Monday, May 13, 2024
Home Blog Page 98

مردوں کے لیے ایک سے زائد شادیاں

 اس کتاب میں تعدد زوجات کے حوالے سے سیر حاصل بحث ہے، امید ہے یہ کتاب آپ کو پسند آئے گی اور آپ اس پر عمل کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔ اسلام میں مرد کو چار شادیاں کرنے کی نہ صرف اجازت بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے جس پر خلفائے راشدی المہدین کا عمل سب سے بڑا ثبوت ہے

یونی کوڈ میں یہاں پڑھیں

 

Read Online

Polygamy Ziada Shadian by Syed Abdulwahab Sherazi Nukta Guidance 0000 1

Download

کیا امیر ہونا بری بات ہے۔۔؟

(سیدعبدالوہاب شیرازی)
بہت عرصے سے میں اس موضوع پر لکھنے کے لئے سوچ رہا تھالیکن اس کی موضوع کی حساسیت کی وجہ سے ٹالتا رہا کیونکہ ہمارے ہاں مفت کے مفتیوں کی بھر مار ہے جو فتوی چھوڑتے ہوئے دیر نہیں لگاتے۔ لیکن دو دن قبل دوران مطالعہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ کی ایک تقریر سے مجھے اپنے موقف کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اس لئے اب اس موضوع پر چند گزارشات پیش خدمت ہیں۔
سب سے پہلے تو مولانا کی تقریر کے الفاظ پڑھیں وہ کیا فرمارہے ہیں:
اگر کوئی کہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم غریب تھے(نعوذبااللہ) تو سمجھ لو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فقر اختیاری تھا۔ اضطراری نہ تھا، فقر وہ ہے کہ جس کا فقر اضطراری ہو۔حضرت ابراہیم بن ادھم نے سلطنت چھوڑ دی تھی تو کیا ان کو فقیر کہا جائے گا، اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے اخیتار سے فقر اختیار کیا تھا اور اختیاری بھی کیسا کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر آپ پسند فرمائیں تو خدا تعالیٰ آپ کے لئے جبل احد کو سونا کردیں کہ وہ آپ کے ساتھ چلا کرے۔تو آپ نے فرمایا کہ اے جبریل میں تو یہ چاہتا ہوں کہ ایک دن پیٹ بھر کر کھاوں اور ایک دن بھوکا رہوں۔۔۔۔۔۔تو اب یہ شبہ نہ رہا کہ حضور غریب تھے اور غریب ہونے کی وجہ سے تشریف لے گئے بلکہ آپ سلطان تھے اعتقادا اور واقعة بھی۔(خطبات حکیم الامت، جلد 3ص213)۔
Nukta Colum 003 3
تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے اس بیان سے معلوم ہوا حضورﷺ کا فقر اختیاری تھا، اور مقصد امت کے اضطراری غریبوں کی حوصلہ افزائی کرنابھی تھا۔ ورنہ یہ ایسی ہی بری بات ہوتی تو آپ کے وہ پیارے صحابہ جن کو دنیا میں ہی جنت کی خوشخبری سنائی گئی، حضرت عثمان بن عفان اور عبدالرحمن بن عوف کبھی بھی ارب پتی نہ ہوتے۔عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو ایک ایک دن میں سو سو اونٹ نفع ہوتا تھا۔ سو اونٹ کا مطلب آج کل کے حساب سے ڈیڑھ کروڑ بنتا ہے، یعنی ایک دن میں ڈیڑھ کروڑ روپے منافع، سبحان اللہ۔یہی حال حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سمیت کئی صحابہ کرام کا تھا۔ جبکہ دوسری طرف ایک بہت بڑی تعداد غراباءصحابہ کرام کی بھی تھی۔
