سفرِ حج سے پہلے پاکستان میں تیاری

0
650
Hajj Guidance رہنمائے حج

رہنمائے حج قسط 1

سفرِ حج سے پہلے پاکستان میں تیاری

حج کی فرضیت

            حج ہر عاقل، بالغ مسلمان، مرد وعورت پر بشرطِ استطاعت زندگی میں ایک دفعہ ادا کرنا فرض ہے۔ حج کی استطاعت کا مطلب ہے کہ راستہ پرامن ہو، نیز  اس کے پاس حج کے اخراجات کے علاوہ  مدتِ حج کے لیے اپنے  زیرِ کفالت افراد کے نان ونفقہ کا بندوبست موجود ہو۔ عورت کے لیے یہ شرط  بھی ہے کہ اس کے ساتھ حج کے سفر میں کوئی محرم موجود ہو۔

حج کی تربیت و تیاری

حج ایک نہایت عظیم عبادت ہے ، اس لئے عازمینِ حج کے لیے اس کی تربیت نہایت ضروری ہے تاکہ حجازِ مقدس میں گذرنے والے ہر لمحے سے بھرپور فائدہ اُٹھایا جا سکے ۔

مناسکِ حج کی تربیت کے علاوہ اس مبارک سفر کی تیاری کے دو اہم پہلو ہیں پہلا یہ کہ اپنے باطن کا تزکیہ کیا جائے اور حج جیسی مبارک عبادت کی روح کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔ اپنے رب سے سچی توبہ اور آئندہ اس کی نافرمانی سے دور رہنے کا پکا عزم کیا جائے۔ ربِ کریم نے قرآنِ کریم میں تقویٰ کو اس سفر کے لئے  بہترین زادِ راہ قرار دیا ہے۔ یہ موقع خداوند ِ قدوس کے خوش نصیب بندوں کو عطا فرمایا جاتا ہے کہ وہ مقدس مقامات پر اپنے رب کے سامنے سچی توبہ کرتے ہیں اور حجِ مبرور کے بدلے میں نہ صرف جنت کی خوشخبری لے کر واپس آتے ہیں بلکہ گناہوں سے ایسےپاک صاف ہو  جاتے ہیں جیسے انہیں ماں نےاسی دن جنا ہو۔ جبکہ تیاری کا دوسرا پہلو عملی یا ظاہری ہے۔ لہٰذا اپنے آپ کو ذہنی اور جسمانی طور پر مشکل سفر کیلئے تیار کیا جائے۔ اس کیلئے آپ کو یہ جاننا ہو گا کہ آپ نے حج سے پہلے ، اس کے دوران اور بعد میں کیا کرنا ہے ۔ اس لئے  ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل انتظامی امور کا خیال رکھا جائے تاکہ اس مبارک سفر میں مکمل یکسوئی کے ساتھ عبادات میں مصروف رہیں

حج درخواستیں

  1. اگر سرکاری سکیم کے تحت حج پر جانے کا ارادہ ہے تو حج درخواستیں وصول کرنے کے مجاز بینک کی کسی نزدیکی برانچ سے رابطہ رکھیں اور درخواستیں بروقت جمع کروائیں۔
  2. اپنے قریبی رشتے داروں ، اہلِ محلہ یا دوست احباب سے اگر کوئی سفرِ ِحج کا ارادہ رکھتے ہوں تو ان کے ساتھ مل کر گروپ بنائیں اور حج درخواستیں ایک گروپ کی صورت میں دیں۔ گروپ میں کسی تجربہ کار اور تربیت یافتہ شخص کو گروپ لیڈر نامزد کریں۔یہ کام بینک پر نہ چھوڑیں۔ مام عازمینِ حج مشین ریڈایبل پاسپورٹ پر ہی سفر کریں گے،لہذا اپنا پاسپورٹ تیار رکھیں ۔
  3. سرکاری سکیم کے تحت حج درخواستیں عموماً اسلامی مہینے رجب میں وصول کی جاتی ہیں اور ایک مختصر عرصہ کے بعد درخواستیں منظورہونے والے خوش نصیب افراد کواطلاع کر دی جاتی ہے۔ درخواستوں کے بارے میں معلومات وزارتِ مذہبی امور کی ویب سائٹ  www.hajjinfo.org  پر دیکھی جا سکتی ہیں۔
  4. ماہ رجب یا شعبان  میں وزارتِ مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کے زیر اہتمام عازمینِ حج کا تربیتی پروگرام ترتیب دیا جاتا ہے۔ e-hajj سسٹم کے تحت فلائٹ شیڈول شوال میں جاری کیاجاتا ہے اورعازمینِ حج کو بلڈنگ/مکتب نمبر سے بھی مطلع کر دیا جاتا ہے۔
  5. عموماً ماہ ِ ذوالقعدہ کے پہلے ہفتے سے حج پروازیں شروع ہو جاتی ہیں جو کہ 25ذی القعدہ تک جاری رہتی ہیں۔
  6. ملازمت پیشہ لوگ اپنی روانگی اور واپسی کے شیڈول یعنی سعودی عرب میں قیام کی مدت کے لحاظ سے اپنے ادار ے سے چھٹی منظور کروالیں اوراپنے محکمہ سے این او سی بھی حاصل کر لیں۔

