Sunday, April 28, 2024
Home Blog Page 99

ٹرینرز کا دور اور ایک انسانی کمزوری

(سیدعبدالوہاب شیرازی)
موجودہ دور کو ٹرینرز کا دور بھی کہا جاتا ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف خوبیوں کو پیدا کرنے اور خامیوں کو دور کرنے کی پریکٹس، ٹریننگ اور تربیت لینا ضروری ہوگیا ہے۔
چنانچہ آج سے چند سال پہلے تک پاکستان کے تعلیمی اداروں میں صرف کتابیں ہی پڑھائی جاتی تھیں، لیکن اب تعلیمی اداروں نے نصاب تعلیم سے ہٹ کر طلباء کی تربیت کا بھی اہتمام شروع کردیا ہے۔ یہ نہایت ہی خوش آئند عمل ہے۔ کیونکہ کتاب کا لکھے اور عملی تجربے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔آج یونیورسٹیز ہوں یا ملٹی نیشنل کمپنیاں۔ میڈیسن کمپنیاں ہوں یا مختلف سروسز فراہم کرنے والے ادارے ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کی تربیت کریں۔
جیسے جیسے یہ رجحان بڑھتا جا رہا ہے ساتھ ساتھ ٹرینرز کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے، جو اپنی صلاحیتوں، تعلیمی قابلیتوں اور عملی تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں لیکچرز اور ایکسرسائز کے ذریعے ٹریننگ فراہم کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض مفت ہیں، بعض آدھے مفت آدھے قیمتا، بعض سستے اور بعض بہت ہی مہنگے ہیں۔
Nukta Colum 003 1
عام طور پر مفت وہ ہوتے ہیں جن کی ٹریننگ میں مذہبی یا دینی ٹریننگ کا عنصر زیادہ ہوتا ہے۔ آدھے مفت آدھے قیمتا وہ ہوتے ہیں جن کی ٹریننگ میں کچھ دینی اور کچھ دیگر ٖٖٖضروری ٹریننگ شامل ہوتی ہیں۔ اور صرف قیمتا وہ ہوتے ہیں جن کی ٹریننگ میں مذہبی یا دینی تربیت کا کوئی عنصر شامل نہیں ہوتا۔ چنانچہ یہ اپنی اپنی صلاحیت اور قابلیت کے مطابق کم یا زیادہ معاوضہ لیتے ہیں۔
چنانچہ مکمل مذہبی یا دینی تربیت فراہم کرنے والے ظاہر کے اعتبار سے مکمل مذہبی حلیہ رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسری قسم والے آدھے تیتر آدھے بٹیر اور تیسری قسم والے مکمل دین بیزار ہوتے ہیں۔ابھی جو بات میں کرنے جارہا ہوں اس کا تعلق تیسری قسم سے نہیں اس لئے اسے سردست یہاں سے نکال لیں۔
پہلی اور دوسری قسم والوں کو چاہیے وہ اپنے اندر یہ خوبی پیدا کریں کہ ان کی کوئی گفتگو ایسی نہ ہو جس میں تضاد بیانی کا شبہ ہوجائے۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ وہ مختلف لیکچرز میں بعض ایسی باتیں کرجاتے ہیں جو ان کے کسی دوسرے لیکچر سے ٹکرا رہی ہوتی ہیں۔
میرے خیال میں ایسا اس لئے بھی ہوتا ہے کہ انسان کی یہ کمزوری ہے کہ وہ دوسروں کے لئے جیسا بھی ہو اپنے آپ کو ہمیشہ جسٹیفائی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔چنانچہ یہ دیکھا گیا ہے کہ ٹرینرز ایک طرف تو پرسنیلٹی پر لیکچر دیتے ہوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انسان کے ظاہر کا اثر اس پر خود بھی پڑتا ہے اور دوسروں پر بھی پڑتا ہے۔ کیونکہ اگر آپ ٹیچر ہیں اور آپ کا ظاہری حلیہ ٹیچروں والا نہیں تو آپ اپنے شاگردوں کو قائل نہیں کرسکیں گے، انہیں کلاس دے کر مطمئن نہیں کرسکیں گے۔ دیکھنے والے کی نظر آپ کے ظاہر پر پہلے پڑتی ہے جبکہ آپ کی آواز اس کے کانوں تک بعد میں پہنچتی ہے، اس لئے ظاہر کی درستگی انتہائی ضروری ہے۔ آپ کا لباس، آپ کا چال چلن، آپ کی گفتگو، آپ کی جوتی، آپ کے بال، آپ کا اٹھنا بیٹھنا ، کپڑوں اور جوتوں کا رنگ سب ایسے ایسے ٹھیک ہونا چاہیے۔
لیکن یہی ٹرینرز جب روحانیت، مذہبی یا دینی گوشوں پر بات کرنا شروع کرتے ہیں تو بیک جنبش ظاہر کی نفی کردیتے ہیں۔ اور فرماتے ہیں پاکیزگی تو بس دل کی ہونی چاہیے، انسان کی نیت صاف ہونی چاہیے، ظاہر میں کچھ نہیں رکھا، اصل تو بس باطن ہی ہے۔ ظاہر کے جبے ، قبے، اور دستار کی کوئی ویلیو نہیں ہے، اللہ دلوں کے حال جانتا ہے، بس بندے کا دل صاف ہو، وغیرہ وغیرہ۔
اب ایک ہی ٹرینر سے دو الگ الگ لیکچرز اور بعض اوقات ایک ہی لیکچر کے آغاز کی گفتگو اور اختتام کی گفتگو میں یہ تضاد بیان سن کر آدمی کے ہوش ٹھکانے آجاتے ہیں۔ یہ تضاد بیانی دراصل اپنے آپ کو جسٹیفائی کرنے کے لئے ہوتی ہے، انسان کے اندر جوکمزوری ہوتی ہے وہ پھر اسے اسی طرح جسٹیفائی کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کا سامعین پر نہایت ہی برا اثر پرٹا ہے۔
2۔ ایک دوسری تضاد بیانی یہ بھی دیکھی گئی ہے کہ کبھی کبھی کوئی ٹرینر جو کام دن رات خود کررہا ہوتا ہے اسی طرح کے اور کام پرکسی دوسرے پر سخت تنقید کررہا ہوتا ہے۔ مثلا ایک ٹرینر کو دیکھا وہ فرمارہے تھے میرے پاس تبلیغی جماعت والے اکثرآتے رہتے ہیں میں انہیں کہتا ہوں بھائی پہلے اپنے آپ کو اپنے گھر والوں کو ٹھیک کرلو، اپنے محلے والوں کو ٹھیک کرلو پھر دوسرے شہر میں جاو، جب تک اپنا گھر ٹھیک نہیں ہوتا اپنا محلہ ٹھیک نہیں ہوتا دوسرے شہر میں جانا صحیح نہیں ہے۔ اب دیکھا جائے تو یہ حرکت وہ ٹرینر خود بھی کررہا ہوتا ہے، یعنی خود شہرشہر، قریہ قریہ، گھومتا ہے اور اسی اسی ہزار کا ایک لیکچر دیتا ہے، لیکن عمل کی دعوت دینے کے لئے کوئی اس کے پاس آئے تو ان سے سوال کرتا ہے کہ کیا تمہارے گھر والے ٹھیک ہوگئے کہ تم دوسرے شہر آئے ہو؟۔ یہ سوال تو اس سے بھی ہوسکتا ہے کہ جوجو لیکچرآپ دوسروں کو دینے پورے ملک میں گھومتے ہیں کیا وہ ساری باتیں آپ کے گھر، آپ کے محلے کے ہرہرفرد میں پیدا ہوچکی ہیں کہ آپ کو دوسرے شہر نکلنے کی فرصت ملی۔
قرآن نے اور ہمارے دین نے ایسے شخص کو ملامت ضرور کیا ہے جو خود عمل نہ کرے اور دوسروں کو نصیحت کرے لیکن اس بات سے منع نہیں کیا کہ جو بات ابھی آپ کے عمل میں نہیں اسے دوسروں کو نہ بتاو۔ میرے خیال میں اس طرح کی بات کرنے میں ان بچاروں کا قصور بھی نہیں کیونکہ وہ یہ بات شاید لاعلمی میں کہہ رہے ہیں، کیونکہ تبلیغی جماعت دراصل سیکھنے پر ہی زور دیتی ہے، وہ جب کسی کو نکلنے کا کہتے ہیں تو ان کے الفاظ یہ ہوتے ہیں: اللہ کے راستے میں نکل کراس کام کوسیکھیں۔ اب جو سیکھنے نکلتے ہیں انہیں ساتھ ساتھ عملی طور پر پریکٹس کروائی جاتی ہے، کہ چلو فلاں کو دعوت دے کر سیکھو،چار مہینے تک پریکٹس کرو اور پھر اپنے علاقے میں کام کرو۔
لہٰذا ہر لیکچر دینے والے کو کسی بھی ایسی بات سے بچنا چاہیے جو اس کی اپنی ہی بات کو کاٹ رہی ہو۔کیونکہ کسی کو بھی اوپر چڑھنے میں دیر لگتی ہے لیکن نیچے گرنے میں سیکنڈ لگتے ہیں، سامعین سارا اعتماد اٹھ جاتا ہے، بیان میں وہ تاثیر نہیں رہتی جو کسی کے اندر چینج لاسکے۔

