Saturday, April 27, 2024
Home Blog

کیا حفظ بھول جانا واقعی بہت بڑا گناہ ہے

کیا حفظ بھول جانا واقعی بہت بڑا گناہ ہے

کیا حفظ بھول جانا واقعی بہت بڑا گناہ ہے؟ حفظ قرآن بھولنے کے ڈر سے حفظ نہ کرنا

سید عبدالوہاب شاہ

نکتہ
نکتہ سید عبدالوہاب شیرازی

کچھ دن پہلے سوشل میڈیا کے کسی پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ نظر سے گزری جس میں کہا گیا تھا کہ اگر آپ کا بچہ ذہین اور قابل ہے تو اسے حفظ قرآن شروع کروائیں اور اگر وہ ذہین اور قابل نہیں ہے تو اسے ہرگز ہرگز حفظ قرآن شروع نہ کروائیں ورنہ سخت گناہ گار ہوں گے، میرے خیال میں یہ سوچ باالکل غلط ہے بلکہ اسے شیطانی حیلہ بازی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔۔ حفظ قرآن کو بھولنے پر بطور وعید ایک حدیث پیش کی جاتی ہے۔ اس حدیث پر بعد میں بات کریں گے پہلے یہ بات سمجھ لیں کہ قرآن حکیم کو سیکھنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے، قرآن حکیم کے سیکھنے میں دو چیزیں شامل ہیں ایک اسے درست طریقے سے پڑھنا سیکھنا اور دوسری اس کی تعلیمات یعنی ترجمہ تفسیر سیکھنا ۔  کیونکہ قرآن ہدایت کی کتاب ہے اور ہدایت سمجھ کر پڑھنے سے ملتی ہے۔

قرآن مجید کے پانچ حقوق ہیں ایک اس پر ایمان لانا، دوسرا اسے پڑھنا جس میں درست پڑھنا بھی شامل ہے، تیسرا  اسے سمجھنا، چوتھا اس پر عمل کرنا، اور پانچواں اس کی تبلیغ کرنا۔

قرآن حکیم کو درست پڑھنا واجب ہے، اسی لیے علماء نے علم تجوید کو واجب قرار دیا ہے۔ اور ہم سب کا یہ مشاہدہ ہے کہ قرآن مجید کے درست تلفظ صرف ان لوگوں کے ہوتے ہیں جو پورا قرآن یا چند سپارے پانچ دس سپارے حفظ کر لیتے ہیں۔ بغیر حفظ کے قرآن کریم کے تلفظ باالکل ٹھیک نہیں ہوتے، آپ نے بھی کئی ایسے علماء کو دیکھا ہوگا جو علماء ہیں اور حافظ نہیں ہیں ان کے تلفظ درست نہیں ہیں، اس سے معلوم ہوا قرآن کی درست قرات کے لیے مکمل یا آدھا قرآن حفظ کرنا بہت ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ کروڑوں کی تعداد میں مسلمان موجود ہیں اور انہوں نے ناظرہ قرآن سیکھا ہوا ہے لیکن درست تلفظ کے ساتھ وہ قرآن نہیں پڑھ سکتے ، درست تلفظ کے ساتھ صرف وہی لوگ قرآن پڑھتے ہیں جنہوں نے حفظ کی کلاس میں ایک آدھ سال لگایا ہوتا ہے، اگرچہ انہیں وہ سپارے بھول جائیں جو انہوں نے حفظ کیے تھے۔

اب یہ رویہ اور سوچ اختیار کرنا کہ فلاں بچہ چونکہ ذہین نہیں، اسے اگر حفظ کی کلاس میں بٹھایا اور قرآن حفظ کرایا تو بعد میں یہ بھول جائے گا لہذا اسے حفظ کی کلاس میں بٹھانا ہی نہیں چاہیے انتہائی غلط سوچ ہے۔ اس طرح ہم اس بچے کو ہمیشہ کے لیے درست قرآن پڑھنے اور سیکھنے سے محروم کر دیتے ہیں۔

ایک خاتون نے کسی دارالافتاء سے سوال پوچھا کہ مجھے قرآن حفظ کرنے کا بہت شوق ہے لیکن جب میں یہ سوچتی ہوں کہ قرآن حکیم حفظ کے بعد بھول جانا بہت بڑا گناہ ہے تو اپنا ارادہ ترک کردیتی ہوں۔ اس سے معلوم ہوا بے شمار لوگ صرف اس لیے نہ خود قرآن حفظ کی طرف آتے ہیں اور نہ اپنے بچوں کو لاتے ہیں کہ حفظ کے بعد بھول جانا بہت بڑا گنا ہے۔

کیا حفظ بھول جانا واقعی بہت بڑا گناہ ہے؟

اب اس سوال کی طرف آتے ہیں کہ کیا واقعی حفظ بھول جانا بہت بڑا گناہ ہے؟ اور بیان کی جانے والی حدیث کیا حفظ کے بارے ہے یا نہیں۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ اس حوالے سے جو حدیث بیان کی جاتی ہے اس میں کہیں بھی حفظ کا لفظ نہیں ہے، بلکہ مطلقا قرآن بھولنے کا ذکر ہے، یہی وجہ ہے کہ اس حدیث کے مطلب میں حنفی، شافعی اور دیگر علماء میں اختلاف ہے اور کئی مطالب مراد لیے گئے ہیں۔

حدیث کے الفاظ یہ ہیں:

عن سعد بن عبادة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :  ما من امرئ يقرأ القرآن ثم ينساه إلا لقي الله يوم القيامة أجذم  . رواه أبو داود والدارمي۔

ترجمہ : حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:  جو شخص قرآنِ  کریم پڑھ کر بھول جائے تو  وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو گا۔

اس کی تشریح میں علماء لکھتے ہیں:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من امرئ يقرأ القرآن ثم ينساه ، أي بالنظر عندنا، وبالغيب عند الشافعي، أو المعنى ثم يترك قراءته نسي أو ما نسي (إلا لقي الله يوم القيامة أجذم) ، أي: ساقط الأسنان، أو على هيئة المجذوم، أو ليست له يد،

والنسيان عندنا أن لايقدر أن يقرأ بالنظر، كذا في شرح شرعة الإسلام

علامہ نواب قطب الدین خان دہلوی ؒ تحریر فرماتے ہیں:

“حنفیہ کے  نزدیک  بھول جانے سے مراد یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے، جب کہ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں اس کے معنی یہ ہیں کہ اس نے قرآن حفظ کیا، پھر اسے بھول گیا کہ حفظ نہ پڑھ سکے یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنا چھوڑ دے خواہ بھولے یا نہ بھولے۔

حضرت مولانا شاہ محمد اسحق فرمایا کرتے تھے کہ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ استعداد والے کا بھولنا تو یہ ہے کہ یاد کیے ہوئے کو بغیر دیکھے نہ پڑھ سکے اور غیر استعداد والے کا بھولنا یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے۔

ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ جو شخص قرآن حفظ کرے اور پھر بھول جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:
“اس کا حکم یہ ہے کہ قرآن کریم یاد کرنے کی کوشش کرے، اور اس کیلیے خوب محنت کرے، اگر بندہ سچے دل سے محنت کرے گا تو اللہ اسے کامیابی عطا فرمائے گا۔ اس پر بھول جانے کی وجہ سے کچھ نہیں ہے، نیز اس بارے میں جو حدیث ذکر کی جاتی ہے وہ ضعیف ہے، وعید اس شخص کیلیے ہے جو اس پر عمل کرنا چھوڑ دے، قرآن کریم سے منہ موڑ لے اور قرآن کریم ترک کر دے۔ لیکن اگر کوئی شخص قرآن یاد کرے اور پھر سارا بھول جائے یا کچھ حصہ بھول جائے تو اس پر کچھ نہیں ہے، اس کی ذمہ داری اتنی بنتی ہے کہ وہ اسے دوبارہ یاد کرنے کی پوری کوشش کرے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے، اور احناف کے نزدیک اس سے بھولنے سے مراد یہ ہے کہ باالکل قرآن بھول جائے یعنی اسے دیکھ کر بھی پڑھنا نہ آئے۔ شوافع کے علاوہ باقی ائمہ اور علماء کے نزدیک بھولنے سے مرادباالکل ترک کرنا یا عمل نہ کرنا ہے،  اور یہ معنی اس لیےبھی زیادہ درست  ہے کہ دینی وعیدیں، یا خوشخبریاں عمل کرنے اور عمل نہ کرنے پر ہی ہوتی ہیں۔حفظ کا تعلق انسانی حافظے اور ذہنی قابلیت کے ساتھ ہے اور سارے انسانوں کی ذہنی صلاحیتیں ایک جیسی نہیں ہیں لہذا ایک آدمی کا حافظہ زیادہ اچھا ہے اسے قرآن یاد رہا اور دوسرے کا حافظہ ہی پیدائشی کمزور ہے اور وہ حفظ کرکے بھول گیا تو اس میں اس کا اختیار ہی نہیں ہے ، تو ایسی چیز جو انسان کے اختیار میں ہی نہیں  اس پر اتنی سخت وعید کیسے لگائی جاسکتی ہے۔ البتہ عمل کا اختیار سب کے لیے اللہ نے برابر رکھا ہے۔

اس لیے ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ قرآن کو درست پڑھنا واجب ہے اور قرآن کے الفاظ کی درستگی پورا قرآن یا چندسپارے حفظ کرنے یا حفظ کی کلاس میں ایک آدھ سال لگائے بغیر نہیں ہو سکتی۔ لہذا ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جہاں اپنے بچوں کو دس پندرہ سال سکول پڑھاتے ہیں وہیں وہ ناظرہ کے بعد اس نیت سے کہ قرآن کے تلفظ درست ہوجائیں اپنے بچوں کو کم از کم ایک سال تک حفظ کی کلاس میں بٹھائیں، اگر بچے کو شوق ہوا، قابلیت ہوئی تو پورا قرآن بھی حفظ کر لے گا ورنہ ایک سال میں چار پانچ سپارے تو ضرور حفظ کر لے گا جس کا پھل یہ ملے گا کہ اسے پورا قرآن درست تلفظ کے ساتھ پڑھنا آجائے گا۔

آٹو کیپشن ٹول

آٹو کیپشن ٹول

How to use Urdu Auto Caption Tool in vedio

آٹو کیپشن ٹول کے ذریعے آپ اپنی ویڈیو میں جو کچھ بولا ہے اسے لکھا ہوا سکرین پر دکھا سکتے ہیں۔

آٹو کیپشن ٹول فائدے

یہ آٹو کیپشن ٹول بہت مزیدار ہے، اردو نستعلیق فونٹ میں آٹو کیپشن لکھنے میں بہت سہولت فراہم کرتا ہے۔

اسے کیسے استعمال کریں اور بغیر پیسے دیئے فری میں کیسے کیپشن لگائیں اس کے لئے ویڈیو دیکھیں

آٹو کیپشن ٹول ڈاون لوڈ

آٹو کیپشن ٹول ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے

یہاں کلک کریں۔

شکریہ

آٹو کیپشن ٹول
آٹو کیپشن ٹول

فرنیچر پالش کا سامان اور طریقہ کار

فرنیچر پالش کا سامان اور طریقہ کار

فرنیچر پالش کرنا ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے، لیکن کاریگروں کے ریٹ بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے لوگ اس خواہش کو دل ہی دل میں رکھ کر گزارا کرتے ہیں۔ آج اس پوسٹ میں ہم آپ کو فرنیچر پالش کرنے کا مکمل سامان اور فرنیچر پالش کا طریقہ کار بتاتے ہیں۔

اس پوسٹ میں ہم آپ کو نئے فرنیچر کو پالش کرنے اور پرانے فرنیچر کو دبارہ تازہ کرنے کا طریقہ الگ الگ بتائیں گے۔ اسی طرح پہلے سے رنگ شدہ فرنیچر کو کوئی دوسرا رنگ کرنے کا طریقہ بھی بتائیں گے۔

نئے فرنیچر کو پہلی بار پالش کرنے کا طریقہ

نئے فرنیچر کو پہلی بار پالش کرنے کا سامان

1۔ دانہ لاکھ چنا (دانہ لاگ)

دانہ لاکھ چنا
دانہ لاکھ چنا

2۔ سپرٹ تھنر

سپرٹ تھنر
سپرٹ تھنر

3۔ سیانہ پاوڈر (کالا سیانہ، پیلا سیانہ، لال سیانہ)

سیانہ پاوڈر

4۔ بیلجیم چاک مٹی پلاسٹر آف پیرس

چاک مٹی پلاسٹر آف پیرس
چاک مٹی پلاسٹر آف پیرس

5۔ جرمن وائٹ گلو

How to polish furniture 5 1

6۔ وارنش

وارنش
وارنش

7۔ ریگ مال ( پہلے 80 نمبر۔ پھر 150 نمبر والا)

ریگ مال Sand paper
ریگ مال Sand paper

8۔ ململ کا کپڑا

یہ وہ سامان ہے جو نئے فرنیچر کو پہلی بار پالش کرنے کے لیے ضرورت ہے۔ اور اگر پرانے فرنیچر کا رنگ تبدیل کرنا ہو تو تب بھی یہی چیزیں ضرورت ہوتی ہیں۔

فرنیچر پالش کرنے کا طریقہ

1۔ سب سے پہلے ریگ مار کا استعمال کرنا ہے۔ (اگر فرنیچر بہت کھردرا ہو تو پہلے 80 نمبر کا ریگ مار استعمال کریں، پھر پوٹین کریں اور پھر دبارہ 150 نمبر کا ریگ مار استعمال کرنا ہوگا۔)

2۔ ریگ مار کے بعد دوسرا کام بیس بنانا ہوتا ہے۔ بیس بنانے کے لیے دانہ لاکھ چنا کا ایک کوٹ کرنا ہے۔

دانہ لاکھ تیار کرنے کا طریقہ

آدھا لیٹر سپرٹ تھنر میں 60 گرام دانہ لاکھ ڈالیں۔ اور چار پانچ گھنٹے اس میں رہنے دیں تاکہ وہ اچھی طرح اس میں مکس ہو جائے۔ جب تیار ہو جائے تو چھان کر فرنیچر پر ایک کوٹ اچھی طرح ململ کے کپڑے سے لگائیں۔

