Home Blog Page 91

درس نظامی نصاب ایپلی کیشن

درس نظامی مدارس میں پڑھایا جانے والا وہ نصاب ہے صدیوں سے مدارس دینیہ میں پڑھایا جاتا ہے۔ اس نصاب میں کتابوں کی تعداد نہ صرف زیادہ ہے  بلکہ ایک ایک کتاب بھی کافی موٹی اور وزنی ہے، ، اس پورے نصاب نہ مکمل خریدنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں اور نہ ہی ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا ممکن ہے۔ لیکن یہ باتیں اب پرانی ہو چکی ہیں، اب آپ پورا درس نظامی کا نصاب جس کی قیمت لاکھوں اور وزن ٹنوں میںبنتا ہے اپنے جیب میں رکھ سکتے ہیں۔ تو نچیے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔ اور دعائیں دیں۔

Free Dars e Nizami Books

Logo Dars e Nizami app 1

فرقہ واریت اور مولانا طارق جمیل

فرقہ واریت اور مولانا طارق جمیل

(سیدعبدالوہاب شیرازی)
گذشتہ دنوں ایک ٹی وی پروگرام میں زید حامد نے مولانا طارق جمیل صاحب کے خلاف کافی باتیں کیں، جس پر سوشل میڈیا پر بھی کافی شور شرابہ ہوا، اور پھر ایک دو ن بعد پنجاب حکومت نے بھی تبلیغی جماعت پر تعلیمی اداروں میں تبلیغ کرنے پر پابندی لگا دی۔ چنانچہ اس شور شرابے میں مَیں اس طرف متوجہ ہوا کہ دیکھوں تو سہی کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے، میں نے پہلے ایک ویڈیو دیکھی پھردوسری اور کرتے کرتے ایک ہفتے میں بیسیوں ویڈیو اور بیانات مولانا طارق جمیل صاحب کے سن لیے۔ وہ چند باتیں جو ان کے ہر بیان میں تھیں ان کا خلاصہ انہی کے الفاظ میں پیش خدمت ہے۔ان باتوں کو پڑھ کر آپ باآسانی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پابند ی کس کے حکم سے لگی۔
اللہ کے واسطے میری سنو! آپس کی نفرتوں کو مٹاو، آپس کی نفرتوں کو مٹاو، آپس کی نفرتوں کو مٹاو، فرقہ واریت کی آگ میں مت جلو،فرقہ واریت کی آگ میں مت جلو، مسلم بن کے رہو،مومن بن کے رہو۔جس فرقے سے ہو تمہیں مبارک ہو،جس مسلک پر ہو تمہیں مبارک ہو۔ اللہ کے واسطے اور وںکو بھی مسلمان سمجھو۔اوروں کو بھی ایمان والا سمجھو، اوروں کے لئے بھی جگہ بناو۔اوروں کو بھی راستہ دو، جنت بہت بڑی ہے۔خود جنت کے ٹھیکیدار نہ بنو، اسلام کے ٹھیکیدار نہ بنو، اللہ کے ٹھیکیدار نہ بنو، تھانیدار نہ بنو اوروں کے لئے بھی راستہ کھلا رکھو۔جوبھی تمہارا مسلک ہے دل میں رکھو، اوپر چھاپ نہ لگاو، چھاپ امت کی لگاو۔ایک دوسرے پر توپیں کَسی ہوئی ہیں، یہ کافر وہ کافر۔پھر دنیا میں مسلمان ہے کون؟میری فریاد ہے، نقار خانے میں طوطی کی کون سنتا ہے، شہائیوں میں کسی کا نوحہ کون سنتا ہے؟لیکن میں کہوں گا(روتے ہوئے)مجھے پتا ہے میں اس فرقہ واریت کی آگ کو نہیں بجھا سکتا لیکن میں اللہ کی بارگاہ میں ابراہیم کا کبوتر بن کر پیش ہوں گا۔