جہاں تک حضورﷺ کی زندگی مبارک کا تعلق ہے تو آپ نے اپنی کسی بھی بیوی کو 500درہم(آج کل کے حساب سے 90ہزارروپے) سے کم مہر نہیں دیا، البتہ بعض بیویوں کو اس سے زیادہ بھی دیا۔ ایک بیو ی کو تقریبا 8لاکھ روپے مہر دیا۔ آج کل کتنے دیندار ہیں جو اپنی بیوی کو90ہزار مہر دیتے ہیں۔ آج کل تو دیندار اس بات کا نام رکھ دیا گیا ہے کہ مہر500رکھو۔ ایک دوہفتے قبل ایک نکاح پڑھایا میں نے پوچھا مہر کتنا ہے تو لڑکے کا باپ بڑے فخر سے کہنے لگامبلغ ایک ہزار روپے، میںنے فورا اسے ٹوکتے ہوئے کہا ایک ہزار میں نکاح نہیں ہوتا کم از کم دس درہم(2ہزار روپے) ہے چنانچہ پھر5ہزار مہر طے کیا گیا۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے پتا چلتا ہے کہ مدنی زندگی کے آٹھ دس سالوں تک ایک اونٹنی ہر وقت آپ کے پاس ہوتی تھی، اونٹ اس وقت کا جہاز تھا۔پھر بارہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے خریدے اور بیچے، گھوڑا اس وقت کی مرسڈیز تھی۔اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک مرتبہ ہزاروں چاندی کے درہم ایک دن میں صدقہ کیے، میں نے جب انہیں پاکستانی روپوں میں کنورٹ کیا تو دوکروڑ روپے بنتے تھے۔ ایک دن میں دو کروڑ صدقہ کرنا معمولی عمل نہیں اور ظاہر ہے یہ رقم پاس تھی تو صدقہ بھی کی۔
اسی طرح حضور ﷺ کی مکی زندگی میں بھی اور مدنی زندگی میں بھی یہ بات ملتی ہے کہ آپ کے پاس نوکر بھی رہے، ازواج مطہرات کے پاس بھی اکثر نوکرانیاں رکھی ہوئی ہوتی تھیں۔ صحابہ کرام کی ایک بڑی تعداد بھی اپنے پاس نوکررکھتی تھی۔
احادیث میں فقرا ، مساکین کے فضائل اور ترک دنیا کی جو ترغیب آئی ہے، اسے اکثر ایسے بیان کیا جاتا ہے کہ شاید امیر ہونا نہایت ہی برا عمل ہے۔ اسی طرح بعض اوقات حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کو بھی اس طرح بیان کیا جاتا ہے کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی غریب تھے اور بڑی کسمپرسی کی حالت میں آپ نے زندگی گزاری۔ ظاہر ہے اس تصور کا لازمی نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ کسی بھی امتی کو اچھا مکان،اچھالباس،اچھی سواری کی قطعا کوئی ضرورت نہیں۔چنانچہ جو شخص ذرا سا دیندار بنتا ہے اسے نہ صرف کاروبار،تجارت بلکہ امیروں سے نفرت ہوجاتی ہے اور وہ انہیں حقارت کی نظر سے دیکھتا ہے۔
میرا خیال یہ ہے کہ یہ تصور دیندار لوگوں کے ذہن میں ایک سازش کے تحت ڈالا گیا تاکہ کوئی دیندار شخص معاشرے پر اثر انداز نہ ہوسکے۔ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ معاشرے میں اچھی شہرت، اچھی معاشی حالت رکھنے والا شخص بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں غریب کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوتے ہیں وہ کیا کسی دوسرے کے بارے سوچے گا۔ چنانچہ اکثر امیر لوگ ہی دنیا پر حکمرانی کرتے نظر آتے ہیں، کوئی غریب یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ وہ ایک معمولی سا ایس ایچ او بھی لگ سکے۔دولت اگر اللہ اور اس کے رسول کے لائے ہوئے دین پر عمل کرتے ہوئے مل جائے یا حلال طریقے سے حاصل کرلی جائے تو بری چیز نہیں۔ بس اس میں اللہ کا حق اور خوب صدقہ وخیرات ہوتا رہے، تو بہت بڑی نعمت ہے۔غلبہ دین کی محنت کرنے والے دیندار مسلمانوں کی معاشی حالت کا بہتر ہونا نہایت ہی ضروری ہے۔ اسباب کی دنیا میں جہاں تیر تلوار، گھوڑا اونٹ، زرہ اور خود کا استعمال کیا گیا ہے وہیں حضور ﷺ نے چندے کے طور پر صحابہ کرام سے جنگی تیاری کے لئے مال بھی جمع کیا تھا۔ یہ انسانی ضرورت ہے اور خصوصا اقامت دین کی جدجہد میں جہاں اخلاص، للٰہیت،ایمان ویقین، صبر،ثابت قدمی اور ہمت و عزم کی ضرورت ہے وہیں اچھی معاشی حالت کا ہونا بھی نہایت ہی ضروری ہے۔جس ملک کی معاشی حالت جتنی مضبوط ہوتی ہے اتنا ہی اس کی دفاعی حالت بہتر ہوجاتی ہے۔لہٰذا یہ مفروضہ ذہن سے نکال لینا چاہیے کہ دیندار تبھی کہلایا جاسکتا ہے جب معاشی حالت خراب ہوجائے، کپڑے پھٹ جائیں، اور آدمی بسوں میں دھکے کھاتا پھرے۔

