قرآن مجید کے حقوق

0
651

وہ معزز تھے زمانے میں مسلمان ہوکر اور تم خوار ہوئے تارکِ قرآن ہوکر
آج کل دنیا میں حقوق کی جنگ لڑی جارہی ہے ہر ایک اپنے اپنے حقوق کا طلبگار ہے، لیکن قرآن مجید کے حقوق کی طرف کسی کا دیہان نہیں۔ ضرور اس بات کی ہے کہ ہم قرآن مجید کے حقوق کو خود بھی یاد رکھیں اور اپنے بچوں کو بھی یاد کروائیں، مساجد اور سکول میں پڑھانے والے اساتذہ یہ حقوق بچوں کو ابھی سے یاد کروالیں۔
قرآن مجید کے حقوق
ہر مسلمان پر قران مجید کے پانچ حقوق ہیں
۱۔ایمان وتعظیم:۔۔۔۔۔۔یعنی اسے مانے ۲۔تلاوت وترتیل:۔۔۔۔۔۔یعنی اسے پڑھے
۳۔تذکر وتدبر:۔۔۔۔۔۔یعنی اسے سمجھے ۴۔حُکم واقامت:۔۔۔۔۔۔یعنی اس پر عمل کرے
۵۔تبلیغ وتبیین:۔۔۔۔۔۔یعنی اسے دوسروں تک پہنچائے
تفصیل
۱۔ایمان وتعطیم
ماننے کا مطلب یہ ہے کہ زبان سے اس بات کا اقرار کرے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے جو اس کے آخری پیغمبر پر نازل ہوئی اور اس بات کی دل سے تصدیق بھی کرے۔
۲۔تلاوت وترتیل
تلاوت کا مطلب ہے خشوع وخضوع کے ساتھ حصولِ برکت ونصیحت کی غرض سے قرآن کو پڑھنا۔قرآن کا پڑھنا ایک بہت بڑی عبادت ہونے کے ساتھ ساتھ ایمان کو تروتازہ رکھنے کا مؤثر ترین ذریعہ بھی ہے ۔پھر اس تلاوت کے بھی کچھ حقوق ہیں۔
۱۔تجوید:۔۔۔۔۔۔یعنی حروف کے مخارج،صفات،رموزاوقاف اور دیگر قواعد کا جاننا بھی ضروری ہے۔
۲۔روزانہ کا معمول۔۔۔۔۔۔تلاوت ایک بار کرنا کافی نہیں بلکہ روزانہ کا معمول ہونا چاہیے۔ بہتر یہ ہے کہ روزانہ دس سپارے تلاوت کیے جائیں اگر یہ نہ ہوسکے تو روزانہ ایک منزل اور اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو کم از کم ایک سپارہ روزانہ تلاوت ہو۔
۳۔خوش الحانی۔۔۔۔۔۔یعنی خوبصورت آواز میں پڑھنا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زینوالقرآن باصواتکم(ابوداود) قرآن کو اپنی آوازوں سے مزین کرو۔
۴۔آداب ظاہری وباطنی۔۔۔۔۔۔یعنی آداب کا لحاظ رکھ کرتلاوت کی جائے، تلاوت کے آداب میں باوضو ہونا،قبلہ روہونا، تعوذ وتسمیہ سے آغاز کرنا، حضور قلب اور خشوع وخضوع سے تلاوت کرنا ہے۔
۵۔ترتیل۔۔۔۔۔۔تلاوت قرآن کی اعلی صورت یہ ہے کہ نماز خصوصاً نماز تہجد میں اطمینان وسکون اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھا جائے۔
۶۔حف٭۔۔۔۔۔۔یعنی زیادہ سے زیادہ قرآن حفظ کیا جائے تبھی یہ ممکن ہوگا کہ نماز میں پڑھا جاسکے۔
۳۔تذکر وتدبر
تذکر کا مطلب ہے قرآن سے نصیحت حاصل کرنا اور تدبر کا مطلب ہے قرآن میں غوروفکر کرنا، یہ تبھی ممکن ہے جب قرآن کو سمجھا جائے، بغیر سمجھے قرآن پڑھنے کا جواز ایسے لوگوں کے لئے ہے جو اَن پڑھ ہیں اور عمر بھی گزر چکی ہے باقی تعلیم یافتہ لوگوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ فہم قرآن کو علماء سے سیکھیں۔
۴۔حُکم واقامت
حکم واقامت کا مطلب ہے قرآن پر عمل کیا جائے، قرآن نہ تو جنتر منتر کی کتاب ہے کہ محض اس کا پڑھ لینا ہی دفع بلیات کے لئے کافی ہو اور نہ ہی محض حصولِ برکت کے لئے نازل ہوا بلکہ یہ ھدی اللناس ہے یعنی لوگوں کی ہدایت کے لئے نازل ہوا کہ لوگ اس پر عمل کریں۔
۵۔تبلیغ وتبیین
اس کا مطلب ہے جو سیکھا اس کو دوسروں تک پہنچانا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے بلغوا عنی ولوآیۃ، یعنی تمہیں ایک آیت آتی ہے تو اسے دوسروں تک پہنچاؤ۔ناظرہ آتا ہے تو ناظرہ سکھاؤ، حافظ ہو تو حفظ کراؤ،ترجمہ آتا ہے تو ترجمہ سکھاؤ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں بہترین وہ ہیں جو قرآن سیکھیں اور سکھائیں۔

Leave a Reply