صندل سفید

0
665

چندن  صندل سفید 

(white Sandal )
لاطینی میں۔ Santalum Album
خاندان۔ Santalaceae
دیگرنام۔ عربی میں صندل اببض فارسی میں سفید گجراتی میں سکھڑ بنگلہ میں کلمباسندھی میں صندل اچھوکہتے ہیں۔

ماہیت۔

صندل کی دو اقسام ہیں ایک صندل سفید ہے اور دوسری صندل سرخ ہے۔ فوائد کے لحاظ سے صندل سفید زیادہ موثر ہے۔

صندل سفید

صندل سفید کا درخت عموماًسارا سال سرسبز اور ہرابھرا رہتا ہے اس درخت کے پتے موسم بہار میں نہیں چھڑتے ۔اس درخت کے تنے گولی دوتین فٹ ہوتی ہے۔اور اس درخت کی شاخیں پتلی پتلی درخت سے لٹکی ہوئی ہوتی ہیں۔اور یہ درخت بیس سے چالیس فٹ اونچا ہوتاہے پتے نیم کے پتوں کی طرح ایک سے تین انچ لمبے اور نوکیلے ملائم اور ایک دوسرے کے بالمقابل لگتے ہیں۔ان میں خوشبو نہیں ہوتی۔پھول گچھوں میں زردی مائل بیگنی رنگ کے لگتے ہیں۔ جن میں خوشبو نہیں ہوتی ۔پھول موسم برسات میں سردیوں میں لگتے ہیں۔بعد میں پھل گچھوں میں گول سیاہ رنگ کے جن میں ایک ایک تخم بھرا ہوتاہے۔لگتے ہیں۔
صندل کے تنے کو کاٹ کر زمین میں دفن کردیتے ہیں۔ایک دوماہ تنے کے اوپر والی لکڑی کو دیمک کھالیتی ہے۔اور اندر کی لکڑی جوں کو توں رہتی ہے۔اس کو دیمک یا گھن نہیں لگتا۔اس میں خوشبو ہوتی ہے۔صندل کی لکڑی کم ازکم بیس سال کے بعد پختہ ہوتی ہے۔اور اس میں خوشبو ہوتی ہے۔اور عمدہ چالیس سے ساٹھ سال میں ہوتا ہے اور اس میں خوشبو زیادہ ہوتی ہے۔لکڑی باہر سے سفید رنگ کی ہوتی ہے۔جس میں خوشبو نہیں ہوتی یعنی درمیان والی لکڑی پیلے اور بھورے رنگ کی ہوتی ہے۔جس میں خوشبو نہیں ہوتی ہے۔وہ خوشبو دار چکنی اور تیل والی ہوتی ہے۔اس کی خوشبو لگ بھگ30سے 35سال تک قائم رہتی ہے۔یہ عمدہ صندل کی لکڑی کہلاتی ہے۔
بہترین صندل کی لکڑی جڑوں کے نزدیک ہوتی ہے۔اس کارنگ گہرا اور خوشبو تیز ہوتی ہے۔اس میں تیل کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔تیس برس تک اس کی طاقت برقرار رہتی ہے یہی لکڑی بطور دواء استعمال ہوتی ہے۔اس کا ذائقہ قدرے تلخ و خوشبو دار ہوتاہے۔

sandal صندل 1

مقام پیدائش۔

میسور بنگلور کانمبٹور وکشن سے کوٹھا پور اتر میں احاطہ بمبئی گجرات کاٹھیا واڑ یہ عموماًپتھریلی زمین میں اچھا پیدا ہوتاہے۔اور صندل کے درخت ہندوستان میں ہی پیدا ہوتے ہیں۔
اقسام ۔
دوسرے ملکوں میں کچھ درخت ہیں جن سے صندل کی طرح تیل نکلتا ہے مگر وہ نہ تو اچھا اور خوشبو دار ہوتا ہے اورنہ ہی وہ صندل کے درخت ہیں۔