یہ پودا گھر میں لگائیں امیر ہو جائیں

امیر ہو جائیں

کراسولا پلانٹ جسے جیڈ پلانٹ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے ذریعے کیسے مالدار بنا جاسکتا ہے۔ ایک سائنسی تحقیق پر مبنی بہترین ویڈیو۔

Crassula ovata, commonly known as jade plant, lucky plant, money plant or money tree, is a succulent plant with small pink or white flowers. It is native to South Africa and Mozambique, and is common as a houseplant worldwide
Jade plant has thick, multi-branched stem with short, stubby branches
He did this to attract money to his house. Look what happened. Awesome
How to use Plant to Attract more Money and Business
#Crassula #jade #Money #Gardening

اختلاف کب رحمت کب زحمت

اختلاف کب رحمت کب زحمت

(سید عبدالوہاب شیرازی)
اختلاف اگر اختلاف رہے تو رحمت ہے، لیکن اگر اختلاف خلاف بن جائے تو زحمت بن جاتا ہے۔ اختلاف توصحابہ میں بھی تھا لیکن خلاف نہیں تھا۔ اگر ہم یہ بات ذہن میں بٹھا لیں کہ کبھی بھی کسی علمی اختلاف کو باہمی خلاف میں نہیں بدلیں گے تو پھر اختلاف نقصان دہ نہیں رہتا۔حضرت عمرؓ اور عبداللہ بن عباس کا آپس میں سو سے زائد مسائل میں اختلاف تھا لیکن اس اختلاف کی وجہ سے کبھی ایک دوسرے پر فتوے نہیں لگے اور نہ ہی ملنا جلنا ختم ہوا۔
ماضی قریب میں مولانا ثناءاللہ امرتسری بہت بڑے مناظر تھے، قادیانیوں،عیسائیوں،آریوں سمیت مختلف فرق باطلہ سے مناظرے کیے لیکن مناظرے کے بعد مخالف فریق نہ صرف کھانا کھلاتے بلکہ اس دن لازما اپنے گھر ٹھہرا کر خوب مہمان نوازی کرتے تھے۔
تفرقہ کیسے بنتا ہے؟
ایک طبقہ دین کا ایک شعبہ لے کر اسی کو سارا دین سمجھنا شروع کردیتا ہے۔ دوسرا طبقہ دین کا دوسرا شعبہ پکڑ کر اسی کو سارا دین سمجھنا شروع کرتا ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سوچ، وفاداریاں ہرچیز تقسیم ہوجاتی ہے۔ پھر محبت بھی تقسیم ہوجاتی ہے، چنانچہ ایک کہتا ہے محبت صرف اللہ کے لئے خالص ہے۔ دوسرا کہتا ہے محبت رسول اللہ کے لئے ہے، تیسرا کہتا ہے صحابہ کے لئے ہے ۔چوتھا محبت کو صرف اہل بیت کے لئے خالص کردیتا ہے۔اس طرح دین ٹکڑوں میں تقسیم ہوجاتا ہے اور ہر طبقہ اپنی اسی سوچ کے ساتھ تعبیر وتشریح کرتا ہے۔

