Home Blog Page 89

خون کی کمی دور کرنے میں مددگار پھل

جسم میں خون کی کمی یا انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کو کہا جاتا ہے جو آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔
اس مرض میں خون کے صحت مند سرخ خلیات میں ہیمو گلوبن کی کمی ہوجاتی ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن پہنچاتے ہیں، ہیموگلوبن وہ جز ہے جو خون کو سرخ رنگ دیتا ہے۔
یعنی جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جاسکے، کیونکہ اس کی کمی شدید تھکاوٹ اور کمزوری کے ساتھ ساتھ اینمیا کا شکار بنا سکتی ہے۔
اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہیموگلوبن کی کمی سے بچنے کے لیے آئرن سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال بہت ضروری ہے جو کہ ہیموگلوبن کی پیداوار کے ساتھ خون کے سرخ خلیات کے لیے اہم کردار ادا کرنے والا جز ہے۔
خون کی کمی ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے 8 افراد کو ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک تخمینے کے مطابق دنیا کی 80 فیصد آبادی کو آئرن کی کمی کا سامنا ہوتا ہے خصوصاً حاملہ خواتین میں یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
بالغ افراد کے لیے اس حوالے سے روزانہ آئرن کی مقدار بھی تجویز کی گئی ہے جیسے مردوں کے لیے 8 ملی گرام جبکہ خواتین کے لیے 18 ملی گرام، تاہم 50 سال کی عمر کے بعد خواتین میں بھی یہ مقدار 8 ملی گرام ہوجاتی ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ خون کی کمی کے اکثر کیسز میں غذائی تبدیلیاں لاکر اس پر قابو پانا ممکن ہوتا ہے۔
یہاں ایسے ہی پھلوں اور ان کے بنے مشروبات کے بارے میں جانیں جو خون کے سرخ خلیات کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔

کھجور
کھجور کھانا سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے، کھجور بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا موثر ذریعہ ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے، جس سے خون کی کمی جلد دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم کھجور کے استعمال کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔
انار
انار خون کی کمی دور کرنے کے لیے بہترین پھلوں میں سے ایک ہے جس میں آئرن، وٹامن اے، سی اور ای موجود ہوتے ہیں، اس میں موجود ایسکوریبک ایسڈ جسم میں آئرن کو بڑھا کر خون کی کمی دور کرتا ہے، روزانہ اس پھل کے جوس کا ایک گلاس پینا اس سمئلے کا بہترین حل ثابت ہوسکتا ہے۔
کیلے
کیلے آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ خون میں ہیموگلوبن بننے کے عمل کو حرکت میں لاتا ہے، آئرن کے ساتھ یہ فولک ایسڈ کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے جو خون کے سرخ خلیات بننے کے عمل کے ضروری ہوتا ہے۔
سیب
کہا جاتا ہے کہ ایک سیب روزانہ ڈاکٹر کو دور رکھے، اس میں کتنی حقیقت ہے، اس سے قطع نظر یہ پھل آئرن سے بھرپور ضرور ہوتا ہے جو ہیموگلوبن بننے کے عمل کو تیز کرتا ہے، روزانہ ایک سیب کھانا خون کی کمی سے بچنے یا دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔
خشک آلوبخارے
خشک آلو بخارے بھی خون کی کمی دور کرنے میں انتہائی موثر ثابت ہوتے ہیں، یہ وٹامن سی اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں جو ہیموگلوبن کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان میں موجود میگنیشم بھی اس حوالے سے مدد دیتا ہے، میگنیشم جسم میں آکسیجن کی ترسیل میں مدد دیتا ہے۔
مالٹے
آئرن جسم میں وٹامن سی کی مدد کے بغیر مکمل طور پر جذب نہیں ہوپاتا اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ مالٹے اس وٹامن سے بھرپور ہوتے ہیں، تو اس موسم میں روزانہ ایک مالٹا کھانا اس کمی کو دور کرنے میں بہترین ٹوٹکا ثابت ہوسکتا ہے۔
کیلے اور سیب کا مشروب
سیب اور کیلے سے بننے والا ایک مشروب ایسا ہے جو کہ موٹاپے پر کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جسم میں آئرن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے لیے ایک کیلا، ایک سیب، ایک کھانے کا چمچ شہد اور آدھا گلاس دودھ لیں، کیلا کا چھلکا اتار کر اسے کاٹ لیں، جس کے بعد سیب کو چھلکوں کے ساتھ ہی ٹکڑوں میں کاٹیں۔ اب انہیں جوسر میں ڈال کر ایک چمچ شہد کا اضافہ کردیں اور پھر دودھ کو بھی ڈال کر سب اجزاءکو اچھی طرح بلینڈ کرلیں۔ اگر تو آپ کو یہ مشروب گاڑھا لگے تو اس میں مزید دودھ کو ڈال کر اسے بلینڈ کریں۔ بس پھر گلاس میں نکال کر پی لیں، اس مشروب کا استعمال بہت کم وقت میں خون کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔

نماز مسنون

Read Online

Version 1

Namaz E MasnoonByShaykhSufiAbdulHameedKhanSawatir.a 0000 1

Download

Version 1 [129]

سیاسی فرقہ واریت

(سید عبدالوہاب شیرازی)
”سیاسی فرقہ واریت “ یہ عنوان شاید آپ کو عجیب سا لگے، ممکن ہے یہ لفظ آپ نے پہلے کبھی سنا بھی نہ ہو، لیکن یہ حقیقت ہے کہ سیاسی فرقہ واریت کی تاریخ نہ صرف بہت پرانی ہے بلکہ یہ عنوان سیاہ ترین تاریخ رکھتا ہے۔ سیاسی تفرقہ باز ہمیشہ اپنے کالے کرتوں پر پردہ ڈالنے کے لئے مذہبی تفرقہ بازی کا واویلا کرتے رہے ہیں۔سیاسی تفرقہ بازی کے مختلف لیول ہیں، ایک انٹرنیشنل سطح کی سیاسی تفرقہ بازی ہے اور ایک ملکی سطح کی تفرقہ بازی۔
جس طرح تمام شعبوں میں سیاست کو تفوق حاصل ہے، باقی دنیا جہان کے شعبے سیاست کے ماتحت ہی ہیں اسی طرح فرقہ واریت میں بھی سیاسی فرقہ واریت کو باقی تمام فرقہ واریتوں پر برتری حاصل ہے، اگر یوں کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ مذہبی فرقہ واریت کی خفیہ سرپرستی اور قیادت درحقیقت سیاسی لوگ ہی کرتے آئے ہیں، یعنی مذہبی فرقہ واریت میں اتنا دم خم نہیں کہ وہ سیاستدانوں کی پشت پناہی کے بغیر چل سکے۔اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ سیاستدان ایسا کیوں کرتے ہیں، تو اس کا سادہ سا جواب ہے کہ اپنے سیاسی مفادات کے حصول کے لئے مذہبی لوگوں کو استعمال کرنا صدیوں پرانی بات ہے۔