طبی معائنہ

حج درخواست دینے سے قبل اپنا طبی معائنہ کسی مستند میڈیکل آفیسر سے کروالیں اور اگر کسی پیچیدہ بیماری کی وجہ سے ڈاکٹر آپ کو سفرِ حج کے قابل قرار نہیں دیتے تو آپ اپنی صحت یابی تک حج کا ارادہ ترک کر دیں۔ اگر آپ بیماری کی حالت میں حج کے لئے  جائیں گے تو اپنے لئے  اور اپنے ساتھیوں کے لئے  پریشانی کا باعث بنیں گے۔ اگرحج کےلیے انتخاب کے بعد بیماری کی وجہ سے حج پر جانے کا ارادہ نہ ہو تو وزارت کو فوری  اطلاع کر دیں، تاکہ آپ کی جگہ کسی متبادل کو بھیجا جا سکے۔ واضح رہے کہ جعلی طبی سرٹیفکیٹ پیش کرنے والے کو اس کے  ذاتی خرچے پر حج سے واپس بھیج دیا جائے گا اور ایسا سرٹیفکیٹ جاری کرنے والے ڈاکٹر کے خلاف تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

گردن توڑ بخارودیگر حفاظتی ٹیکے

سعودی عرب روانہ ہونے سے  قبل اپنے متعلقہ حاجی کیمپ سے گردن توڑ بخار کا ٹیکہ (Meningitis Vaccine)لگوانا اور پولیو کے قطرے پینا لازمی ہے، کیونکہ یہ آپ کی صحت کے لئے  بے حد ضروری ہے۔ یہ ٹیکہ لگوا کر ہیلتھ کارڈ ضرور حاصل کریں۔بعض عازمینِ حج ٹیکے لگوانے کو اہمیت نہیں دیتے اور سعودی عرب روانگی سے دوچار روز پہلے ٹیکے لگواتےہیں ایسی صورت میں سعودی عرب میں قیام کے دوران انہیں خطرناک/ جان لیوا بیماری لاحق ہو سکتی ہے۔ اس لئے  آپ سے بار بار استدعا کی جاتی ہے کہ روانگی سے کم ا ز کم دس روز پہلے گردن توڑ بخار کا ٹیکہ ضرور لگوالیں۔سعودی حکومت نے عازمینِ حج کے لئے  پولیو ویکسین بھی  لازمی قرار دی ہے اس لئے  گردن توڑ بخار کے ٹیکے کے ساتھ پولیو کے قطرے بھی تمام عازمینِ حج کو پلائے جائیں گے۔

حج سے پہلے کی دیگر ضروری طبی ہدایات

  • ہیپاٹائٹس Aاور B، ٹائی فائڈ(Typhoid)  اور  فلو (Influenza)کے حفاظتی ٹیکے بھی لگوالیں۔
  • حج سے پہلے ورزش اور پیدل چلنے کی عادت ڈالیں
  • اپنے وزن کو مناسب کریں۔
  • طبی کٹ (Medical Kit)جس میں تمام ادویات ہوں اپنے پاس رکھیں۔
  • دانتوں کا معائنہ حج پہ جانے سے پہلے کروالیں

سامان ضرورت

luggage 2

عازمینِ حج سعودی عرب میں قیام کی مدت کے حساب سے سامانِ ضرورت مناسب سائز کے سوٹ کیس میں رکھ لیں ۔ غیر ضروری سامان ساتھ نہ لے جائیں۔ سامان کا وزن30کلوگرام سے کم ہو،  تاکہ واپسی پر مقررہ وزن سے زائد ہونے پر ایئرلائن کو اضافی فیس ادا  نہ کرناپڑے۔سہولت کے لیے درج ذیل فہرست کے مطابق سامان تیار کر کے اس کے سامنے والے خانے میں کا نشان لگا کر اطمینان کر لیں، تاکہ کوئی ضروری چیز ساتھ لے جانے سے رہ نہ جائے۔

اشیاء/سامان

1۔ احرام کی چار اَن سلی چادریں

2۔احرام کی بیلٹ

3۔احرام میں پہننے کے لئے  چپل جس سے دونوں ٹخنے، پاؤں کے درمیان کی ابھری ہوئی ہڈی  اور ایڑی سے اوپر کی پچھلی ہڈی کھلی رہے (خواتین کوئی بھی جوتا پہن سکتی ہیں)

