کرشماتی نظام تشخیص

0
917

ہاتھو ں کی لکیروں سے مزاج کی تشخیص

المعروف کرشماتی نظام تشخیص

تحریر: سید عبدالوہاب شاہ شیرازی

۔۔۔۔۔۔۔۔

ہاتھو ں کی لکیروں سے مزاج کی تشخیص کرشماتی نظام تشخیص

ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ کر قسمت کا حال بتانا، انسان کا مستقبل اور آنے والے حالات کی خبر دینا یہ نجومیوں پامسٹوں اور عاملوں کا کام ہے، جو کہ ازروئے قرآن وسنت  نہ صرف ناجائز اور حرام ہے بلکہ بے بنیاداور محض اندازے اور تخمینے ہیں۔ اصل چیز ہمارے لیے دین و شریعت ہے جو اس قسم کی غیب کی خبروں پر یقین رکھنے کی اجازت نہیں دیتی۔

میں طبی لحاظ سے ہاتھ کی لکیروں یا رنگ سے انسانی طبی مزاج پر بات کرنے کے لیے یہ مضمون تحریر کررہا ہوں، چونکہ طبی لحاظ سے ہمارے جسم میں ہونے والی تبدیلیوں کا اثر ہمارے جسم پر ظاہر ہوتا ہے جسے ہرکوئی پڑھا لکھا یا ان پڑھ  اپنی آنکھوں سے دیکھ بھی سکتاہے، اور محسوس بھی کرسکتا ہے اور یہ تبدیلیاں نہ صرف رنگ اور کیفیت کی صورت میں نظر آتی ہیں، ہاتھ لگانے سے گرمی سردی کی شکل میں محسوس ہوتی ہیں، کان لگانے سے سنائی دیتی ہیں، سونگنے سے بو اور چکھنے کی صورت میں ذائقہ دیتی ہیں بلکہ یہ تمام تبدیلیاں ہمارے بنائے ہوئے سائنسی آلات کی گرفت میں بھی آتی ہیں۔ جبکہ اس کے برعکس نجومی جو کچھ بتا رہے ہوتے ہیں وہ محض ہوائی باتیں ہوتی ہیں جن کی نہ عقلا کوئی اہمیت ہے اور نہ شرعا کوئی اہمیت ہے۔

دوسرا اہم سوال یہ ہے کہ یہ مضمون لکھنے کی مجھے ضرورت کیوں محسوس ہوئی؟ تو بات دراصل یہ ہے کہ ہاتھوں کی لکیروں کے رخ اور رنگ سے مزاج کی تشخیص زیادہ عام نہیں ہے صرف چند لوگ اس بارے جانتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے وہ اتنے علمی کنجوس واقع ہوئے ہیں کہ ایک دو گھنٹے میں سکھائے جا سکنے والے علم کی فیس ایک ایک لاکھ مانگ رہے ہیں۔ صرف فیس ہی نہیں مانگ رہے بلکہ شاگرد کو پابند کرتے ہیں کہ وہ کیمرے کے سامنے آکر یہ جملے بھی کہے گا کہ میں ان صاحب کی شاگردی میں آگیا ہوں اور یہ صاحب میرے استاد ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کسی سے جو کچھ سیکھا جاتا ہے وہ اس کا استاد ہی ہوتا ہے اور استاد باپ کا مقام رکھتا ہے، لیکن کیمرے کے سامنے اعلان کروانے اور عرف سے زیادہ من مانی رقم بٹورنے کو ہم حب مال اور حب جاہ سے ہی تعبیر کرسکتے ہیں۔ کرشماتی نظام تشخیص

مال کچھ حیثیت نہیں رکھتا یہ متاع دنیا ہے،انسان وہ ہے جو انسانیت کی خدمت کرے۔ طب جدید کے بانی حکیم صابر ملتانی جن کی قبر پر اللہ کروڑ ہا رحمتیں نازل فرمائےجنہوں نے طبی دنیا میں قانون مفرد اعضاء میں  اس وقت مہارت حاصل کی جب حکیم اپنے نسخے اور تجربے اپنے ساتھ قبر میں لے جاتے تھے لیکن کسی کو بتاتے نہیں تھے، شاید یہی وجہ تھی جس کا خمیازہ آج ہم میڈیکل سائنس کی برتری ، غلبے اور تفوق کی صورت میں دیکھ رہے ہیں۔ حکیم صابر ملتانی مرحوم نے کھلے دل سے اپنے علم کو جام بھر بھر کر تقسیم کیاجس سے ساری انسانیت خوب سیراب ہوئی اور آج پچاس سال گزرنے کے بعد بھی حکیم صابر ملتانی مرحوم کا نام شہرت کی ان بلندیوں پر موجود ہے کہ جب تک دواخانے کے سائن بورڈ پر حکیم صابر ملتانی نہ لکھا ہوا ہو اس وقت تک دواخانہ چلتا نہیں۔آج کے جو حکیم ، صابر ملتانی کی وفات کے برسوں بعد پیدا ہوئے ہیں وہ بھی اپنی خوشی اور مجبوری سے اپنے آپ کو صابر ملتانی کا شاگرد یا کم از کم روحانی اور کتابی شاگرد کہلاواتے ہوئی فخر محسوس کرتے ہیں۔حکیم صابر ملتانی نے علم کے جام تقسیم کیے تو اس سے نہ ان کی دولت میں کمی آئی اور نہ ان کی شہرت میں، وہ بھوک سے نہیں مرے بلکہ انسانیت پر احسان کرکے چلے گئے۔