فرقہ واریت اور تفرقہ بازی کوئی بھی ہو، چاہے مذہبی ہو یا سیاسی، لسانی ہو یا علاقائی ہر ایک انتہائی بُری اور بیانک نتائج رکھتی ہے۔لیکن سیاسی تفرقہ بازی کی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو کلیجہ منہ کو آجاتا ہے۔ہم نے جب سے ہوش سنبھالا ہے ہمیشہ یہی سنتے آئے ہیںکہ مذہبی فرقہ واریت معاشرے کے لئے ناسور ہے۔ جی! یقینا یہ بات بالکل سچ ہے۔ لیکن اس سے بھی بڑا سچ یہ ہے کہ سیاسی فرقہ واریت اور تفرقہ بازی صرف معاشرے ہی نہیں بلکہ پوری انسایت کے لئے ناسور ہے۔
اگرملکی سطح کی سیاسی فرقہ واریت کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں نظر آئے گا کہ ایک پاکستانی قوم کو سینکڑوں سیاسی پارٹیوں میں تقسیم کرکے ایک دوسرے کا ایسا دشمن بنا دیا گیا ہے کہ اب سیاسی پارٹیوں نے اپنے اپنے عسکری ونگ بھی بنالئے ہیں۔ہمارے ملک میں تین چار بڑے سیاسی فرقے ہیں، باقی چھوٹی چھوٹی فرقیاں تو بے حساب ہیں۔ ان فرقوں کے نمائندے روزانہ شام سات بجے سے رات گیارہ بجے تک مختلف چینلز پر آکر اپنے اپنے فرقے کی مدح سرائی اور مخالف فرقے کی خرابیوں کو بیان کرنا جہاد سمجھتے ہیں۔سیاسی فرقہ بازوں میں ایک کمال یہ بھی ہے کہ یہ کسی بھی وقت اپنا فرقہ تبدیل کرلیتے ہیں چنانچہ کل کا یزید آج کا حسین بن جاتا ہے۔
مذہبی فرقہ واریت سے جو نقصان ہوتا ہے وہ بھی درحقیقت سیاسی فرقہ واریت کا ہی نتیجہ ہوتا ہے لیکن آئیے دیکھتے ہیں کہ خالصتا سیاسی فرقہ واریت نے اس دنیا کو کیا دیا:
٭پچھلے چند سالوں میں صرف کراچی شہر میں سیاسی فرقہ واریت کے نتیجے میں 25ہزار لوگ قتل ہوئے۔ ٭مقبوضہ کشمیر میںسیاسی اختلاف کی بنیاد پر ایک لاکھ کشمیریوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔ ٭برما میں ہزاروں مسلمانوں کو بدھ متوں نے قتل اور دو لاکھ کو ملک بدر کیا۔ ٭2001سے اب تک امریکا افغانستان میں15لاکھ مسلمانوں کو قتل کرچکا ہے۔ ٭80ءکی دہائی میں روس نے افغانستان میں15لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا،50لاکھ ہجرت کرکے دربدر ہوئے۔ ٭90ءکی دہائی میں امریکا نے عراق پر حملہ کرکے15لاکھ انسانوں کو قتل کیا اور بعد میں ”سوری“ کرکے فرشتہ بن گیا۔ ٭1992ءبوسنیا میں ایک لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا گیا،20لاکھ ہجرت کرکے دربدر ہوئے،20ہزار عورتوں کی عصمت دری کی گئی۔ ٭1994ءمیں روانڈا (عیسائی ملک) میں صرف اور صرف100دنوں میں ”10 لاکھ“ انسانوں کو قتل اور5لاکھ خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ ٭1975ءکمبوڈیا میں صرف4سالوں میں20لاکھ انسانوں کو قتل کیا گیا۔ ٭امریکا نے پچھلے 200سال میں دنیا کے70ملکوں میں1ارب30کروڑ انسانوں کو قتل کیا۔
1948 سے اب تک اسرائیل 51لاکھ فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے۔ ٭1945ءامریکا نے ایک منٹ میں بم گرا کر80ہزار جاپانیوں کو سیاسی تفرقہ بازی میں قتل کیا۔ ٭1943ءبرطانوی حکمران چرچل نے بنگلہ دیش میں مصنوعی قحط پیدا کرکے 70لاکھ بنگالیوں کو قتل کیا۔ ٭1942میں اسٹالن نے کریمیا کے اڑھائی لاکھ شہریوں کو صرف30منٹ میں شہر سے نکلنے کا حکم دیا اور پھرزبردستی اٹھا اٹھا کر سمندر میں پھینک دیا۔ ٭پہلی جنگ عظیم میں2کروڑ انسان قتل کیے گئے۔ ٭دوسری جنگ عظیم میں6کروڑ انسان قتل ہوئے۔ ٭ہٹلر نے اپنے دور حکومت میں ڈیڑھ کروڑ انسانوں کو قتل کیا۔ ٭لینن روسی حکمران نے اپنے دور حکومت میں2کروڑ انسانوں کو قتل کیا۔ ٭اسٹالن نے اپنے دور حکومت میں6کروڑ انسانوں کو قتل کیا۔ ٭نپولین(عیسائی لیڈر) نے 50لاکھ انسانوں کوقتل کیا۔ ٭سری لنکا میں سیاسی اختلافات کی بنیاد پر حکومت اور باغیوں کی لڑائی میں ایک لاکھ انسان قتل ہوئے۔ ٭یگوڈا (کمیونسٹ پولیس آفیسر) نے 10لاکھ انسانوں کو تشدد کرکے قتل کیا۔ ٭جنرل لوتھر وون نے لمیبیا میں ایک لاکھ انسانوں کو قتل کیا۔ ٭شاکازولو افریقہ کا حکمران، جس نے 20لاکھ انسانوں کو قتل کیا۔ ٭ماوزے تنگ چین کے کمیونسٹ حکمران نے 5کروڑ انسانوں کو سیاسی بنیادوں پر قتل کیا۔ ٭روس نے اٹھارویں صدی کے آخر میں قفقاز کے15لاکھ مسلمانوں کو قتل کیا،نقل مکانی کرنے والے اس سے الگ ہیں۔ ٭گیارہویں صدی میں سیاسی فرقہ واریت کے نتیجے میں25000000 اڑھائی کروڑ انسانوں کو قتل کیا گیا۔ ٭سکندر اعظم (عیسائی حکمران) نے 10لاکھ انسانوں کو قتل کیا۔ ٭چنگیز خان نے ایک گھنٹے میں17لاکھ 48ہزار انسانوں کو قتل کرنے کا ریکارڈ بنایا، کل 4کروڑ انسان قتل کیے۔
یہ ساری تاریخ نہیں بلکہ چند ایک نمونے ہیں۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ سیاسی فرقہ واریت کو ختم کرکے پورے ملک کی عوام کو ایک امت بنایا جائے۔ اور یہ تبھی ممکن ہے جب ہم قرآن وسنت کی رہنمائی میں اسلام کے درخشندہ اصولوںکے مطابق اپنا سیاسی نظام وضع کریں۔