Nukta Colum 003 5سنگل پوائنٹ ایجنڈا

موجودہ صدی میں بے شمار جماعتیں اور تنظیمیں بنی، جنہوں نے لوگوں کو سنگل پوائنٹ ایجنڈا دیا، اور اسی سنگل پوائنٹ ایجنڈے پر لوگوں کو برین واش کیا۔ دراصل سنگل پوائنٹ ایجنڈے پر لوگوں کو برین واش کرنا نہایت ہی آسان معاملہ ہے۔ دین کا ہمہ گیر تصور دینا اور اس پر لوگوں کو اکھٹا کرنا مشکل کام ہے چنانچہ لوگوں نے دین کا ہمہ گیر تصور ایک طرف رکھتے ہوئے سنگل پوائنٹ ایجنڈے سے کام لیا اور کسی ایک بات یا نظریے پر لوگوں کو اس طرح اکھٹا کرنا شروع کیا کہ اب ہرجماعت اور طبقہ کے لوگ صرف اسی ایک بات کو مکمل دین سمجھتے ہوئے باقی تمام جماعتوں اور دین کے شعبوں کا انکار کررہے ہیں۔ لیکن عموما ہوتا یہ ہے کہ جیسے جیسے عمر اور علم بڑھتا ہے اور چالیس پنتالیس سال کی عمر میں یہ بات سمجھ آتی ہے کہ میری پچھلی ساری سوچیں غلط اور محدود تھیں۔
اس صورت میں ایک اور نتیجہ یہ بھی نکلتا ہے کہ ایسا شخص اپنے ان اساتذہ اور تعلیمی اداروں سے متنفر ہوجاتا ہے جن کے پاس اس نے آٹھ دس سال لگائے تھے اور انہوں نے اسے وہ سوچ نہیں دی جو اسے چالیس سال کی عمر میں مختلف تجربات ، مشاہدات، معاشرے کے رویوں، خارجی مطالعے، اور ٹھوکریں کھا کر حاصل ہوئی۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اپنا مسلک ضرور پڑھایا جائے لیکن اسے اختلاف کی حد تک رکھتے ہوئے خلاف سے بچنے کی تعلیم بھی دی جائے اور بچوں کو سمجھایا جائے کہ اصول اور فروع میں فرق کیا ہے۔ اصول اور فروع میں وہی فرق ہے جو فرض اور واجب یا فرض اور سنت یا فرض اور مستحب میں ہے۔ جب تک یہ فرق نہ سمجھ آئے چھوٹا ذہن ہر اختلاف کو فرض اور حرام کا فرق سمجھتے ہوئے اپنے مسلک کے علاوہ ہر مسلک کو مکمل باطل،مردود اور کافر تک سمجھتا ہے، پھر جب وہ عملی طور پر معاشرے میں قدم رکھتا ہے تو انتشار ، افتراق و تشتت پیدا کرتا ہے۔

