Home Blog

عمرہ گائیڈ ایپلیکیشن

عمرہ گائیڈ ایپلیکیشن

Umrah Guide App عمرہ گائیڈ ایپلی کیشن

عمرہ گائیڈ ایپلیکیشن میں عمرہ کرنے کا مکمل طریقہ اور رہنمائی دی گئی ہے۔ جس میں گھر سے روانہ ہونے سے سعودیہ پہنچنے، ہوٹل بکنگ، بس سروس، احرام باندھنا، حرم داخل ہونا ، طواف کرنا، سعی کرنا، اور زیارات مکہ و زیارات مدینہ سمیت تمام معلومات دی گئی ہیں۔

عمرہ کا طریقہ

ایپلیکیشن انسٹال کرنے کے لیے یہاں کلک کریں

حج عمرہ ایپ

حج عمرہ ایپ

اگر آپ حج یا عمرہ کا ارادہ رکھتے ہیں تو حج عمرہ ایپ ایپلی کیشن آپ کی بہت مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ اس ایپ میں حج اور عمرہ کرنے کا مکمل طریقہ اور خوبصورت مسنون اور قرآنی دعائیں ہیں، جنہیں آپ پڑھ کر اپنا وقت قیمتی بنا سکتے ہیں۔

انسٹال کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
https://play.google.com/store/apps/details?id=com.hajjumrah.guidance&pcampaignid=web_share

خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا

خمیرہ ابریشم حکیم ارشد والا مکمل فارمولا اور طریقہ تیاری

اعضاء رئیسہ (دل ، دماغ ، جگر ) کو طاقت دیتا ہے ، دل کی کمزوری کو دور کرنے کے لیے خاص طور پر مفید ہے ، دل کی دھڑکن گھبراہٹ اور خیالات کی پریشانی اس کے استعمال سے دور ہوجاتی ہے ، بیماری سے اچھا ہونے کے بعد جو ضعف و نقاہت باقی رہ جاتی ہے اس کے ازالہ کے لیے بہت اچھی چیز ہے ، حکماء حاذق سے گذارش ہے کہ اس پر اپنی حکیمانہ روشنی ڈالیں مزید نکھار پیدا ہوگا۔

Khameera Abresham Hakeem Arshad Wala

نسخہ حاضر خدمت ہے:

  1. ابریشم مقرض 640 گرام
  2. عود ہندی سائیدہ (اگر پیسا ہوا ) 8 گرام
  3. بالچھڑ 10 گرام
  4. پوست ترنج 10 گرام
  5. قرنفل (لونگ )10 گرام
  6. دانہ الائچی خورد (چھوٹی الائچی ) 10 گرام
  7. سازج ہندی (تیز پات ) 10 گرام
  8. رب انار شیرین 320 گرام
  9. رب بہی 320 گرام
  10. رب سیب 320 گرام
  11. چینی سفید 2 کلو
  12. شہد 500 گرام
  13. عنبر اشہب 12 گرام
  14. شاخ مرجان پیسا ہوا 6 گرام
  15. کہرباء شمعی پیسا ہوا 6 گرام
  16. مروارید (اصلی موتی ) کھرل کئے ہوئے 25 گرام
  17. یاقوت پیسا ہوا 20 گرام
  18. یشب سبز پیسا ہوا 20 گرام
  19. زعفران 20 گرام
  20. مشک اصلی 1 گرام
  21. عرق کیوڑہ 100 ملی لٹر
  22. ورق سونا اصلی 640 ملی گرام
  23. ورق چاندی 32 گرام
  24. ست لیموں 4 گرام
  25. بورہ ارمنی 3 گرام

ترکیب تیاری :-

پہلی 8 خشک دوائوں کو دس گنا (سات لٹر) پانی میں رات کو بھگو کر رکھیں ،
صبح کو آگ پر پکائیں یہاں تک کہ 3/4 لٹر پانی رہ جائے۔

اب اسکو آگ سے اتاریں اور اچھی طرح مل کر موٹے کپڑے میں چھان لیں اور اس میں رب اور چینی ملاکر پکائیں۔ پکاتے وقت ست لیموں شامل کردیں ، جب قوام تیاری کے قریب پہنچ جائے تو شہد چھان کر ملاکر پکائیں اور اسی وقت عنبر بھی شامل کردیں۔

جب قوام تیار ہوجائے بورہ ارمنی تھوڑے سے پانی میں گھول کر قوام میں شامل کردیں اور جوش آنے پر آگ سے نیچے اتار لیں اور ڈابی سے گھوٹیں یہاں تک کہ سفید ہوجائے ، اب اس میں جواہرات پسے ہوئے ملاکر ڈابی سے اچھی طرح گھوٹیں۔

اب آخر میں ورق سونا و ورق چاندی تھوڑے تھوڑے ڈالتے اور ڈاب سے چلاتے جائیں یہاں تک کہ تمام ورق اچھی طرح خمیرے میں مل جائیں۔ بس خمیرہ تیار ہے شیشے یا چینی کے مرتبان میں محفوظ رکھیں۔

مقدار خوراک و ترکیب استعمال :-

یہ خمیرہ 5 گرام صبح کو دودھ 250 ملی لٹر سے کھائیں ٠

میزان الفرائض سافٹ ویئر

میزان الفرائض سافٹ ویئر

میزان الفرائض سافٹ ویئر برائے تقسیم میراث

Meezan ul Faraiz Software

اردو زبان کا پہلا باقاعدہ ونڈوز ڈیکس ٹاپ ایپلیکیشن / سوفٹ وئیر” میزان الفرائض” جو میراث اور وراثت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے جامع ہوگا۔
اس سوفٹ وئیر کی دوسری اہم بات یہ ہے کہ اس کو بنانے والے مدارس دینیہ کے فضلاء کرام ہیں ۔
اس کے بارے میں اپنی قیمتی آراء وتجاویز سے ضرور مطلع کریں !
ٹاپ 10 تجاویز ایپ میں شامل کئے جاسکتے ہیں
واضح رہے کہ یہ صرف کمپیوٹر/لیپ ٹاپ کے لیے ہے موبائل پر اسے کھولنے کی کوشش نہ کریں۔
میزان الفرائض سافٹ ویئر فری ڈاؤن لوڈ کے لیے اس لنک پر کلک کریں