ایک مسجد میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
میں علماءسے کہتا ہوں اللہ کے واسطے امت کو دین سمجھاو فرقے نہ سمجھاو۔ اس ممبر کو محبت کے لئے باقی رکھو۔ اس ممبر سے آگ نہ بڑکاونفرتوں کی۔میں تمہیں کہتا ہوں بچو ایسی تقریروں سے ایسی کتابوں سے جن سے تم دوسرے مسلمان کے لئے نفرت لے کر اٹھو۔ہروقت دوسروں پر چڑہائی، کبھی اپنے اوپر بھی چڑہائی کیا کرو۔میں علماءکو ہاتھ جوڑتا ہوں، ہاتھ جوڑتا ہوں جب ممبر پر آو تو اسلام پیش کرو، امت کو ٹکڑوں میں تقسیم مت کرو۔
ایک اور بیان میں کہا:
مجھے بتاو تم میرے نبی کے ساتھ کیا کررہے ہو؟ وہ تمہیں فرقوں میں بانٹ کر گئے تھے یا امت بنا کر گئے تھے؟ کیوں اس نادان کھیل میں اپنی زندگی برباد کرتے ہو؟کیوں نہیں مسلمان بن کر رہتے ہو؟ اس امت میں اختلاف شروع سے ہے ہمیشہ رہے گا۔یہاں تک نہ جاو کے ایک دوسرے پر کفر کے فتوے لگانا شروع کردو۔سنیوں نے کہا وہابی کافر، وہابیوں نے کہا سنی کافر۔بریلویوں نے کہا دیوبندی کافر، دیوبندیوں نے کہا بریلوی کافر۔جنت میں کون جائے گا؟کچھ بھائیو میرے نبی کی محنت کی قدر کرو۔میرے نبی تو غیروں کو اپنا بنانے آئے تھے ہم نے اپنوں کو غیر بنادیا۔اس نفرت کی آگ سے کتنے سر کٹ چکے، کتنے سہاگ اجڑ گئے،کتنی مائیں بے آسرا ہوگئیں، کتنی جوان بیٹیوں کی مانگ ویران ہوگئی،(روتے ہوئے) کیا اسی کا نام اسلام ہے؟ اسی کا نام عشق رسول ہے؟اسی کو دین کہتے ہیں؟
ایک دوسرے کی مسجدوں میں نہیں جاتے ہو، ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں نہیں پڑھتے ہو۔جنت کے ٹھیکیدار بن گئے ہو۔میرے نبی تو عبداللہ بن ابی کا جنازہ پڑھانے کھڑے ہو گئے تھے، جس کا کفر ابوجہل سے بھی بڑا ہے۔ ابوجہل اوپر کی دوزخ میں ہے، عبداللہ بن ابی نیچے کی دوزخ میں ہے۔یہ دین تم کہاں سے لائے ہو جس میں تم فرقوں میں بٹ گئے ہو۔نفرتوں کی آگ تم نے لگا دی ہے۔ یہ کہاں سے اسلام آیا ہے؟میں تمہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں امت بن کر رہو، مسلم بن کر رہو۔ اپنے اپنے عقیدے پر پکے رہو، دوسرے کے لئے گنجائش رکھو۔
پنجاب کی ایک یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