4۔ تولیہ

5۔ عام لباس کے ساتھ پہننے کے لئے  جوتا

6۔ روز مرہ پہننے کے لئے  چار جوڑے کپڑے

7۔ صفائی کے لئے  کپڑا/ڈسٹر

8۔  خواتین کیلئے بالوں پر باندھنے کے لئے دو عددرومال

9۔ سوئی دھاگہ

10۔ پلاسٹک کے ضروری برتن پلیٹ ، گلاس، پانی والی بوتل

11۔ فالتو سامان رکھنے کے لئے  بڑا اور مضبوط شاپنگ بیگ

12۔ بٹن، بکسوا، سیفٹی پن وغیرہ

13۔ سفری دستاویزات رکھنے کے لئے  گلے میں لٹکانے والا چھوٹا بیگ

14۔ وہیل چیئر اگر ضرورت ہو۔

15۔ ٹوپیاں

16۔ تالا لاک وغیرہ

17۔ کنگھا، شیشہ، قینچی، ناخن تراش

18۔ جائے نماز

19۔ کاغذ، کاپی، قلم اور بڑا مارکر

20۔ نظر کی عینک دو عدد (اگر استعمال کرتے ہیں)

21۔ ٹشو، برش، ٹوتھ پیسٹ، مسواک

22۔  مناسکِ حج و عمرہ کے بارے میں کتابچہ

23۔ ضرورت کے وقت سامان باندھنے کے لئے  ڈوری یا  رَسّی

24۔ خواتین کے مخصوص ایام کے دوران استعمال کے لئے  نیپکن

25۔ ضروری  دوائیاں بمع ڈاکٹر کا نسخہ جو کہ حاجی کیمپ سے پلاسٹک کے لفافے میں پیک کروائی گئی ہوں

سامان کی شناخت

اپنے سامان پر نام، پتہ ،درخواست نمبر اور فون نمبر  واضح اور صاف تحریر کریں ۔ نام اور پتہ لکھنے کے لئے  کاغذ کے سٹیکر نہ لگائے جائیں، کیونکہ سامان اتارنے چڑھانے کے دوران یہ سٹیکر اتر جاتے ہیں۔ سامان کو تالا لگا کر رکھیں۔ ایک چابی احرام کی بیلٹ کی جیب میں اور ایک چابی بیگ میں رکھ لیں۔ اٹیچی کیس اور دستی بیگ کے اندر بھی نام اور پتہ کی ایک چٹ ڈال لیں، تاکہ گمشدہ سامان ملنے کی صورت میں آپ کے پتے پر بھجوایا جا سکے۔

کھانے پینے کی چیزیں؍ ممنوعہ اشیاء

کھانے پینے کی تمام چیزیں سعودی عرب میں وافر مقدار میں مل جاتی ہیں۔ صحت عامہ کے پیشِ نظر کھانے پینے کی ہر قسم کی اشیاء سعودی عرب لے جانے کی ممانعت ہے۔ اس لئے  آٹا، چاول، گھی، چینی، دالیں، مٹھائی، پھل وغیرہ ہرگز اپنے ساتھ نہ لے کر جائیں۔ اس کے علاوہ مٹی کے تیل یا گیس کے چولہے، لٹریچر، تصاویر، ویڈیو آڈیوکیسٹ بھی ساتھ لے جانے کی ممانعت ہے۔ حاجی کیمپ یا ایئرپورٹ میں چیکنگ کے دوران تمام ممنوعہ اشیاء سامان سے نکال دی جائیں گی۔

انتباہ

سعودی عرب میں ہر قسم کی منشیات یعنی چرس، افیون، ہیروئین وغیرہ لے جانے والے کو سزائے موت دی جا تی ہے۔ اس لئے  عازمینِ حج احتیاط کریں، کسی کا دیا ہوا پیکٹ یا سامان اپنے ساتھ نہ لے کر جائیں۔ ممکن ہے کہ اس میں کوئی ممنوعہ شے ہو جو آپ کے لئے  مشکل پیدا کر دے۔

زرمبادلہ کا انتظام

عازمینِ حج کو سعودی عرب میں قیام کے دوران اخراجات کے لئے  زرمبادلہ کا انتظام خود کرنا ہو گا۔ قیام کی مدت کے حساب سے زرمبادلہ کی رقم سعودی  ریال(کم ازکم 1500 ریال) کی شکل میں اپنے ساتھ رکھ لیں۔یاد رکھیں کہ سعودی قوانین کے تحت 9500 ریال سے زائد رقم   ساتھ لے کر جانا ممنوع ہے۔