Download

Link 1    Link 2   Link 3

میزان الفرائض سافٹ ویئر استعمال کا طریقہ

Download PDF

 

طبی مرکبات و مجربات ایپ

طبی مرکبات و مجربات ایپ

طبی مرکبات و مجربات ایپ ایک بہترین ایپلیکیشن ہے جس میں ہزاروں مرکبات یعنی مجرب اور قانونی نسخہ جات کو جمع کیا گیا ہے۔

طبی مرکبات و مجربات ایپلیکیشن میں ہزاروں مرکبات و مجربات نسخہ جات دیے گئے ہیں۔ یہ مرکبات و نسخہ جات مزاج، کیفیت، تحریک کے مطابق بھی ہیں اور قانون مفرد اعضاء کی تحریکات کی ترتیب سے بھی ہیں۔ اسی طرح حروف تہجی کی ترتیب سے بھی دیے گئے ہیں۔ یہ ایپ زبردست علمی خزانہ ہے۔
اس ایپ کو انسٹال کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
یہ بھی دیکھیں: طبی مفردات ایپ

طبی مفردات ایپ

طبی مفردات ایپ

طبی مفردات ایپ انسٹال کریں اور جڑی بوٹیوں کے بارے جانیں۔

طبی مفردات ایپ کیا ہے

طبی مفردات یعنی طب میں استعمال ہونے والی جڑی بوٹیاں اور ان کی پہچان، تعارف، خواص، فوائد و نقصانات متبادل اور استعمالات وغیرہ کو بیان کرنے والی کتابیں اس ایپ میں جمع کی گئی ہیں۔ آپ ان کتب کو یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Tibbi Mufridat App

inistal Link:

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.nukta.Tibbimufridat

کیا حفظ بھول جانا واقعی بہت بڑا گناہ ہے

کیا حفظ بھول جانا واقعی بہت بڑا گناہ ہے

کیا حفظ بھول جانا واقعی بہت بڑا گناہ ہے؟ حفظ قرآن بھولنے کے ڈر سے حفظ نہ کرنا

سید عبدالوہاب شاہ

نکتہ سید عبدالوہاب شیرازی

کچھ دن پہلے سوشل میڈیا کے کسی پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ نظر سے گزری جس میں کہا گیا تھا کہ اگر آپ کا بچہ ذہین اور قابل ہے تو اسے حفظ قرآن شروع کروائیں اور اگر وہ ذہین اور قابل نہیں ہے تو اسے ہرگز ہرگز حفظ قرآن شروع نہ کروائیں ورنہ سخت گناہ گار ہوں گے، میرے خیال میں یہ سوچ باالکل غلط ہے بلکہ اسے شیطانی حیلہ بازی کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔۔ حفظ قرآن کو بھولنے پر بطور وعید ایک حدیث پیش کی جاتی ہے۔ اس حدیث پر بعد میں بات کریں گے پہلے یہ بات سمجھ لیں کہ قرآن حکیم کو سیکھنا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے، قرآن حکیم کے سیکھنے میں دو چیزیں شامل ہیں ایک اسے درست طریقے سے پڑھنا سیکھنا اور دوسری اس کی تعلیمات یعنی ترجمہ تفسیر سیکھنا ۔  کیونکہ قرآن ہدایت کی کتاب ہے اور ہدایت سمجھ کر پڑھنے سے ملتی ہے۔

قرآن مجید کے پانچ حقوق ہیں ایک اس پر ایمان لانا، دوسرا اسے پڑھنا جس میں درست پڑھنا بھی شامل ہے، تیسرا  اسے سمجھنا، چوتھا اس پر عمل کرنا، اور پانچواں اس کی تبلیغ کرنا۔

قرآن حکیم کو درست پڑھنا واجب ہے، اسی لیے علماء نے علم تجوید کو واجب قرار دیا ہے۔ اور ہم سب کا یہ مشاہدہ ہے کہ قرآن مجید کے درست تلفظ صرف ان لوگوں کے ہوتے ہیں جو پورا قرآن یا چند سپارے پانچ دس سپارے حفظ کر لیتے ہیں۔ بغیر حفظ کے قرآن کریم کے تلفظ باالکل ٹھیک نہیں ہوتے، آپ نے بھی کئی ایسے علماء کو دیکھا ہوگا جو علماء ہیں اور حافظ نہیں ہیں ان کے تلفظ درست نہیں ہیں، اس سے معلوم ہوا قرآن کی درست قرات کے لیے مکمل یا آدھا قرآن حفظ کرنا بہت ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ کروڑوں کی تعداد میں مسلمان موجود ہیں اور انہوں نے ناظرہ قرآن سیکھا ہوا ہے لیکن درست تلفظ کے ساتھ وہ قرآن نہیں پڑھ سکتے ، درست تلفظ کے ساتھ صرف وہی لوگ قرآن پڑھتے ہیں جنہوں نے حفظ کی کلاس میں ایک آدھ سال لگایا ہوتا ہے، اگرچہ انہیں وہ سپارے بھول جائیں جو انہوں نے حفظ کیے تھے۔

