ایف ٹی جے حکیموں پر حجامہ کی پابندی: اسلام آباد ہیلتھ کیئر کا نیا فیصلہ
اسلامی و یونانی طب میں حجامہ یعنی خون نکالنے کا طریقۂ علاج نہایت مؤثر، مقبول اور سنتِ نبوی ﷺ سے ثابت ہے، جسے دنیا بھر میں طبِ متبادل کا اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی (IHRA) نے حال ہی میں ایک ایسا اقدام کیا ہے جس پر حکمت سے وابستہ حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
ایف ٹی جے حکیموں پر حجامہ کی پابندی
اسلامی طب کے ایک معروف ڈپلومہ فاضلِ طب والجراحت (FTJ) کو حاصل کرنے والے حکیم حضرات اب اسلام آباد میں حجامہ جیسے قدیم اور مفید علاج کرنے کے مجاز نہیں رہے۔ اسلام آباد ہیلتھ کیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے باقاعدہ یہ ہدایت جاری کی ہے کہ ایف ٹی جے ڈپلومہ ہولڈر حکیم حجامہ نہیں کر سکتے۔
یہ فیصلہ نہ صرف حکمت سے وابستہ ہزاروں معالجین کے لیے ایک رکاوٹ بن گیا ہے بلکہ مریضوں کے لیے بھی قابلِ تشویش ہے جو عرصہ دراز سے انہی معالجین سے حجامہ کروا کر فائدہ حاصل کر رہے تھے۔
ذاتی مشاہدہ: رجسٹریشن کی مشکلات اور دھمکیاں
چند دن قبل مجھے ایک حکیم صاحب کے ساتھ اسلام آباد ہیلتھ کیئر کے دفتر جانے کا موقع ملا، جہاں ان کے دواخانے کی رجسٹریشن کے لیے کاغذات جمع کرائے گئے۔ سب سے پہلے تو یہ جان کر حیرت ہوئی کہ رجسٹریشن فیس کو اچانک پانچ ہزار سے بڑھا کر دس ہزار روپے کر دیا گیا ہے۔
اس کے بعد جب چند دن بعد ہم لائسنس کی وصولی کے لیے دفتر دوبارہ گئے تو ایک عارضی سرٹیفکیٹ تھما دیا گیا، اور بتایا گیا کہ یہ صرف تین مہینے کے لیے ہے۔ ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ تین ماہ بعد دوبارہ نئی درخواست دیں، نئی دس ہزار فیس دیں، تب جا کر ایک سال کا باقاعدہ لائسنس جاری کیا جائے گا۔
اس موقع پر ایک نہایت سخت موقف اختیار کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا کہ آپ کو حجامہ کرنے کی اجازت نہیں۔ مزید برآں، ایک اقرار نامے پر دستخط لیے گئے۔
دواخانہ سیل کرنے کی دھمکی
سب سے زیادہ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ عملے نے یہ کھلی دھمکی دی کہ اگر آپ کے دواخانے سے حجامہ سے متعلق کوئی سامان بھی برآمد ہوا یا کسی طور پر حجامہ کرنے کا ثبوت ملا، تو دواخانہ فوراً سیل کر دیا جائے گا۔
یہ طرزِ عمل نہ صرف غیر ضروری خوف و ہراس پھیلانے کا باعث ہے بلکہ ایسے اطباء کو بھی کام سے روک دیتا ہے جو حلال، سنت اور مؤثر طریقۂ علاج کر کے مریضوں کی خدمت کر رہے تھے۔
باقاعدہ تصدیق
چونکہ اوپر والی کارگزاری ایک حکیم صاحب نے بتائی تھی اگرچہ وہ بھی درست تھی اس میں جھوٹ نہیں تھا لیکن پھر بھی مزید تسلی اور تصدیق کے لیے اگلے دن میں خود اسلام آباد ہیلتھ کیئر کے آفس چلا گیا اور متعلقہ ذمہ دار حکام سے اس بارے پوچھا تو انہوں نے کہا بالکل ایف ٹی جے حکیم کو حجامہ کرنا ہم الاو نہیں کرتے۔ میں نے کہا نیشنل کونسل فار طب تو کہتا ہے حکیم حجامہ کرسکتا ہے تو ان کا کہنا تھا ایسا کوئی نوٹیفکیشن یا اجازت نامہ قانون میں موجود نہیں ہے، اگر ہے تو آپ ہمیں لا کر دکھائیں پھر ہم اپنے بورڈ میں اس پر ڈسکس کریں گے۔
سوالات اور خدشات
- کیا حجامہ جیسے مستند اور سنت طریقۂ علاج کو مخصوص اسناد کے بغیر روکنا درست ہے؟
- کیا اسلام آباد ہیلتھ کیئر حکیموں اور ڈاکٹرز میں امتیازی سلوک روا رکھ رہی ہے؟
- کیا رجسٹریشن کا عمل اتنا مشکل اور مہنگا ہونا چاہیے کہ حکیم طبقہ مایوس ہو جائے؟
آخر میں ایک اپیل
نکتہ گائیڈنس کی وساطت سے ہم متعلقہ حکام، وزارتِ صحت، اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ:
- ایف ٹی جے حکیموں کو حجامہ کرنے کی مشروط اجازت دی جائے۔
- سنت علاج پر پابندیاں ختم کی جائیں اور اس کی باقاعدہ ریگولیشنز طے کی جائیں۔
- دواخانوں کی رجسٹریشن کو آسان اور فیس کو معقول بنایا جائے۔
- معالجین کے ساتھ احترام اور رہنمائی کا رویہ اپنایا جائے، نہ کہ دھونس اور دھمکی کا۔