پیشاب اور ہاتھ پاوں سے تشخیص

0
485
جسم کی اناٹومی یا ساخت یاکیمسٹری
جسم کی اناٹومی یا ساخت یاکیمسٹری

قانون اربعہ طب مفرد اعضاء میں قارورہ سے تشخیص 

حالت صحت میں پیشاب عنبری یا ہلکے زرد رنگ کا شفاف سیال ہوتا ہے جس کا وزن مخصوص آب خون کے برابر لیکن پانی سے کسی قدر ذیادہ ہوتا ہے . پیشاب کی روزانہ مقدار میں قوت و موسم . غذاء کی کمی بیشی اور غذاء کی نوعیت سے بہت فرق پڑتا ہے .
بعض اطباء کا خیال ہے کہ قارورہ سے صرف اعضاء بولیہ ( گردے . حالبین . مثانہ . پیشاب کی نالی ) اور جگر کے امراض ہی کا پتا چلتا ہے .قارورہ باقی امراض اور اعضاء کی خرابی پر روشنی نہیں ڈال سکتا . حقیقت یہہے کہ قارورہ سر سے لے کر پاؤں تک کے تمام اعضاء کی حالت اور ہر قسم کے جسمانی و کیمیاوی اثرات کا پتا چلتا ہے .

قارورہ دیکھنے کا طریقہ

قارورہ دیکھنے کے لئے یہ بات نہایت ضروری ہے کہ سو کر اٹھنے کے بعد صبح کا پہلا ہو اور پوری مقدار میں سفید شیشے کی بڑی بوتل میں ہو اور جتنی جلد ہوسکے اتنی ہی جلدی اس کا معائینہ کیا جائے قاورہ میں یہ چیزیں دیکھنی اہم ہیں . 1- رنگت 2- بو اور قوام 3- رسوب ( مواد مقار مادہ )
(1) رنگت
سرخ
سرخ رنگ ریاح کی ذیادتی اور جوش خون پر دلالت کرتا ہے جس قدر سرخی بڑھتی جائے گی اسی قدر ریاح میں شدت بڑھتی جائے گی . اور اس کا اثر خاص طور پر معدہ و پھیپھڑوں اور دل و مثانہ پر پڑے گا .
اگر قارورہ کی رنگت سیاہی مائل سرخ ہو تو ایسا قارورہ عضلاتی مخاطی ( خشکی سردی ) علامات کا اظہار کرے گا
اگر قارورہ زردی مائل سرخ ہو تو ایسا قارورہ عضلاتی قشری ( خشکی گرمی ) علامات کا اظہار کرے گا .
( زرد )
زدد رنگ صفراء کی ذیادتی کی دلیل ہے . اس سے ایک طرف گرمی بڑھتی ہے اور دوسری طرف ریاح کم ہونا شروع ہوجاتے ہیں جوں جوں زردی بڑھتی جاتی ہے جسم میں حرارت بڑھتی جاتی ہے .
اگر قارورہ کی رنگت سرخی مائل زرد ہو تو تو ایسا قارورہ قشری عضلاتی ( گرمی خشکی ) کی علامات کا اظہار کرے گا
اگر قارورہ سفیدی مائل زرد ہو تو ایسا قارورہ قشری اعصابی ( گرمی تری ) علامات کا اظہار کرے گا .
( سفید رنگ کا قارورہ )
سفید رنگ حرارت کی کمی اور بلغم کی ذیادتی کی دلیل ہے . جوں جوں سفید رنگ قارورہ میں بڑھتا جاتا ہے .حرارت کی کمی کا اظہار ہوتا ہے .
اگر قارورہ زردی مائل سفید ہو تو ایسا قارورہ اعصابی قشری ( تری گرمی ) علامات کا اظہار کرے گا .
اگر قارورہ کی رنگت نیلاہٹ مائل سفید ہو تو ایسا قارورہ اعصابی مخاطی ( تری سردی )
( سیاہ رنگت کا قارورہ )
سیاہ رنگ کا قارورہ انتہائی سردی خشکی کی دلیل ہے .اور سودا کا ضرورت سے بڑھ جانا ثابت کرتا ہے . ایسے مریض میں حرارت کی انتہائی کمی ہوجاتی ہے . ایسا قارورہ ہر قسم کے ضعف عضلات کی نشاندھی کر تا ہے خون کا قوام گاڑھا ہوجاتا ہے نبض ٹھرنے لگتی ہے . ایسا قارورہ زندگی سے ما یوسی کا اظہار کرتا ہے .
اگر قارورہ کی رنگت سفیدی مائل سیاہ ہو تو ایسا قارورہ مخاطی اعصابی ( سردی تر ی) علامات کا اظہار کرتا ہے .
اگر قارورہ سرخی مائل سیاہ ہو تو ایسا قارورہ مخاطی عضلاتی ( سرد ی خشکی ) علامات کا اظہا کرے گا