ہائے کفر کے فتوے،میں دھماکوں سے اتنا پریشان نہیں، کیونکہ جو مررہے ہیں شہید ہو رہے ہیں، اور جو ظالم ہیں اگر یہاں نہ پکڑے گئے تو ایک دن اللہ نے رکھا ہے۔ اس سے میرا ملک تباہ نہیں ہوگا اس سے میرے ملک میں طاقت آئے گئی، کیونکہ قربانی سے طاقت آتی ہے۔حضرت حسین نے قربانی دی جبکہ شمر،یزید نے ظلم کیا ان کا نام ونشان مٹ گیا۔جوچیز مجھے تڑپاتی ہے، رولاتی بھی پھر میں فریاد بن کر بولتا ہوں۔فرقہ واریت،فرقہ واریت،فرقہ واریت۔ممبر رسول محبت کے لئے ہے فرقہ واریت کے لئے نہیں ہے۔لیکن ہمارا خطیب آتا ہے ایسی تقریر کرتا ہے کہ لوگوں کے دلوں میں آگ لگا دیتا ہے۔اور ایک کو دوسروں سے متنفر کرکے نکل جاتا ہے، وہ اپنے پیسے کھرے کرتا ہے، اور لوگوں کے دلوں میں آگ بھر کے چلا جاتا ہے۔یہ میرے دیس کا سب سے بڑا روگ ہے۔معاملات میں سود،سود ، سب سے بڑا روگ ہے۔دین میں فرقہ واریت سب سے بڑا روگ ہے۔اور معاشرت میں بداخلاقی سب سے بڑا روگ ہے۔یہ وہ سوراخ ہیں جہاں سے پانی گیا تو کشتی ڈوب جائے گی، ملاحوں کو کیا گلا دینا کہ جب مسافر ہی کلہاڑیاں لے کر، کدالیں لے کر، آریاں لے کر تختوں کو کاٹ رہے ہیں۔میں ہواوں کو کیا کہوں میں طوفانوں کا کیوں گلہ کروں۔
تواِدھر اُدھر کی نہ بات کر، یہ بتا کہ قافلہ کیوں لٹا
مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں،تیری رہبری کا سوال ہے
انگلینڈ میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
اللہ کے واسطے امت بنو، اس امت میں اختلاف رہے گا۔ اختلاف کے باوجود محبت کا حکم دیا گیا ہے۔لیکن ہماری نفرت یہاں تک چلی گئی ہے کہ سلام کا جواب بھی نہیں دیتے۔ایک دوسرے کے پیچھے نماز نہیں پڑھتے،ایک دوسرے کو کافر کہہ رہے ہیں۔ کسی کو کافر کہنا اتنا آسان ہے؟، اچھا چلو وہ اگر کافر ہے لیکن کہتا یہ ہے کہ میں مسلمان ہوں تو ایسے شخص کو میرے نبی نے سینے سے لگانا سکھایا ہے، دھکہ دینا تو نہیں سکھایا۔عبداللہ بن ابی سے بڑکر کون کافر ہوگا جو اپنے آپ کو مسلمان کہتا تھا۔ جہنم کے ساتھ قید خانے ہیں، ۱۔جہنم۲۔حطمہ۳۔لظی۴۔سعیر۵۔سقر۶۔جحیم۷۔ہاویہ۔ ابوجہل چھٹے درجے جحیم میں ہے جبکہ عبداللہ بن ابی ساتویں درجے ہاویہ میںہے۔میرے نبی نے تو منافقوں کو بھی سینے سے لگایا، (اس کا جنازہ پڑھایا،کرتا دیا، اپنا لعاب اس کے منہ میں ڈالا کیونکہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا تھا)۔عبداللہ بن ابی کے بیٹے نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جوٹھا پانی اپنے باپ کو دیا تو اس نے یہ کہہ کر پینے سے انکار کردیا کہ پیشاب لے آو وہ پی لوں گا یہ نہیں پیوں گا۔ اس کے بیٹے نے اپنے باپ اس توہیں پر قتل کرنے کی اجازت مانگی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ لوگ کہیں گے محمد اپنے پاس بیٹھنے والوں کو قتل کرتا ہے۔تم اس کی امت ہوکر فرقہ واریت میں بٹ گئے، تم کیا میسج دے رہے ہو پوری دنیا کے مسلمانوں کو۔چھوٹے چھوٹے اختلاف پر یہ کافر وہ کافر۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایک منافق کا پتا تھا کہ فلاں فلاں منافق ہے لیکن آپ نے زندگی بھر کسی کو نہیں بتایا، سب کو سینے سے لگایا ہے۔
اپنے مدرسے کے طلباءکو خطاب کرتے ہوئے کہا:
میں آپ سے کہتا ہوں اپنے عقائد پر پختہ رہو لیکن دیوبندی بن کرنہ چلو، بلکہ امتی بن کر چلوامتی بن کرچلو، اس بھڑکتی آگ کو بجھانا ہے، بڑھانا نہیں بجھانا ہے۔تبلیغ کے کام نے یہ فاصلے مٹائے ہیں، تبلیغ کا کام نہ ہوتا تو کتنی بڑی تباہیاں انسانیت کو دیکھنی پڑتیں۔تو آپ کا سال شروع ہورہا ہے، آپ بہت اچھے بچے ہو، بہت نیک بچے ہو۔میری مدد کرو میں آپ کی مدد کا محتاج ہوں۔جس کی اتنی زیادہ اولاد ہو،دو تین سو بیٹے ہوں اور سارے دعا کررہے ہوں تو اللہ کسی کی تو سنے گانا، ایک یہ کہتا ہوں کہ دیوبندی بن کر نہ چلوامت بن کر چلو، ہم عقائد میں اہل سنت والجماعت ہیں۔بریلوی مفتی محمدخان قادری صاحب کی اس بات پر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ دیوبندی، بریلوی،اہل حدیث سب اہل سنت والجماعت ہیں۔میں یہ سینہ دیکھنا چاہتا ہوں، گھٹا ہوا سینہ نہیں دیکھنا چاہتا کہ آپ اپنے سوا کسی کو جنتی ہی نہ سمجھو، اپنے سوا سب کو گمراہ سمجھو۔
زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں خطاب کرتے ہوئے کہا:
مذہبی تعصب کی آگ زرعی یونیورسٹی سے نہیں اٹھی، وہ گورنمنٹ کالج، گورنمنٹ یونیورسٹی سے نہیں اٹھی،وہ فیصل آباد کے آٹھ بازاروں سے نہیں اٹھی۔یہ آگ ممبر سے بھڑکائی گئی ہے۔اس کے قصور وار پروفیسر نہیں ہیں، عوام نہیں ہیں، اس کے قصور وار ممبر والے ہیں۔جو ممبر محبت کے لئے تھا وہی ممبر نفرت کی آگ آگ آگ، تقریر نہیں ہوتی شعلے نکل رہے ہوتے ہیں۔اور اس میں گھر نہیں جلتے بدن جل رہے ہیں، ایمان جل رہے ہیں۔اور اس حد تک نفرت ہے کہ ایک دوسرے کو سلام بھی نہیں کرتے۔ایک دوسرے کے پیچھے نمازیں بھی نہیں پڑھتے۔ اس نفرت کے ساتھ ہم اللہ کی قسم اللہ کی نظروں سے گِر جائیں گے۔جو تمہارا عقید ہے اس پر پکے رہو لیکن کسی کو جہنمی نہ کہو، کسی کو جھٹ سے کافر نہ کہو۔