 

Online Quran Teaching

نوٹ: آن لائن قرآن ٹیچنگ کی خدمت یورپ، امریکا، کیننڈا، آسٹریلیا وغیرہ ممالک میں‌رہنے والے ان مسلمانوں کے لیے جن کے قرب و جوار میں مساجد اور قرآن کی تعلیم کا بندوبست نہیں ہے. پاکستان،ہندوستان وغیرہ میں‌رہنے والے لوگ فی الحال رابطہ نہ کریں. شکریہ.

فہرست یہاں دیکھیں

………….

The Prophet (peace be upon him) said, “The most superior among you (Muslims) are those who learn the Qur’an and teach it.” [Sahih Bukhari (Book #61, Hadith #546)

Online Quran School Of Quran 14 3

…………….

We Teach All Over The World Almost all Islamic Subjects Online. Specially Quran Reading, Tajweed, Memorization، Qur’an Translation. An International Quran Teaching Academy provides Quranic Lessons online with basic knowledge of Islam. All Quranic Courses are taught by Quran Masters.

Online Quran School Of Quran 9 4

…………

About Us

SCHOOL OF QURAN is one of the Leading Online Islamic Academy for those that want to learn Islam and the Quran online by way of distance courses. We have developed an extensive curriculum for learning Quran and basic Islamic education. Our distance courses utilize unique online learning tools and combine both ancient and modern methods of teaching. Study Islam online through our innovative online Islamic classes and experience it for yourself.

…………

Online Quran School Of Quran 10 5

Our Mission

We have the mission to serve the Muslim community by giving them Online Quran reading and Islamic education with more ease.
 The Quran is the final revealed Book of Allah, that contains the message of guidance from Allah for all humankind. In other words, success in this world as well as the Hereafter for humankind is treasured in the Quran. Therefore, it’s our religious obligation to Learn Quran and understand it.       
 Hazrat Zaid Bin Thabit (May Allah pleased upon him) says, “Verily Allah likes that Quran is read in the way it has been revealed” Allah Almighty said in Holy Quran that:
“And We Have Made Quran Easy For People”
Basically, the Holy Quran is a very easy book to read but new learners need too much help from a Qualified person who can guide them and can help in correcting their mistakes.
Tajweed and its application can only be learned with a qualified Quran teacher. The rules themselves can be studied independently, but the correct application and proper pronunciation of the alphabets of the Quran can only be done by reading to, listening to, reciting to, and being corrected by a qualified teacher of the Qur’an.
 Online Quran tutoring is a very good home-based Quran and Tajweed learning service. We offer unique from any other educational program online. Our expert tutors not only excel with teaching Quran recitation to the students but also provide students with the knowledge of what particular verses mean, thereby increasing their Islamic understanding and making the lessons as interactive as possible could. 
…………..

Our Services:

We are providing Our services to every individual anywhere in the world who has access to a high-speed internet
connection. Our complete courses include:
    – Quran Reading Education for Beginners
    – Tajweed Classes for Advance learners
    – Quran Translation
    – Basic Islamic teachings
    – Memorization of the Holy Quran
    – Urdu Learning Classes 

Online Quran School Of Quran 6 6

Our Courses

A perfect plan for you and your children:

Norani Qaida in just 120 days

Holy Quran in just one year

Join Today

Skype: SYED.SHERAZI313

Email: sherazi313@gmail.com

………….

How to register?