اب یہ رویہ اور سوچ اختیار کرنا کہ فلاں بچہ چونکہ ذہین نہیں، اسے اگر حفظ کی کلاس میں بٹھایا اور قرآن حفظ کرایا تو بعد میں یہ بھول جائے گا لہذا اسے حفظ کی کلاس میں بٹھانا ہی نہیں چاہیے انتہائی غلط سوچ ہے۔ اس طرح ہم اس بچے کو ہمیشہ کے لیے درست قرآن پڑھنے اور سیکھنے سے محروم کر دیتے ہیں۔

ایک خاتون نے کسی دارالافتاء سے سوال پوچھا کہ مجھے قرآن حفظ کرنے کا بہت شوق ہے لیکن جب میں یہ سوچتی ہوں کہ قرآن حکیم حفظ کے بعد بھول جانا بہت بڑا گناہ ہے تو اپنا ارادہ ترک کردیتی ہوں۔ اس سے معلوم ہوا بے شمار لوگ صرف اس لیے نہ خود قرآن حفظ کی طرف آتے ہیں اور نہ اپنے بچوں کو لاتے ہیں کہ حفظ کے بعد بھول جانا بہت بڑا گنا ہے۔

کیا حفظ بھول جانا واقعی بہت بڑا گناہ ہے؟

اب اس سوال کی طرف آتے ہیں کہ کیا واقعی حفظ بھول جانا بہت بڑا گناہ ہے؟ اور بیان کی جانے والی حدیث کیا حفظ کے بارے ہے یا نہیں۔

پہلی بات تو یہ ہے کہ اس حوالے سے جو حدیث بیان کی جاتی ہے اس میں کہیں بھی حفظ کا لفظ نہیں ہے، بلکہ مطلقا قرآن بھولنے کا ذکر ہے، یہی وجہ ہے کہ اس حدیث کے مطلب میں حنفی، شافعی اور دیگر علماء میں اختلاف ہے اور کئی مطالب مراد لیے گئے ہیں۔

حدیث کے الفاظ یہ ہیں:

عن سعد بن عبادة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم :  ما من امرئ يقرأ القرآن ثم ينساه إلا لقي الله يوم القيامة أجذم  . رواه أبو داود والدارمي۔

ترجمہ : حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:  جو شخص قرآنِ  کریم پڑھ کر بھول جائے تو  وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اس کا ہاتھ کٹا ہوا ہو گا۔

اس کی تشریح میں علماء لکھتے ہیں:

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من امرئ يقرأ القرآن ثم ينساه ، أي بالنظر عندنا، وبالغيب عند الشافعي، أو المعنى ثم يترك قراءته نسي أو ما نسي (إلا لقي الله يوم القيامة أجذم) ، أي: ساقط الأسنان، أو على هيئة المجذوم، أو ليست له يد،

والنسيان عندنا أن لايقدر أن يقرأ بالنظر، كذا في شرح شرعة الإسلام

علامہ نواب قطب الدین خان دہلوی ؒ تحریر فرماتے ہیں:

“حنفیہ کے  نزدیک  بھول جانے سے مراد یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے، جب کہ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں اس کے معنی یہ ہیں کہ اس نے قرآن حفظ کیا، پھر اسے بھول گیا کہ حفظ نہ پڑھ سکے یا پھر اس کا مطلب یہ ہے کہ قرآن پڑھنا چھوڑ دے خواہ بھولے یا نہ بھولے۔

حضرت مولانا شاہ محمد اسحق فرمایا کرتے تھے کہ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ استعداد والے کا بھولنا تو یہ ہے کہ یاد کیے ہوئے کو بغیر دیکھے نہ پڑھ سکے اور غیر استعداد والے کا بھولنا یہ ہے کہ دیکھ کر بھی نہ پڑھ سکے۔

ابن باز رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ جو شخص قرآن حفظ کرے اور پھر بھول جائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

تو انہوں نے جواب دیا:
“اس کا حکم یہ ہے کہ قرآن کریم یاد کرنے کی کوشش کرے، اور اس کیلیے خوب محنت کرے، اگر بندہ سچے دل سے محنت کرے گا تو اللہ اسے کامیابی عطا فرمائے گا۔ اس پر بھول جانے کی وجہ سے کچھ نہیں ہے، نیز اس بارے میں جو حدیث ذکر کی جاتی ہے وہ ضعیف ہے، وعید اس شخص کیلیے ہے جو اس پر عمل کرنا چھوڑ دے، قرآن کریم سے منہ موڑ لے اور قرآن کریم ترک کر دے۔ لیکن اگر کوئی شخص قرآن یاد کرے اور پھر سارا بھول جائے یا کچھ حصہ بھول جائے تو اس پر کچھ نہیں ہے، اس کی ذمہ داری اتنی بنتی ہے کہ وہ اسے دوبارہ یاد کرنے کی پوری کوشش کرے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے، اور احناف کے نزدیک اس سے بھولنے سے مراد یہ ہے کہ باالکل قرآن بھول جائے یعنی اسے دیکھ کر بھی پڑھنا نہ آئے۔ شوافع کے علاوہ باقی ائمہ اور علماء کے نزدیک بھولنے سے مرادباالکل ترک کرنا یا عمل نہ کرنا ہے،  اور یہ معنی اس لیےبھی زیادہ درست  ہے کہ دینی وعیدیں، یا خوشخبریاں عمل کرنے اور عمل نہ کرنے پر ہی ہوتی ہیں۔حفظ کا تعلق انسانی حافظے اور ذہنی قابلیت کے ساتھ ہے اور سارے انسانوں کی ذہنی صلاحیتیں ایک جیسی نہیں ہیں لہذا ایک آدمی کا حافظہ زیادہ اچھا ہے اسے قرآن یاد رہا اور دوسرے کا حافظہ ہی پیدائشی کمزور ہے اور وہ حفظ کرکے بھول گیا تو اس میں اس کا اختیار ہی نہیں ہے ، تو ایسی چیز جو انسان کے اختیار میں ہی نہیں  اس پر اتنی سخت وعید کیسے لگائی جاسکتی ہے۔ البتہ عمل کا اختیار سب کے لیے اللہ نے برابر رکھا ہے۔