اس ساری تمہید کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں بلکہ یہ بتانا ہے کہ آپ کے پاس وقت ہے انسانیت پر احسان کرنے کا، اٹھیں، قدم بڑھائیں اور انسانیت پر احسان کریں اللہ آپ کو دولت بھی دے گا، شہرت بھی دے گا اور لوگ خود بخود آپ کو استاد کہیں گے آپ کو زبردستی اعلان کروانے کی ضرورت ہی نہیں ہوگی۔

میں ہاتھوں کی لکیروں سے طبی مزاج کی تشخیص کا ماہر نہیں ہوں بلکہ اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے کچھ عرصہ کتابوں اور انٹرنیٹ کی مدد سے تحقیق کی جو آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، کیونکہ میری طرح ہر وہ شخص جو ہاتھوں کی لکیروں سے کرشماتی نظام تشخیص کا لفظ سنتا ہے تو اس کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر لکیروں سے کیسے طبی مزاج کی پہچان کی جاتی ہے؟۔ اس لیے شاید یہ علم تو میں آپ کو مکمل نہ سکھا سکوں لیکن آپ کو کم از کم یہ آئیڈیا ضرور ہو جائے گا کہ تشخیص میں کن چیزوں کو دیکھا جاتا ہے اور وہ کون کون سی چیزیں ہیں جو تشخیص کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔

ہاتھوں سےطبی مزاج کی تشخیص

ہاتھوں کی لکیروں سے تشخیص میں چند چیزوں کو دیکھا جاتا ہے:

1۔لکیروں کا رخ کس طرف ہے۔

2۔لکیروں کا رنگ کیا ہے۔

3۔لکیروں کی گہرائی کتنی ہے۔

4۔ ہتھیلی کی گہرائی اور کیفیت کیا ہے۔

5۔ہاتھ کی پشت پر رگوں کی موٹائی، ان کا رنگ اور گوشت کی کیفیت وغیرہ۔

نبض اور لکیروں سے تشخیص میں فرق

یہاں دو باتیں نوٹ کرنے اور یاد رکھنے کی ہیں:

1۔ یہ  کہ نبض سے تشخیص کرنے اور ہاتھ کی لکیروں سے تشخیص کرنے میں ایک اہم فرق بھی ہے۔ اور وہ فرق یہ ہے کہ نبض انسانی مزاج کی موجودہ حالت کو بتاتی ہے یعنی جس وقت نبض پر انگلی رکھی جارہی ہے اس وقت اس آدمی کا کیا مزاج ہے، یہ وہ مزاج ہوتا ہے جو صحت میں اور ہوتا ہے جبکہ بیماری میں اور ہوتا ہے۔

لیکن ہاتھ کی لکیر رخ سے جس مزاج کی تشخیص ہوتی ہے وہ اس انسان کا طبعی مزاج ہوتا ہے جسے ہم پیدائشی اور اصل مزاج بھی کہہ سکتے ہیں۔ یعنی ہاتھ کی لکیرکے رخ سے پتا چلنے والا مزاج اس آدمی کا اصل مزاج ہے جو اس کی صحت کی علامت ہے۔

2۔ دوسری بات یہ یاد رکھنے کی ہے کہ نبض سے جس مزاج کی تشخیص ہوتی ہے اس سے بیماری کا بھی پتا چلتا ہےاور صحت کا بھی پتا چلتا ہے۔ جبکہ صرف ہاتھ کی لکیر کے رخ سے تشخیص کرتے ہوئے بیماری کا پتا نہیں چلتا  بلکہ اس انسان کے اصل مزاج کا ہی پتا چلتا ہے۔ بیماری جاننے کے لیے ہاتھ دیکھنے کے بعد نبض دیکھ کر ہم فیصلہ کرسکتے ہیں کہ اس وقت اس کے بدن کی کیفیت صحت کی طرف گامزن ہے یا بیماری کی طرف گامزن ہے۔