حاجی کیمپ میں ضروری امور

اگر کسی خاص بیماری مثلا شوگر،بلڈپریشر وغیرہ میں مبتلا ہیں تو اس کا اندراج علاج کی کتاب  (Treatment Book) میں کروائیں۔  یہ کتاب حاجی کیمپ کی ڈسپنسری سے مل سکتی ہے۔ نیزچالیس روز کے لیئے  دوائیں بھی حاجی کیمپ کی ڈسپنری سے پیک کروا لیں۔ اگر آپ نے ابھی تک  ویکسی نیشن  نہیں کرائی  تو  آپ اسی ڈسپنسری سے کرا لیں۔

وزارت کی طرف سے ملنے والے اطلاع نامے کا  کارڈ پیش کر کے متعلقہ ایئرلائن کے کاونٹر  سے پاسپورٹ اور ائیر ٹکٹ  حاصل کریں۔ پاسپورٹ پر اپنے کوائف،  ویزا   اور اس پرتصویر ضرور چیک کریں۔ بعض اوقات  ویزے پرتصویر غلطی سے تبدیل ہو جا تی ہے یا    اس پر نام غلط لکھا جاتا ہے اور آگے چل کر پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔ اس لیے احتیاط ضروری ہے۔ ایئرلائن کے عملہ سے پرواز کی روانگی کے اوقات کے متعلق آگاہی ضرور حاصل کرلیں۔

بینک سے ملنے والی تصویر والی  رسید، پاسپورٹ اور ائیر ٹکٹ   اس بینک کی برانچ میں پیش کریں جس میں آپ نے واجبات جمع کرائے تھے۔ متعلقہ بینک کی برانچ سے  آپ کوکچھ کرنسی واپس کی جائے گی۔ واپس کی گئی رقم کا دارومدار مکہ مکرمہ میں آپ کے لئے  لی گئی رہائشی عمارت کے کرائے پر ہوتا ہے۔ چونکہ مکہ مکرمہ میں عمارتوں کے کرائے ان کے معیار یا حرم سے فاصلے کے حساب سے مختلف ہوتے ہیں لہٰذا مختلف عازمینِ حج کو واپس کی گئی رقم میں فرق ہوتا ہے۔ اگرعازمین حج میں سے کسی حاجی کو آپ سے زیادہ رقم واپس کی گئی ہے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کی عمارت کا کرایہ آپ کی عمارت کے کرایے سے کم ہے اور یوں اس کی رقم زیادہ بچی ہے اس سلسلے میں بینک یا دوسرے افراد کے ساتھ بحث ومباحثہ سے گریز کریں ۔

ہرحاجی کو یہاں ایک شناختی لاکٹ دیا جائے گا جس پر حاجی کا نام ،پاسپورٹ نمبر، مکتب نمبر اور مکہ مکرمہ کی رہائش گاہ کا پتہ درج ہو گا۔ اس شناختی لاکٹ کو ہر وقت گلے میں ڈالے رکھیں تاکہ سعودی عرب میں آپ کی رہنمائی میں آسانی ہو۔

تمام ضروری امور سے فارغ ہونے کے بعد حاجی  کیمپ  میں ہو نے والے حج تربیتی پروگراموں میں  شرکت  آپ کے لیے فا  ئدہ مند ہو گی۔ یہ  پروگرام حاجی کیمپ کی مسجد میں ہو تے ہیں۔

حاجی کیمپ میں آمد

ہر حاجی کیمپ  میں عازمینِ حج کی سہولت کے لیے مختلف شعبے قائم کیے جاتے ہیں، جن میں استقبالیہ، معلومات، ائیر لائن کے دفاتر،  بینک برانچیں، ڈسپنسری، کینٹین اور ضروری  اشیا ءکے اسٹال شامل ہوتے ہیں۔

آپ وزارتِ مذہبی امور کی جانب سےسفر حج کےپروگرام کا خط ملنے کے مطابق پرواز سے دو دن پہلے اپنی سفری دستاویزات یعنی پاسپورٹ ٹکٹ وغیرہ  لینے کے لیے صبح 9 بجے متعلقہ حاجی کیمپ میں تشریف لائیں۔روانگی کا پروگرام آپ وزارتِ مذہبی امور کی ویب سائٹ پر بھی دیکھ سکتے ہیں ۔

دور  دراز کے علاقوں سےسفر کرنے والے حجاج کرام حاجی کیمپ تشریف لاتے وقت سفر حج کا اپنا مکمل سامان ساتھ لےکرآئیں جہاں ان کے لیے رہائش کی سہولت  مو جو د ہے۔جبکہ نزدیکی علاقوں کے عازمینِ حج جو حاجی کیمپ میں رہائش نہیں اختیار کرنا چاہتے وہ اپنے ضروری  کاغذات (بینک رسید، اطلاع نامہ اور شناختی کارڈ) کے ہمراہ حاجی کیمپ تشریف لائیں۔