اس لیے ہمیں یہ بات سمجھنی چاہیے کہ قرآن کو درست پڑھنا واجب ہے اور قرآن کے الفاظ کی درستگی پورا قرآن یا چندسپارے حفظ کرنے یا حفظ کی کلاس میں ایک آدھ سال لگائے بغیر نہیں ہو سکتی۔ لہذا ہر مسلمان کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جہاں اپنے بچوں کو دس پندرہ سال سکول پڑھاتے ہیں وہیں وہ ناظرہ کے بعد اس نیت سے کہ قرآن کے تلفظ درست ہوجائیں اپنے بچوں کو کم از کم ایک سال تک حفظ کی کلاس میں بٹھائیں، اگر بچے کو شوق ہوا، قابلیت ہوئی تو پورا قرآن بھی حفظ کر لے گا ورنہ ایک سال میں چار پانچ سپارے تو ضرور حفظ کر لے گا جس کا پھل یہ ملے گا کہ اسے پورا قرآن درست تلفظ کے ساتھ پڑھنا آجائے گا۔

آٹو کیپشن ٹول

آٹو کیپشن ٹول

How to use Urdu Auto Caption Tool in vedio

آٹو کیپشن ٹول کے ذریعے آپ اپنی ویڈیو میں جو کچھ بولا ہے اسے لکھا ہوا سکرین پر دکھا سکتے ہیں۔

آٹو کیپشن ٹول فائدے

یہ آٹو کیپشن ٹول بہت مزیدار ہے، اردو نستعلیق فونٹ میں آٹو کیپشن لکھنے میں بہت سہولت فراہم کرتا ہے۔

اسے کیسے استعمال کریں اور بغیر پیسے دیئے فری میں کیسے کیپشن لگائیں اس کے لئے ویڈیو دیکھیں

آٹو کیپشن ٹول ڈاون لوڈ

آٹو کیپشن ٹول ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے

یہاں کلک کریں۔

شکریہ

آٹو کیپشن ٹول

فرنیچر پالش کا سامان اور طریقہ کار

فرنیچر پالش کا سامان اور طریقہ کار

فرنیچر پالش کرنا ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے، لیکن کاریگروں کے ریٹ بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے لوگ اس خواہش کو دل ہی دل میں رکھ کر گزارا کرتے ہیں۔ آج اس پوسٹ میں ہم آپ کو فرنیچر پالش کرنے کا مکمل سامان اور فرنیچر پالش کا طریقہ کار بتاتے ہیں۔

اس پوسٹ میں ہم آپ کو نئے فرنیچر کو پالش کرنے اور پرانے فرنیچر کو دبارہ تازہ کرنے کا طریقہ الگ الگ بتائیں گے۔ اسی طرح پہلے سے رنگ شدہ فرنیچر کو کوئی دوسرا رنگ کرنے کا طریقہ بھی بتائیں گے۔

نئے فرنیچر کو پہلی بار پالش کرنے کا طریقہ

نئے فرنیچر کو پہلی بار پالش کرنے کا سامان

1۔ دانہ لاکھ چنا (دانہ لاگ)

دانہ لاکھ چنا

2۔ سپرٹ تھنر

سپرٹ تھنر

3۔ سیانہ پاوڈر (کالا سیانہ، پیلا سیانہ، لال سیانہ)

4۔ بیلجیم چاک مٹی پلاسٹر آف پیرس

چاک مٹی پلاسٹر آف پیرس

5۔ جرمن وائٹ گلو

6۔ وارنش

وارنش

7۔ ریگ مال ( پہلے 80 نمبر۔ پھر 150 نمبر والا)

ریگ مال Sand paper

8۔ ململ کا کپڑا

یہ وہ سامان ہے جو نئے فرنیچر کو پہلی بار پالش کرنے کے لیے ضرورت ہے۔ اور اگر پرانے فرنیچر کا رنگ تبدیل کرنا ہو تو تب بھی یہی چیزیں ضرورت ہوتی ہیں۔

فرنیچر پالش کرنے کا طریقہ

1۔ سب سے پہلے ریگ مار کا استعمال کرنا ہے۔ (اگر فرنیچر بہت کھردرا ہو تو پہلے 80 نمبر کا ریگ مار استعمال کریں، پھر پوٹین کریں اور پھر دبارہ 150 نمبر کا ریگ مار استعمال کرنا ہوگا۔)

2۔ ریگ مار کے بعد دوسرا کام بیس بنانا ہوتا ہے۔ بیس بنانے کے لیے دانہ لاکھ چنا کا ایک کوٹ کرنا ہے۔

دانہ لاکھ تیار کرنے کا طریقہ

آدھا لیٹر سپرٹ تھنر میں 60 گرام دانہ لاکھ ڈالیں۔ اور چار پانچ گھنٹے اس میں رہنے دیں تاکہ وہ اچھی طرح اس میں مکس ہو جائے۔ جب تیار ہو جائے تو چھان کر فرنیچر پر ایک کوٹ اچھی طرح ململ کے کپڑے سے لگائیں۔