1. Send a message by Email:


SHERAZI313@GMAIL.COM

Or Add Skype:  Syed.sherazi313

We will contact you via  Email or Phone for Trial classes. If you are satisfied with the free trial then you can continue taking classes.

online teaching trial steps 4 7

…………..

Fee

40             US DOLLAR

30             EURO

170           SAUDI ARABIAN RIYAL

350          NORWEGIAN KRONE

OR
you can give fee to your choice

Currency Exchange

………………………

Benefits of Online Teaching:

  • You don’t have to send your kids outside or far away from home
  • Time, money, and energy-saving program
  • Online tools and interesting modern technologies will keep your kids on track
  • Your kids can take classes at your chosen time 24/7
  • A tutor can give your kids focus on their learning (One-on-one class)
  • Your kids won’t be shy to ask questions, there are not many students around to hesitate them
  • You can watch and monitor your Kids classes without interrupting
  • You can get a huge discount on Group Class. (Bringing more students with you)

Learning Quran Rewards:

  • Reading the Quran accomplishes our Islamic duty
  • Quran dispelling worries and regret
  • Your status will be elevated in this life
  • You can get 10 rewards for each letter of the Quran
  • The Quran will be proof for you on Yom-ul-Qayama
  • The Quran will intercede for us on the Yom-ul-Qayama
  • The Quran will carry you to Heaven
  • Your place in Heaven is based on the remembering of the Quran
  • You will be one of the best people
  • You will be in the company of the noble and respectful angels

Online Quran Learning | Online Quran Teaching | Quran Online Classes | Quran for Kids

 

