ماہنامہ طلسماتی دنیا دیوبند قسط 33

0
584

ماہنامہ طلسماتی دنیا دیوبند

(سیدعبدالوہاب شاہ شیرازی)

ہندوستان کے شہر دیوبند سے پچھلی کئی دہائیوں سے ایک ماہانہ میگزین طلسماتی دنیا شائع ہو رہا ہے۔ جس کے مالک مولانا نایاب حسن ہاشمیہیں۔ اس رسالے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے ہر صفحے پر دیوبند لکھا ہوتا ہے جس سے عالم اسلام کے مسلمانوں خصوصا انڈیا سے باہر رہنے والوں کو یہ مغالطہ ہوتا ہے کہ شاید یہ دارالعلوم دیوبند کا میگزین ہے، یہی وجہ ہے کہ مجھے بھی ایک شخص نے یہی کہا کہ دارالعلوم دیوبند کے رسالے طلسماتی دنیا میں یہ یہ تعویذ لکھے ہوئے ہیں۔جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس رسالے کا دارالعلوم دیوبند کے ساتھ کوئی تعلق نہیں سوائے اس کے کہ اس رسالے کا مالک دارالعلوم دیوبند کا طالبعلم رہ چکا ہے اور دوسری بات یہ کہ دارالعلوم دیوبند اور یہ رسا

Capture 1

لہ ایک ہی علاقے یعنی دیوبند بستی میں واقع ہیں۔ چنانچہ اسی چیز کو کیش کرکے طلسماتی دنیا والے اپنی کفریات، شرکیات، اور شیطانیت کو دیوبند کے لبادے میں لپیٹ کر لوگوں کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس رسالے کے بارے میں نے تقریبا پانچ ویڈیوز بنائی ہیں جنہیں آپ میرے چینل پریا یہاں کلک کرکے دیکھ سکتے ہیں، اور ضرور دیکھیں کیونکہ میں نے ان چھ ویڈیوز میں ان کے چند ایک رسالوں میں سے چیدہ چیدہ کفریہ عملیات کو ایکسپوز کیا ہے۔ چونکہ یہ رسالہ پچھلے بیس تیس سال سے شائع ہو رہا ہے اس لیے ہر سال یہ ایک سالانہ نمبر شائع کرتا ہے اور اس خاص نمبر میں کسی ایک چیز کو لے کر اس سے متعلق ہر دین و مذہب قوم و ملت کے جادو کے عملیات لوگوں کو دیے جاتے ہیں۔ یعنی اس کی اگر تازہ مثال دیکھنی ہو تو ہمارے پاکستان میں لاہور کے عبقری رسالے کو دیکھ لیں صرف اتنا فرق ہے کہ عبقری میں ٹوٹکے اور خود کے بنائے ہوئے وظائف بے بنیاد زیادہ ہوتے ہیں، جبکہ طلسماتی دنیا میں وظائف کے ساتھ ساتھ جادو ٹونے کے عملیات زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے جیسے طلسماتی دنیا استاد اور عبقری میگزین شاگرد ہے۔
اس رسالے کے بارے تفصیل کے ساتھ جاننے کے لیے آپ میری ویڈیوز دیکھیں البتہ یہاں مختصرا چند ایک چیزوں کی طرف اشارہ کردینا ہی کافی ہوگا۔

