جدوار

0
454
جدوار

نربسی ’’جدوار ‘‘

ماہ پروین ۔
انگریزی میں ۔
Carcuma Zedoaria
لاطینی میں ۔
Delphinium

دیگرنام۔

عربی میں جدوار فارسی میں ماہ پروین پشتو میں زہر بوٹی ،نیپالی میں نیلوبکھ ہندی میں نربسی انگریزی میں کارکومازیڈوآریااور لاطینی میں ڈیلفی نیم کہتے ہیں ۔

ماہیت۔

اس کا پوداچھ انچ فٹ تک بلند ہوتاہے۔تنا صاف یاکبھی کبھی اس پر روئیں بھی ہوتے ہیں ۔پتے گول دو سے چھ انچ لمبے اوپرسے سبز نیچے سے زرد جن پرتل کی طرح نشان ہوتے ہیں ۔دھنیے کے پتوں کی طرح کئی حصوں میں بٹے ہوئے ہوتے ہیں ۔پتے کی ڈنڈیاں لمبی ہوتی ہیں ۔پھول کی پنکھڑیاں نیلی ہوتی ہیں ۔دائیں بائیں جانب ایک بڑھاؤایک لمبوترے غنچے کی شکل میں ہر پھول کی نیچے ہوتی ہے۔
خالص کی پہچان۔
اس کو اگر پانی میں گھسا جائے تو پانی کا رنگ نیلاہوجاتاہے۔اور کڑوہ معلوم ہو۔۔۔تو اچھی اور اعلیٰ جدوار ہے۔

اقسام۔

جو خطا کے پہاڑوں میں پیداہوتی ہے وہ سب سے بہتر ہوتی ہے۔۲۔باہر سے اور اندرسے سیاہ زردی مائل اور مزہ کڑوا اورشکل عقربی ہو۔
۳۔اندر اور باہر سے سیاہ اور پینے پر پانی نیلارنگ کا ہوجاتاہے۔مزہ تلخ ہوتاہے۔یہ خوبی میں قسم دوم کے بعد ہے ۔
۴۔مائل بہ سیاہی اور تلخ بقدرثمر زیتون ہوتی ہے۔۵۔جدوار اندلسی یہ سیاہ ونرم نہایت تلخ اور بقدر ایک بالشت ہوتی ہے۔
مقام پیدائش۔
کشمیر ہمالیہ نیپال تبت دکن اندلس خراساں وغیرہ۔

مزاج۔

گرم خشک۔۔۔درجہ سوم۔
افعال۔
تریاق سموم ،مفرح ،مقوی اعضاء ریئسہ ،مقوی اعصاب مفتح محلل ملطف منضج مبہی ،مدر مفتت حصاۃ مسکن اوجاع جالی دافع تپ بلغمی اور سوداوی ۔

استعمال بیرونی۔

بیرونی اوجاع پر طلا کرنے اور اعضائے باطنی کے اوجاع میں بقدر نصف ماشہ مناسب ادویہ کھلانے سے نفع بخشتی ہے۔محلل و منضج وجہ سے  جملہ اقسام کے اورام میں طلاء مستعمل ہے۔چنانچہ اورام مغابن طاعون خنازیر خناق اور دیگر اقسام کے اورام و ثبور پر طلاء کرنے سے یا تو ان کو تحلیل کردیتی اور پکا کر توڑ ڈالتی ہے۔
جالی ہونے کی باعث طلاء کرنے سے بہق سفید برص جھائیں اور چہرے کے دوسرے نشانات کو دور کرتی ہیں ۔
تریاق سموم ہونے کی وجہ سے جملہ اقسام کے سموم حارہ و باردہ میں کھلاتے ہیں اور طلاء کرتے ہیں بطور تریاق اس کو گھس کر پلایاجاتاہے مثلاًسانپ اور بچھو کے کاٹنے پر شراب ملاکرپلاتے ہیں اور گھس کر کاٹنے کے مقام پر طلاء کریں ۔بچھناگ کے ساتھ خصوصیت ہے چنانچہ بیش خوردہ کو قے کرانے کے بعد جدوار دودھ میں گھس کر پلانا مفید ہے۔

استعمال اندرونی۔

تریاقیت رکھنے اورمقوی اعضائے ریئسہ اورمفرح ہونے کے باعث امراض وبائیہ میں بطور حفظ ماتقدم ایک بہتر دوا ہے لہذا طاعون اور ہیضہ میں استعمال کرنے سے ازالہ مرض کرتی ہے۔اعضائے رئیسہ کی قوت برقرار رکھنے میں معین ہوتی ہے۔مسکن اوجاع ہونے کے باعث ظاہری اور باطنی اوجاع کی تسکین کیلئے مستعمل ہے۔
جدوار مفتح ملطف اورمقوی اعصاب ہے لہذا امراض دماغی بلغمیہ مثلاًنزلہ و زکام مرگی فالج لقوہ استرخارعشہ خدرکے علاوہ ضعیف معدہ سدہ جگر سدہ ماساریقہ استسقاء اور قولنج کیلئے نافع ہے بچوں کے امراض دماغ خصوصاًام الصبیان میں مستعمل ہے۔
جدوار کا فعل ادرار بھی ہے۔اس لئے اسے عسرالبول میں استعمال کرتے ہیں اور یہ یرقان کو نافع ہے۔مدر اور مقتت حصاۃ ہونے کی وجہ سے سنگ گردہ و مثانہ میں نافع ہے مبہی و مقوی اعصاب ہونے کی وجہ سے اکژ معاجین اور قوت باہ کی ادویہ میں استعمال ہوتی ہے نزلہ و نزول چشم کی مفید دواء ہے۔
نفع خاص۔
تریاق سموم مفرح و مقوی قلب۔
مضر۔
گرم مزاجوں کو۔
مصلح۔
تازہ دودھ ماء الثعیر۔
بدل۔
زرنباد ،تریاق فاروق۔
مقدارخوراک۔
نصف گرام سے ایک گرام تک۔
مشہور مرکب۔
جب جدوار خمیرہ گاؤ زبان جدوار عود صلیب والا ضماد ورم لوزتین مرہم جدوار وغیرہ 

Leave a Reply