مزاج۔

سرددرجہ سوئم خشک درجہ دوئم۔

یہ بھی پڑھیں: صندل سرخ

صندل کے افعال۔

مفرح مقوی قلب و دماغ مقوی معدہ آمعاء مصفیٰ خون قابض مسکن حرارت رداع مواد قاتل کرم شکم ۔
استعمال۔
صندل سفید مفرح و مقوی قلب ہے اس کا سفوف ضعف قلب خققان گرم تسکین حرارت اور دماغ کو بھی تقویت بخشتاہے۔مسکن حرارت ہونے کی وجہ سے صندل کا سفوف تنہا یا دیگرمناسب ادویہ کے ہمراہ صفراوی خونی دستوں کو روکنے سوزاک یا پیشاب کے جل کر آنے میں استعمال کیاجاتاہے۔اسکے علاوہ جسم میں جلن اور گرمی معلوم ہوتو بھی اس کو کھلایاجاتا ہے۔مصفیٰ خون ہونے کی وجہ سے اس کو مصفیٰ خون عرقیات یا خیساندوں میں شامل کرتے ہیں۔قاتل کرم شکم ہونے کی وجہ سے یہ پیٹ کی وجہ سےاس کو مصفیٰ خون عرقیات یا خیساندوں میں شامل کرتے ہیں۔قاتل کرم شکم ہونے کی وجہ سے یہ پیٹ کے کیڑوں کو ختم کرتاہے۔معدہ اور امعاء کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔قابض ہونے کی وجہ سے اس کو جلاکر زخموں پر چھڑکنے اور اندرونی طور پر استعمال کرنے کیلئے خون کو بند کرتاہے۔پیاس کو بجھاتا اور دل کو تقویت دیتا ہے۔
صندل کا بیرونی استعمال۔
بیرونی طور پر صندل مبرد مسکن اور رادع مواد ہونے کی وجہ سے گرم ورموں اور گرم سردردمیں گھس کر بطور ضماد لگایا جاتاہے۔صندل کی لکڑی سے چارپائی اور دروازے تیار کیے جاتے ہیں۔جو کہ گھر میں خوشبو کا باعث بنتے ہیں۔اور ان کو دیمک نہیں لگتا۔اس کی لکڑی صندل بنواکر اس میں کیڑوں کو رکھاجائے تو ان کو کیڑا نہیں لگتا۔اور اگر لوہے کے آلات رکھے جائیں۔تو ان کو رنگ نہیں لگتا۔صندل کے تخم سے کولہو سے تیل نکا لا جاتا جوکہ جلانے کے کام آتا ہے۔
نفع خاص۔ مسکن حرارت ۔
مضر۔ ضعف باہ پیدا کرتا ہے۔
مصلح۔ شہد ونبات سفید۔
بدل۔ کافور یا اشنہ۔
مقدارخوراک۔ پانچ سے سات گرام یا ماشے تک۔
مشہور مرکب۔ دوالمسک معتدل ،خمیرہ ابریشم۔

صندل کا تیل 2

صندل کے آسان طبی مجربات

خمیرہ مروار ید بہ نسخہ کلاں :صندل سفید و دیگر ادویات سے بنا یہ خمیرہ طب یونانی کی مشہور دوا ہے، نقاہت یا کمزوری کو جو زیادہ دست آنے یا خون نکلنے سے ہو، زائل کرتا ہے،چیچک ،موتی جھرا، میعادی بخار میں گھبراہٹ وبے چینی کے لئے خاص طور پر مفید ہے۔

رب انار، رب سیب،رب بہی ،شہد خالص ہر ایک 50گرام ،چینی سفید 250گرام، عرق کیوڑہ بقدر ضرورت۔

قوام بنا کر مروار ید10گرام، یشب سبز، کہر با شمعی، صندل سفید، طباشیر ہر ایک پانچ گرام ،خو ب کھرل کر کے ملائیں اور بطریق معروف خمیر ہ تیار کریں، بعدازاں ورق چاندی5 گرام ،ورق سونا 1(1/2)گرام اضافہ کریں ،دو گرام صبح و دو گرام شام ہمراہ عرق گاؤزبان 100گرام شربت عناب 50گرام سےاستعمال کریں۔

دوائے مقوی دِل صندلی: صندل سفید، طباشیر، دھنیا ،الائچی چھوٹی، کہر با، زہرمہرہ خطائی ہر ایک50 گرام ،نارجیل دریائی 30 گرام ،کشتہ عقیق20 گرام ،کشتہ مرجان10 گرام، ورق چاندی 30عدد، سب کوکوٹ چھان کر پیس لیں ۔دو گرام رب انار یا رب بہی میں ملا کر تھوڑا تھوڑا چٹائیں، تقویت دماغ کے لئے بیج خشخاش و بادام کے ساتھ کھلائیں، مفرح و مقوی دل کے علاوہ مقوی معدہ اور جگر ہے۔

شربت صندل :دل کی گھبراہٹ و جگر و معدے کی گرمی کو زائل کرتا ہے ۔گرمی کے درد سر کو آرام دیتا ہے۔