3۔ دانہ لاکھ کے ایک کوٹ کے بعد پوٹین کرنا ہوتا ہے۔ 

یہ بھی پڑھیں: مال کنگنی کیا ہے؟

پوٹین بنانے کا طریقہ

بیلجیم چاک مٹی ( پلاسٹر آف پیرس) میں جرمن وائٹ گلو کو مکس کریں، چاہیں تو دانہ سلیش بھی ڈال سکتے ہیں۔ بقدر ضرورت پانی بھی ڈال سکتے ہیں۔ جب پوٹین بن جائے تو اچھی طرح فرنیچر پر لگائیں اور آدھا گھنٹہ خشک ہونے کا انتظار کریں۔

نوٹ: پوٹین آپ سفید بھی بنا سکتے ہیں لیکن بہتر یہ ہے کہ پوٹین میں بھی اسی کلر کا تھوڑا سا پاوڈر شامل کریں جو کلر آپ نے کرنا ہے۔

4۔ پوٹین کے بعد ایک بار پھر 150 نمبر ریگ مار کا استعمال کریں۔ تاکہ یہ ملائم ہو جائے۔

5۔  ریگ مار کے بعد پھر دوبارہ دانہ لاکھ والی پالش کا ایک اور کوٹ کریں۔ اس طرح آپ اپنی ضرورت کے مطابق دو تین یا جتنے بھی کوٹ کرنا چاہیں کر سکتے ہیں۔

6۔ بیس تیار ہو جانے کے بعد اب کلر لگانے کی باری آتی ہے۔ کلر آپ کی مرضی پر منحصر ہے جو بھی کرنا چاہیں وہ تیار کریں۔

کلر تیار کرنے کا طریقہ

اپنی مرضی کے رنگ کا سیانہ پاوڈر لیں۔ کسی برتن میں حسب ضرورت سیانہ پاوڈر ڈالیں، اور اس میں بقدر ضرور مٹی کا تیل ڈالیں، اور ساتھ تھوڑا سا وارنش بھی شامل کریں۔ اور اچھی طرح مکس کریں۔ اور اسے تین چار گھنٹے رکھ دیں تاکہ سیانہ کلر، مٹی کا تیل، اور وارنش اچھی طرح مکس ہو جائے۔

7۔ جب سیانہ پاوڈر کی پالش تیار ہو جائے تو پہلے ایک کوٹ کریں۔ اور آدھا گھنٹہ اسے خشک ہونے دیں۔ پھر دوسرا کوٹ کریں اور خشک ہونے دیں۔ اسی طرح آپ دو، تین، چار جتنے مرضی کوٹ کر سکتے ہیں۔

8۔ جب سیانہ پاوڈر کے تین چار کوٹ ہو جائیں تو اسے تین چار گھنٹے تک اچھی طرح خشک ہونے دیں۔ اس کے بعد سب سے آخر میں چمک لگانی ہے۔ 

چمک لگانے کا طریقہ

9۔ چمک لگانے کے لیے سب سے پہلے وہی دانہ لاکھ والی پالش کے دو کوٹ وقفے وقفے سے لگائیں۔

پھر اس کے بعد سندرس پالش لگانی ہے۔

سندرس پالش بنانے کا طریقہ

سندرس

1۔ سندرس کو پیس کر باریک کر لیں۔

2۔ سندرس کو کسی دیکچی میں ڈال کر آدھا لیٹر سپرٹ مکس کریں۔

3۔ اب دیکچی کو ہلکی آنچ پر رکھ لیں، جب دو تین ابال آجائیں تو اتار لیں۔

4۔ اب ململ کے کپڑے میں اسے چھان کر صاف کر لیں اور ٹھنڈا ہونے دیں۔

5۔ آپ کی پالش تیار ہے۔ اب اسے فرنیچر پر ململ کے کپڑے کے ساتھ حسب ضرورت دو تین کوٹ کرلیں۔

سندرس پالش

ہمارا چینل وزٹ کریں



پرانے فرنیچر کو چمکانے کے لیے سامان

1۔ سپرٹ تھنر آدھا لیٹر

2۔ سندرس آدھا پاو

3۔ ململ کا کپڑا

پالش بنانے کا طریقہ

1۔ سندرس کو پیس کر باریک کر لیں۔

2۔ سندرس کو کسی دیکچی میں ڈال کر آدھا لیٹر سپرٹ مکس کریں۔

3۔ اب دیکچی کو ہلکی آنچ پر رکھ لیں، جب دو تین ابال آجائیں تو اتار لیں۔

4۔ اب ململ کے کپڑے میں اسے چھان کر صاف کر لیں اور ٹھنڈا ہونے دیں۔

5۔ آپ کی پالش تیار ہے۔ اب اسے پرانے فرنیچر پر استعمال کر سکتے ہیں۔

نوٹ: چولے پر ابال دیتے وقت ہلکی آگ جلائیں، سپرٹ کوآگ لگنے کا خطرہ ہوتا ہے۔

اگر پالش بچ جائے تو وہ خراب نہیں ہوتی پانچ چھ ماہ تک استعمال کر سکتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

How to Get UAE Visa

متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے یہ تعین کریں کہ آپ کو کس قسم کا ویزا چاہیے؟ یہاں وزٹ ویزا سے متعلق کچھ معلومات میں آپ کو دے رہا ہوں۔
سیاحتی(وزٹ) ویزا
دنیا کے کچھ ممالک ایسے ہیں جن کے شہریوں کو متحدہ عرب امارات ایئرپورٹ پر ہی ویزا دینے کی سہولت دیتا ہے۔ اس بارے مزید تفصیلات کے لیے متحدہ عرب امارات کی سرکاری ویب سائٹ یا اپنے مقامی سفارت خانے کو چیک کر سکتے ہیں۔

