قسط47 آیات کے اسٹیکر

0
507

آیات کے اسٹیکر

Nukta Colum 003 1
نکتہ سید عبدالوہاب شیرازی

چونکہ وظائف کی بات چل رہی ہے اسی مناسبت سے ایک اور بات بھی سمجھ لیں تاکہ آپ کا تصور وظیفہ اور تصور قرآن درست ہو سکے۔ ہمارے معاشرے میں مختلف آیات کے اسٹیکر اپنی حاجات کے حصول کے لیے لگائے جاتے ہیں۔ ان میں بہت ہی مشہور اسٹیکر قرآن کی آیت:

واللہ خیر الرازقین

کا ہے۔ یہ اسٹیکر دکانوں گاڑیوں اور دیگر کاروباری مقامات دفاتر وغیرہ میں لگا دیا جاتا ہے، لوگوں کا یہ تصور ہے کہ اس اسٹیکر کے لگانے سے کاروبار میں اضافہ ہوتا ہے۔لہٰذا اس بات کو سمجھنا نہایت ہی ضروری ہے۔ یہ بات میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ وظیفہ کوئی بٹن نہیں ہوتا کہ بٹن آن کیا تو بلب آن ہو جائے گا اور بٹن آف کیا تو بلب بھی آف ہو جائے گا، یعنی کسی نے کوئی وظیفہ کاروبار میں برکت کے لیے بتایا تو جس دن آپ نے وہ وظیفہ پڑھا تو کاروبار چلے گا اور جس دن نہیں پڑھا تو کاروبار بھی نہیں چلے گا۔انسان کا اس دنیا کی زندگی میں سب سے بڑا اور اصل ترین وظیفہ یہی ہے کہ وہ اللہ رسول کے احکامات کی پیروی کرے اور منع کی ہوئی چیزوں سے رک جائے، اپنی پوری زندگی کو قرآن و سنت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے طریقے کے مطابق گزارے۔

یہ بھی پڑھیں: قسط46 جادو جنات اور نفسیات

اگر مذکورہ بالا آیت پر غور کیا جائے ہمیں سب سے پہلے یہ دیکھنا ہے قران کریم میں یہ آیت کس پس منظر میں آئی ہے۔ یہ آیت اٹھائیسویں پارہ میں سورہ جمعہ کی آخری آیت ہے۔ اس سورہ مبارکہ میں جمعہ کے احکام بیان ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ہے اے ایمان والو جب جمعہ کے لیے بلایا جائے یعنی جمعہ کی آذان ہو تو فورا اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور کاروبار دنیا بند کردو۔کاروبار بندکرکے اللہ کے حکم کی اتباع کرنا تمہارے لیے بہتر ہے کاش کے تم یہ فلسفہ سمجھتے۔اور جب نماز مکمل کرلو تو اس کے بعد پھر اللہ کا فضل تلاش کرو، کاروبار کرو۔ پھر اگلی آیت میں ان لوگوں کے بارے فرمایا جنہوں نے کاروباری سرگرمی کو دیکھتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وعظ چھوڑ کر اس طرف دوڑ پڑے تھے، فرمایا: اور جب وہ لوگ تجارت یا تماشہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیتے ہیں۔آپ ان سے کہہ دیں جو اللہ کے پاس ہے وہ اس تجارت اور تماشے سے بہتر ہے، اور اللہ بہتر رزق دینے والا ہے۔

تو جناب یہ ہے وہ آیت واللہ خیرالرازقین یعنی اللہ بہتر رزق دینے والا ہے۔ اس سے معلوم ہوا اس آیت میں یہ بتایا جارہا ہے جہاں دین کی بات اور اللہ کی بات وعظ و نصیحت ہو رہی ہو اسے کاروبار کی خاطر نہیں چھوڑنا چاہیے کیونکہ رزق کاروبار یا دکان سے نہیں بلکہ اللہ کے حکم سے ملتا ہے۔لہٰذا واللہ خیرالرازقین کا مطلب ہے ہمارے کاروبار میں برکت صرف اسٹیکر لگانے سے نہیں بلکہ اللہ کے حکم کوپورا کرنے اور اللہ کے دین کی ترقی کا کام کرنے سے ہوتی ہے۔اگر ہم اللہ کے دین کا کام کرتے ہیں تو تھوڑے سے کاروبار میں بھی اللہ برکت ڈال کر کافی شافی کردے گا۔ اور اگر ہم اللہ کے دین کا کام نہیں کرتے تو کروڑوں روپے بھی کما لیں برکت نہیں ہوگی۔ جیب میں لاکھوں روپے ہوں گے، بینک اکاونٹ میں کروڑوں روپے ہوں گے لیکن اللہ کا ایسا عذاب مسلط ہوگا کہ اتنے پیسے ہونے کے باوجود ڈاکٹر نے ساری لذیذ چیزیں ہمارے کھانے میں بند کردی ہوں گی ہم میٹھی چیز بھی نہیں کھا سکیں گے کیونکہ شوگر ہے، ہم گوشت نہیں کھا سکیں گے کیونکہ کولیسٹرول ہے، ہم چٹ پٹی چیزیں نہیں کھا سکیں گے کیونکہ یورک ایسڈ ہے وغیرہ وغیرہ۔

فہرست پر جانے کے لیے یہاں کلک کریں۔

Leave a Reply