حقیقی برکتِ قرآن اور احترامِ قرآن کیا ہے۔؟

حقیقی برکتِ قرآن

قرآن حکیم اللہ رب العزت کا وہ کلام ہے جس میں تمام انسانوں کے لئے ہدایت رکھ دی گئی ہے۔بحیثیت مسلمان قرآن حکیم کا احترام بھی ہمارے لئے نہایت ضروری ہے۔ اور یقینا ہر مسلمان قرآن حکیم کا احترام کرتا بھی ہے، چنانچہ قرآن حکیم کی طرف لوگ پشت نہیں پھیرتے، اگر کوئی کمرے یا مسجد میں قرآن کریم کی تلاوت کررہا ہو اور کسی دوسرے شخص نے وہاں سے جانا ہوتو وہ اس جگہ تک الٹے قدموں سے چلتا ہے جہاں تک قرآن حکیم کا نسخہ سامنے نظر آرہا ہو۔ اسی طرح مسلمان قرآن حکیم کے احترام میں قرآن سے بلند نہیں ہوتے۔ علماء نے یہ بات بھی احترام قرآن میں لکھی ہے کہ دنیا کی کسی بھی کتاب کو قرآن کے اوپر نہیں رکھنا چاہیے حتی کہ احادیث کی کتب بھی قرآن کے نیچے ہی رکھنی چاہیں۔عوام الناس میں قرآن حکیم کے احترام کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ قرآن کی قسمیں اٹھوائی جاتی ہیں اور یہ یقین کرلیا جاتا ہے کہ قسم اٹھانے والے نے لازما قرآن کے احترام میں سچی بات کی ہوگی۔ عدالتوں اور تھانوں میں بھی قرآن حکیم کا ایک مصرف یہ دیکھا گیا ہے کہ فریقین کے سامنے قرآن رکھ کر گواہیاں اور فیصلے کیے جاتے ہیں۔ بغیر وضو کے قرآن کو نہ چھونے کا تعلق بھی احترام قرآن ہی کا حصہ ہے۔اس احترام کے ساتھ ساتھ لوگوں میں قرآن سے برکت کے حصول کے تصورات بھی پائے جاتے ہیں۔ چنانچہ نئی دکان کا افتتاح کسی مدرسے کے بچوں سے قرآن پڑھا کر کیا جاتا ہے۔ نئے مکان میں شفٹ ہونے سے پہلے بھی ختم قرآن کا اہتمام کیا جاتا ہے۔بیٹی کی رخصتی کے وقت سرپر قرآن پکڑکر گھر سے رخصت کرنا اور جہیز میں قرآن کا نسخہ دینے کا رواج بھی عام ہے۔ہر مسلمان چاہے اسے قرآن پڑھنا آتا ہے یا نہیں، اگر پڑھنا آتا ہے تو تلاوت کرتا ہے یا نہیں، اگر تلاوت کرتا ہے تو مفہوم سمجھتا ہے یا نہیں ہر صورت میں ہر مسلمان کے گھر قرآن پاک کا ایک نسخہ غلاف میں لپٹا الماری میں ضرور رکھا ہوتا ہے، جو بوقت ضرورت حصولِ برکت کھول کر پڑھا یا چوما جاتا ہے۔ بعض لوگوں کے ہاں یہ رواج بھی عام ہے کہ وہ ہر روز صبح الماری سے قرآن حکیم کا نسخہ نکال کر غلاف کھولتے ہیں اور چوم کر پیشانی سے لگا کر پھر لپیٹ کر رکھ لیتے ہیں۔ بعض روزانہ یہی عمل اپنے کاروبار ، دکان پر جانے سے پہلے دہراتے ہیں۔
Nukta Colum 003 13
یہ تو ساری وہ باتیں تھیں جو ہمارے معاشرے میں پائی جاتی ہیں، اب اس بات کو دیکھتے ہیں کہ قرآن حکیم کا اصل اور حقیقی احترام کیا ہے؟ قرآن حکیم کی اصل اور حقیقی برکت کیا ہے؟ اس حوالے سے علامہ اقبال مرحوم کے نزدیک احترام قرآن کی حقیقت ظاہری رسومات سے کہیں ماورا ہے۔چنانچہ فقیر سید وحید الدین احترام قرآن کے زیر عنوان علامہ اقبال کا یہ واقعہ لکھتے ہیں:
“علامہ کی چھوٹی ہمشیرہ کی شاد ی وزیر آباد کے ایک گھرانے میں ہوئی تھی۔ پھر غالباً اس لئے کہ ان کے یہاں شاد ی کے بعد ایک دو سال میں کوئی اولاد نہیں ہوئی ، ان کی خو ش دامن نے سسرال میں انھیں رہنے نہ دیا ۔ تلخی اتنی بڑھی اور بات یہاں تک پہنچی کہ وہ مجبوراً میکے چلی آئیں اور کئی سال وہیں رہیں ۔ ان کی ساس نے بیٹے کی دوسر ی شاد ی کر دی۔ پھر نہ معلوم کیا واقعات پیش آئے کہ وہ اپنی اس دوسری بہو پر بھی سوکن لے آئیں۔ علامہ اقبال کے بہنوئی ایک سعادتمند بیٹے کی طرح اپنی والدہ کی زندگی بھر خدمت اور اطاعت کرتے رہے۔ ماں نے جو کہا ، اس کی تعمیل کی لیکن ان کی وفات کے بعد انھوں نے اپنی پہلی بیو ی کو گھر لے جانا چاہا اور کئی مہینے تک کوشش جاری رکھی۔ وہ بار بار علامہ کے والد کے پاس طرفین کے رشتے داروں کو مصالحت کے لئے بھیجتے رہے۔ پہلے تو ادھر سے انکار ہو تا رہا ۔ پھر بہت کچھ سو چ بچار کے بعد علامہ کے والد اور والدہ صاحبہ دونوں رضامند ہوگئے ۔ سا س اور سسر کی رضامند ی کا سہارا پاکر علامہ کے بہنوئی کچھ عزیزوں کو ساتھ لے کر اپنی سسرال آگئے ۔ اتفاق کی بات کہ ان دنوں علامہ بھی سیالکوٹ گئے ہوئے تھے ۔ انھیں جب اس کا علم ہوا کہ ان کے بہنوئی مصالحت کی غرض سے آئے ہوئے ہیں تو ان کی برہمی کی کوئی حد ہی نہ رہی۔ والد صاحب نے بہت کچھ سمجھایا مگر علامہ یہی کہتے رہے کہ مصالحت نہیں ہو سکتی ۔ ہر گز نہیں ہو سکتی ۔ آنے والوں کو واپس کر دیا جائے ۔ان کے والد نے جب دیکھا کہ اقبال کسی طرح رضامند ہی نہیں ہو تے تو انھوں نے خاص انداز میں کہاکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں والصُّلحُ خَیر (صلح میں خیر ہے)فرمایا ہے ۔ اتنا سننا تھا کہ علامہ اقبال خاموش ہو گئے ۔ ان کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا ، جیسے کسی نے سلگتی ہوئی آگ پر برف کی سل رکھ دی ہو ۔ ان کے والد نے قدرے توقف کے بعد علامہ سے پوچھا کہ پھر کیا فیصلہ کیا جائے ؟ علامہ نے جواب دیا ، وہی جو قرآن کہتا ہے ۔ چنانچہ مصالحت ہو گئی اور چند دن کے بعد ان کے بہنوئی اپنی بیو ی یعنی علامہ کی چھوٹی بہن کو رخصت کرا کے اپنے گھر لے گئے ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ صلح خیر ہی ثابت ہوئی۔(روزگار فقیر)
اس واقعے سے پتا چلتا ہےکہ علامہ اقبال مرحوم کے نزدیک قرآن حکیم کا حقیقی احترام یہ ہے کہ اس کے احکامات پر بلاچوں چرا عمل کرلیا جائے۔ادھر قرآن کا حکم سامنے آئے اور ادھر مسلمان اپنے جذبات کو دبا کر اپنی رائے کو قرآن کی رائے سے بدل دے۔
علامہ کے ہم عصر ایم اسلم اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:
” میں نے متعدد بار قرآن مجید کو ان کے مطالعے کے میز پر دیگر کتابوں کے ساتھ پڑا دیکھا۔ ایک مرتبہ میں نے ادب کے ساتھ انھیں اس طر ف متوجہ کیا تو فرمانے لگے : یہ کسی قیمتی اور خوبصورت غلاف میں لپیٹ کر اور عطر میں بسا کر اونچی جگہ پر رکھنے والی کتاب نہیں بلکہ یہ تو انسان کے ہر وقت کام آنے والی کتاب ہے ۔ چونکہ مجھے اکثر اس کے حوالے کی ضرورت پیش آتی ہے اس لیے یہاں رکھی ہے۔(افکار اقبال)
یعنی قرآن تو ایسی کتاب ہے جو ہر وقت کام آنے والی کتاب ہے، غلافوں میں لپیٹ کر صرف برکت کے لئے رکھنے کی کتاب نہیں۔لیکن آج صورتحال اس کے برعکس ہے، ہم نے قرآن کو طاق نسیاں کی زینت بنا دیا ہے، جب اپنا دنیاوی مفاد ہوتا ہے تو ہم اسے اٹھاتے ہیں، گرد صاف کرتے ہیں اور چومتے ہیں، باقی ہمارے کاروبار زندگی کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
علامہ اقبال ارمغان حجاز فارسی میں کہتے ہیں:
برہمن ازبتاں طاق خو د آراست
تو قرآں از سر طاقے نہادی
برہمن نے اپنے طاق کو بتوں سے سجا یا ہے اور اے مسلمان تو نے قرآن کو طاق پر رکھ چھوڑا ہے ۔
ایک اور مقام پر ہمار ے معاشر ے کی “رسوم قرآنی “پر اپنے سوز دروں کا اظہار مسلمان کو مخاطب کر تے ہوئے یوں کر تے ہیں :
بہ بند صو فی و ملا اسیر ی
حیات از حکمت قرآں نگیر ی
بآ یا تش تراکار ی جزایں نیست
کہ از یسینِ اُو آساں بمیر ی
اے مسلمان! تو صوفی و ملا کے فریب کم نگہی اور کج ادائی کا اسیر ہے اور حکمت قرآں سے پیغام حیات اور اسلو ب زندگی حاصل نہیں کر رہا ۔ قرآن کی آیات سے تیرا تعلق بس اتنارہ گیا ہے کہ تیرے ہاں کسی کے وقت نزع سور ہ یسین کی تلاوت بس اس لیے کی جاتی ہے کہ مرنے والے کا دم آسانی سے نکل جائے ۔
حضور ﷺ کا فرمان ہے:
اے اہل قرآن اس قرآن کو پس پشت نہ ڈالو، اور اس کی تلاوت کرو جیسا اس کا حق ہے صبح اور شام، اور اس کو پھیلاو، اور اسے خوبصورت آوازوں سے پرھو، اور اس میں تدبر کرو تاکہ تم فلاح پاو۔(بیہقی)
لاتتوسدوا یعنی پس پشت نہ ڈالو،سہارا نہ بناؤ۔ہم نے اپنے مفادات کے لئے سہارا بنادیا ہے، دکان،کاروبار کی برکت، قسمیں اٹھانے اور مرتے ہوئے شخص کے پاس سورۃ یسین پڑھ لیتے ہیں، بیٹی کو ٹی وی کے ساتھ جہیز میں قرآن بھی دے دیتے ہیں۔ ہمارے حال پر حضور ﷺ کا یہ فرمان صادق آتا ہے۔
ان اﷲ یرفع بہذاالکتاب اقواما ویضع بہ آخرین(مسلم)
یعنی دنیا میں بحیثیت قوم ہماری تقدیر اس کتاب سے جڑی ہوئی ہے۔ خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا:
وقدترکت فیکم مالن تضلوا بعدہٗ ان اعتصمتم بہ کتاب اﷲ (مسلم)
میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑ کر جارہا ہوں کہ جب تک اس کے ساتھ چمٹے رہو گے ہرگز گمراہ نہ ہوگے اور وہ اﷲ کی کتاب قرآن ہے۔
چنانچہ قرآن کا حقیقی احترام یہی ہے کہ قرآنی احکامات ہماری زندگی، ہمارے گھر، ہماری دکان ، ہمارے معاشرے او ر ملک میں نظر آنے چاہیے اور قرآن کی حقیقی برکت بھی یہی ہے کہ ہم قرآنی تعلیمات پر عمل کرکے اس اعلان خداوندی کے مستحق ٹھہریں جو سورہ اعراف آیت96 میں فرمایا:
اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔

مسجد نبوی میں یہ بزرگ ہستیاں کون ہیں

مسجد نبوی میں یہ بزرگ ہستیاں کون ہیں ● عمرہ گائیڈنس پارٹ 14

مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اللہ کے ذکر میں مشغول یہ بزرگ ہستیاں کون ہیں ؟ مسجد نبوی میں افطاری کا اہتمام کیسے کیا جاتا ہے؟ مسجد نبوی میں ریاض الجنۃ کی صورتحال اور دیگر معلومات پر مبنی ویڈیو۔
#Umrah #Wali #Nukta

ناشتے کے وہ سنہری اصول جو آپ کو ہمیشہ فٹ رکھیں

جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لیے ناشتہ ممکنہ طور پر دن کا اہم ترین کھانا ہوتا ہے مگر اس صورت میں جب آپ کچھ اصولوں پر عمل کریں۔

اگر تو آپ ناشتے کو اہمیت نہیں دیتے تو جان لیں کہ اپنے دن کا آغاز صحت کے لیے ناقص غذا سے کرنا انتہائی نقصان دہ اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔

آسٹریلیا کی میکوائر یونویرسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض 4 دن زیادہ چربی اور چینی سے بھرپور ناشتہ کرنا بھی نمایاں دماغی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے۔

تو اگر جسمانی اور ذہنی طور پر فٹ رہنا چاہتے ہیں تو ناشتے کے ان 3 اصولوں پر ہمیشہ عمل کریں جو کچھ زیادہ مشکل بھی نہیں۔

ناشتے کا وقت

یہ تو طبی ماہرین عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہوتی ہے، جسے چھوڑنا جسمانی گھڑی کو متاثر کرکے موٹاپے سمیت کئی طرح کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم گزشتہ سال یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے ناشتہ کرلینا موٹاپے سے بچانے بلکہ اس سے نجات کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تل ابیب یونیورسٹی اور ہیبرو یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے کھانے سے دونوں گروپس کے افراد کی جسمانی گھڑی کے ان مخصوص جینز میں بہتری آئی جو کہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے موثر ہوتے ہیں جبکہ گلوکوز اور انسولین کی سطح بھی بہتر ہوئی۔

پروٹین اور فائبر لازمی

جسمانی وزن میں کمی اسی وقت ممکن ہے جب ناشتے میں غذا کا درست انتخاب کیا جائے، اگر تو آپ فاسٹ فوڈ اور پراسیس غذاﺅں کا انتخاب کرتے ہیں تو اس سے ہاضمہ خراب ہوتا ہے جبکہ توند نکلنے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، اس کے مقابلے میں زیادہ پروٹین اور فائبر والی غذائیں جیسے انڈے، اناج، گریاں، پھلوں اور سبزیوں کا انتخاب کرنا پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتا ہے جبکہ جسمانی توانائی کی سطح بھی بڑھتی ہے۔ جسمانی وزن میں کمی کے لیے ایسی غذاﺅں کا انتخاب ضروری ہے جو بے وقت کھانے کی خواہش دور رکھے جبکہ مسلز بنانے میں مدد دے۔

کیلوریز کتنی ہونی چاہئے؟

ایسا کہا جاتا ہے کہ اچھا ناشتہ روزانہ کرنا چاہئے مگر ہر صبح کتنی کیلوریز کو جزو بدن بنانا چاہئے؟ ماہرین کا مشورہ ہے کہ روزانہ زیادہ سے زیادہ 350 کیلوریز ناشتے کا حصہ ہونا چاہئے۔

ناشتہ کبھی مت چھوڑیں

ناشتہ چھوڑنا وہ بدترین امر ہوسکتا ہے جو کوئی وزن کم کرنے کے لیے اپناتا ہے، اس اصول کا اطلاق ناشتے پر ہوتا ہے کیونکہ اگر آپ وقت پر ناشتہ نہیں کریں گے تو دن بھر مسلسل بھوک محسوس ہوتی رہے گی۔ ناشتہ کرنے سے میٹابولزم حرکت میں آتا ہے، بھوک کے ہارمونز پر کنٹرول ممکن ہوتا ہے جبکہ دن کے دیگر اوقات میں بسیار خوری سے بچتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں

امریکا کے ساتھ کیا ہونے والا ہے | پیشنگوئی

امریکا کے بارے ایسی پیشنگوئی جو آپ نے اس سے قبل نہیں سنی ہوگی۔ امریکا تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔امریکا کے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟ امریکا میں کون سا ایسا سیلاب آنے والا ہے جو امریکا کو تباہ کر دے گا۔

مکمل ویڈیو: https://goo.gl/SbUkHn

The American prediction that you have not heard before. America reached the brink of destruction.What’s going on with America? What kind of flood is coming to America in America, which will destroy the United States?
الأخبار عن أمريكا التي لم تسمعها من قبل. وصلت أمريكا إلى حافة الدمار. ما الذي يحدث مع أمريكا؟ أي نوع من الفيضانات سيأتي إلى أمريكا في أمريكا ، التي ستدمر الولايات المتحدة؟
अमेरिका के बारे में खबर जो आपने पहले नहीं सुना है। अमेरिका विनाश के कगार पर पहुंचा। अमेरिका के साथ क्या चल रहा है? अमेरिका में अमेरिका में किस तरह की बाढ़ आ रही है, जो संयुक्त राज्य को नष्ट कर देगी?
你之前没有听说过关于美国的新闻。 美国到了破坏的边缘。美国发生了什么? 在美国会发生什么样的洪水,这会摧毁美国?