احتلام سے بچنے کا عمل

1۔طلسماتی دنیا کے ایک شمارے میں احتلام کی بیماری سے بچنے کے لیے یہ عمل لکھا ہوا ہے کہ اپنے ستر کے مقام پر حضرت حوا علہاالسلام کا نام لکھیں۔ نعوذبااللہ
2۔اس رسالے میں ہندووں ، یہودیوں اور دیگر غیر مسلم اقوام کے جادو کے عملیات بھی لوگوں کے کرنے کے لیے دیے ہوئے ہیں، بس ساتھ اتنی سی وضاحت ہوتی ہے کہ یہ عمل صرف غیر مسلم کریں۔ کیا کسی عالم دین کی یہ شان ہو سکتی ہے کہ وہ غیرمسلموں کے بیہودہ اور گھٹیا اعمال لوگوں کو سکھائے اور بتائے اگرچہ کسی غیر مسلم کو ہی بتا رہا ہو؟ مسلمان تو وہ ہوتا ہے جو غیرمسلم کو بھی سیدھا اور حق کا راستہ ہی تلقین کرتا ہے لیکن مولانا نایاب حسن ہندووں کو ان کی کالی ماتا کے اعمال سکھاتے ہیں اور یہودیوں کو ان کے اعمال سکھاتے ہیں۔
3۔اس رسالے کی دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک شمارے میں مختلف عملیات اور نقش دیے ہوئے ہیں جن کے بارے بتایا ہوا ہے کہ یہ ہندووں کے جادو کانقش ہے، یہ یہودیوں کے جادو کا نقش ہے اور یہ فلاں قوم کے جادو کا نقش ہے۔ لیکن پھر کسی دوسرے شمارے میں وہی تعویذ اور نقش اپنی طرف سے مسلمانوں کو کرنے کے لیے دیے ہوئے ہیں۔
4۔اس رسالے میں باقاعدہ اشتہار شائع ہوتا تھا جس میں لوگوں کو کہا جاتا تھا کہ آپ اپنی زندگی کا زائچہ ہم سے بنائیں، ہم آپ کو بتائیں گے کہ کون کون سی چیز آپ کے لیے منحوس ہے اور کون کون سی چیز آپ کے لیے لکی ہے۔حالانکہ زائچے بنانا یا بنوانا، سعد و نحس کے عقائد رکھنا ناجائزاور غلط ہیں جس پر نہ صرف علمائے دیوبند و اھل حدیث بلکہ بریلوی مسلک کے علماءخاص طور پر احمد رضا خان بریلوی کا فتوی بھی موجود ہے۔
5۔اس رسالے میں کتا ، بلی، کوا، الو، ہدہد سمیت کئی جانوروں کو ذبح کرکے ان کی کھوپڑی، خون اور دیگر اعضاءکے ذریعے عملیات کرنے کے طریقے بتائے گئے ہیں۔

گینش دیوتا سے مدد

6۔ اس رسالے میں ہندووں کے دیوتاوں، گینش دیوتا وغیرہ کو پکار کر مدد مانگ کر محبوب کو تابع کرنے کے عملیات بھی موجود ہیں۔کیا کسی کی یہ مجال ہوسکتی ہے کہ وہ غیراللہ سے مدد مانگنے اور پکارنے کی تعلیم دے، اگرچہ غیرمسلموں کو ہی کیوں نہ ہو۔
7۔اس رسالے میں مسلمان عاملوں کے لیے ایک عمل لکھا ہے کہ ایک کتیا کو قتل کرکے آگ میں جلادیں، پھر اس کی راکھ پر فلاں فلاں اسماءپڑھ کر اپنے محبوب کو کھلا دیں۔
8۔اس رسالے میں ایک نقش ہے جس میں لکھنا ہے ( لامحمد)۔ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نفی کرنی ہے۔
9۔اپنی بیوی کو تابع کرنے کے لیے ایک انتہائی غلیظ عمل لکھا ہےکہ شمشان گھاٹ یعنی جہاں ہندو اپنے مردے جلاتے ہیں اس کی مٹی لاکر اس میں اپنی منی اور اپنا تھوک ڈالیں اور پھر ایسا ایسا کریں تو بیوی تابع ہو جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: قسط نمبر 31: مجربات امام غزالی

