improve your experience while you navigate through the website. Out of these, the cookies that are categorized as necessary are stored on your browser as they are essential for the working of basic functionalities of the website. We also use third-party cookies that help us analyze and understand how you use this website. These cookies will be stored in your browser only with your consent. You also have the option to opt-out of these cookies. But opting out of some of these cookies may affect your browsing experience.
Necessary cookies are absolutely essential for the website to function properly. These cookies ensure basic functionalities and security features of the website, anonymously.
Cookie
Duration
Description
cookielawinfo-checkbox-analytics
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Analytics".
cookielawinfo-checkbox-functional
11 months
The cookie is set by GDPR cookie consent to record the user consent for the cookies in the category "Functional".
cookielawinfo-checkbox-necessary
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookies is used to store the user consent for the cookies in the category "Necessary".
cookielawinfo-checkbox-others
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Other.
cookielawinfo-checkbox-performance
11 months
This cookie is set by GDPR Cookie Consent plugin. The cookie is used to store the user consent for the cookies in the category "Performance".
viewed_cookie_policy
11 months
The cookie is set by the GDPR Cookie Consent plugin and is used to store whether or not user has consented to the use of cookies. It does not store any personal data.
Functional cookies help to perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collect feedbacks, and other third-party features.
Performance cookies are used to understand and analyze the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors.
Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc.
Advertisement cookies are used to provide visitors with relevant ads and marketing campaigns. These cookies track visitors across websites and collect information to provide customized ads.