آپ پر حاجی کیمپ میں ٹھہرنے کی پابندی نہیں ہے، لیکن دوردراز سے آئے ہوئے حجاج کے لئے  یہاں ٹھہرنے کا بندوبست بھی ہے۔ پرواز سے کم از کم 6گھنٹے قبل آپ کو ایئر پورٹ خود پہنچنا  ہو گا۔

عبایا اور پاکستانی پرچم کا سٹیکر

flag 3

سعودی عرب میں حج یا عمرہ کے لئے  جانے والی خواتیں کو عبایا پہننا ضروری ہے۔ اس لئے خواتین عازمینِ حج کالے رنگ (ترجیحا) کے کم از کم  دو عبایا  اپنے ساتھ رکھیں جن   پر پاکستانی پرچم کے سٹیکرز لگے ہوں ۔ خواتین سعودی عرب قیام کے دوران جب بھی اپنی عمارت سےباہرجائیں عبایا پہن کر رکھیں۔نیز تمام مردعازمینِ حج کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنے احرام پر پاکستانی پرچم کا سٹکر لگائیں۔ یہ سٹکرز آپ کو متعلقہ حاجی کیمپ سے ملیں گے۔

خواتین کا لباس

ایسا موزوں لباس اپنے ساتھ رکھیں جسے پہن کر باوقار لگیں اور پاکستان کا تشخص اجا گر ہو۔ خواتین باریک اور غیر شائستہ لباس نہ پہنیں،  بلکہ اپنے لباس پر عبایا پہنے رکھیں۔ خصوصاً اپنی عمارت سے نکلتے وقت عبایا  لازمی پہنیں۔ خواتین اونچی ایڑھی کا جوتا نہ پہنیں ، اس سے پیدل چلنے میں مشکل ہو گی۔ نیز  کانچ کی چوڑیاں پہن کر نہ جائیں، کیونکہ طواف کے دوران چوڑیاں ٹوٹنے سے خود بھی اور دوسرے بھی زخمی ہو سکتے ہیں۔

ایئر پورٹ روانگی

ایئر پورٹ روانگی سے قبل اس بات کی تسلی کر لیں کہ درج ذیل دستاویزات آپ کےپاس موجود ہیں۔

  1. پاسپورٹ اور ہوائی جہاز کا ٹکٹ
  2. ویزہ والے صفحے سمیت پاسپورٹ اور ٹکٹ کی فوٹو کاپی
  3. متعلقہ بینک سے تصدیق شدہ 6عدد تصاویر۔
  4. گردن توڑ بخار کے ٹیکے کا سر ٹیفکیٹ
  5. نادرا کا جاری کردہ کمپیوٹر ائزڈشناختی کارڈ مع دوعدد فوٹو کاپی۔

دستی سامان

ایئر پورٹ پربورڈنگ کارڈ لیتے وقت سامان والا بڑا سوٹ کیس ایئر لائن سٹاف کے پاس جمع کروا دیا جاتا ہے لہٰذا ضروری سامان ایک چھوٹے دستی بیگ میں رکھیں جو دورانِ پرواز آپ کے ساتھ رہے گا۔ اسی بیگ میں وہ سامان بھی رکھ لیں جو جہاز میں سوار ہونے سے پہلے ایئر پورٹ پر زیرِ استعمال آئے گا۔ مثلاً احرام کی چادریں، چپل،احرام کی بیلٹ، حج کی کتاب، نظر کی عینک، مسواک، تمام سفری دستاویزات بشمول پاسپورٹ، ایئر ٹکٹ، کرنسی، تسبیح، سرکاری ملازمین کے لئے  این او سی اور  دوران پرواز استعمال کرنے والی ادویات۔یاد رکھیں  قینچی ، ناخن تراش یا کوئی بھی دھاری دار چیز، مرچیں یا کوئی مائع چیز  دستی بیگ میں ہر گز نہ رکھیں۔ نیز اس بیگ کا وزن سامان سمیت سات کلو گرام سے زیادہ نہ ہو۔

ایئر پورٹ کےامور

عازمینِ حج کوچاہیے کہ پرواز کے وقت سے کم از کم چھ گھنٹے قبل ایئر پورٹ پہنچ جائیں۔ ایئر پورٹ کی عمارت میں داخل ہونے کے بعد کسٹم حکام سامان چیک کریں گے اور پھر اسے سکیننگ مشینوں سے گزارا جائے گا۔ اس کے بعد آپ متعلقہ پرواز کے کاؤنٹر پر سامان جمع کروائیں گے۔ پاسپورٹ اور ایئر ٹکٹ دکھا کر بورڈنگ کارڈ وصول کریں گے۔ سامان جمع کروانے کے بعد آپ کو جدہ یا مدینہ منورہ پہنچ کر سامان وصول کرنے کے لئے  ٹیگ بھی دیئے جائیں گے۔ انہیں سنبھال لیں اور دستی سامان والا بیگ اپنے پاس ہی رکھیں ۔  اس  بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے سامان پر حج کا ٹیگ لگا دیا گیا ہے۔اس کے بعد آپ کو امیگریشن کاؤنٹر سے گزرنا ہو گاجہاں پاسپورٹ پر ملک سے باہر جانے کا اندراج کیا جائے گا ۔ اب اپنا پاسپورٹ دستی سامان والے بیگ میں محفوظ کرلیں اور صرف بورڈنگ کارڈ ہاتھ میں رکھیں۔ یوں سیکورٹی کے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد آپ مسافروں کی انتظار گاہ میں پہنچ جائیں گے جہاں آپ پرواز کی روانگی تک رہیں گے۔

