​کولڈ ڈرنک اور جدید تحقیق​

0
445

ایک زمامہ تھا جب مہمانوں کی تواضع پان پیش کر کے کی جاتی تھی پھر پان کی جگہ چائے نے لے لی ۔۔۔۔اب چائے بھی گئی گزری چیز سمجھی جانے لگی ۔۔۔ جب سے بوتل صاحبہ تشریف لائی ہیں۔ 

اب جب تک مہمان کو کوکا کولا ، پیپسی کولا، سیون اپ ، یا مرنڈا پیش نہیں کر دی جاتی۔۔۔۔ سمجھا جاتا ہے ہم نے مہمان کی کوئی خاطر تواضع نہیں کی۔۔۔۔ مہمان بھی یہی خیال کرتا ہے ۔۔۔۔میزبان نے مجھے چائے پر ٹرخا دیا۔۔ پیپسی نہیں پلائی –

جی ہاں ! لیکن ہمیں معلوم نہیں ۔۔۔۔ان بوتلوں نے کیا کیا رنگ دکھائے ہیں یا کیا کیا رنگ جمائے ہیں ۔۔۔ اور ان کے رنگ کیا کیا بھنگ ڈال رہے ہیں۔ آئیے جدید تحقیقات کی روشنی میں بوتل کا جائزہ لیں۔ یہ جائزہ آپ کو حیرت میں ڈال دے گا۔۔۔۔۔

ان بوتلوں کا سب سے بڑا جز مٹھاس ہے۔ مٹھاس یا تو چینی سے پیدا کی جاتی ہے یا مصنوعی چینی سے، مصنوعی چینی (سکرین) شوگر کے مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔۔۔۔ لیکن ان بوتلوں میں چینی کی جو مقدار شامل کی جاتی ہے اس کی وجہ سے درج ذیل نتائج حاصل ہو رہے ہیں:

 

۔ دانتوں اور ہڈیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ چینی کی یہ مقدار شوگر، دل اور چلد کے امراض پیدا کر رہی ہے اور سب سے بڑھ کر یہ موٹاپے کا سبب بن رہی ہے۔ 
– مصنوعی چینی والے مشروبات بھی یہ تحائف ہمیں دے رہے ہیں: آدھے سر کا درد، یادداشت کی کمزوری ، ڈیپریشن ، چڑچڑا پن، مرگی، متلی ، دست ، نظر کی کمزوری اور جلد پر خارش

امریکی ادارے f.d.a کو ان مرکبات کے بارے میں ہزاروں  شکایات موصول ہوئیں۔ محققین کا خیال ہے امریکی عوام میں کینسر کی زیادتی ان مرکبات کی وجہ سے ہے ۔ سکرین پر تو کینیڈا ، نیوزی لینڈ، اور بعض دوسرے ممالک میں پابندی لگا دی گئی ہے۔ سکرین سے مثانے کا کینسر ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اس لیے جو مشروبات شوگر کے مریضوں کے لیے خاص طور پر تیار کیے جاتے ہیں ان میں شامل سکرین دوسرے امراض پیدا کر رہی ہے۔ 

برطانیہ میں 1992 میں بچوں کے دانتوں کے بارے میں سروے کیا گیا۔ اس سروے سے ثابت ہوا کہ ان بوتلوں کے شوقین 20% بچوں کے دانتوں کی حفاظتی تہ ختم ہو چکی ہے۔ یہ تجربہ چوہوں پر کیا گیا۔ ان کو یہ بوتلیں پلائی گئیں۔ ان چوہوں کے دانت چھ ماہ میں گھس گئے۔ یہ بوتلیں تیزابیت پیدا کرنے میں بھی بہت تیز ہیں۔ انسانی دانت کو کوکا کولا کی ایک بوتل میں رکھا گیا۔ وہ دانت بالکل نرم اور بھربھرا ہو گیا۔ زنگ آلود چیزوں کو صاف کرنے کے لئے فاسفورک ایسڈ استعمال ہوتا ہے، اس طرح معدے میں تیزابیت پیدا ہوتی ہے، ہضم کا عمل سست ہوتا ہے ، غذا دیر سے ہضم ہوتی ہے۔ان مشروبات میں چٹخارہ پیدا کرنے کے لئے کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس شامل کی جاتی ہے۔ اس گیس سے بلبلے اٹھتے ہیں۔ ان بلبلوں‌سے ہم لذت محسوس کرتے ہیں۔ لیکن یہ وہ گیس ہے جو ہم سانس کے ذریعے اس کو خارج کرتے ہیں۔ اب اسی گیس کو ان مشروبات کے ساتھ اندر لے جانا بالکل غیر فطری عمل ہے۔ کاربن ڈائی آکسائیڈ کو تو ہم باہر نکالتے ہیں۔ 
انڈیا میں زیادہ بوتلیں پینے کا مقابلہ ہوا۔ اس مقابلہ میں 8 بوتلیں پینے والا جیت گیا۔ وہ مقابلہ تو جیت گیا پر موقع پر اسکی موت واقع ہو گئی ۔ کیونکہ اس کے جسم میں کاربن ڈائی آکسائیڈ بہت زیادہ مقدار میں جمع ہو گئی تھی۔

سیاہی مائل مشروبات یعنی کوکا کولا، پیپسی ، آر سی کولا وغیرہ میں ایک چیز کیفین شامل ہوتی ہے۔ اس سے شروع میں چستی پیدا ہوتی ہے اور پھر سستی پیدا ہوتی ہے۔ کیفین یادداشت کم کرنے ، چڑچڑا پن ، بے چینی اور دل کی دھڑکن کو بے قاعدہ بنانے کا ماہر ہے۔ اس سے 6 قسم کے کینسر پیدا ہوتے ہیں۔ ان میں پیٹ اور مثانے کے کینسر زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ہائی بلڈ پریشر ، پیٹ کے اندرونی ذخم اور پیدا ہونے والے بچوں میں پیدائشی خرابیاں دیکھی گئی ہیں۔ کیفین والے مشروبات پینے سے بچوں کے جسم سے کیلشیم زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے۔ ان بوتلوں کے پانی کو ایک مدت تک خراب ہونے سے بچانے کے لئے ایک کیمیکل سلفر آکسائیڈ یا سوڈیم بنزانک ایسڈ شامل کیا جاتا ہے۔ ان دونوں سے سانس کی تکلیف ، جلد پر خارش، اور بے چینی ہوتی ہے۔ ان تمام کے علاوہ رنگ بھی شامل کیے جاتے ہین۔ ان کے اپنے کیمیکلز ہوتےہیں۔ کینیڈا اور بعض ممالک میں تو ان رنگوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ 

بین الاقوامی قانون کے مطابق ان بوتلوں میں جو اجزا شامل کیے جا رہے ہیں ان کے نام بوتل پر پرنٹ ہونے چاہیں۔ لیکن کوکا کولا ، فینٹا، اور سپرائٹ پر یہ اجزا نہیں لکھے جاتے۔ 
لہٰذا آپ جب بھی بوتل پینے لگیں تو پہلے ان سب باتوں پر غور کر لیں۔ 

Leave a Reply