فرنیچر پالش کرنے کا طریقہ

3۔ دانہ لاکھ کے ایک کوٹ کے بعد پوٹین کرنا ہوتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: مال کنگنی کیا ہے؟

پوٹین بنانے کا طریقہ

بیلجیم چاک مٹی ( پلاسٹر آف پیرس) میں جرمن وائٹ گلو کو مکس کریں، چاہیں تو دانہ سلیش بھی ڈال سکتے ہیں۔ بقدر ضرورت پانی بھی ڈال سکتے ہیں۔ جب پوٹین بن جائے تو اچھی طرح فرنیچر پر لگائیں اور آدھا گھنٹہ خشک ہونے کا انتظار کریں۔

How to polish furniture 4 1 2

نوٹ: پوٹین آپ سفید بھی بنا سکتے ہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ پوٹین میں بھی اسی کلر کا تھوڑا سا پاوڈر شامل کریں جو کلر آپ نے کرنا ہے۔

4۔ پوٹین کے بعد ایک بار پھر 150 نمبر ریگ مار کا استعمال کریں۔ تاکہ یہ ملائم ہو جائے۔

5۔  ریگ مار کے بعد پھر دوبارہ دانہ لاکھ والی پالش کا ایک اور کوٹ کریں۔ اس طرح آپ اپنی ضرورت کے مطابق دو تین یا جتنے بھی کوٹ کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔

How to polish furniture 8 3

6۔ بیس تیار ہو جانے کے بعد اب کلر لگانے کی باری آتی ہے۔ کلر آپ کی مرضی پر منحصر ہے جو بھی کرنا چاہیں وہ تیار کریں۔

کلر تیار کرنے کا طریقہ

اپنی مرضی کے رنگ کا سیانہ پاوڈر لیں۔ کسی برتن میں حسب ضرورت سیانہ پاوڈر ڈالیں، اور اس میں بقدر ضرور مٹی کا تیل ڈالیں، اور ساتھ تھوڑا سا وارنش بھی شامل کریں۔ اور اچھی طرح مکس کریں۔ اور اسے تین چار گھنٹے رکھ دیں تاکہ سیانہ کلر، مٹی کا تیل، اور وارنش اچھی طرح مکس ہو جائے۔

How to polish furniture 3 4

7۔ جب سیانہ پاوڈر کی پالش تیار ہو جائے تو پہلے ایک کوٹ کریں۔ اور آدھا گھنٹہ اسے خشک ہونے دیں۔ پھر دوسرا کوٹ کریں اور خشک ہونے دیں۔ اسی طرح آپ دو، تین، چار جتنے مرضی کوٹ کر سکتے ہیں۔

8۔ جب سیانہ پاوڈر کے تین چار کوٹ ہو جائیں تو اسے تین چار گھنٹے تک اچھی طرح خشک ہونے دیں۔ اس کے بعد سب سے آخر میں چمک لگانی ہے۔ 

فرنیچر پالش کرنے کا طریقہ

چمک لگانے کا طریقہ

9۔ چمک لگانے کے لیے سب سے پہلے وہی دانہ لاکھ والی پالش کے دو کوٹ وقفے وقفے سے لگائیں۔

پھر اس کے بعد سندرس پالش لگانی ہے۔

سندرس پالش بنانے کا طریقہ

سندرس
سندرس

1۔ سندرس کو پیس کر باریک کر لیں۔

2۔ سندرس کو کسی دیکچی میں ڈال کر آدھا لیٹر سپرٹ مکس کریں۔

3۔ اب دیکچی کو ہلکی آنچ پر رکھ لیں، جب دو تین ابال آجائیں تو اتار لیں۔

4۔ اب ململ کے کپڑے میں اسے چھان کر صاف کر لیں اور ٹھنڈا ہونے دیں۔

5۔ آپ کی پالش تیار ہے۔ اب اسے فرنیچر پر ململ کے کپڑے کے ساتھ حسب ضرورت دو تین کوٹ کرلیں۔

سندرس پالش
سندرس پالش

ہمارا چینل وزٹ کریں



پرانے فرنیچر کو چمکانے کے لیے سامان

1۔ سپرٹ تھنر آدھا لیٹر

2۔ سندرس آدھا پاو

3۔ ململ کا کپڑا

پالش بنانے کا طریقہ

1۔ سندرس کو پیس کر باریک کر لیں۔

2۔ سندرس کو کسی دیکچی میں ڈال کر آدھا لیٹر سپرٹ مکس کریں۔

3۔ اب دیکچی کو ہلکی آنچ پر رکھ لیں، جب دو تین ابال آجائیں تو اتار لیں۔

4۔ اب ململ کے کپڑے میں اسے چھان کر صاف کر لیں اور ٹھنڈا ہونے دیں۔

5۔ آپ کی پالش تیار ہے۔ اب اسے پرانے فرنیچر پر استعمال کر سکتے ہیں۔

نوٹ: چولے پر ابال دیتے وقت ہلکی آگ جلائیں، سپرٹ کوآگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

اگر پالش بچ جائے تو وہ خراب نہیں ہوتی پانچ چھ ماہ تک استعمال کر سکتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

How to Get UAE Visa

متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے یہ تعین کریں کہ آپ کو کس قسم کا ویزا چاہیے؟ یہاں وزٹ ویزا سے متعلق کچھ معلومات میں آپ کو دے رہا ہوں۔
سیاحتی(وزٹ) ویزا
دنیا کے کچھ ممالک ایسے ہیں جن کے شہریوں کو متحدہ عرب امارات ایئرپورٹ پر ہی ویزا دینے کی سہولت دیتا ہے۔ اس بارے مزید تفصیلات کے لیے متحدہ عرب امارات کی سرکاری ویب سائٹ یا اپنے مقامی سفارت خانے کو چیک کر سکتے ہیں۔

سیاحتی(وزٹ) ویزا

متعدد بار داخل ہونے کے لیے 5 سالہ وزٹ ویزا

متعدد داخلے کا 5 سالہ سیاحتی ویزا حاصل کرنے کے بعد آپ ہر 90 دن بعد خروج کرنے کے پابند ہیں۔

یہ ویزا حاصل کرنے کے لیے، آپ کے پاس پچھلے چھ ماہ کے دوران 4,000 ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسیوں کا بینک بیلنس ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہیلتھ انشورنس کا ثبوت، ریٹرن ٹکٹ اور متحدہ عرب امارات میں قیام کا ثبوت (ہوٹل/رہائشی پتہ)۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

اس ویزا کے حصول کے لیے جو کاغذات درکار ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں:

ایک رنگین تصویر
پاسپورٹ کی ایک کاپی
طبی انشورنس
4,000 USD یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسیوں کے ساتھ پچھلے 6 ماہ کا بینک اسٹیٹمنٹ

ایئر لائنز کے ذریعے سیاحتی ویزا

متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے وزٹ ویزے جاری نہیں کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے کے لیے، آپ کو متحدہ عرب امارات کی کسی ایئرلائن، ٹور ایجنسی یا متحدہ عرب امارات میں کسی ہوٹل (جہاں آپ قیام کرنا چاہتے ہیں) سے رابطہ کرنا ہوگا جو آپ کی طرف سے ویزا کے لیے درخواست دے گا۔ 