احرام باندھنے کا طریقہ 4

احرام باندھنا

احرام سے قبل ناخن تراشنا، مونچھوں کے بال کم کرنا، زیرِ ناف اور زیر بغل بال صاف کرنا مستحب اور غسل کرنا سنت ہے۔ مرد حضرات کےلیےممکن ہو تو بدن پر خوشبو لگائیں۔ غسل مرد و خواتین، حتیٰ کے حیض و نفاس والی خواتین کے لئے  بھی سنت ہے۔  یہ تمام کام ایئر پورٹ آنے سے قبل ہی پورے کر لیں۔

            مرد حضرات ایئر پورٹ پہنچ کر ضروری امور سے فارغ ہونےکےبعدجب انتظار گاہ میں پہنچیں تواحرام کی ایک چادر تہہ بند کے طور پر باندھ لیں اور دوسری اوپر اوڑھ لیں۔ نیچے والی چادر کو ناف سے اوپر رکھیں تاکہ عبادات کے دوران ستر چھپا رہے۔

            خواتین اپنے عام کپڑوں میں رہیں، یہی ان کا احرام ہے۔ البتہ ان کا لباس مکمل ساتر ہونا چاہیے یعنی اتنا باریک نہ ہو کہ جسم نظر آئے، نہ اتنا تنگ ہو کہ جسم کی ساخت نمایاں ہو اور نہ اس کا رنگ اتنا بھڑکیلا ہو کہ نظروں کو متوجہ کرے۔ اسی لئے پاکستانی پرچم کے سٹیکر والا عبایا لازم ہے۔ مختصراً یہ کہ خواتین کے ہاتھوں اور چہرے کے علاوہ سارا جسم ڈھانپا ہونا چاہیے۔ یہی ان کا احرام ہے۔ واضح رہے کہ خواتین کے بال بھی نظر نہیں آنے چاہیں کیونکہ یہ بھی ان کے ستر میں شامل ہیں۔

خواتین کا احرام

خواتین کے احرام سے متعلق ضروری ہدایت:

احرام کی حالت میں چہرہ کا پردہ کرنا اور چہرے کو کپڑا نہ لگنا دو الگ الگ چیزیں ہیں، آپ ایسا انتظام کریں کہ پردہ بھی ہوجائے اور کپڑا چہرے کو نہ لگے، اس مقصد کیلئے بازاروں میںجو گول اسپورٹس ہیٹ ملتی ہے اسے خرید لیں اور ہیٹ کے کناروں پر اطراف سے برقع کی اوڑھنی کا کپڑا سی لیں پھر وہ ہیٹ سر پر پہن لیں یہ بڑا آسان طریقہ ہے، یاد رہے کہ پردہ فرض ہے وہاں جاکر بھی اگر اللہ کو ناراض کریں گے تو راضی کہاں کریں گے؟خواتین کے حرمین شریفین میں بھی بہتر یہی ہے کہ اپنی قیامگاہ میں نماز ادا کریں لیکن اگرحرم شریف میں پڑھنا ہی چاہتی ہیں تو جماعت سے نماز پڑھنے کا طریقہ اور جنازہ کی نماز بھی سیکھ لیں، جماعت سے نماز پڑھنے کی صورت میں اگر رکعتیں چھوٹ جائیں تو کس طرح ادا کی جائیں یہ مسئلہ اچھی طرح سیکھ کر جائیں۔

اگر مکروہ وقت نہیں تو دو رکعات نفل برائے احرام ادا کریں۔ خواتین پیشانی کے بالوں سے شہ رگ تک اور دونوں کانوں کے درمیان چہرہ نہ ڈھانپیں۔  البتہ بعض علمائے کرام یہ تجویز کرتے ہیں کہ نا محرم مردوں سے پردے کی خاطر ایسی کیپ استعمال کریں  جس پر چہرے کے سامنے جالی لگی ہوئی ہو اور وہ چہرے سے فاصلے پر ہو یا کوئی کپڑا وغیرہ  ہاتھ میں رکھ لیں جس سے ضرورت کے وقت چہرہ چھپا لیا جائے۔