پتلے بناکر عملیات کرنا

10۔اس رسالے میں ایک مستقل باب صنم خانہ عملیات کے نام سے ہے۔ یعنی عملیات کا بت خانہ۔ اس میں ایک عمل محبت کا لکھا ہوا ہے: موم کے دو پتلے بنائیں، ایک لڑکا ایک لڑکی، پھر تنہائی میں موم بتیاں جلاکر فلاں فلاں عمل کریں اور ان پتلوں کو آپس میں جپھی ڈلوا دیں اور دفنا دیں۔ اس قسم کے عملیات واضح طور پر جادو ہیں۔

خاوند یا بیوی کو ناخن کھلانے والا عمل

11۔خاوند یا بیوی کو تابع کرنے کے لیے اپنے ناخن پگھلا کر ان پر ایک عمل کا طریقہ لکھا ہے کہ ایسا ایسا کرکے خاوند کو کھلانے سے وہ بیوی کا تابع ہو جائے گا۔ یہ چیز نہ شرعا درست ہے اور نہ عقلا درست ہے۔ خود ایک عورت نے اپنا واقع سنایا کہ میں نے ایک عامل کے کہنے پر اپنے خاوند کو اپنے ناخن کھلائے تھے جس سے وہ پاگل ہوگیا اور میرے لیے اور زیادہ مصیبت بن گئی۔ اس قسم کی لغویات اور حرام کام یہ عاملین پھیلا رہے ہیں، اور پھر ایک ایسے رسالے میں جس کے بارے عام لوگوں کو یہ شبہ ہو رہا ہے شاید یہ دارالعلوم دیوبند کا رسالہ اور مسلک ہے۔
12۔کالی بلی اور فلاں فلاں پرندے کا خون نکالیں، اور پھر اس خون میں اپنی منی ڈالنی ہے، اور پھر اپنے محبوب یا مطلوب کے اوپر چھڑک دیں۔ لاحول ولاقوة الابااللہ
13۔مولانا نایاب حسن صاحب ایک اور جادو کا عمل سکھاتے ہوئے لکھتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ فلاں فلاں تین درختوں کی لکڑیاں لیں اور بکرے بکری کا دل لیں اور ساتھ رنگوں کے سات دھاگے لیں ان پر فلاں فلاں عمل کرکے ساتھ گرہیں لگائیں اور فلاں نقش اور یہ دھاگے دل پر لپیٹ کر دفنا دیں۔ استغفراللہ۔ یہی تو جادو کے اعمال ہیں اور جادو کیا ہوتا ہے، جادو کے سینگ تو نہیں ہوتے یہی جادو ہے۔جادوگر ہی خون، جانوری کے دل، کھوپڑی وغیرہ پر عمل کرتے ہیں۔

خون کے ساتھ قرآن کی آیت لکھنے کا عمل

14۔مولانا نایاب حسن ہاشمی صاحب لوگوں کو حرام خون کے ساتھ سورہ بنی اسرائیل کی پہلی آیت لکھنا سکھا رہے ہیں کہتے ہیں: فلاں پرندے کو مار کر اس کے خون کو سیاہی میں مکس کریں اور فلاں فلاں نقش لکھیں اور پھر سورہ بنی اسرائیل کی پہلی آیت اسی خون والی سیاہی سے لکھیں۔ نعوذبااللہ۔ وہ خون جو ہاتھ یا کپڑوں کے ساتھ لگ جائے تو وہ بھی ناپاک ہو جاتے ہیں جبکہ یہ مولویت کے روپ میں چھپا جادوگر لوگوں سے قرآن کی توہین کروارہا ہے۔