مسلکی جھگڑے کا مطلب

ہم جب مسلکی جھگڑے چھوڑنے کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ مسلک کو چھوڑدیا جائے بلکہ اس کا مطلب وہی ہوتا ہے جو مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے کہ اپنا مسلک چھوڑو نہ دوسرے کا مسلک چھیڑو نہ۔ ہر کوئی اپنے مسلک میں رہتے ہوئے اس جھگڑے کو ختم کرسکتا ہے۔ دلائل کے ساتھ اپنا مسلک اپنے طلباءکو ضرور سمجھایا جائے لیکن اسے عوام میں بیان کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ ہمارے ملک میں پائے جانے والے تینوں مسالک یعنی دیوبندی، بریلوی،اہلحدیث کا صرف پانچ فیصد باتوں میں اختلاف ہے باقی پچانویں فیصد باتوں میں مکمل اتفاق ہے۔ پھر ان پانچ فیصد میں سے بھی تین فیصد میں محض ظاہری اختلاف یا تعبیر کا فرق ہے بات دونوں فریق ایک ہی کررہے ہوتے ہیں محض تعبیر کا فرق ہوتا ہے، یعنی دونوں ایک ہی کان پکڑ رہے ہوتے ہیں بس ایک دائیں طرف سے تو دوسرا بائیں طرف سے۔ یہ غلط فہمی آپس میں مل بیٹھنے سے ختم ہوسکتی ہے۔ جب آپس میں دوریاں ہوتی ہیںاور ملنا ملانا نہیں ہوتا تو بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ اگر علماءآپس میں ملنا ملانا رکھیں تو یہ تین فیصد مسائل بھی حل ہوجائیں گے اور محض دو فیصد واقعی اختلاف رہ جائے گا جو فطری عمل ہے کوئی بری چیز نہیں۔اپنی جماعت اور اپنے مسلک پرلوگ کتنے سخت ہیں اور ان کا رویہ کیاہے، اس کا اندازہ مجھے اس وقت بھی ہوا جب میں نے فیس بک پر فرقہ واریت کے حوالے سے مختلف علماءکے اقوال پوسٹ کرنا شروع کیے، جب ایک مسلک کے علماءکے اقول پیش کیے تو کوئی خاص ہلچل نہیں مچی مگر جب میں نے دوسرے مسلک کے علماءکے فرقہ واریت کے خلاف اقول پیش کرنا شروع کیے تو بے شمار لوگ اشتعال میں آگئے، یعنی وہ کسی دوسرے مسلک والے کی بات سننے تک گوارا نہیں کرسکتے اور نہ ہی احترام کے ساتھ اس کا نام لکھنا گوارا کرتے ہیں۔ لیکن اس سے بھی حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اپنے ہی مسلک کے اکابرین کے مسلک پرستی اور فرقہ واریت کے خلاف موقف کو ماننے کے لئے بھی تیار نہیں۔

سورہ یٰس میں چھپا خزانہ

سورہ یٰس میں چھپا خزانہ

اتنی دولت ملے کہ بل گیٹس بھی حسرت سے دیکھے

سورہ یٰس کا ایسا وظیفہ جو آپ کو اتنی دولت دے جو کبھی ختم نہ ہو۔ بل گٹس بھی حسرت سے آپ کو دیکھتا ہی رہ جائے گا۔ آپ اتنے امیر ہوجائیں کہ دنیا میں اتنا امیر کوئی نہیں۔ سارے کافر تمنا کریں کاش ہمیں بھی یہ خزانہ مل جاتا۔
هذه الآية من Suryaais تعطيك الثروة التي لا تنتهي أبدا. سوف يتطلع بيل غيتس أيضًا لرؤيتك. أنت غني لدرجة لا أحد فيها غني في العالم. أتمنى لجميع الكفار أتمنى أن نحصل على هذا الكنز أيضا.
सूर्ययास की यह कविता आपको वह धन देती है जो कभी खत्म नहीं होती है। बिल गेट्स भी आपको देखने के लिए उत्सुक होंगे। आप इतने अमीर हैं कि कोई भी दुनिया में समृद्ध नहीं है। सभी अविश्वासियों की इच्छा है कि हम भी इस खजाने को प्राप्त करेंगे।
Suryaais的这节经文为您提供永无止境的财富。 比尔盖茨也期待着见到你。 你是如此富裕,世界上没有人富裕。 希望所有不信的人都希望我们能得到这个宝藏。
This verse of Suryaais give you the wealth that never ends. Bill Gates will also be looking forward to seeing you. You’re so rich that nobody is rich in the world. Wish all the unbelievers wish we would get this treasure too.
Hi Friends!! I’m here with this new video of Dolat Hasil Karne Ka Raaz | Surah Yaseen Main Chopa Khazana | Bill Gates Money
Assalam o Alaikum Brothers and Sisters , Surah Yaseen min chopa dolat ka aik asa khazana hi keh jo agar yeh khazana pa lay to roz qiyamat bill gates jesy ameer tareen log yeh us khazany ko dikh kar khasrat Karin gy kash yeh khazana hamin be mel jaye.