یہاں اس حوالے سے ایک فتوی نقل کیا جارہا ہے:

اکثر خواتین سمجھتی ہیں کہ حالتِ احرام میں چونکہ چہرہ پر نقاب یا کپڑا لگانا منع ہے تو شاید حالتِ احرام میں پردہ کا حکم ہی نہیں ہے، جبکہ شرعاًایسا نہیں ہے کیونکہ جیسے عام حالت میں چہرہ کا پردہ ضروری ہے اسی طرح حالت احرام میں بھی چہرہ کا پردہ ضروری ہے تاہم وہ پردہ اس طرح کیا جائے گاکہ کپڑا چہرہ پر نہ لگے،اور یہ حکم احادیث سے ثابت ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ آپ ﷺ کے دور میں بھی حالت احرام میں خواتین کے سامنے کوئی نامحرم آتا تو وہ اپنے چہرے پر اس طرح نقاب ڈال لیتی تھی کہ وہ چہرے کی جلد کو مس نہیں کرتاتھا۔جیساکہ احادیث کی کتب ابوداؤد اور مشکوۃ سے دو روایات درج ذیل ہیں:

1.عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ الرُّكْبَانُ يَمُرُّونَ بِنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُحْرِمَاتٌ فَإِذَا حَاذَوْا بِنَا سَدَلَتْ إِحْدَانَا جِلْبَابَهَا مِنْ رَأْسِهَا إِلَى وَجْهِهَا فَإِذَا جَاوَزُونَا كَشَفْنَاهُ.(سنن أبى داود – 2/ 104)
2.وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان الركبان يمرون بنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم محرمات فإذا جاوزوا بنا سدلت إحدانا جلبابها من رأسها على وجهها فإذا جاوزونا كشفناه. صحيح (مشكاة المصابيح – 2/ 107)

ترجمہ:ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سوار ہمارے سامنے سے گزرتے اور ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احرام باندھے ہوتی، جب سوار ہمارے سامنے آ جاتے تو ہم میں سے پر ایک اپنے نقاب اپنے سر سے چہرے پر ڈال لیتے اور جب وہ گزر جاتے تو ہم اسے کھول لیتے۔
مذکورہ حدیث میں چہرے پر نقاب ڈالنے کی تشریح میں مشکوۃ کی مشہورشرح مرقاۃ کے مصنف ملا علی قاریؒ مرقاۃ میں لکھتے ہیں کہ چہرہ پرنقاب ڈالنا اس طرح ہوتا تھا کہ وہ چہرے کی جلد کو مس(Touch) نہیں کرتا تھا۔

(مَنْ رَأْسِهَا عَلَى وَجْهِهَا) : بِحَيْثُ لَمْ يَمَسُّ الْجِلْبَابُ بَشَرَةَ الْوَجْهِ.( مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح -5/ 1852)
وهو محمول على توسيط شيء حاجب بين الوجه وبين الجلباب (الموطأ – 2/ 260)

*قرآن و حدیث اور مذکورہ روایات کی روشنی میں معلوم ہوا کہ خواتین کےاحرام میں دو باتیں ہیں، ایک چہرہ پر کپڑے کانہ لگنا اور دوسرا پردے کامستقل حکم جو احرام کی وجہ سے ختم نہیں ہوتا۔
اب کوئی ایسا طریقہ اپنایا جائے جس سے حالتِ احرام میں یہ دونوں شرعی حکم (چہرہ پر کپڑے کا نہ لگنا اورشرعی پردہ)پورے ہوجائیں، پہلے دور میں حضرت عائشہؓ اور دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن کے طریقہ پر عمل ممکن تھا جبکہ موجودہ دور میں مکہ و مدینہ میں آبادی اور حاجیوں کی کثرت کی وجہ سے خواتین کیلئےاس طریقہ پرعمل ممکن نہیں رہا،اس لئے موجودہ دور میں مخصوص ہیٹ اس کا آسان حل ہے،یہی وجہ ہے کہ حج پر جانے والی خواتین کوپردہ کا شرعی حکم سہولت و آسانی سےپورا کرنے کیلئے اسی مخصوص ہیٹ کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ نیزعلماء نےلکھاہےکہ مسجد حرام و مسجد نبوی میں کسی نیک کام پرجیسےثواب زیادہ ہے تو اسی طرح خلاف شریعت کام پر گناہ بھی زیادہ ہوگا، اس لئے خواتین حج کےمکمل سفر میں پردے کا خاص اہتمام فرمائیں تاکہ اس سفر کا مقصدِ اصلی یعنی اللہ تعالی کی رضاءاور حج مقبول کا ثواب حاصل ہوجائے،اور احادیث میں حج مقبول کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ بھی ہے کہ اس میں کسی قسم کاگناہ نہ کیا جائے۔