ہاتھ اور پاٶں سے تشخیص

1. مستقل ہاتھ پاٶں ٹھنڈے رہناقلت الدم,فشارالدم ضعیف یا جریان وسیلان مزمن کی علامت ہے۔
2.ہاتھ پاٶں ضرورت سے زیادہ گرم رہنا,سوزش معدہ امعاء,تیزابیت کی کثرت کی دلیل ہے۔
3. ہاتھ پاٶں میں جلن ہونا کثرت تیزابیت کی دلیل ہے۔
4. ہاتھ پاٶں اور سارے جسم پر کثرت سے پسینہ آنا کبد حار کی علامت ہے۔
5. ہاتھ پاٶں میں غیر ارادی حرکات زیادہ ہونا رعشہ کی علامت ہے اور کم ہوناکثرت مباشرت کی علامت ہے۔
6. ہاتھ پاٶں کی انگلیوں کے سرے سن ہوناپیشاب میں کیٹون خارج ہونے کی علامت ہیں,بسااوقات فالج کے اثرات سے بھی ایسا ہوتا ہے۔
7. امراض قلب میں ناخن خمدار اور ابھرے ہوٸے دکھاٸ دیتے ہیں۔
8. بواسیری زہر سے ناخن پھٹے ہوۓ دکھاٸ دیتے ہیں۔
9. ناخنوں کی لمباٸ امراض صدر کی طرف رہنماٸ کرتے ہیں۔
10. ہاتھ پاٶں کی انگلیوں کے جوڑ اوپر سے سیاہ ہوں تو یہ نقرسی مواد کی علامت ہے۔.
11. تجربات سےحاصل ہواجن کے ہاتھ اور کان بڑے ہوں وہ فراغ دل ہوتے ہیں اور لمبی عمر پاتے ہیں۔
12.ناخن اور ہاتھ سفید یا پیلے ہونا قلت الدم کی علامت ہے۔
13. ہاتھ کے ناخنوں ہر ہلالی نشان ہونا جریان اور نہ ہونے کو نامردی سمجھنا جہالت ہے۔
14- ناخن پر سفید نشان کیلشیم کی کمی کی علامت ہے۔
15- ناخن جھڑنا کثرت سودا کی علامت ہے۔
16- ناخن پر مستقل کٹ رہنا وجع المفاصل نقرسی کی علامت ہے۔
17- ناخنوں پر سیاہ لکیریں خشکی کی علامت ہے۔
18- ناخنوں کے کنارے نتھورے پھوٹنا خشکی کی علامت ہے۔
19- ناخن بیٹھے ہوۓ یا پچکے ہوۓ ہونا تسکین کبد کی علامت ہے۔
20- مصافحہ اگر نرم ہاتھ سے لے رہا ہے تو عموماً یہ تسکین قلب کی علامت ہے۔
21- مصافحہ اگر مضبوط ہاتھ سے لے رہا ہے تو تحریک قلب کی علامت ہے۔
22- ہاتھ کی انگلیاں ٹیڑھی ہو جانا گنٹھیا کی علامت ہے۔
23- پاٶں کی انگلیوں کے درمیانی حصے سفید زخم ہونا یا گل جانا فنگس کہلاتا ہے۔
24- ہاتھ پاٶں سن ہو جانا تسکین کبد کی علامت ہے۔
یہ مفید معلومات مفاد عامہ کے لئے ہے کیونکہ قومیں اللہ تعالی کے فضل سے علم سے ہی ترقی کرتی ہیں. ہم میں اخلاص,احساس,صلہ رحمی,خیر خواہی,لازمی ہونی چاہیے.اللہ کے رسول صل اللہ علیہ وسلم جب کوئ مسلم ہوتا تو اس سے اس بات پر بیعت لیتے کہ تم مسلمانوں کے خیر خواہ رہو گے
Rahat Simple Organo Pathic Medical Science Pakistan قانون اربعہ طب مفرد اعضاء

Leave a Reply