اپنے بچوں کو ہنرمند بنائیں۔ ان کا مستقبل سنور جائے گا۔۔۔

0
229
حامد حسن
حامد حسن
اپنے بچوں کو ہنرمند بنائیں۔ ان کا مستقبل سنور جائے گا۔۔۔
ہنرمندی کا راستہ انہیں خوشحالی کی منزل تک پہنچائے گا۔۔۔
کیا آپ اپنے بچوں کے لئے یہ برداشت کر سکتے ہیں کہ جتنی مشکلات آپ نے سہی، جتنی محرومیاں آپ نے دیکھی، جتنے مصائب و آلام آپ نے برداشت کئے، جتنی تکلیفیں آپ نے اٹھائی آپ کی اولاد بھی اتنی تکلیفیں برداشت کرے۔۔۔؟؟؟
یقیناً کوئی باپ اپنی اولاد کے لئے تکلیف اور محرومی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔
ہرگزرتے دن کے ساتھ حالات مزید مشکل ہوتے جا رہے ہیں، اور وقت نازک ہوتا جا رہا ہے، کمزوریاں پہلے سے زیادہ ہوتی جا رہی ہیں۔۔۔
معلوم نہیں آگے آنے والا وقت کتنا مشکل ہوگا، ہم جتنا سوچتے ہیں اس سے بھی زیادہ مشکل ہوسکتا ہے۔۔۔
اولاد ہی انسان کا سرمایہ حیات ہوتی ہے، اولاد سے بڑھ کر دنیا کی کوئی قیمتی چیز نہیں۔۔۔
والدین محنت مزدوری کر کے بچوں کو ہر طرح کا آرام پہنچاتے ہیں ان کی ہر خواہش پوری کرتے ہیں، پردیس اور اپنے دیس میں کما کر بچوں کو اچھے سے اچھا کھلاتے پلاتے ہیں ہر سکھ اور آرم دیتے ہیں۔۔۔
آپ تو اپنی اولاد کے لئے مشفق و مہربان ہیں مگر یہ زمانہ بہت ظالم اور بے رحم ہے۔۔۔
آپ تو اپنے بچوں کے لئے کانٹے کی جبھن بھی برداشت نہیں کر سکتے مگر آنے والے حالات کی بے رحم موجیں انہیں تہہ و بالا کر سکتی ہیں۔۔۔
آپ کے بچوں کے لئے تو آپ رحمت کا سائبان ہیں ان کو آپ کی سایہ شفقت میں امان ہے ان کے لئے آپ ٹھنڈی چھاؤں ہیں، مگر آپ کے علاوہ ان پر رحم کرنے والا کوئی نہیں، زمانے کی تپتی گرم ہوائیں اور جھلسا دینے والی اذیت ناک بے رحم دھوپ ان کی زندگی کو تختہ مشق بنا دے گی۔۔۔
آپ اپنے لختِ جگر کی تھوڑی سی تکلیف و پریشانی پر بھی بے اختیار ہوجاتے ہیں اور ہر ممکن کوشش کر کے راحت و آرام پہنچاتے ہیں لیکن آپ کے علاوہ زمانے کی ہوائیں او لُو انہیں جھلسا کر رکھ دے گی۔۔۔
آپ اپنے بچوں کو اچھے سے اچھا کھلا، پہنا رہے ہیں، بہتر سے بہترین زندگی کی خوشیاں دے رہے ہیں۔۔۔
آپ کی اولاد بھی بے غم ہے کہ والد سر پر موجود ہے ہمیں ہر چیز مہیا کی جا رہی ہے، جب والد موجود ہے تو کائے کی فکر۔۔۔
ابھی وہ بچے ہیں یہی سوچتے ہیں کہ ہمارا والد کما کر ہمیں دے رہا ہے، ہر چیز مفت میں مل جاتی، جو خواہش کرو پوری ہوجاتی ہے۔۔۔
لیکن۔۔۔ ٹھہرئے۔۔۔!