لکیروں کے رخ سے مزاج کی تشخیص

ہاتھ کی لکیروں سے تشخیص میں لکیروں کے رخ کی خاص اہمیت ہے۔جسے سمجھنا نہایت ہی آسان ہے۔ نیچے دی ہوئی تصویر میں دیکھیں انگوٹھے اور شہادت والی انگلی کے درمیان والی جگہ مرکزی پوائنٹ ہے۔ یہاں سے سرخ رنگ کی جو لکیر شروع ہورہی ہے اسے طبی اصطلاح میں دل کی لکیرکہتے ہیں۔اور اسی لکیر کے رخ سے چار مزاجوں کا علم ہوتا ہے۔

ہاتھ دیکھتے وقت ہاتھوں کو نارمل حالت میں کھلا رکھیں، بہت ٹائٹ کرکے نہ کھولیں۔


خشک سرد مزاج

1 خشک سرد 1
خشک سرد

تصویر نمبر ایک میں اس کا رخ دو نمبر پوائنٹ کی طرف ہے، اگر کسی کی یہ دل والی لکیر پوائنٹ نمبر دو کی طرف ہو، خوب گہری ہو، اور ہتھیلی بھی سیدھی اورہموار ہو،لکیروں میں  سیاہی رنگ ہو ہاتھ کا رنگ بھی سیاہی مائل ہوتو اس آدمی کا مزاج خشک سرد (عضلاتی مخاطی) ہے۔


خشک گرم مزاج

2 خشک گرم 2
خشک گرم

تصویر نمبر دو میں سرخ لکیر کا رخ تین نمبر پوائنٹ کی طرف ہے، اگر کسی کی یہ دل والی لکیر پوائنٹ نمبر تین کی طرف ہو، خوب گہری ہو، اور ہتھیلی بھی سیدھی اورہموار ہو،ہاتھ کا رنگ سرخ ، لکیروں کا رنگ ہلکا سیاہی مائل،ہاتھ کی پشت کی رگیں خوب ابھری ہوئی اور موٹی موٹی ہوں تو اس آدمی کا اصل مزاج خشک گرم (عضلاتی قشری ) ہے۔

لکیروں کی سیاہی اس تصویر میں دیکھیں

کرشماتی نظام تشخیص
کرشماتی نظام تشخیص

گرم خشک مزاج

3 گرم خشک 3
گرم خشک

تصویر نمبر تین میں سرخ لکیر یعنی دل کی لکیر کا رخ چار نمبر پوائنٹ کی طرف ہے، اگر کسی کی یہ دل والی لکیر پوائنٹ نمبر چار کی طرف ہو، لکیر کم گہری ہو، ہاتھ کا رنگ سرخی مائل زرد ہو، ہتھیلی درمیان سے گہری ہو ہموار نہ ہو،ہتھیلی جتنی زیادہ گہری ہوگی گرمی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ایسے آدمی کا مزاج گرم خشک(قشری عضلاتی) ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکنیکل ایس ای او

مزاج گرم خشک 4


گرم تر مزاج

4 گرم تر 5
گرم تر

تصویر نمبر چار میں سرخ لکیر کا رخ پانچ نمبر پوائنٹ کی طرف ہے، اگر کسی کی یہ دل والی لکیر پوائنٹ نمبر پانچ کی طرف ہو، لکیر بالکل گہری نہ ہو بلکہ باریک ہو، ہتھیلی بھی گہری نہ ہو، ہاتھ کا رنگ گلابی ہو، ہاتھ کی پشت کی رگیں بھی نہ نظر آئیں، صرف نیلے رنگ کا عکس ہی نظر آئے، ہاتھ گول مٹول اور گوشت سے پُر ہوں، نرم و ملائم ہوں تو اس آدمی کا مزاج گرم تر (قشری اعصابی) ہوتا ہے۔

گرم تر 6


قارئین کرام: ممکن ہے میری اس تحریر میں کافی غلطیاں بھی ہوں لیکن اس تحریر سے آپ کو کم از کم اتنا آئیڈیا ضرور ہو گیا ہوگا کہ کرشماتی نظام تشخیص کے نام پر جو چورن ایک ایک لاکھ میں بیچا جارہا ہے وہ اتنا سا ہے۔اور اس طریقے سے انسانی مزاج کی طبی تشخیص کی جاتی ہے یا تشخیص کی جاسکتی ہے۔میں نے محض اللہ کی رضا اور انسانیت کی بھلائی اور خدمت کے لیے ایک راستے کی طرف آپ کی رہنمائی کردی ہے۔ مزید تحقیق ، مطالعہ اور مریضوں کے ہاتھوں کا معائنہ کرکے تجربہ حاصل کرنا آپ کا کام ہے ۔ مجھے دعاوں میں ضرور یاد رکھیں، فی امان اللہ

Diagnosis by hand lines

ہاتھوں کی لکیروں سے طبی مزاج کی تشخیص

हाथ की रेखाओं से निदान

Leave a Reply