عورتوں کی شرح پیدائش زیادہ ہونے کی وجوہات

0
465

عورتوں کی شرح پیدائش زیادہ ہونے کی وجوہات

1۔ اللہ تعالیٰ نے مردوں میں عورتوں کی طرف جنسی میلان زیادہ رکھا ہے۔

2۔ عورتوں کی کثرت پیدائش حدیث سے ثابت ہے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جنت میں جانے ولاے ہر مسلمان مرد کو حور کے علاوہ کم ازکم دوبیویاں دنیا کی مسلمان عورتوں میں سے ملیں گیں۔ یہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے جب عورتوں کی شرح پیدائش مردوں سے زیادہ ہو۔

3۔خاندانی منصوبہ بندی والوں کی ہدایات پر عمل کرنے سے لڑکیوں کی شرح پیدائش زیادہ ہوتی ہے۔

وہ اس طرح کہ خاندانی منصوبہ بندی والوں کے ‘‘لوگو ’’ میں میاں بیوی کے ساتھ ایک لڑکا اور ایک لڑکی دکھائی گئی ہے لہذا لوگوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ایک لڑکا ہو اور ایک لڑکی ، لیکن جب ایک لڑکی ہوتی ہے تو میاں بیوی لڑکے کے لئے جدجہد شروع کردیتے ہیں پھر لڑکی ہوجاتی ہے۔ وہ پھر لڑکے کے لئے کوشش کرتے ہیں پھر لڑکی ہوجاتی ہے اس طرح کرتے کرتے سات آٹھ لڑکیاں پیدا ہوجاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ خاندانی منصوبہ بندی والوں کی چالوں کو ہی حضور کی امت میں اضافے کا باعث بنا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  26 کیا دوسری شادی محض مباح کام ہے 25 دوسری شادی سے پہلے ذہن سازی کریں 24 دوسری شادی سے پہلی بیوی کا گھر اجڑتا ہے؟

4۔ اللہ تعالیٰ کی عادت شریفہ ہے کہ جو قوم یا فرد جس وقتی منفعت کی خاطر اللہ تعالیٰ کو ناراض کرتے ہوئے اس منفعت کو حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسی گناہ کو اس منفعت کے ختم کرنے کا ذریعہ بنا دیتے ہیں۔ چنانچہ جو قوم یہ سوچ کر زکوۃ نہ دے کہ مال کم ہوجائے گا اللہ تعالیٰ مال سے برکت ختم کردیتے ہیں ۔ جو شخص مال میں اضافے کے لئے سود لینا شروع کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے اخراجات بڑھا دیتے ہیں جس سے اس کے خرچے ہی پورے نہیں ہوتے۔

بالکل اسی طرح جو قوم اپنی بیویوں پر غیر ضروری ترس کھا کرحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو ترک کرتے ہوئے ایک ہی شادی پر اکتفا کرتی ہے، اور طلاق یافتہ یا بیوہ عورتوں کو شادی سے محروم رکھتی ہے تو  اللہ تعالیٰ ان کی اولاد میں لڑکیوں کی کثرت کردیتے ہیں کہ اب تم اپنی لڑکیوں کے لئے رشتے تلاش کرکے دکھاو۔

5۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں الرجال قوامون علی النسا۔ یعنی مرد عورتوں پر حاکم ہیں اور یہ بات تو آپ جانتے ہی ہیں کہ حاکم تعداد میں محکوم سے کم ہوتے ہیں۔جیسے پاکستان کی اٹھارہ کروڑ عوام کو اللہ تعالیٰ نے ایک ہی امانت دار صدر زرداری عنایت فرمایا ہے۔ اٹھارہ کروڑ کی آبادی کے لئے ایک ہی خوبصورت وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک ہے۔

6۔گناہوں کی کثرت: کیونکہ نوح علیہ السلام نے اپنی قوم سے فرمارہے ہیں اگر تم تقویٰ اختیار کرو گے تو (یمددکم باموال وبنین) اللہ تمہاری مدد کرتے گا مال اور بیٹوں کی کثرت سے،۔

لیکن یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کسی کے ہاں زیادہ لڑکیوں کا پیدا ہونا اس کے گناہ گار ہونے کی علامت نہیں۔ اس آیت اوراس جیسی دیگر آیات جن میں اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کی صورت میں مال اور لڑکوں کے اضافے کا فرمایا ہے اس سے اجتماعی اور قومی سطح پر اضافہ مراد ہے ۔ یعنی قومی سطح پر لڑکیوں کی کثرت پیدائش گناہوں کی علامت ہے۔

Leave a Reply