ہر ایئرلائن کی کچھ شرائط ہوتی ہیں، جنہیں پورا کرنا ضروری ہے تاکہ آپ کے ویزا کا انتظام ان کے ذریعے کیا جائے۔ ویزا کی اقسام، سہولیات، شرائط و ضوابط کے لیے متحدہ عرب امارات کی درج ذیل ایئر لائنز کو دیکھیں:

Etihad Airways  سے ویزا کی خدمات
 ایمریٹس ایئر لائن کی طرف سے پیش کردہ ویزا سروسز
فلائی دبئی سے ویزا سروسز 
ایئر عربیہ سے ویزا خدمات

ایجنسیوں اور ہوٹلوں کے ذریعے سیاحتی ویزا

متحدہ عرب امارات میں لائسنس یافتہ ٹریول ایجنٹس اور ہوٹلز آپ کے لیے سیاحتی ویزا کا بندوبست کر سکتے ہیں بشرطیکہ آپ ان کے ذریعے ٹکٹ خریدیں اور مخصوص ہوٹل کے ساتھ ہوٹل کی بکنگ کریں۔

آپ مقامی ٹور آپریٹر کے تعاون سے متحدہ عرب امارات میں دستیاب کسی بھی سیاحتی پیکج کے لیے اپنے ملک کی ٹریول ایجنسیوں سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق

فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق

(تحریر: سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

مسلمانوں میں فرقہ واریت اور مسلک پرستی یا گروہ بندی کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، اگر ہم اس کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ مسلک پرستی اور گروہ بندی ہمیں موسی علیہ السلام کی امت بنی اسرائیل کے دور میں بھی اپنے عروج پر نظر آتی ہے۔اس کے بعد سلیمان علیہ السلام کا زمانہ آتا ہے پھر ان کی وفات کے بعد یہودیوں نے سیاسی اور مسلکی اختلافات کی بنیاد پر اپنی قوم کو دو واضح حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔ یہ سیاسی اور مسلکی اختلافات اس کے بعد ہمیشہ مسلمانوں میں اسی طرح چلتے رہے، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے بعد کے دور میں یہ اختلافات بہت گہرے ہوگئے۔

 جیسے آج مسلمانوں میں دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث وغیرہ وغیرہ جتنے تعارف ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے زمانے کے مسلمانوں نے اسی طرح اپنی پہچان یہودی اور عیسائی وغیرہ کے ذریعے کروائی تھی اور پھر اس پر اتنے پکے ہوگئے کے پیغمبر آخرالزمان کے آنے کے بعد بھی اپنے فرقے کو نہ چھوڑا اور آج تک دنیا میں یہودی اور عیسائی نامی باطل مذاہب موجود ہیں۔

اس چھوٹے سے رسالے فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں، میں نے علمائے امت کے ان اقوال و خیالات کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے جس میں مسلکی اختلافات کی مذمت اور نقصانات پر اظہار خیال کیا گیا ہے۔لیکن اس سے پہلے میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ کے سامنے یہ واضح کر دیا جائے کہ فرقہ واریت اور چیز ہے اور مسلک پرستی اور چیز ہے۔ اگرچہ دونوں قابل مذمت ہیں لیکن ان میں فرق کرنا ضروری ہے۔چونکہ عام طور پر فرقہ واریت کا نام استعمال کرتے ہوئے علمائے اسلام اور مسلمانوں کو طعنے دیے جاتے ہیں لیکن اگر غور کیا جائے تو مسلمانوں کو گروہوں میں تقسیم کرکے مجموعی لحاظ سے کمزور کرنے اور زوال کا شکار کرنے والے علماء اسلام نہیں بلکہ سیاسی قائدین ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلک پرستی کو ہوا دے کر بعض علماء نے بھی مسلمانوں نے مذہبی گروہ بندی کو فروغ دیا ہے لیکن امت پر زوال لانے کے اصل ذمہ دار سیاسی قائدین ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو ایسی گروہ بندی میں تقسیم کیا ہے جس نے نہ صرف اسلام کو نقصان پہنچایا بلکہ مسلمانوں کو غلامی کی اتھاہ گہرائیوں میں پھینک دیا۔

فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق

یہاں ہمیں یہ بات سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ اصل فرقہ واریت کیا ہے اور اسے کون پھیلا رہا ہے۔ قرآن کریم فرقان حمید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَکَانُوْا شِیَعًالَسْتَ مِنْھُمْ فِیْ شَی

بے شک وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور وہ ہو گئے پارٹی پارٹی،(اے پیغمبر) آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس آیت میں اللہ تعالی نے جس فرقہ واریت کی مذمت کی ہے وہ”فرقہ واریت فی الدین“ ہے، یعنی دین میں فرقہ واریت کرنا، عام طور پر ہم جب بھی فرقہ واریت کا نام سنتے ہیں تو ہمارا ذہن دینی جماعتوں اور مسالک کی طرف چلا جاتا ہے، حالانکہ یہ فرقہ واریت فی الدین نہیں ہے، بلکہ یہ فرقہ واریت فی المذہب یا مسلک پرستی ہے۔یعنی ان کا اختلاف فروعی اختلاف ہے، جبکہ قرآن فرقہ فی الدین کی مذمت کر رہا ہے۔

 اب ہمیں پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ ”دین“ کسے کہتے ہیں؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے اس سے بھی پہلے یہ سمجھیں کہ انسانی زندگی کے چھ گوشے ہیں، یعنی دنیا کا ہر انسان اپنی زندگی میں ان چھ گوشوں کے ساتھ کسی نہ کسی صورت وابستہ ہوتا ہے:

عقائد،  2۔عبادات،  3۔رسومات،  4۔معاشرت،  5۔معیشت،  6۔سیاست

ان چھ چیزوں کے مجموعے کو دین کہا جاتا ہے، دنیا کے ہر انسان کا کوئی نا کوئی عقیدہ ضرور ہوتا ہے، ہر انسان کا کوئی نا کوئی عبادت کا طریقہ اور اپنی رسومات ادا کرنے کا طریقہ ضرور ہوتا ہے، دنیا کا ہر انسان کسی نا کسی معاشرے کا حصہ بھی ضرور ہوتا ہے، اور ہر انسان کسی نا کسی صورت معیشت کے ساتھ جڑا ہوا ہوتا ہے، اور دنیا کے ہر انسان کا کوئی نا کوئی سیاسی نظریہ اور سوچ بھی ضرور ہوتی ہے۔

عام طور پر پہلی تین چیزوں یعنی۔1۔ عقائد،  2۔عبادات،  3۔رسومات،کو مذاہب میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ اگلی تین چیزوں کو دین (نظام) میں شمار کیا جاتا ہے۔ دین اور مذہب میں عام خاص مطلق کی نسبت ہے۔

ان چھ چیزوں کے مجموعے کو دین کہا جاتا ہے اور دین کا جزوے اعظم سیاست ہے۔ اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ اگرچہ عقائد، عبادات اور رسومات میں لوگوں کو گروہ بندی میں تقسیم کرنا بھی فرقہ واریت ہے لیکن اصل فرقہ واریت اور گروہ بندی لوگوں کو سیاسی لحاظ سے تقسیم کرکے پارٹی پارٹی بناکر ایک دوسرے کا دشمن بنانا ہے۔ اور اسی سیاسی فرقہ واریت نے نہ صرف اسلام بلکہ پوری انسانیت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ہم انسانی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں نظر آتا ہے دنیا میں کروڑوں لوگوں کا قتل عام سیاسی اختلافات کی بنیاد پر ہوا ہے، دنیا کی بڑی بڑی جنگیں سیاسی اختلافات کی بنیاد پر ہوئی ہیں اور آج بھی مسلکی بنیادوں پر اگرچہ اختلاف تفرقہ بازی تو ہوتی ہے لیکن قتل عام نہیں ہوتا سوائے چند انفرادی واقعات کے۔