سیاحتی(وزٹ) ویزا

متعدد بار داخل ہونے کے لیے 5 سالہ وزٹ ویزا

متعدد داخلے کا 5 سالہ سیاحتی ویزا حاصل کرنے کے بعد آپ ہر 90 دن بعد خروج کرنے کے پابند ہیں۔

یہ ویزا حاصل کرنے کے لیے، آپ کے پاس پچھلے چھ ماہ کے دوران 4,000 ڈالر یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسیوں کا بینک بیلنس ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہیلتھ انشورنس کا ثبوت، ریٹرن ٹکٹ اور متحدہ عرب امارات میں قیام کا ثبوت (ہوٹل/رہائشی پتہ)۔

یہ بھی پڑھیں: فرانس کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

اس ویزا کے حصول کے لیے جو کاغذات درکار ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں:

ایک رنگین تصویر
پاسپورٹ کی ایک کاپی
طبی انشورنس
4,000 USD یا اس کے مساوی غیر ملکی کرنسیوں کے ساتھ پچھلے 6 ماہ کا بینک اسٹیٹمنٹ

ایئر لائنز کے ذریعے سیاحتی ویزا

متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے وزٹ ویزے جاری نہیں کرتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کا ویزا حاصل کرنے کے لیے، آپ کو متحدہ عرب امارات کی کسی ایئرلائن، ٹور ایجنسی یا متحدہ عرب امارات میں کسی ہوٹل (جہاں آپ قیام کرنا چاہتے ہیں) سے رابطہ کرنا ہوگا جو آپ کی طرف سے ویزا کے لیے درخواست دے گا۔ 

ہر ایئرلائن کی کچھ شرائط ہوتی ہیں، جنہیں پورا کرنا ضروری ہے تاکہ آپ کے ویزا کا انتظام ان کے ذریعے کیا جائے۔ ویزا کی اقسام، سہولیات، شرائط و ضوابط کے لیے متحدہ عرب امارات کی درج ذیل ایئر لائنز کو دیکھیں:

Etihad Airways  سے ویزا کی خدمات
 ایمریٹس ایئر لائن کی طرف سے پیش کردہ ویزا سروسز
فلائی دبئی سے ویزا سروسز 
ایئر عربیہ سے ویزا خدمات

ایجنسیوں اور ہوٹلوں کے ذریعے سیاحتی ویزا

متحدہ عرب امارات میں لائسنس یافتہ ٹریول ایجنٹس اور ہوٹلز آپ کے لیے سیاحتی ویزا کا بندوبست کر سکتے ہیں بشرطیکہ آپ ان کے ذریعے ٹکٹ خریدیں اور مخصوص ہوٹل کے ساتھ ہوٹل کی بکنگ کریں۔

آپ مقامی ٹور آپریٹر کے تعاون سے متحدہ عرب امارات میں دستیاب کسی بھی سیاحتی پیکج کے لیے اپنے ملک کی ٹریول ایجنسیوں سے بھی رابطہ کر سکتے ہیں۔

فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق

فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق

(تحریر: سید عبدالوہاب شاہ شیرازی)

مسلمانوں میں فرقہ واریت اور مسلک پرستی یا گروہ بندی کوئی نیا مسئلہ نہیں ہے، اگر ہم اس کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو یہ مسلک پرستی اور گروہ بندی ہمیں موسی علیہ السلام کی امت بنی اسرائیل کے دور میں بھی اپنے عروج پر نظر آتی ہے۔اس کے بعد سلیمان علیہ السلام کا زمانہ آتا ہے پھر ان کی وفات کے بعد یہودیوں نے سیاسی اور مسلکی اختلافات کی بنیاد پر اپنی قوم کو دو واضح حصوں میں تقسیم کردیا تھا۔ یہ سیاسی اور مسلکی اختلافات اس کے بعد ہمیشہ مسلمانوں میں اسی طرح چلتے رہے، اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے بعد کے دور میں یہ اختلافات بہت گہرے ہوگئے۔

 جیسے آج مسلمانوں میں دیوبندی، بریلوی، اہلحدیث وغیرہ وغیرہ جتنے تعارف ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے زمانے کے مسلمانوں نے اسی طرح اپنی پہچان یہودی اور عیسائی وغیرہ کے ذریعے کروائی تھی اور پھر اس پر اتنے پکے ہوگئے کے پیغمبر آخرالزمان کے آنے کے بعد بھی اپنے فرقے کو نہ چھوڑا اور آج تک دنیا میں یہودی اور عیسائی نامی باطل مذاہب موجود ہیں۔

اس چھوٹے سے رسالے فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں، میں نے علمائے امت کے ان اقوال و خیالات کو جمع کرنے کی کوشش کی ہے جس میں مسلکی اختلافات کی مذمت اور نقصانات پر اظہار خیال کیا گیا ہے۔لیکن اس سے پہلے میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ آپ کے سامنے یہ واضح کر دیا جائے کہ فرقہ واریت اور چیز ہے اور مسلک پرستی اور چیز ہے۔ اگرچہ دونوں قابل مذمت ہیں لیکن ان میں فرق کرنا ضروری ہے۔چونکہ عام طور پر فرقہ واریت کا نام استعمال کرتے ہوئے علمائے اسلام اور مسلمانوں کو طعنے دیے جاتے ہیں لیکن اگر غور کیا جائے تو مسلمانوں کو گروہوں میں تقسیم کرکے مجموعی لحاظ سے کمزور کرنے اور زوال کا شکار کرنے والے علماء اسلام نہیں بلکہ سیاسی قائدین ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلک پرستی کو ہوا دے کر بعض علماء نے بھی مسلمانوں نے مذہبی گروہ بندی کو فروغ دیا ہے لیکن امت پر زوال لانے کے اصل ذمہ دار سیاسی قائدین ہیں جنہوں نے مسلمانوں کو ایسی گروہ بندی میں تقسیم کیا ہے جس نے نہ صرف اسلام کو نقصان پہنچایا بلکہ مسلمانوں کو غلامی کی اتھاہ گہرائیوں میں پھینک دیا۔

فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق

یہاں ہمیں یہ بات سمجھنا انتہائی ضروری ہے کہ اصل فرقہ واریت کیا ہے اور اسے کون پھیلا رہا ہے۔ قرآن کریم فرقان حمید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَکَانُوْا شِیَعًالَسْتَ مِنْھُمْ فِیْ شَی

بے شک وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور وہ ہو گئے پارٹی پارٹی،(اے پیغمبر) آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اس آیت میں اللہ تعالی نے جس فرقہ واریت کی مذمت کی ہے وہ”فرقہ واریت فی الدین“ ہے، یعنی دین میں فرقہ واریت کرنا، عام طور پر ہم جب بھی فرقہ واریت کا نام سنتے ہیں تو ہمارا ذہن دینی جماعتوں اور مسالک کی طرف چلا جاتا ہے، حالانکہ یہ فرقہ واریت فی الدین نہیں ہے، بلکہ یہ فرقہ واریت فی المذہب یا مسلک پرستی ہے۔یعنی ان کا اختلاف فروعی اختلاف ہے، جبکہ قرآن فرقہ فی الدین کی مذمت کر رہا ہے۔

 اب ہمیں پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ ”دین“ کسے کہتے ہیں؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے اس سے بھی پہلے یہ سمجھیں کہ انسانی زندگی کے چھ گوشے ہیں، یعنی دنیا کا ہر انسان اپنی زندگی میں ان چھ گوشوں کے ساتھ کسی نہ کسی صورت وابستہ ہوتا ہے:

عقائد،  2۔عبادات،  3۔رسومات،  4۔معاشرت،  5۔معیشت،  6۔سیاست

ان چھ چیزوں کے مجموعے کو دین کہا جاتا ہے، دنیا کے ہر انسان کا کوئی نا کوئی عقیدہ ضرور ہوتا ہے، ہر انسان کا کوئی نا کوئی عبادت کا طریقہ اور اپنی رسومات ادا کرنے کا طریقہ ضرور ہوتا ہے، دنیا کا ہر انسان کسی نا کسی معاشرے کا حصہ بھی ضرور ہوتا ہے، اور ہر انسان کسی نا کسی صورت معیشت کے ساتھ جڑا ہوا ہوتا ہے، اور دنیا کے ہر انسان کا کوئی نا کوئی سیاسی نظریہ اور سوچ بھی ضرور ہوتی ہے۔

عام طور پر پہلی تین چیزوں یعنی۔1۔ عقائد،  2۔عبادات،  3۔رسومات،کو مذاہب میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ اگلی تین چیزوں کو دین (نظام) میں شمار کیا جاتا ہے۔ دین اور مذہب میں عام خاص مطلق کی نسبت ہے۔

ان چھ چیزوں کے مجموعے کو دین کہا جاتا ہے اور دین کا جزوے اعظم سیاست ہے۔ اس سے ہمیں معلوم ہوا کہ اگرچہ عقائد، عبادات اور رسومات میں لوگوں کو گروہ بندی میں تقسیم کرنا بھی فرقہ واریت ہے لیکن اصل فرقہ واریت اور گروہ بندی لوگوں کو سیاسی لحاظ سے تقسیم کرکے پارٹی پارٹی بناکر ایک دوسرے کا دشمن بنانا ہے۔ اور اسی سیاسی فرقہ واریت نے نہ صرف اسلام بلکہ پوری انسانیت کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ہم انسانی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں نظر آتا ہے دنیا میں کروڑوں لوگوں کا قتل عام سیاسی اختلافات کی بنیاد پر ہوا ہے، دنیا کی بڑی بڑی جنگیں سیاسی اختلافات کی بنیاد پر ہوئی ہیں اور آج بھی مسلکی بنیادوں پر اگرچہ اختلاف تفرقہ بازی تو ہوتی ہے لیکن قتل عام نہیں ہوتا سوائے چند انفرادی واقعات کے۔

دنیا میں ہمیشہ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور حکمرانوں نے عوام کو سیاسی لحاظ سے تقسیم رکھ کر اپنی حکومت کو مضبوط بھی کیا ہے اور طول بھی دیا ہے۔اگر آج ہم اپنے ملک پاکستان کو دیکھیں تو یہاں اگرچہ مسلک پرستی کی بنیاد پر گروہ بندی ہمیں نظر آتی ہے لیکن کیاہمارے دنیا میں زوال، ملک کی معاشی، معاشرتی اور سیاسی تباہی کی ذمہ داریہ مسلک پرستی ہے؟ تو اس کا جواب ہے نہیں، ہمارے زوال کا اصل سبب سیاسی اور معاشی فرقہ واریت ہے، پوری قوم کو سیاسی لحاظ سے چار پانچ بڑی سیاسی گروہوں میں تقسیم کرکے چار پانچ سو خاندان 75 سال سے اس عوام کو غلام بنا کر ان پر حکومت کر رہے ہیں، ملک کی وہ تین پارٹیاں اور اسٹیبلشمنٹ جو اس ملک پر ہمیشہ حکمرانی کرتی آئی ہے ان تمام میں چند خاندان ہیں جو آپ میں رشتہ داریاں رکھتے ہیں اور بندر بانٹ سے حکمرانی کرتے ہوئے ملک و قوم کو لوٹ کر کھا رہے ہیں، عیاشیاں کررہے ہیں۔