قرآنک گرائمرمکمل

قرآنک گرائمرمکمل

یہ ایپ عربی اور قرآن کے طالبعلموں کے لیے لاجواب تحفہ اور نعمت غیر مترقبہ سے کم نہیں‌ہے. اس چھوٹی سے ایپ میں سمندر کو بند کردیا گیا ہے. اس ایپ میں مکمل قرآن پاک کی عربی اور نحوی تراکیب، لغات  القرآن، قرآنک گرائمر سمیت علوم قرآن کے تمام ضروری چیزوں‌کو سمیٹ دیا گیا ہے. اتنا کچھ ہے کہ اس پر چھوٹا سا رسالہ لکھا جاسکتا ہے. بس خود ہی انسٹال کرکے چیک کرلیں.

Quranic Grammar English

جوڑوں کا درد

جوڑوں کا درد

جوڑوں کے درد کا شافی علاج

حکیم محمد اقبال مرحوم کی زبانی جوڑوں کے درد کے حوالے سے مکمل رہنمائی

قانون مفرد اعضاء میں تحریک کا مطلب کیا ہے.؟

قانون مفرد اعضاء میں تحریک کا مطلب کیا ہے.؟

آن لائن قرآن ٹیچنگ ایپلی کیشن

پچھلے چند سالوں سے آن لائن قرآن ٹیچنگ کا بہت زیادہ رجحان ہوا ہے۔ جو کہ خوش آئند ہے، کیونکہ یورپی ممالک میں مساجدبہت کم ہیں۔ ایسے میں پاکستان سے قاری اور علماء یورپ میں رہنے والے مسلمان بچوں کو قرآن سکھاتے ہیں۔ لیکن اکثر قاری حضرات کو انگلش  نہیں آتی ایسے میں اس ایپ کی مدد سے ضروری بول چال کے جملے سیکھے جاسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ آن لائن قرآن  ٹیچنگ میں کام آنے والا ضروری نصاب بھی اس ایپ میں موجود ہے۔

Online Quran Teaching

سیگریٹ نوشی کا ایک اور خطرناک نقصان سامنے آگیا

سیگریٹ نوشی کی عادت پھیپھڑوں کے لیے تباہ کن ہوتی ہے جبکہ اس کے دیگر کئی اور نقصانات بھی ہیں اور اب ان میں ایک اور اضافہ ہوگیا ہے۔
ایک نئی طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ تمباکو نوشی کا بہت زیادہ استعمال بینائی کو کمزور کردیتا ہے۔
تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا کہ ایک دن میں 20 سے زیادہ سیگریٹ پینے سے بینائی بہت حد تک متاثر ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں:نسوار کس نے اور کیوں ایجاد کی
ان دونوں کا استعمال شریانوں کو پہنچنے والے نقصان کی شرح دوگنا بڑھا دیتا ہے۔
امریکا میں ہونے والی اس تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس وقت امریکا کی 3 کروڑ 43 لاکھ نوجوانوں کی تعداد سیگریٹ پیتی ہے، جبکہ ان میں سے ایک کروڑ 60 لاکھ نوجوان کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہیں۔
اس تحقیق میں 71 ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو ایک دن میں 15 سیگریٹ سے کم پینے کے عادی ہیں، جبکہ 63 ایسے افراد تھے جو روزانہ 20 سیگریٹ سے زیادہ پینے کے عادی ہیں۔
ان افراد کی عمر 25 سے 45 کے درمیان تھی، جن کی بینائی کا ٹیسٹ عمر کے حساب سے کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ان سب کو کئی رنگ دکھائے گئے، جبکہ دیکھا گیا کہ وہ افراد جو زیادہ سیگریٹ پیتے ہیں انہیں سرخ، سبز، نیلے اور زرد رنگوں کو پہنچاننے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔
جس سے یہ بات سامنے آئی کہ بہت زیادہ تمباکو نوشی سے بینائی اس حد تک متاثر ہوسکتی ہے کہ رنگوں کو پہچانے کی صلاحیت ختم ہوجائے۔
اس تحقیق کے نتائج ایک طبی کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے۔

Exit mobile version