دنیا میں ہمیشہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور حکمرانوں نے عوام کو سیاسی لحاظ سے تقسیم رکھ کر اپنی حکومت کو مضبوط بھی کیا ہے اور طول بھی دیا ہے۔اگر آج ہم اپنے ملک پاکستان کو دیکھیں تو یہاں اگرچہ مسلک پرستی کی بنیاد پر گروہ بندی ہمیں نظر آتی ہے لیکن کیاہمارے دنیا میں زوال، ملک کی معاشی، معاشرتی اور سیاسی تباہی کی ذمہ داریہ مسلک پرستی ہے؟ تو اس کا جواب ہے نہیں، ہمارے زوال کا اصل سبب سیاسی اور معاشی فرقہ واریت ہے، پوری قوم کو سیاسی لحاظ سے چار پانچ بڑی سیاسی گروہوں میں تقسیم کرکے چار پانچ سو خاندان 75 سال سے اس عوام کو غلام بنا کر ان پر حکومت کر رہے ہیں، ملک کی وہ تین پارٹیاں اور اسٹیبلشمنٹ جو اس ملک پر ہمیشہ حکمرانی کرتی آئی ہے ان تمام میں چند خاندان ہیں جو آپ میں رشتہ داریاں رکھتے ہیں اور بندر بانٹ سے حکمرانی کرتے ہوئے ملک و قوم کو لوٹ کر کھا رہے ہیں، عیاشیاں کررہے ہیں۔

کیا آپ نے کبھی سنا کہ رفع یدین نہ کرنے کی وجہ سے اندونیشیا نے ملائشیا پر حملہ کردیا؟ کیا آپ نے کبھی سنا کہ صلوۃ سلام نہ پڑھنے کی وجہ سے ترکی نے پاکستان پر میزائل مار دیا؟ امریکا نے عراق پر حملہ کرکے دس لاکھ لوگوں کو شہید کردیا، افغانستان پر حملہ کرکے پندرہ لاکھ لوگوں کو شہید کردیا، یہ کس لیا کیا؟ کیا اس لیے کہ تم جنازے کے بعد دعا کیوں کرتے ہو؟ نہیں نہیں، بلکہ یہ قتل عام اس لیے ہوا کہ تم اپنا نظام قائم نہیں کرسکتے، تمہیں ہمارا جمہوری نظام قائم کرنا ہوگا۔ اسی طرح روس نے افغانستان پر حملہ کرکے لاکھوں لوگوں کو شہید کردیا تھا، کیا یہ حملہ اس لیے ہوا تھا کہہم تو کسی خدا کو نہیں مانتے  تم خدا کو کیوں مانتے ہو؟  نہیں نہیں یہ حملہ خالصتا معاشی مفادات کے لیے تھا۔

اس ساری گفتگو سے ہمیں یہ معلوم ہوا اصل فرقہ واریت سیاسی فرقہ واریت ہے جس نے قوم کو پارٹیاں پارٹیاں بنا کر ایسے گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے جو ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں۔ اس حقیقت کے واضح ہونے کے بعد اب میں تمام مسالک کے علمائے دین کے اقوال اور تحریرات میں سے کچھ حوالے پیش کررہا ہوں جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اکابر علماء نے مسلک پرستی اور مسلکی شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کتنی کوششیں کی ہیں۔



نوٹ: یہ تحریر فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق نامی کتابچے سے لی گئی ہے، جو کہ فرقہ واریت اور مسلک پرستی کی مذمت، نقصانات اور اتحاد امت کے فوائد پر اکابرین امت کے خیالات و اقوال پر مبنی اہم رسالہ۔ جس میں یہ بھی سمجھایا گیا ہے کہ فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق کیا ہے، اور اصل فرقہ واریت کیا ہے اور اس کے کون ذمہ دار ہیں؟

مکمل رسالہ پی ڈی ایف PDF ڈاون لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

فرقہ واریت اور مسلک پرستی
فرقہ واریت اور مسلک پرستی

فرانس کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

فرانس کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

How to get France Visa

فرانس یورپ کے ممالک میں سے ایک ملک ہے۔ فرانس بہت خوبصورت اور انتہائی ترقیافتہ ملک ہے۔ البتہ فرانس اسلامو فوبیا کے شکار ممالک میں شمار ہوتا ہے، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سب سے زیادہ متعصبانہ سرگرمیاں فرانس ہی سرکاری طور پر سرانجام دیتا ہے۔
اگر آپ فرانس جانا چاہتے ہیں تو آپ پہلے یہ طے کرنا ہوگا کہ آپ کیوں فرانس جانا چاہتے ہیں کیونکہ فرانس جانے کے لیے مختلف قسم کے ویزے دیے جاتے ہیں، مثلا: سیاحت، کاروبار، تعلیم، یا خاندان سے ملنا۔ آپ فرانس کے سفارت خانے یا قونصل خانے میں جا کر اپلائی کر سکتے ہیں اس کے علاوہ فرانس سفارتخانہ کی ویب سائٹ پر جا کر اپنی ضروریات کے مطابق ویزا کی قسم کا تعین کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپین کا ویزا

فرانس کا ویزا

جب آپ فرانس کے ویزا کی قسم کا تعین کر لیتے ہیں تو آپ فرانس کا ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ آپ فرانس کا ویزا درخواست فارم آن لائن یا فرانس کے سفارت خانے یا قونصل خانے سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ درخواست فارم کو مکمل کرنے کے لیے آپ کو اپنے ذاتی معلومات، سفر کے منصوبوں، اور مالی استحکام کے ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔

ویزا درخواست کے ساتھ آپ کو درج ذیل دستاویزات جمع کرانے ہوں گی:

  • کارآمد پاسپورٹ
  • ویزا درخواست فارم
  • پاسپورٹ سائز کی تصاویر
  • سفر کے منصوبوں کا ثبوت (جیسے ہوٹل بکنگ یا ریٹرن ٹکٹ)
  • مالی استحکام کا ثبوت (جیسے بینک اسٹیٹمنٹ)
  • ہیلتھ انشورنس کا ثبوت

درخواست فارم بھرنے کے ساتھ آپ کو ویزا فیس بھی جمع کروانا ہوگی۔ مختلف قسم کے فرانس کے ویزوں کی مختلف فیس ہے ، وزٹ ویزا کی فیس 80 یورو ہے۔
ویزا منظور ہونے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

اس کے بعد آپ کو انٹرویو کے لیے بھی بلایا جائے گا اور مختلف سوالات ہوں گے۔

فرانس کے سفارتخانہ کا رابطہ:

France Embassy Address

Diplomatic Enclave – G5 – GPO Box 1068 – Islamabad

Telephone : +92) 51 201 14 14    [92] (51) 201 14 22

Office timings : All Sections

Monday to Thursday : 8 AM to 1 PM and 1h45 PM to 5h00 PM

Friday : 8 AM to 12h00 PM

سپین کا ویزا پاکستان سے کیسے حاصل کریں

سپین کا ویزا پاکستان سے کیسے حاصل کریں

اسپین یورپ کا ترقیافتہ ملک ہے جہاں لاکھوں لوگ وزٹ اور ملازمت کی غرض سے جاتے ہیں۔ اگر آپ بھی سپین جانا چاہتے ہیں تو سب سے پہلے آپ کو اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ آپ سپین کیوں جانا چاہتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: کینڈا کا ویزا

1. سپین کا ویزا کی مطلوبہ قسم کا تعین۔

سب سے پہلے سپین کے ویزے کا تعین کریں کہ آپ کو کون سا ویزا چاہیے۔ کیا آپ کو سپین کا سٹڈی ویزا چاہیے؟ یا آپ کو سپین کا بزنس ویزا چاہیے؟ یا آپ کو سپین کا وزٹ ویزا چاہیے؟

2. ویزا کی درخواست جمع کروائیں۔

آپ سپین کا ویزا کی درخواست آن لائن یا سپین کے سفارت خانے یا قونصل خانے میں جمع کروا سکتے ہیں۔ سپین کے ویزے کا درخواست فارم آن لائن جمع کروانے کے لیے یہاں کلک کریں۔

آن لائن یا سفارتخانہ میں جا کر درخواست جمع کرائیں۔ ویزا فیس ادا کریں۔ درخواست پر پانچ سے دس دن میں عمل ہو گا اور آپ کو انٹرویو کے لیے بلایا جائے گا۔ ویزا انٹرویو میں شرکت کریں۔

سپین کے ویزا کی درخواست کے لیے ضروری دستاویزات

  1. ویزا درخواست فارم
  2. پاسپورٹ
  3. پاسپورٹ سائز کی تصاویر
  4. سفر مقصد کا ثبوت
  5. بینک سٹیٹ منٹ
  6. سپین میں رہائش کا ثبوت
  7. ہیلتھ انشورنس

سپین کے پاکستان میں سفارت خانے اور قونصل خانے مندرجہ ذیل ہیں:

سفارت خانہ: اسلام آباد

قونصل خانہ: کراچی

ویزا درخواست مرکز

ویزا درخواست مرکز: کراچی، لاہور، اسلام آباد

ویزا فیس

سیاحتی ویزا: 60 یورو

کاروباری ویزا: 80 یورو

طالب علم ویزا: 60 یورو

ویزا انٹرویو

ویزا انٹرویو میں، آپ سے آپ کے سفر کے مقصد پوچھا جائے گا کہ آپ کیوں سپین جانا چاہتے ہیں۔ اسی طرح آپ کے مالی استحکام کے بارے سوال ہو گا کہ آپ کے پاس کتنا پیسہ ہے؟ اور آپ کی رہائش کے بارے پوچھا جائے گا کہ آپ سپین میں کہاں رہیں گے، کسی ہوٹل میں رہیں گے یا کسی رشتہ دار کے پاس؟

ویزا کی منظوری

اگر سپین کا سفارتخانہ یا قونصلٹ آپ کی ویزا درخواست کو منظور کر لیتا ہے، تو آپ کو آپ کا ویزا لگا ہوا پاسپورٹ واپس دے دیا جائے گا۔

ویزا کی مدت کتنی ہوتی ہے؟

ویزا کی مدت ویزا کی اقسام کے لحاظ سے مختلف ہوتی ہے۔ وزٹ ویزے 90 دن تک کے لیے ہوتے ہیں۔

اپیل برائے تعاون سولرسسٹم

 

اپیل برائے تعاون سولرسسٹم

معھد علوم القرآن مسجد سیدہ فاطمہ کے لیے 10KV سولرسسٹم لگانا ہے۔ مخیر حضرات اس صدقہ جاریہ میں بھرپور تعاون فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ بہت جزائے خیر عطا فرمائے آمین ثم آمین
اپیل برائے تعاون سولرسسٹم
اپیل برائے تعاون سولرسسٹم

ترکی کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

 ترکی کا ویزا چند منٹ میں اپلائی کرنے کا طریقہ

How to Apply Turkey Visa in Minutes

ترکی کا ویزا وزٹ ویزا

پاکستانیوں کے لیے ترکی کا ویزا حاصل کرنا نہایت آسان ہے، اور آپ گھر بیٹھے آن لائن صرف دو دن میں ترکی کا ویزا یعنی ترکی کا وزٹ ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

ترکی کا ویزا کتنی مدت کے لیے ہے؟

ترکی کا وزٹ ویزا 90 دن کے لیے ہوتا ہے۔ یعنی آپ نے 90 دن سے پہلے ترکی کو چھوڑنا ہوتا ہے۔

ترکی کا ویزا اپلائی کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

ترکی کا ویزا اپلائی کرنے کا عمل بہت آسان اور فوری ہے۔ آپ ترکی کا ویزا اپلائی کرنے کے لیے ترکی کی آفیشل ویب سائٹ کے لیے یہاں کلک کریں۔ اور ویزا درخواست فارم فل کریں۔

فارم فل کرنے کے لیے آپ کے پاس پاسپورٹ، آپ کی تصاویر، بینک سٹیٹ منٹ، ریٹرن ٹکٹ، ہوٹل بکنگ کا ثبوت ہونا ضروری ہے۔ 

ترکی وزٹ ویزا کی فیس

ترکی کے وزٹ ویزا کی فیس 60 امریکی ڈالر ہے، جسے آپ اپنے بینک کارڈ کے ذریعہ آن لائن جمع کروا سکتے ہیں۔

درخواست فارم فل کر کے بھیج دیں دو سے تین دن کے اندر آپ کو جواب موصول ہو جائے گا، بلکہ آپ کے ای میل پر ہی آپ کو ای ویزا مل جائے گا، جسے آپ پرنٹ کرکے ترکی کا سفر بذریعہ جہاز یا زمینی راستے سے سفر کر سکتے ہیں۔ 

اور اگر آپ ترکی کا ای ویزا نہیں حاصل کرنا چاہتے بلکہ ترکی کا روائتی ویزا یا کاروباری ویزا حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو ترکی کے سفارتخانہ جانا ضروری ہے۔ پاکستان میں ترکی کے سفارتخانے کا پتہ مندرجہ ذیل ہے:

سٹریٹ 1، ڈپلومیٹک انکلیو، G-5، 44000، اسلام آباد، پاکستان۔

رہائشی اجازت نامہ

اگر آپ ترکی میں رہائش اختیار کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو رہائش کا اجازت نامہ حاصل کرنا ضروری ہے رہائش کا اجازت نامہ آپ اس ویب سائٹ پر جاکر آن لائن حاصل کر سکتے ہیں۔

کینڈا ویزا اپلائی کا طریقہ

کینڈا ویزا اپلائی کا طریقہ

اگر آپ کینڈا جانا چاہتے ہیں اور یہ معلوم کرنا چاہتے ہیں کہ کینڈا ویزا اپلائی کا طریقہ کار کیا ہے تو یہ تحریر آپ کے لیے ہے۔