بچوں کے لیے سپیلنگ لرننگ گیم تیار کرلی گئی.

بچے ویسے تو نہیں پڑھتے اور گیمز کے بہت شوقین ہوتے ہیں ، ان کی ہر وقت یہ کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح سے والدین کا موبائل ہمارے ہاتھ لگے اور ہم گیم کھیلنا شروع کر دیں۔ چنانچہ موبائل پر فضول کی قسم کی گیمز کھیل کر اپنا قیمتی وقت ضائع کرتے ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ایک سادہ مگر زبردست گیم تیار کی گئی ہے جو بچوں کو سپیلنگ بھی یاد کرائے گی تفریح کا سبب بھی بنے گی۔

بچوں کے لیے لرننگ گیمز یہاں‌سے ڈاون لوڈ کریں.

 

kids spelling test game 7
1. kids spelling test

 

مفت کورسسز

ویڈیو ایڈیٹنگ کورس

1. فلمورا سیکھیں
2.کیمٹ ایشیا سیکھیں
3. اڈاب پریمئر سیکھیں

………………

کمپوزنگ اینڈ ڈیزائننگ کورس
1. ان پیج سیکھیں

گرافک ڈیزائننگ کورس

………………

آن لائن ارننگ کورس:

1۔ یوٹیوب سیکھیں۔

………….

ایس ای او ٹریننگ مکمل کورس عبدالولی

DigiSkills Free Online Courses

Freelancing Complete Course

…………..

2۔آن لائن قرآن ٹیچنگ یا دیگر مضامین کی ٹیچنگ سے متعلق مکمل معلوماتی بہترین کورس جس میں سٹوڈنٹ‌کو تلاش کرنے کے طریقہ کار سے لے کر پڑھانے تک مکمل گائیڈنس دی گئی ہے.

مکمل کورس کے لیے کلک کریں

………………………….

 فری ویب سائٹ کیسے بنائیں 

……………………………

پاکستان کا 175 ممالک کو ای ویزا کی سہولت دینے کا اعلان

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان سیاحوں کے لیے جنت ہے اور اسی کو دیکھتے ہوئے نئی ویزا پالیسی متعارف کروا رہے ہیں، جس کے تحت 175 ممالک کو ای ویزا جبکہ 50 ممالک کے لیے ویزا آن آرائیول کی سہولت ہوگی۔
پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیاحت کے شعبے میں 4 کٹیگریز ہیں اور ویزا پالیسی میں تبدیلی 70 برس بعد نئے دور کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیاحت کے لیے تمام متعلقہ ایجنسیوں اور محکموں نے مشاورت کرکے وزیر اعظم کی ہدایت پر ویزوں کے لیے بڑا اقدام اٹھایا۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (آئی اے ٹی اے) سے منظور شدہ ٹوور آپریٹرز کو اجازت دی ہے کہ وہ سیاحوں کے گروپس کو پاکستان لاسکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ برطانیہ میں بھارتی خطے کے افراد جو برطانوی یا امریکن پاسپورٹ رکھتے ہیں انہیں بھی پاکستان میں ویزا آن آرائیول کی سہولت ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ بزنس (تجارتی) ویزے کی سہولت کو بھی 68 سے بڑھا کر 96 ممالک کے لیے کردیا گیا ہے، بورڈ آف انویسٹمنٹ کے لیٹر کے بعد 7 سے 10 روز میں کام کرنے کا ویزا دے دیا جائے گا۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ ڈپلومیٹک (سفارتی) ویزا کی مدت کو بھی ایک سال سے بڑھا کر 3 سال، تبلیغ کے ویزا کو 45 دن تک کردیا گیا ہے، اسی طرح ہاؤس ایڈ (باہر سے کام) کے لیے آنے والے افراد کے لیے بھی ویزا کی سہولت بڑھائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور دیگر اسلامی ممالک سے طالب علم پاکستان پڑھنے آتے ہیں، جنہیں ایک سال کا اسٹوڈنٹ ویزا دیا جاتا تھا جبکہ ڈگری پروگرام 2 سال اور ماسٹر پروگرام 4 سال تک کا ہوتا ہے، اسی بات کو دیکھتے ہوئے ویزا کی معیاد کو 2 سال تک کردیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاحوں کے لیے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان جانے کے لیے نان آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) حاصل کرنا پڑتا تھا، جسے اب ختم کردیا گیا ہے اور سیاح پاکستان میں کہیں پر بھی جاسکیں گے۔
صحافتی ویزا کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ وزارت اطلاعات کے ذریعے صحافیوں کے ویزوں کا عمل کیا جائے گا اور انہیں طویل مدتی ویزے بھی جاری کیے جائیں گے، اس کے علاوہ 3 شہروں کی پابندی بھی ختم کردی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس تمام اقدامات سے پاکستان میں بہت بڑی تبدیلی آنے کا امکان ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ سیاحت نئے پاکستان کی معیشت میں ترقی کی بنیاد بنے۔