لہسن کے یہ حیران کن فوائد جانتے ہیں؟

لہسن کے یہ حیران کن فوائد جانتے ہیں؟

ویسے تو لہسن پاکستان میں بیشتر کھانوں میں استعمال کیا جاتا ہے مگر کیا آپ اس کے فوائد جانتے ہیں؟

یقیناً بیشتر افراد کو اس جڑی بوٹی نما سبزی کے بیشتر فوائد کے بارے میں علم نہیں جیسے غیر متوقع طبی فوائد، خوبصورتی اور گھر کی مرمت وغیرہ کے لیے اس کا استعمال۔

اگر آپ بھی ان افراد میں سے ایک ہیں تو لہسن کے یہ چند حیران کن فوائد جاننا ہوسکتا ہے کسی موقع پر کام آجائے۔

دانتوں کے درد سے نجات

دانت کا درد کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے، یہ بتانے کی ضرورت نہیں، اگر آپ کے پاس اس تکلیف سے نجات کے لیے فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جانے کا وقت نہیں، تو لہسن سے مدد لے سکتے ہیں، لہسن سن کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تو بس آپ کو لہسن کو متاثرہ دانت پر رگڑنے کی ضرورت ہے، جس سے درد میں کافی حد تک کمی آتی ہے، اور ڈاکٹر کے پاس جانے کے لیے وقت مل جاتا ہے۔

بالوں کو اگائیں

لہسن آپ کے بالوں کے گرنے کے مسئلے کو ختم کرسکتا ہے جس کی وجہ اس میں شامل ایک جز الیسین کی بھرپور مقدار ہے، یہ سلفر کمپاﺅنڈ پیاز میں بھی پایا جاتا ہے اور ایک طبی تحقیق کے مطابق بالوں کے گرنے کی روک تھام کے لیے موثر ہے۔ لہسن کو کاٹ لیں اور اس کی پوتھیوں کو سر پر ملیں۔ آپ تیل میں بھی لہسن کو شامل کرکے مساج کے ذریعے یہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔

م

بلڈ پریشر کم کرنے میں مددگار

اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کے شکار ہیں تو لہسن کو اپنی غذا کا حصہ بنالیں، یہ شریانوں کو کشادہ کرنے کے ساتھ تناﺅ کم کرتا ہے، ہائی بلڈ پریشر کے ساتھ سردرد کی شکایت رہنے کے ساتھ ساتھ یہ دل پر بوجھ بڑھاتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ لہسن کی 4 پوتھیاں روزانہ کھانا بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لاتا ہے جبکہ لہسن کھانے سے صحت کے لیے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں بھی کمی آتی ہے، جس کے نتیجے میں امراض قلب یا فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

بہتر یاداشت

عمر بڑھنے سے دماغی عمر بھی بڑھتی ہے جس کی وجہ کیمیائی تکسیدی ردعمل ہوتا ہے جو کھانے اور آکسیجن کے استعمال سے ہوتا ہے، اس عمل سے جسمانی توانائی تو بنتی ہے مگر خیلات کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ وقت کے ساتھ جلد ڈھلکنے لگتی ہے اور یاداشت کمزور ہوجاتی ہے، مگر لہسن میں دماغ کو عمر کے اثرات سے بچانے کی جادوئی خاصیت ہے اور درمیانی عمر میں اسے کھانا الزائمر امراض کا خطرہ کم کرتا ہے جبکہ نوجوانوں کی یاداشت بہتر ہوتی ہے جبکہ دماغی کارکردگی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

اسٹمینا میں اضافہ

لہسن کے استعمال سے دل اور مسلز زیادہ موثر طریقے سے کام کرنے لگتے ہیں اگر آپ کسی کھیل کو کھیلنا پسند کرتے ہیں تو یہ کارکردگی بڑھاتا ہے، لہسن جسمانی تھکاوٹ کم کرتی ہے اور لوگوں کو ٹھنڈے موسم میں بھی جسمانی مشقت کرنے میں مدد دیتی ہے۔

کیل مہاسوں کا خاتمہ

یہ کیل مہاسوں کے لیے ملنے والی ادویات کا مرکزی جز تو نہیں مگر لہسن ایک قدرتی علاج ضرور ہے جو کیل مہاسوں کو خاتمہ کرسکتا ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس بیکٹریا کو ختم کرتے ہیں تو لہسن کی پوتھی کو کیل مہاسے پر رگڑنا موثر ثابت ہوسکتا ہے۔

نزلہ زکام کی روک تھام

اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور ہونے کے باعث آپ کی غذا میں لہسن کی شمولیت جسم کے دفاعی نظام کو فائدہ پہنچاتی ہے۔ اگر نزلہ زکام کا شکار ہوجائیں تو دل مضبوط کرکے لہسن کی چائے پی لیں۔ اسے بنانے کے لیے لہسن کو پیس کر پانی مین کچھ منٹ تک ابالیں، اس کے بعد چھان کر پی لیں۔ آپ اس میں تھوڑا سا شہد یا ادرک بھی ذائقے کو بہتر کرنے کے لیے شامل کرسکتے ہیں۔

کان کے انفیکشن کے لیے بھی مفید

کانوں کا انفیکشن ہو تو عام طور پر اینٹی بایوٹیکس ادویات کی مدد لی جاتی ہے مگر لہسن بھی اس حوالے سے موثر ثابت ہوسکتا ہے، خصوصاً بچوں کے لیے بہت فائدہ مند ہے جو بہت چھوٹے ہوں۔ اس کے لیے لہسن کو پیس کر تیل نکالیں، اسے معمولی گرم کریں اور چند قطرے متاثرہ کان میں ٹپکادیں۔