How to Apply for Canada Visa

کینڈا سیاحتی ویزوں کی اقسام

سنگل انٹری ویزا

اس ویزے کے ذریعے آپ صرف ایک بار ہی کینڈا میں انٹر ہو سکتے ہیں، اگر آپ کینڈا سے نکل گئے تو پھر اسی ویزے پر دبارہ داخل نہیں ہو سکتے، بلکہ آپ کو دبارہ ویزے کے لیے اپلائی کرنا ہوگا۔

ایک سے زائد بار داخل ہونے کا ویزا

کینڈا کے اس ویزے کے ذریعے آپ ویزے کی مدت کے اندر کئی بار کینڈا سے نکل کر دوبارہ کینڈا میں داخل ہو سکتے ہیں۔ 

کینڈا ویزا اپلائی کا طریقہ

کینڈا کا سیاحتی ویزا اپلائی کرنا بہت آسان عمل ہے، آپ کو اس مقصد کے لیے کینڈا حکومت کی آفیشل ویب سائٹ پر جانا ہوگا، وہاں سائن اپ کر کے اپنا اکاونٹ بنائیں۔ اور اپنی مرضی کے ویزے کو اپلائی کرنے کے لیے متعلقہ فارم فل کریں۔ 

فارم فل کرنے کے بعد آن لائن 100 کینڈین ڈالر فیس جمع کروانا ہوگی۔

اس کے ساتھ ساتھ ویب سائٹ پر آپ کو اپنی ضروری دستاویزات، مثلا پاسپورٹ، مالی حیثیت وغیرہ ضروری دستاویزات بھی جمع کروانا ہوں گیں۔ درخواست جمع کروانے کے پندرہ دنوں کے اندر کاروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔

کینڈا سٹڈی ویزا

اگر آپ کینڈا میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے بھی آپ کو گورنمنٹ آپ کینڈا کی آفیشل ویب سائٹ پر اپلائی کرنا ہوگا۔ ویب سائٹ وزٹ کریں، اپنا اکاونٹ بنائیں، متعلقہ ویزا کے لیے اپلائی فارم اوپن کریں، فارم درست طریقے سے فل کریں، جو دستاویزات مانگی جائیں انہیں اپلوڈ کریں اور اپلائی کر دیں۔

کینڈا سٹڈی ویزا اپلائی کرنے کے لیے دس ہزار ڈالر کی بینک سٹیٹ منٹ، پاسپورٹ، تعلیمی اسناد، انگلش لینگویچ امتحان اور IELTS یا TOEFL ٹیوشن فیس کی رسید وغیرہ چاہیے ہوتی ہے۔

یاد رکھیں کینڈا سٹڈی ویزا اپلائی تھوڑا مشکل کام ہے، کیونکہ کینڈا میں دنیا بھر سے اپلائی کرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے اور وہاں رہائش کا بہت مسئلہ ہوتا ہے، اس لیے یہ ایک مسابقتی دوڑ ہے قسمت سے ہی ویزا ملتا ہے۔

بغیر ویزا پیسہ کمائیں

بغیر ویزا پیسہ کمائیں

بہت سارے پاکستانیوں کی یہ خواہش ہے کہ وہ بھی کسی اور ملک میں جا کر پیسہ کمائیں۔ لیکن ہر ملک کا ویزا حاصل کرنا اتنا آسان کام نہیں ہے۔ مثلا آپ جرمنی کو ہی لے لیں، وہاں جانے کے لیے آپ کو 45 سے 55 لاکھ روپے تک خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ اس لیے اکثر پاکستانی یہ خواہش دل میں ہی لیے بیٹھے رہتے ہیں۔ آج میں آپ کو دنیا کے چند ایسے ممالک کے بارے بتا رہا ہوں جہاں آپ بغیر ویزا کے جا سکتے ہیں اور وہاں اچھا خاصا پیسہ کما سکتے ہیں۔

How Many Countries Can You Visit With a Pakistani Passport Without a Visa 2024?

اٹھ شاہ حسینا ویکھ لے اسی بدلی بیٹھے بھیس

اٹھ شاہ حسینا ویکھ لے اسی بدلی بیٹھے بھیس

مشہور زمانہ پنجابی کلام اٹھ شاہ حسینا ویکھ لے اسی بدلی بیٹھے بھیس کو لکھنے والے بابا غلام حسین ندیم ہیں،  بابا غلام حسین ندیم کا تعلق سمندری فیصل آباد سے ہے۔

حالیہ دنوں میں اس کلام کو بہاولنگر کے ایک نوجوان نے نہایت خوبصورت انداز میں گایا تو یہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا۔

کچھ دن پہلے فہد شفیق صاحب نے بابا غلام حسین ندیم کا انٹرویو کیا جس میں انہوں نے اس کلام کا پس منظر بیان کیا اور پھر خود اپنے انداز سے یہ مکمل کلام پڑھ کر بھی سنایا۔ 

نیچے ویڈیو کے بعد ہم نے یہ مکمل کلام تحریر بھی کر دیا ہے۔

بابا غلام حسین ندیم شاعر اٹھ شاہ حسینا ویکھ لے
بابا غلام حسین ندیم شاعر اٹھ شاہ حسینا ویکھ لے

ماں بولی

اٹھ شاہ حسینا ویکھ لے

اٹھ شاہ حسینا ویکھ لے اسی بدلی بیٹھے بھیس
ساڈی جند نمانڑی کوکدی اساں رل گئے وچ پردیس
ساڈا ہر دم جی کرلاؤندا ساڈی نیر وگاوے اکھ
اساں جیوندی جانیں مر گئے ساڈا مادھو ہویا وکھ
سانوں سپ سمے دا ڈنگدا سانوں پل پل چڑھدا زہر
ساڈے اندر بیلے خوف دے ساڈے بیلے بنڑ گئے شہر
اساں شوہ غماں وچ ڈب گئے ساڈی رڑ گئ نو پتوار
ساڈے بولنڑ تے پابندیاں ساڈے سر لٹکے تلوار
اساں نیناں دے کھوہ گیڑ کے کیتی وتر دل دی پاؤں
اے بنجر رئ نمانڑی سانوں سجنڑ تیری سوہنہ
اساں اتوں شانت جاپدے ساڈے اندر لگی جنگ
سانوں چپ چپیتا ویکھ کے پئے آکھنڑ لوک ملنگ
اساں کھبے غم دے کھوبڑے ساڈے لمے ہو گئے کیس
پا تانڑے بانڑے سوچدے اساں بنڑدے ریندے کھیس

ہنڑ چھیتی دوڑنڑیں بلھیا ساڈی سولی ٹنگی جان
تینوں واسطہ شاہ عنایت دا ناں توڑنڑیں ساڈا مانڑ

اساں پیریں پا لئے گھنگھرو ساڈی پاوے جند دھمال
ساڈی جان لباں تے اپڑی ہنڑ چھیتی مکھ وکھال
ساڈے سر تے سورج ہاڑ دا ساڈے اندر سیت سیال
بنڑ چھاں ہنڑ چیتر رکھ دی ساڈے اندر بھانبڑ بال
اساں مچ مچایا عشق دا ساڈا لوسیا اک اک لوں
اساں خود نوں بھلے سانولا اساں ہر دم جپیا توں
سانوں چنتا چخا چڑھانڑ دی ساڈے تڑکنڑ لگے ہڈ
پھڑ لیکھاں برچھی دکھ دی ساڈے سینے دتی کڈ
اساں در توں دکھڑے چاگدے ساڈے لیکھے لکھیا سوگ
ساڈی واٹ لمیری دکھ دی ساڈے عمروں لمے روگ
ساڈے ویہڑے پھوڑی دکھ دی ساڈا رو رو چویا نور
اے اوکڑ ساڈی ٹال دے تیرا جیوے شہر قصور

