ڈاکٹر طاہرالقادری کوگالیاں دینے والوں کے لئے خوشخبری:

0
482

ڈاکٹر طاہرالقادری کا ایک سیاسی رخ ہے چنانچہ جب وہ کوئی سیاسی بیان جاری کرتے ہیں یا کوئی سیاسی ایکٹویٹی کرتے ہیں تو الیکٹرانک میڈیا دکھاتا ہے، اور کروڑوں لوگ بھی دیکھتے ہیں۔اور اس رخ میں ان سے کئی غلطیاں بھی ہوئی ہیں۔
جبکہ ڈاکٹر صاحب کا ایک علمی اور فلاحی رخ بھی ہے جس سے عام طور پر بریلوی مکتبہ فکر کے علاوہ باقی لوگ واقف نہیں ہیں۔ خصوصا ان کو گالیاں دینے والے تو باالکل ہی واقف نہیں ہیں۔
ذیل میں ان کے چند کارنامے اس غرض سے ذکر کیے جارہے ہیں تاکہ ان کو گالیاں دینے والے شاید غصے میں آکر ہی یہ کام کرکے ملک وملت سمیت مسلمانوں کی خدمت سرانجام دے دیں، فیس بک گالیاں بکنے اور نجی مجلسوں میں غیبتیں کرنے سے انقلاب نہیں آتے۔
منہاج القرآن 1989میں قائم ہوئی۔
اس وقت اس کے پبلک اور ماڈل سکولوں کی تعداد 600سے زائد ہے۔
آئی ٹی کالجز کی تعداد 20سے زائد ہے۔
ایک چارٹرڈ یونیورسٹی لاہور میں ہے۔
اس طرح جدید تعلیم کے کل تعلیمی اداروں کی تعداد630 ہے، جس میں ہر سال کئی مزید کا اضافہ ہورہا ہے۔
ان اداروں میں طلباء کی مجموعی تعداد 2لاکھ سے زائد ہے، جن میں ہرسال کئی ہزار کا اضافہ ریکارڈ ہورہا ہے۔جو مستقبل میں منہاج القرآن کے ہی ممبر ہیں۔
منہاج القرآن کا تعلیمی نیٹ ورک دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں باقاعدہ قائم اور کام کررہا ہے۔ ان تمام ممالک میں رہنے والے ہزاروں مسلمان اور ان کے بچے وہاں زیر تعلیم ہیں۔
میڈیا
ایک ٹی وی چینل کام کررہا ہے۔
سوشل میڈیا پر 7 عدد آفیشل پیجز کام کررہے ہیں جن کے فالورز کی تعداد لاکھوں میں ہے۔ یعنی وہاں شیئر کی جانے والی پوسٹ لاکھوں لوگوں کی نظر سے گزرتی ہے۔
دنیا میں بڑی سے بڑی اسلامی تنظیم یا جماعت کی ویب سائٹس کی تعداد ایک دو سے زیادہ نہیں ہوتی۔ جبکہ منہاج القرآن کی آفیشل ویب سائٹس کی تعداد 67 سے زائد ہے۔ پھر ہر ویب سائٹ کو مختلف زبانوں میں پڑھنے کی سہولت بھی موجود ہے۔
ایک فلاحی ادارہ منہاج ویلفیئر فاونڈیشن بھی الگ سے قائم ہے۔
جس کے زیر اہتمام مختلف شہروں میں 5 بڑے ہسپتال اور 107 دسپنسریاں اور کچھ کلینک مفت علاج فراہم کررہے ہیں۔
یتیم بچوں کی کفالت، تعلیم وتربیت کے لئے آغوش کمپلیکس لاہور میں کام کررہا ہے۔
ہزاروں غریب بچیوں کی اب تک شادیاں کروائی جاچکی ہیں۔
ڈاکٹر طاہر القادری کی لکھی ہوئی کتابوں کی تعداد 1000 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔
392 کتابیں اردو میں اور 48 انگلش میں شائع بھی ہوچکی ہیں۔
کتابوں اور خطبات کے صرف عنوانات کی فہرست پر مشتمل کتاب 470 صفحات کی ہے۔
ہر سال رمضان کے آخری عشرے میں شہراعتکاف بسایا جاتا ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق حرم شریف کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اعتکاف ہوتا ہے۔
دس دن کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل علمی اور اصلاحی لیکچرز ہوتے ہیں۔
مرکز میں 2005 میں ایک تلاوت اور درود شریف کا حلقہ قائم کیا گیا تھا جہاں اس وقت سے لے کر اب تک بلاناغہ چوبیس گھنٹے روزے کی حالت میں ہر وقت سات افراد تلاوت قرآن اور درود شریف پڑھتے رہتے ہیں۔ اور یہ افراد چندگھنٹوں کے بعد تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ معلومات ویکی پیڈیا اور کچھ دیگر ذرائع سے لی گئی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر طاہر القادری کو آپ فتنہ کہیں یا گمراہ۔ مشرک سمجھیں یا کافر، لیکن ان کے اداروں، سکولوں، کالجز، یونیورسٹی، اور مدارس سمیت ان کی کتابوں سے مستفید ہونے والے یقینا مسلمان ہی ہیں۔
فیس بک پر گالیاں بکنے کے بجائے میدان عمل میں آئیں اور صرف 20 سال میں اتنا بڑا نیٹ ورک قائم کرکے دکھائیں۔ اپنے دشمن کا مقابلہ گالیوں سے نہیں کام سے کرکے دکھائیں۔
یہی نبی کی بھی سنت ہے اور صحابہ کی بھی ، خصوصا حضرت علی رضی اللہ عنہ کا وہ واقع یاد کریں جب وہ گردن کاٹنے کافر کے سینے پر چڑھے تو اس نے گالی دے دی تھی۔ ۔

Leave a Reply