اسلام آباد میں پاکستان کرپٹو کونسل کا اہم اجلاس آج متوقع
ڈیجیٹل اثاثوں کے لیے ریگولیٹری فریم ورک اور بٹ کوائن ریزرو پر مشاورت کا امکان
اسلام آباد (نکتہ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی زیر صدارت پاکستان کرپٹو کونسل کا ایک اہم اجلاس آج اسلام آباد میں منعقد ہونے جا رہا ہے، جو ملک میں ڈیجیٹل کرنسیوں اور ورچوئل اثاثوں سے متعلق ریگولیٹری اور قانونی فریم ورک پر مشاورت کے لیے ایک سٹریٹجک پلیٹ فارم کا کردار ادا کرے گا۔
اس اجلاس میں وزیر مملکت و معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو، بلال بن ثاقب بطور چیف ایگزیکٹو آفیسر شرکت کریں گے۔ اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP)، سیکرٹری قانون و انصاف، اور وزارت آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن کے اعلیٰ حکام کی شرکت بھی متوقع ہے۔
ایجنڈے کے اہم نکات
اجلاس کے ایجنڈے میں ایک مربوط اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ریگولیٹری فریم ورک کی تیاری شامل ہے، جس کا مقصد پاکستان میں ڈیجیٹل اور ورچوئل اثاثوں کو قانونی دائرے میں لانا ہے۔
اس سلسلے میں “پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی” (PVARA) کے قیام پر بھی غور کیا جائے گا، جو کرپٹو مارکیٹ اور ڈیجیٹل فنانس کی نگرانی کے لیے ایک خودمختار ادارہ ہوگا۔
کونسل کی کوشش ہے کہ ایسا ماحول تشکیل دیا جائے جو شفاف، محفوظ اور اختراع دوست ہو، تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو، مالی شمولیت میں اضافہ ہو، اور بلاک چین ٹیکنالوجی کو ذمہ داری کے ساتھ اپنانے کی راہ ہموار ہو۔
قانونی حیثیت اور حکومتی مؤقف
وفاقی سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے حالیہ پارلیمانی کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ کرپٹو کونسل کا قیام وزیراعظم کے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے عمل میں آیا ہے۔ تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں اب تک کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر پابندی برقرار ہے۔
یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلال بن ثاقب نے رواں ہفتے لاس ویگاس میں “بٹ کوائن 2025” کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ پاکستان حکومت کی زیر قیادت بٹ کوائن کو قومی ذخائر کا حصہ بنانے کی تیاری کر رہی ہے، اور ملک جلد ہی “بٹ کوائن سٹریٹجک ریزرو” قائم کرے گا۔
عالمی تناظر اور پاکستان کی صورتحال
ماہرین کا ماننا ہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹل کرنسی میں بڑھتی دلچسپی جزوی طور پر بین الاقوامی دباؤ، خاص طور پر امریکہ کی جانب سے ہو سکتی ہے۔ رواں سال کے آغاز میں وزیر خزانہ نے ایسے غیر ملکی وفد سے ملاقات کی تھی جس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈیجیٹل اثاثوں کے مشیران بھی شامل تھے۔
پاکستان میں کرپٹو اثاثوں کا استعمال روز بروز بڑھ رہا ہے۔ انڈپینڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق 2021 میں کرپٹو میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جو 2023 میں 25 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ ملک میں اس وقت تقریباً دو کروڑ افراد کرپٹو مارکیٹ میں متحرک ہیں، مگر کرپٹو کی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باعث وہ دبئی اور دیگر ممالک کے بینک اکاؤنٹس کے ذریعے لین دین کرتے ہیں۔
2021 میں گلوبل کرپٹو ایڈاپشن انڈیکس میں پاکستان تیسرے نمبر پر تھا، جو 2023 میں آٹھویں اور اب نویں نمبر پر آ گیا ہے۔
مستقبل کی سمت
کرپٹو کونسل کا آج کا اجلاس ممکنہ طور پر مستقبل میں پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کی سمت متعین کرنے میں سنگِ میل ثابت ہو سکتا ہے۔ باضابطہ قانون سازی اور مؤثر نگرانی کے بغیر کرپٹو مارکیٹ کے خطرات بڑھ سکتے ہیں، لیکن اگر اسے عالمی معیار کے مطابق منظم کیا جائے تو یہ ملکی معیشت کے لیے ایک نیا باب بھی کھول سکتا ہے۔