آ ویکھ سخن دیا وارثا تیرے جنڈیالے دی خیر
اج پتر بولی ماں دے پئے ماں نال رکھنڑ ویر
اج ہیر تیری پئ سیکدی اج کیدو چڑھیا زنگ
اج تخت ہزارے ڈھے گئے اج اجڑیا تیرا جھنگ
اج ویلے ہو گئے سنجڑے اج سکیا ویکھ چناء
اج پھرن آزردہ رانجھڑے اج کھیڑے کردے چاہ
اج ٹٹی ونجلی پریت دی اج مکے سکھ دے گیت
بنڑ جوگی درد رٹولیا سانوں کوئ ناں ملیا میت
اساں اکھر موتی رولدے اساں در در لاؤندے واج
کوئی لبھے ہیر سیالڑی جیہڑی رنگے اپنڑا داج
ساڈے ہتھ پیالہ زہر دا اساں ویلے دے سقراط
اساں کھنڈ بنڑاندے کھار نوں ساڈی جگ توں وکھری بات

اٹھ جاگ فریدا ستیا ہنڑ کر کوئی تدبیر
جند ہجر کریرے پھس کے اج ہو گئی لیرو لیر
سانوں جوبن لٹے ویکھ کے سب آکھنڑ بابا لوگ
کس کھویا ساڈا جوبنڑا سانوں کیہا لگا روگ
اساں پیڑاں دا ونج پالیا سانوں دکھاں چاڑی پانڑ
سانوں غم دا پینجا پینجدا ساڈے طنبے اڈدے جانڑ
اساں ویجے رکھ انار دے سانوں لبھے طمے کوڑ
اساں مرن دیہاڑ اڈیکدے ساڈی ودھدی جاوے ساؤڑ
ساڈے سر تے رکھ بلور دے ساڈی دھپوں گہری چھاں
ساڈے تنبو ساڑے سورجے ساڈی لوسے دھرتی ماں
ساڈی اجڑی حالت ویکھ کے پا رحمت دی اک جھات
ساڈے سر توں انھی رات نوں ہنڑ کر سائیں نم شبرات

ہنڑ آ باھو سلطانیا! سانوں درداں لیا لتاڑ
اج توڑ زنجیری دکھ دی اج ھو دا نعرہ مار
سانوں الف پڑھا دے پیاریا ساڈی مک جائے ب دی لوڑ
من مشکے بوٹی عشق دی سب نکلے دل دی کاؤڑ
اتھے تڑدے سب ایمان تے ایتھے اڈ دی عشق دی دھوڑ
جو عشق سلامت منگدا پھڑ اس نوں لیندے نوڑ
ساڈا تالو جاوے سکدا ساڈی ودھدی جاوے پیاس
بنڑ بدل ساونڑ وا دا ساڈی پوری کر دے آس
اساں آپنڑی قبرے آپ ای لئے لہو دے دیوے بال
اساں بے بریاں دے شہر وچ اے کیتا نواں کمال

سائیں دمڑی شاہ دیا پیاریا تیرا جیوے سیف ملوک
ساڈے دیدے ترسن دید نوں ساڈے دل چوں اٹھدی اے ہوک
سانوں گڑدی دے دے سخن دی ساڈی کردے صاف زبان
سانوں بکل وچ لپیٹ کے ہنڑ بخشو علم گیان
اساں راتی اٹھ اٹھ پٹدے ساڈی پئ کالجے سوج
اساں چھم چھم روندے پیاریا سانوں ہر دم تیری کھوج
اساں مہرا پیتا سچ دا ساڈے نیلے ہو گئے بل
اساں رہ گئے کلم کلہڑے ساڈا ویری ہویا کل
ساڈے نینیں نیندر رس کے جا پہنچی کیہڑے دیس
ہر راتیں چھوویاں ماردے سانوں لیف سرہانڑے کھیس

آ کوٹ مٹھن دیا والیا لے جپھ دے ساڈی سار
ہک تکھڑا نین نکیلڑا ساڈے دل تھیں ہویا پار
سانوں چڑھیا تیا ہجر دا ساڈا کر لے کوئ توڑ
سانوں برہن جوکاں لگیاں ساڈا لتا لہو نچوڑ
اساں اپنڑے ہی گل لگ کے نت پائیے سو سو وینڑ
ساڈی آ قسمت نوں چمڑی اک بکھاں ماری ڈینڑ
اینوں کیلے منتر پھوک کے اینوں کڈھو دیسوں دور
اے پچھل پیری اوتری ایتھے بنڑ بنڑ بیٹھے حور
اج پئے گیا کال پریت دا اج نفرت کیتا زور
کر تتا لوگڑ پریم دا ساڈے جسے کرو ٹکور

ساڈی سوچ نوں پیندیاں دندلاں ساڈے چل چل ہپ گئے ساہ
نت پھندے بلبل سخن دے اساں خود نوں دیندے پھاہ
سانوں ویلا پچھ لگاؤندا اوتے گڑیاں پاونڑ لونڑ
دن راتاں مچھ مریلڑلے سانوں غم دی دلدل دھونڑ
سانوں لڑدے ٹھونویں یاد دے ساڈا جسا نیلو نیل
سانوں کوڑے کوڑا آکھدے کی دئیے اساں دلیل
آ تلونڈی دے بادشاہ گرونانک جی مہاراج
توں لاڈلہ بیلی ماں دا تیری جگ تے ریہنڑی واج

لے فیض فرید کبیر توں کیتا الفت دا پرچار
توں نفرت دے وچ ڈبدے کئ بیڑے کیتے پار
توں مانڑ ودھایا پرش دا توں ونڈیا ات پیار
پا سچ دی چھاننری پاپ چوں توں لتا پن نتار
تیرا وسے گرو دوارڑا تیرا اچا ہووے ناں
دن راتی سیساں دیوندی تینوں نانک بولی ماں

آ شو کمارا پیاریا! منگ ماں بولی دی خیر
اساں ٹر پئے تیری راہ تے اساں نپی تیری پیڑ
توں چھوٹی عمریں پیاریا کیتا عمروں ودھ کمال
توں ماں بولی دا بوٹڑا لیا لہو اپنڑے نال پال
توں بھنے پیر پراگڑے توں پیتی گھول رساؤنت
تیرا لکھیا گاناں کڈھدے کئ سر دے شاہ کلونت
پا چھاپاں چھلے پینتھڑا لا ٹکا نتھ پجیب
توں ورت کے لفظ انوکھڑے بھری ماں بولی دی جیب
تساں سب سچجے سچڑے رل پیش کرو فریاد
رب ماں بولی دا اجڑیا گھر فیر کرے آباد
چل چھڈ ندیمے قادری ہنڑ کردے پور کلام
توں سیوک بولڑی ماں دا تیرا جگ تے رہنڑا نام

غلام حسین ندیم