روزانہ تین کھجوریں کھانے کے فوائد

نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ ایک ہفتے تک 3 کھجوریں کھانے سے کئی طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں جن میں کینسر سے بچاؤ، نظام ہاضمہ کی بہتری،ہڈیوں کی مضبوطی، دل کی بیماریوں سے بچاؤ سمیت کئی فوائد شامل ہیں۔

آنتوں کے کینسر سے بچاؤ

تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ کھجور میں صحت بخش اجزاء بڑی تعداد میں موجود ہوتے ہیں جو آنتوں کو نقصان پہنچانے والے بیکٹیریا کی افزائش روک کرمفید بیکٹیریا پیدا کرتے ہیں جس سے آنتوں کے کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا خطرہ انتہائی کم ہوجاتا ہے۔

توانائی سے بھرپور

کھجور فوری طور پر جسم پر توانائی سے بھرنے والا پھل ہے جو دیگر پھلوں اور مصنوعی غذاؤں سے حاصل نہیں ہوتی، اس میں شامل صحت بخش اجزاء آپ کا انرجی لیول بڑھاتا ہے۔

نظام ہاضمہ کی بہتری

روزانہ کھجور کا استعمال سب سے زیادہ فائدہ مند ہےجو جسم کو مطلوبہ 12 گرام فائبر فراہم کرتا ہے، اس سے آنتوں کی صحت بہتر اور قبض کی روک تھام ہوتی ہے۔

کھجور میں موجود فائبر آنتوں کے نظام کی صفائی میں مدد دیتا ہے اور اسے اپنا کام مؤثر طریقے سے کرنے دیتا ہے۔

ذہانت میں اضافہ

طبی تحقیق کے مطابق جسم میں وٹامن بی سکس کی مناسب مقدار دماغی کارکردگی میں بہتری اور اچھے امتحانی نتائج کیلئے فائدہ مند ثابت ہوتی ہے، یہ وٹامن کھجور میں بھی موجود ہے جس سے آپ ذہنی دباؤ اور پریشانی سے بچ سکتے ہیں۔

ہڈیوں کی مضبوطی

کھجور میں موجود مینگنیز، کاپر اور میگنیشم ایسے اجزاءہیں جو ہڈیوں کو صحت مند رکھنے کے لیے ضروری ہوتے ہیں اور یہ بھربھرے پن کے مرض سے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

بواسیر سے بچاؤ

آنتوں کی سوزش بواسیر کہلاتی ہے جو قبض کا باعث بنتی ہے۔ کھجور کا روزانہ استعمال قبض کا خاتمہ کرتا ہے جس کے ذریعے اس تکلیف دہ مرض کو بڑھنے سے روکنے اور سدھار میں مدد ملتی ہے۔