گاڑی کی ونڈ شیلڈ کا کریک ٹھیک کریں

کیا آپ کو معلوم ہے کہ گاڑی کے حوالے سے بھی لہسن جادوئی اثر دکھا سکتا ہے؟ ایک ٹکڑا لیں اور اسے درمیان سے کاٹ لیں، اس کے بعد لہسن کے کٹے ہوئے حصے والے رخ سے ونڈ شیلڈ کے کریک کو رگڑیں، جس کے بعد عرق کو کپڑے سے صاف کردیں۔ یقیناً یہ مستقل حل نہیں مگر اس ٹوٹکے سے اسے زیادہ بدتر ہونے سے بچایا جاسکتا ہے اور ریپیئرنگ کے لیے وقت مل جاتا ہے۔

وزن کو کنٹرول کریں

لہسن جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق لہسن سے بھرپور غذا سے چربی کے ذخیرے اور وزن میں کمی ہوتی ہے۔ اس کا فائدہ اٹھانے کے لیے لہسن کو روزانہ اپنی غذا کا حصہ بنانے کی کوشش کریں۔

پاﺅں یا جسم میں پھنسی لکڑی کے ریشوں کو نکالیں

لہسن کے ایک ٹکڑے کو متاثرہ جگہ کے اوپر رکھ کر اسے بینڈیج یا ٹیپ سے کور کرلیں۔ اگر پاﺅں میں پھانس چبھی ہے تو جرابوں کو چڑھا لیں اور رات بھر آرام کریں اور صبح اسے ہٹا دیں۔ پھانس کے ساتھ ساتھ درد اور سوجن بھی ختم ہوجائیں گے۔

مچھروں کو دور بھگائیں

سائنسدان پریقین تو نہیں ایسا کیوں ہوتا ہے مگر ایسا نظر آتا ہے کہ مچھروں کو لہسن پسند نہیں۔ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ لہسن کے پیسٹ کو اپنے ہاتھوں اور پیروں پر مل لیتے ہیں انہیں مچھروں کا ڈر نہیں رہتا۔ اس کے لیے آپ لہسن کے تیل، پیٹرولیم جیل اور موم کو ملا کر ایک سلوشن بنالیں جو مچھروں سے تحفظ دینے والا قدرتی نسخہ ثابت ہوگا۔

ہونٹوں پر زخم سے نجات

شدید ٹھنڈ میں ہونٹوں کا پھٹ جانا یا زخم ہوجاتا کافی عام ہوتا ہے تو اس کے علاج کے لیے پیسے ہوئے لہسن کو کچھ دیر تک متاثرہ جگہ پر لگائے رکھیں۔ اس میں شامل قدرتی سوجن کش خصوصیات درد اور سوجن کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

لہسن قدرتی گلیو بھی

کیا آپ نے کبھی غور کیا کہ لہسن کو کاٹنے کے بعد انگلیاں کس طرح چپکنے لگتی ہیں ؟ اس کی یہ قدرتی خوبی اسے شیشے کے معمولی کریک کو ٹھیک کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے لیے لہسن کو پیس لیں اور اس کے عرق کو کریک پر رگڑیں اور اوپر نیچے کے حصے کو صاف کردیں۔

پودوں کو تحفظ فراہم کرے

باغات میں پائے جانے والے کیڑے لہسن کو پسند نہیں کرتے تو اس کی مدد سے ایک قدرتی پیسٹی سائیڈ تیار کرلیاں جس کے لیے لہسن، منرل آئل، پانی اور لیکوئیڈ صابن کو ایک اسپرے بوتل میں آپس میں ملالیں اور پودوں پر چھڑک دیں۔

خارش سے ریلیف

لہسن سوجن کش اجزاءسے بھرپور ہے اسی لیے یہ اچانک ہونے والی خارش سے ریلیف بھی دے سکتا ہے۔ لہسن کے تیل کی کچھ مقدار کو متاثرہ جگہ پر استعمال کریں تو وہاں خارش ختم ہوجائے گی۔

لاہور کے عجائب گھر میں نصب ’شیطانی‘ مجسمہ

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں حال ہی میں ایک منفرد اور کسی حد تک کچھ ڈراؤنا مجسمہ شہریوں کی توجہ کا مرکز بنا اور یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھی زیر بحث ہے۔

سرمئی رنگ کا 16 فٹ طویل مجسمہ لاہور کے عجائب گھر کے داخلی راستے پر تعینات کیا گیا تو یہ ایک معمہ بن گیا کہ آخر یہ کس کا مجسمہ ہے اور یہاں کیا کر رہا ہے؟ تاہم اس کی تنصیب کے چند روز بعد ہی اسے یہاں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

درحقیقت یہ مجسمہ لاہور میں فنون لطیفہ کے ایک طالب علم ارتباط الحسن چیمہ کی تخلیق ہے۔

ارتباط الحسن چیمہ نے حال ہی میں پنجاب یونیورسٹی کے کالج آف آرٹس اینڈ ڈیزئن سے گریجویشن مکمل کی ہے اور یہ مجسمہ ان کی گریجویشن کا فائنل تھیسز ورک تھا۔

مجسمہ
Image captionاس مجسمے کے لمبائی 16 فٹ ہے

ارتباط الحسن چیمہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اس بارے میں بتایا کہ ’اس کردار کو تخلیق کرتے ہوئے میرے ذہن میں شیطانیت کا کوئی تصور بھی نہیں تھا۔ دوسری بات یہ کہ اگر اسے شیطان بولا جا رہا ہے تو شیطان تو کسی نے بھی نہیں دیکھا، تو پھر اسے کیوں شیطان کا نام دیا جا رہا ہے؟‘

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک تصوراتی کردار ہے اور اس کو ایک کردار ہی رہنا چاہیے، جیسے کارٹون کردار ہوتے ہیں اسی طرح یہ بھی ایک کردار ہے۔‘

ارتباط الحسن چیمہ نے بتایا کہ ان کے تھیسز کا عنوان ’فیروسٹی‘ یعنی درندگی یا وحشی پن تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میرے تھیسز ورک کی آرٹ سٹیٹمنٹ یہ تھی کہ جب ایک انسان اپنی اصلاح کرنا چھوڑ دیتا ہے تو وہ اتنا وحشی ہو جاتا ہے۔ ‘

’جو انسان اپنی جسمانی اور ذہنی باطن کا مشاہدہ یا مشاہدہِ نفس نہیں کرتا وہ ایسا وحشی بن جاتا ہے اور یہی میں نے اپنے فن میں دکھانے کی کوشش کی۔ یعنی جو شخص اپنی اصلاح کے لیے اپنا مشاہدہ نہیں کرتا وہ بہت خوفناک ہو جاتا ہے۔‘