اپنا خون مطلوب کو کھلانے کا عمل

15۔ ایک عمل مولانا صاحب دیوبندیت کے لبادے میں لکھتے ہیں: فلاں پرندہ ماریں، پھر اس کی آلائش یعنی آنتیں اور گندوغیرہ نکال کر الگ کریں، پھر اصل پرندہ پھینک دیں اور وہ جو گند نکالا تھا اسے مزید گندا کرنے کے لیے اس میں اپنا خون بھی شامل کریں، اور پھر فلاں فلاں عمل کرکے اسے چالیس دن تک دفنا دیں، (تاکہ وہ مزیدخراب ہو جائے) پھر چالیس دن کے بعد اسے نکال کر اپنے مطلوب اور معشوق کویہ گندگی کھلادیں۔لاحول ولاقوة الابااللہ۔
16۔ فلاں مقصد کے لیے کتے اور بلی کی زبان کاٹ کر اس پر اس طرح فلاں فلاں عمل کریں یہ نہایت تیر بہدف عمل ہے۔ استغراللہ۔ حدیث میں تو یہ تعلیم دی گئی کہ ایک عورت نے بلی کو قتل کیا جہنم میں چلی گئی، اور ایک نے پیاسے کتے کو پانی پلایا جنت میں چلا گیا، لیکن یہ صاحب کتے اور بلی کی زبان کاٹ کر اس میں سوراخ کرکے دشمنی پیدا کرنے کے اعمال سکھا رہے ہیں۔

لوٹے لڑانے والاعمل

17۔ لکھتے ہیں یہ عمل اتنا کارگر ہے کہ بس آپ کریں اور تماشا دیکھیں دو آدمی کیسے لڑتے ہیں۔دو تانبے کے لوٹے لیں اور ان پر فلاں فلاں عمل کریں، پھر روزانہ رات کو ان لوٹوں کواتنے دنوں تک آپس میں لڑائیں، جب عمل مکمل ہو جائے تو ان کو دفنا دیں، آپ جونہی دفنائیں گے تو وہ دو شخص آپس میں لڑنا شروع ہو جائیں گے جن کے لیے یہ عمل کیا تھا۔
18۔مولانا صاحب مردوں کو ایک عمل بتاتے ہوئی لکھتے ہیں کہ اس عمل کو جو مکمل کرے گا وہ محبوب زنانان بن جائے گا یعنی عورتیں اس کے پیچھے پیچھے بھاگیں گی۔ قارئین کرام، میں نے خود کچھ ایسے مردوں کو دیکھا ہے جو کچھ اسی قسم کے عملیات کے تعویذات اور انگوٹھیاں پہنے پھرتے ہیں تاکہ کسی بھی عورت سے کسی بھی وقت اپنی مرضی سے کام لے سکیں۔کسی عالم دین کی یہ شان نہیں ہو سکتی کہ وہ لوگوں کو زناکاری اور بدکاری کے عملیات سکھائے۔اسی طرح ایک اور جگہ اسی رسالے میں لکھا ہے جن عورتوں کو یہ شوق ہو کہ جوبھی مرد ان کو دیکھے تو وہ ان کا فریفتہ ہو جائے تووہ عورت یہ یہ عمل کرے : فلاں جانور کی مادہ کی شرمگاہ پیشاب والی جگہ کاٹ کر فلاں فلاں چیزپڑھ کر دم کرے اور پھر اس شرمگاہ کو اپنے پاس رکھے تو مرد اس کے پیچھے بھاگیں گے، بڑے بڑے متکبر مرد بھی اس عورت پر فریفتہ ہوں گے۔
قارئین شاید آپ یہ سمجھیں کہ میں نے سارا کچھ نقل کردیا ہے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے، میں نے تو صرف اٹھارہ عمل نقل کیے ہیں اور ان کے ایک ایک رسالے میں پانچ پانچ سو عملیات درج ہیں اور پچھلے بیس تیس سال سے رسالہ شائع ہو رہا ہے، اسی سے اندازہ لگائیں اور کیا کیا خرافات اس رسالے میں موجود ہوں گی۔ پھر یہ رسالہ لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے یہ تاثر دے کر شائع کیا جاتا ہے کہ شاید یہ دیوبند کا رسالہ ہے۔

فہرست پر جانے کے لیے یہاں کلک کریں۔


پارٹ 1

پارٹ 2

پارٹ 3

پارٹ 4

پارٹ 5

Leave a Reply