کیا آپ نے کبھی سنا کہ رفع یدین نہ کرنے کی وجہ سے اندونیشیا نے ملائشیا پر حملہ کردیا؟ کیا آپ نے کبھی سنا کہ صلوۃ سلام نہ پڑھنے کی وجہ سے ترکی نے پاکستان پر میزائل مار دیا؟ امریکا نے عراق پر حملہ کرکے دس لاکھ لوگوں کو شہید کردیا، افغانستان پر حملہ کرکے پندرہ لاکھ لوگوں کو شہید کردیا، یہ کس لیا کیا؟ کیا اس لیے کہ تم جنازے کے بعد دعا کیوں کرتے ہو؟ نہیں نہیں، بلکہ یہ قتل عام اس لیے ہوا کہ تم اپنا نظام قائم نہیں کرسکتے، تمہیں ہمارا جمہوری نظام قائم کرنا ہوگا۔ اسی طرح روس نے افغانستان پر حملہ کرکے لاکھوں لوگوں کو شہید کردیا تھا، کیا یہ حملہ اس لیے ہوا تھا کہہم تو کسی خدا کو نہیں مانتے  تم خدا کو کیوں مانتے ہو؟  نہیں نہیں یہ حملہ خالصتا معاشی مفادات کے لیے تھا۔

اس ساری گفتگو سے ہمیں یہ معلوم ہوا اصل فرقہ واریت سیاسی فرقہ واریت ہے جس نے قوم کو پارٹیاں پارٹیاں بنا کر ایسے گروہوں میں تقسیم کر دیا ہے جو ایک دوسرے کے دشمن بنے ہوئے ہیں ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں۔ اس حقیقت کے واضح ہونے کے بعد اب میں تمام مسالک کے علمائے دین کے اقوال اور تحریرات میں سے کچھ حوالے پیش کررہا ہوں جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اکابر علماء نے مسلک پرستی اور مسلکی شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کتنی کوششیں کی ہیں۔



نوٹ: یہ تحریر فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق نامی کتابچے سے لی گئی ہے، جو کہ فرقہ واریت اور مسلک پرستی کی مذمت، نقصانات اور اتحاد امت کے فوائد پر اکابرین امت کے خیالات و اقوال پر مبنی اہم رسالہ۔ جس میں یہ بھی سمجھایا گیا ہے کہ فرقہ واریت اور مسلک پرستی میں فرق کیا ہے، اور اصل فرقہ واریت کیا ہے اور اس کے کون ذمہ دار ہیں؟

مکمل رسالہ پی ڈی ایف PDF ڈاون لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

فرقہ واریت اور مسلک پرستی

فرانس کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

فرانس کا ویزا حاصل کرنے کا طریقہ

How to get France Visa

فرانس یورپ کے ممالک میں سے ایک ملک ہے۔ فرانس بہت خوبصورت اور انتہائی ترقیافتہ ملک ہے۔ البتہ فرانس اسلامو فوبیا کے شکار ممالک میں شمار ہوتا ہے، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف سب سے زیادہ متعصبانہ سرگرمیاں فرانس ہی سرکاری طور پر سرانجام دیتا ہے۔
اگر آپ فرانس جانا چاہتے ہیں تو آپ پہلے یہ طے کرنا ہوگا کہ آپ کیوں فرانس جانا چاہتے ہیں کیونکہ فرانس جانے کے لیے مختلف قسم کے ویزے دیے جاتے ہیں، مثلا: سیاحت، کاروبار، تعلیم، یا خاندان سے ملنا۔ آپ فرانس کے سفارت خانے یا قونصل خانے میں جا کر اپلائی کر سکتے ہیں اس کے علاوہ فرانس سفارتخانہ کی ویب سائٹ پر جا کر اپنی ضروریات کے مطابق ویزا کی قسم کا تعین کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپین کا ویزا

فرانس کا ویزا

جب آپ فرانس کے ویزا کی قسم کا تعین کر لیتے ہیں تو آپ فرانس کا ویزا کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ آپ فرانس کا ویزا درخواست فارم آن لائن یا فرانس کے سفارت خانے یا قونصل خانے سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ درخواست فارم کو مکمل کرنے کے لیے آپ کو اپنے ذاتی معلومات، سفر کے منصوبوں، اور مالی استحکام کے ثبوت فراہم کرنے ہوں گے۔

ویزا درخواست کے ساتھ آپ کو درج ذیل دستاویزات جمع کرانے ہوں گی:

  • کارآمد پاسپورٹ
  • ویزا درخواست فارم
  • پاسپورٹ سائز کی تصاویر
  • سفر کے منصوبوں کا ثبوت (جیسے ہوٹل بکنگ یا ریٹرن ٹکٹ)
  • مالی استحکام کا ثبوت (جیسے بینک اسٹیٹمنٹ)
  • ہیلتھ انشورنس کا ثبوت

درخواست فارم بھرنے کے ساتھ آپ کو ویزا فیس بھی جمع کروانا ہوگی۔ مختلف قسم کے فرانس کے ویزوں کی مختلف فیس ہے ، وزٹ ویزا کی فیس 80 یورو ہے۔
ویزا منظور ہونے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔

اس کے بعد آپ کو انٹرویو کے لیے بھی بلایا جائے گا اور مختلف سوالات ہوں گے۔

فرانس کے سفارتخانہ کا رابطہ:

France Embassy Address

Diplomatic Enclave – G5 – GPO Box 1068 – Islamabad

Telephone : +92) 51 201 14 14    [92] (51) 201 14 22

Office timings : All Sections

Monday to Thursday : 8 AM to 1 PM and 1h45 PM to 5h00 PM

Friday : 8 AM to 12h00 PM

Exit mobile version