کیا کبھی آپ نے سوچا کہ آپ اپنی اولاد کو ڈھیر ساری خوشیاں اور سہولیات دے رہے ہیں وہ آپ کے سوا کوئی نہیں دے سکتا۔۔۔
کیا آپ اپنی اولاد کو زمانے کے رحم و کرم پر چھوڑ سکتے ہیں۔۔۔؟
کیا آپ اپنی اولاد کے لئے تکلیف و پریشانی کا سوچ سکتے ہیں۔۔۔؟
یقینا نہیں۔۔۔
کوئی بھی باپ اپنی اولاد کی تکلیف اور پریشانی سوچ بھی نہیں سکتا۔۔۔
لیکن ہم بچوں کو اپنے ہاتھوں سے تکلیف پہنچانے کا بندوبست کر رہے ہیں۔۔۔ ہم اپنی اولاد کی عادات بگاڑ رہے ہیں۔۔۔ ہم اپنی اولاد کو سستی اور کاہلی کا تحفہ دے رہے۔۔۔
موبائل کی عادات، ٹی وی، ڈراموں، فلموں سے بچوں کی عادات پر اثر پڑ رہا ہے۔۔۔
حد سے زیادہ گیمز ڈرامے اور فلمیں انہیں سہولت پسند اور آرام کا عادی بنا رہی ہے۔۔۔
کیا کبھی اس طرف سوچا کہ یہ گیمز اور ٹی وی کی عادات بچوں کو کتنا نقصان دے سکتی ہیں۔۔۔؟
بچے سارا سارا دن ٹی وی، موبائل، کمپیوٹر پر گیمز، ڈرامے، فلمیں اور دوسری خرافات میں ضائع کر دیتے ہیں۔۔۔
بغیر تھکے اور کھائے پیئے گھنٹوں گھنٹوں گیمز کھیلتے ہیں، فضول مصروفیات میں گزار دیتے ہیں جن کا ان کو احساس بھی نہیں ہوتا۔۔۔
والدین کو بھی بچوں کی ان عادات اور وقت کے ضیاع کا احساس نہیں ہوتا کہ بچے کتنا وقت ضائع و برباد کر رہے ہیں۔۔۔
خود سوچیں کہ سارا سارا دن گیمز ڈرامےدیکھ کر آخر حاصل کیا ہوتا ہے؟ فائدہ کیا ہوگا بچوں کو؟ ان معصوموں کے ذہنوں پر کیا فرق پڑ سکتا ہے؟
اگر یہی حال رہے گا توبچے مزید سہولت پسند بنیں گے، سستی اور کاہلی کا شکار ہوں گے۔۔۔
اپنی اولاد کی عادات کو سنواریں۔۔۔
اپنی اولاد کو پیار محبت سے سمجھائیں۔۔۔ بچوں کو ہنرمندی کی ترغیب دیں۔۔۔ کام کا شوق اور جذبہ دلائیں۔۔۔
بچوں کو کوئی بھی ڈیجیٹل سکل سکھائیں ان کو کسی ایک سکل کا ماہر بنائیں۔۔۔ ان شاء اللہ مستبقل کے بہترین معمار بنیں گے۔۔۔ اپنی صلاحیتوں سے چار چاند لگائیں گے۔۔۔
بچے بڑوں کی بنسبت زیادہ جلدی سیکھتے ہیں۔۔۔ اور زیادہ شوق سے سیکھ سکتے ہیں۔۔۔
بچوں کو جس راہ پر چلائیں گے وہ اسی راستے کے راہی بنیں گے۔۔۔
کیوں کہ بچوں کے اذہان کورے کاغذ کی مانند ہوتے ہیں ان کو جو سکھائیں گے وہی سیکھیں گے۔۔۔
اپنے بچوں کے ساتھ شفقت والا کام کردیں۔۔۔ ان کو کوئی ایک سکل سکھا دیں۔۔۔ ان شاء اللہ ساری عمر آپ کے بچے آپ کو دعائیں دیں گے۔۔۔
نوٹ:۔ یہ پوسٹ لینڈ لارڈ اور امیروں کے لئے نہیں ہے جن کی اولادیں منہ میں سونے کا چمچہ لے کر پیدا ہوتی ہیں۔۔۔ جن کی ملیں اور فکٹریاں چلتی ہیں وہ اس پوسٹ کو اگنور کریں۔۔۔ یہ تحریر محنت کش، اور اپنی مٹی کو سونا بنانے کی جدوجہد کرنے والوں کے لئے ہے۔

Leave a Reply