برادہ صندل سفید100 گرام( ململ کی پوٹلی میں بندھا ہوا )عرق گلاب 1(1/4)کلو، میں رات کو بھگو ئیں، صبح معمولی جوش دے کر پوٹلی نکال لیں اور گلاب میں چینی سفید ڈیڑھ کلو ملا کر پکائیں اور50گرام دودھ ڈال کر اوپر جو میل جمے ، وہ کفگیر سے اتار دیں، جب قوام درست ہوجائے تو ٹھنڈا کرکے بوتلوں میں بھرلیں ،25گرام شربت پانی میں ملا کر استعمال کریں۔

وضاحت :اگر برادہ صندل سفید کو زیادہ دیر تک جوش دیا جائے، یا برادہ صندل کو مل چھان کا شربت تیار کیا جائے تو شربت کا ذائقہ کڑوا ہو جاتا ہے۔(حکیم ڈاکٹر ہری چند ملتانی)

جوارِش طباشیر:صفراوی قے اور دستوں کو بند کرتی ہے، پیٹ کی گیس کو روکتی ہے۔ ترشی معدہ و سر چکرانے کے لئے بہت ہی مفید ہے۔

صندل سفید، پھول گلاب ،طباشیر، دھنیا خشک،آملہ(گٹھلی دور کیا ہوا) ہر ایک30 گرام ،حب الآس ، چھلکا ترنج، سماق، مصطلگی ہر ایک 15گرام، کافور4گرام،آب بہی میٹھا ادویات سے تین گنا ،چینی سفید 250گرام ،عرق گلاب 100گرام۔

چینی سفید کا قوام عرق گلاب و بہی کے پانی میں بنا کر دواؤں کو کوٹ کر چھان لیں اور ملا دیں۔ خوراک گرام 5سے 6گرام صبح کو تازہ پانی سے استعمال کریں۔

دواء المسک معتدل :معدہ و جگر کو طاقت دیتی ہے اور بھوک لگاتی ہے۔ پھول گلاب، ابریشم مقرض، دارچینی ، بہمن سفید، بہمن لال، درونج عقربی ہر ایک7گرام،عودہندی،بادرنجبویہ ہرایک5گرام،مصطلگی، اُشنہ(چھڑیلہ)،دانہ الائچی چھوٹی ہرایک4 گرام،طباشیر،صندل سفید،صندل لال،دھنیاخشک(چھلاہوا)،پھول گاؤزبان،آملہ(گھٹی دورکیاہوا)،بیج خرفہ صاف ہرایک12گرام،زرشک18گرام۔

سب دواؤں کو کوٹ چھان کر دو گناہ چینی سفید، برابر وزن شہد خالص اور شہد کے برابر رُب سیب میٹھا یا سیب میٹھے کا پانی لے کر قوام بنا کر شامل کر کے معجون تیار کریں، چھ گرام صبح اور چھ گرام شام کو ہمراہ عرق سونف60 گرام ،عرق گاؤزبان60 گرام یا تازہ پانی کے ساتھ کھلائیں۔

مفرح بارد :دل کو طاقت، حرارت و تسکین دیتی ہے۔

عنبر الشہب ،ورق سونا محلول، ورق چاندی محلول ہر ایک ایک گرام ،کہر بائے شمعی، مروار ید ہر ایک4 (1/2) گرام،پھول گاؤزبان، طباشیر،صندل سفید، غنچہ پھول گلاب ،گری بیج کدو میٹھے خرفہ ہر ایک 9گرام، رُب میٹھا سیب،رُب بہی میٹھا ہر ایک85 گرام، عرق گلاب، عرق بیدمشک ہر ایک 110گرام ،چینی سفید1/2 کلو، مصری اور رُبوں کو عرقیات میں ملا کر قوام تیار کریں اور اس میں بقایا دواؤں کو کوٹ چھان کر شامل کریں۔پانچ گرام ہر صبح کو ہمراہ پانی کھلائیں۔

معجون صندل:خفقان اور اختلاج قلب کو دور کرتی ہے۔

صندل سفید110 گرام پانی میں گھس کر چھان لیں اور تمر ہندی کے پانی میں بھگوکر اس کانتھرا ہوا پانی، ترش انار کا پانی، ہر ایک گرام شامل کر کے چینی 1(1/2)کلو ملا کر قوام بنائیں۔ بعد میں طباشیر گرام ،عود، زعفران ہر ایک 3(1/2)گرام کھرل کرکے پیس کر ملائیں، 5گرام ،ہمراہ عرق گاؤزبان 50گرام، چینی 20گرام کھائیں۔


Leave a Reply