اس کردار کی تخلیق کے حوالے سے وہ کہتے ہیں کہ وہ اس سے پہلے بھی انسان اور جانور کے ملاپ یا مخلوط النسل صورتوں کو فن پاروں کی شکل میں پیش کرتے رہے تھے۔

انھوں نے بتایا کہ اس کی قدامت 16 فٹ ہے اور فائبرگلاس سے تیاری میں اس پر پانچ ماہ صرف ہوئے۔

ارتباط الحسن چیمہ کا کہنا تھا کہ لاہور عجائب گھر میں مجسموں کی ایک نمائش منعقد ہونا تھی اور اسی سلسلے میں مختلف طالب علموں کے بنائے ہوئے مجمسے وہاں رکھے گئے تھے۔

یہ مجسمہ اس وقت سوشل میڈیا پر زیربحث آیا جب صحافی ہما امتیاز نے لاہور عجائب گھر کے باہر اس کی تصویر ان الفاظ کے ساتھ ٹویٹ کی: ’لاہور میں خوش آمدید‘، جس کے بعد بیشتر صارفین کی جانب سے حیرت کا اظہار بھی کیا گیا۔

سوشل میڈیا پر صارفین نے اسے فن کا نمونہ قرار دیا اور کچھ نے یہ جاننا چاہا ہے کہ یہ ’شیطانی مجسمہ‘ یہاں کیوں نصب کیا گیا ہے؟

کچھ صارفین نے اس مجسمے کو کارٹون کردار ’ڈرٹو‘ کا نام دینا شروع کر دیا تو کچھ نے اسے کوئی شیطان کا نام دیتے ہوئے ‘لاہور میں لوسیفر’ کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔

تاہم اسی دوران بیرسٹر عبرین قریشی نے لاہور ہائی کورٹ میں یہ رٹ دائر کی کہ اس مجسمے کی کوئی تاریخی، سائنسی، فنی، ثقافتی یا تعلیمی اہمیت نہیں ہے اور عجائب گھر کے داخلی راستے پر اس ’شیطانی مجسمے‘ سے منفی تاثر جاتا ہے۔

ان کے مطابق وہ فن کے خلاف نہیں ہیں لیکن یہ اس کی صحیح جگہ نہیں تھی۔

سوشل میڈیا پر بھی کئی افراد نے اس مجسمے کو ’الومناٹی‘ ، ’ڈرٹو‘ یا ’شیطانیت‘ کے ساتھ تشبیہ دی تھی، اس کے ردعمل میں ارتباط الحسن چیمہ کا کہنا تھا کہ جو لوگ اس قسم کی باتیں کر رہیں وہ اس فن کے مرکزی خیال سے ناواقف ہیں اور اس کی تخلیق کے حوالے سے ذہن میں ایسا کوئی خیال نہیں تھا۔

صحافی احمد وحید نے اس مجسمے کا موازنہ حال ہی سپین کے شہر سگوویا میں مسکرا کر سیلفی لیتے ایک شیطان کے مجسمے سے کیا جس پر وہاں پر بھی بہت سے لوگوں نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔

قرآن کا اصل وظیفہ کیا ہے؟

قرآن کا اصل وظیفہ کیا ہے؟

قرآن کا اصل وظیفہ کیا ہے۔ جس کے لیے قرآن نازل ہوا، اس اصل وظیفے کو بہت کم لوگ جانتے ہیں، اکثر چھپاتے ہیں۔
بعض جاہل لوگ قرآن حکیم کو لوگوں کے سامنے اس طرح پیش کرتے ہیں کہ گویا یہ صرف وظیفوں کی کتاب ہے۔ قرآن کی فلاں آیت پڑھنے سے اتنے اتنے پیسے ملتے ہیں۔چنانچہ لوگ قرآن کو ہدایت کی کتاب سمجھتے ہی نہیں۔ اور نہ ہی یہ سمجھتے ہیں کہ اس کتاب میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں زندگی گزارنے اور آخرت کی کامیاب حاصل کرنے کا طریقہ بتایا ہے۔

 

 

What is the basic principle of the Quran? For which the Koran has been revealed, very few people know this basic principle, often hide.
Some ignorant people offer Quran Hakim in such a way that it is merely a book of scholarships. Many verses get so much money from reading the verse of the Qur’an. Thus, people do not understand the Quran as a book of guidance. Nor do they think that in this book Allah Almighty has told us how to live and succeed in the Hereafter.
कुरान का मूल सिद्धांत क्या है? जिसके लिए कुरान का खुलासा किया गया है, बहुत कम लोग इस बुनियादी सिद्धांत को जानते हैं, अक्सर छिपाते हैं।
कुछ अज्ञानी लोग कुरान हाकिम को इस तरह से पेश करते हैं कि यह केवल छात्रवृत्ति की एक पुस्तक है। यह कुरान की कविता पढ़ने से इतना पैसा है। इस पद को पांच दिन पढ़ें और एक अर्धशतक बनें। अमीर और अमीर बनें। हालांकि, लोग कुरान को मार्गदर्शन की पुस्तक के रूप में नहीं समझते हैं। और न ही वे सोचते हैं कि इस पुस्तक में अल्लाह सर्वशक्तिमान ने हमें बताया है कि कैसे बाद में रहना और सफल होना है।

ما هو المبدأ الأساسي للقرآن؟ التي تم الكشف عن القرآن بها ، عدد قليل جدا من الناس يعرفون هذا المبدأ الأساسي ، في كثير من الأحيان إخفاء.
يقدم بعض الجهلة القرآن الكريم الحكيم بطريقة أنه مجرد كتاب من المنح الدراسية. إنها أموال كثيرة من قراءة آية القرآن ، اقرأ هذه الآية خمسة أيام وتصبح ورقة هلالية. كن ثريا وغنيا ، لكن الناس لا يفهمون القرآن كدليل للتوجيه. ولا يعتقدون أنه في هذا الكتاب قال لنا الله سبحانه وتعالى كيف نعيش وننجح في الآخرة.

古兰经的基本原则是什么? “古兰经”已被揭露,很少有人知道这个基本原则,经常隐藏。
一些无知的人以这样的方式提供古兰经哈基姆,它只是一本奖学金书。 阅读古兰经的诗句是如此多的钱。阅读这节经文五天,成为一个新月形的叶子。 变得富裕和富裕。然而,人们不理解古兰经是一本指导书。 他们也不认为在这本书中,全能的真主告诉我们如何在后世生活并取得成功。

قرآنی سورتوں کا خلاصہ