مَنْ حَجَّ لِلهِ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ(صحيح البخاري- ص: 274)
ترجمہ:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے اللہ کے لیے اس شان کے ساتھ حج کیا کہ نہ کوئی فحش بات ہوئی اور نہ کوئی گناہ تو وہ اس دن کی طرح واپس ہو گا جیسے اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ»( سنن الترمذي – 3/ 167)
ترجمہ:ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے حج کیا اور اس نے کوئی فحش اور بیہودہ بات نہیں کی، اور نہ ہی کوئی گناہ کا کام کیا تو اس کے گزشتہ تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے“۔

عمرہ کی نیت

اب قبلہ رُخ  ہوکر عمرے کی  نیت کریں۔

اَللّٰھُمَّ اِنِّيْ أُرِ يْدُالْعُمْرَۃَ فَيَسِّرْ ھَا لِي وَتَقَبَّلْھَا مِنِّي

یا اللہ ! میں نے تیری رضا کے لئے  عمرے کی نیت کی ، تو اسے میرے لئے  آسان فرما اور میری طرف سے قبول فرما۔

یا

اَللّٰھُمَّ لَبَّيْكَ بِعُمْرَۃٍ

یا اللہ میں حاضر ہوں عمرہ کے لیے

مرد حضرات عمرے کی نیت سے تین مرتبہ اونچی آواز میں اور خواتین دھیمی آواز میں تلبیہ کہیں۔

لَبَّیْکَ ط اَ للّٰھُمَّ لَبَّیْکَ ط لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ ط

اِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَۃَ لَکَ وَالْمُلْکَ ط لَا شَرِیْکَ لَکَ  ط

            تلبیہ کہنے کے ساتھ ہی احرام کی پابندیاں شروع ہو جائیں گی۔ تلبیہ کہنے کے بعد عمرے میں آسانی ، قبولیت اور اخلاص کی دُعائیں کریں۔ پاکستانی عازمین حج چونکہ عموما حجِ تمتع کرتے ہیں (جس کی تفصیل آگے آئے گی)    لہٰذا یہ احرام حجِ تمتع میں شامل عمرے کا احرام ہو گا۔

دوران سفرچنداحتیاطیں

            جہاز پر جانے کا اعلان ہو تو بورڈنگ کارڈ اور دستی سامان لے کر قطار بنا کرتحمل سے جہاز میں سوار ہوں۔ شناختی لاکٹ گلے میں پہنے رکھیں۔جہاز میں اپنی سیٹ کے اوپر والے خانے میں اپنا دستی سامان رکھ کر ڈھکن مضبوطی سے بند کردیں۔ جبکہ دستاویزات اور کرنسی والا بیگ اپنے ساتھ رکھیں۔ اپنی مخصوص نشست پرتشریف رکھیں ۔سیٹ بیلٹ باندھ لیں اور جہاز میں ہونے والے اعلانات غور سے سنیں اور انہی کے مطابق عمل کریں۔ٹیک آف اور لینڈنگ کے وقت جہاز کے اندر چلنے پھرنے سے گریز کریں۔دوران سفر جہاز میں پانی کا استعمال احتیاط سے کریں اور جہاز کے فرش پر پانی نہ گرائیں۔جہاز کا ٹوائلٹ بہت چھوٹا ہوتا ہے ۔ ٹوائلٹ احتیاط سے استعمال کریں کیونکہ احرام کے ناپاک ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔پرواز کے دوران ذکر و اذکار میں ہی مصروف رہیں اور تلبیہ پڑھتے رہیں۔ جہاز سے اترتےوقت بھی ہوائی عملےکی ہدایات پر عمل کریں اور جلدبازی سےاجتناب کریں۔

گھر سے روانگی

اگر آپ40روزہ قیام کے پیکیج کا حصہ ہیں تو آپ حج پرواز میں سفر کریں گے اور حاجی کیمپ سے یا براہ راست ایئرپورٹ جائیں گے۔ لیکن اگر آپ کاپرائیویٹ سکیم کے تحت  شارٹ پیکیج ہے تو آپ گروپ آرگنائزر کی ہدایت کے مطابق ایئرپورٹ پہنچیں گے۔ اس سلسلے میں گروپ آگنائزر سے معلومات حاصل کریں۔

سرکاری سکیم کے تحت عازمینِ حج وزارت کی جانب سے دیئے گئے پروگرام کے مطابق اپنے مکمل سامان کے ساتھ مقررہ تاریخ کو حاجی کیمپ پہنچیں۔ تاخیر سے پہنچنے کی صورت میں اپنے گروپ کے ساتھ سفر کرنے سے رہ جائیں گے جس کی وجہ سے آپ سعودی عرب میں کئی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔



فہرست پر واپس جائیں

Leave a Reply