دل کی بیماریوں اور کولیسٹرول پر قابو

ایک تحقیق میں یہ بات بھی پتہ چلی ہے کہ روزانہ انار کے جوس اور 3 کھجوروں کا استعمال دل کے امراض کیلئے بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے، انار اور کھجوریں اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہیں جو دل کی شریانوں کے سخت ہونے اور سکڑنے کا خطرہ ایک تہائی یا 33 فیصد تک کم کردیتے ہیں جبکہ اس کے باعث کولیسٹرول میں بھی کافی حد تک کمی ہوتی ہے

دال چاول سے دنیا کو بچایا جاسکتا ہے

کیا دال چاول دنیا کو بچا سکتا ہے؟، بڑھتی آبادی کے سبب دنیا کے گھٹتے وسائل پر بوجھ کم کرسکتا ہے؟

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر ہم اپنی خوراک کی پیداواراور کھانے پینے کی عادات میں بنیادی تبدیلیاں لے آئیں تو سال 2050 تک دس ارب تک پہنچ جانے والی دنیا کی آبادی کا مستقبل کسی حد تک محفوظ بنا سکتے ہیں۔

سائنسدانوں کا مزید کہنا ہے کہ غذائی قلت یا جان لیوا بیماریوں کی وجہ سے قبل از وقت موت کے منہ میں جانے والے ایک کروڑ سولہ لاکھ افراد کو بھی بچا سکتے ہیں۔

ناشتے میں دلیہ، دوپہر کے کھانے میں براؤن رائس، رات کے کھانے میں دال سبزی،اب کھانے پینے کا ڈھنگ تبدیل کرنا ہوگا۔

معتبرامریکی جرنل’The Lancet‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماحولیاتی اورغذائی ماہرین نے ڈھائی ہزار کیلوریز یومیہ پر مشتمل متوازن غذائی نسخہ پیش کیا ہے، جسے’سیو دی ورلڈ ڈائٹ‘ کا نام دیا جارہا ہے۔ یعنی آپ کو اور آپ کی زمین کو بچانے والی ڈائٹ۔

ماہرین نے تحویز دی ہے کہ روزمرہ کی زندگی میں سادہ غذا کا انتخاب کریں، جس میں اناج، جو اور دالوں کا زیادہ استعمال ہو۔

گوشت کی چھٹی کریں، پھل، سبزیوں،لوبیا، چنا اور دالوں کی مقدار دوگنیکریں۔

جو اور براؤن رائس یا بھورے چاول خوب کھائیں، لیکن آلو کا استعمال کم کریں۔

ڈائٹ پلان میں کہا گیا ہے کہ گائے یا بکرے کے گوشت کے استعمال کو یومیہ 14 گرام تک محدود کرلیں، جس سے30 کیلوریز حاصل کی جاسکتی ہیں۔

مرغی کا گوشت 29 گرام تک استعمال کیا جاسکتا ہے جو ڈیڑھ چکن نگٹ کے برابر ہوتا ہے۔ انڈے کے استعمال کو13 گرام تک لائیں یعنی ہفتے میں صرف ڈیڑھ انڈا ، اس کے ساتھ ساتھ دودھ سے حاصل ہونے والی غذاؤں کی مقدار بھی محدود کرلیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس متوازن غذا کے ذریعے ہم بڑھتی آبادی کے سبب دنیا کے گھٹتے وسائل پر بوجھ کم کرسکتے ہیں۔

سال 2050 تک ممکنہ طور پر دس ارب تک پہنچنے والی دنیا کی آبادی کا مستقبل کسی حد تک محفوظ بنا یا جاسکتا ہے اور غذائی قلت یا جان لیوا بیماریوں کی وجہ سے قبل از وقت موت کے منہ میں جانے والے ایک کروڑ16 لاکھ افراد کا مستقبل بھی محفوظ کیا جاسکتا ہے