جدید فقہی مسائل

Read Online

Vol 01     Vol 02     Vol 03

Vol 04     Vol 05

Download

Vol 01(5MB)     Vol 02(3MB)

Vol 03(3MB)     Vol 04(3MB)

Vol 05(2MB)

سعودی عرب کا پاکستانی شہریوں کیلئے ویزا فیسوں میں کمی کا اعلان

اسلام آباد: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پاکستان آمد سے قبل سعودی سفارت خانے کا پاکستانی شہریوں کے لیے ویزہ فیس میں کمی کا اعلان کردیا۔
سعودی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی شہریوں کے لیے ‘وزِٹ ویزا’ کی فیسوں میں کمی کی منظوری دے دی گئی ہے، جس کا اطلاق 15 فروری 2019 سے ہوگا۔
ویزا فیسوں میں کمی کی پریس ریلیز
بیان میں کہا گیا کہ سنگل انٹری وزٹ ویزا فیس 2 ہزار سے کم کر کے 338 ریال، جبکہ ملٹی پل انٹری وزٹ ویزا فیس 3 ہزار سے کم کے 675 ریال کر دی گئی ہے۔
ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر پاکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر اتوار کو اسلام آباد پہنچیں گے۔
انہیں پہلے ہفتہ کو پاکستان پہنچنا تھا تاہم بعد ازاں ان کے دورے میں ایک روز کی تاخیر کردی گئی۔
اعلیٰ اختیاراتی وفد بھی ولی عہد کے ہمراہ ہوگا جس میں سعودی شاہی خاندان کے افراد، اہم وزرا اور ممتاز تاجر شامل ہوں گے۔
اپریل 2017 میں ولی عہد کا منصب سنبھالنے کے بعد سعودی ولی عہد کا یہ پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ ہوگا۔

موٹاپے کی اقسام اور علاج

موٹاپے کی اقسام اور علاج

موٹاپے کی تین قسمیں ہیں اور تینوں کا الگ الگ علاج ہے۔ جانیے اس ویڈیو میں موٹاپے کی اقسام اور ان کا آسان علاج۔

جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بڑھانے والی عام غذا

ایسے افراد جو بہت زیادہ گوشت کھاتے ہیں چاہے وہ چکن ہی کیوں نہ ہو، ان میں جگر کے امراض کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
یہ انتباہ نیدرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
اراسموس ایم سی یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لحمیاتی پروٹین سے بھرپور غذاؤں کے زیادہ استعمال سے جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ سرخ گوشت میں سچورٹیڈ فیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو چربی میں جمع ہونے لگتی ہے اور تبدریج اس عضو کو ناکارہ کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
مگر صرف سرخ گوشت ہی نہیں بلکہ چکن کو بہت زیادہ کھانا بھی جگر کے امراض کا خطرہ بڑھانے کے لیے کافی ہے۔
مزید پڑھیں:خشخاش کے فوائد

جگر پر چربی چڑھنے کے مرض کے دوران چربی کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے جو کہ ابتدائی مراحل پر تو سنگین نہیں ہوتا مگر علاج نہ ہونے پر یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
اس تحقیق میں کسی فرد میں جگر کی چربی چڑھانے والی غذاﺅں کے تعین کے لیے لگ بھگ 4 ہزار افراد کی غذائی عادات کو جانا گیا اور ان کے جگر پر چربی کے اسکین کیے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ لگ بھگ ڈیڑھ ہزار افراد کے جگر پر کسی حد تک چربی چڑھ چکی ہیے خصوصاً موٹاپے کے شکار افراد اور بہت زیادہ لحمیاتی پروٹین جزو بدن بنانے والوں میں یہ خطرہ 54 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کا کہنا تھا کہ گوشت میں چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو جگر پر چربی چڑھنے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پراسیس شدہ گوشت ورم اور انسولین کی مزاحمت کا باعث بن سکتے ہیں اور یہ دونوں عناصر بھی جگر پر چربی بڑھانے کا باعث بنتے ہیں۔
انسولین کی مزاحمت جسم کی بلڈ شوگر لیول کم کرنے کی صلاحیت بھی کمزور کرتی ہے جس سے ذیابیطس کے مرض کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل Gut میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل گزشتہ سال ایک طبی تحقیق میں یہ انتباہ سامنے آیا تھا کہ بہت زیادہ پروٹین کا استعمال درمیانی عمر کے افراد میں ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 33 فیصد تک بڑھا دیتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں غذائی پروٹین جیسے دودھ، چکن، مکھن اور پنیر وغیرہ بہت زیادہ کھانے سے ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 49 فیصد بڑھا دیتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ مچھلی اور انڈوں میں موجود پروٹین سے یہ خطرہ نہیں بڑھتا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ لحمیاتی پروٹین کے زیادہ استعمال یہ خطرہ 43 فیصد جبکہ نباتاتی پروٹین کے استعمال سے 17 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
فن لینڈ کی ایسٹرن فن لینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ بیشتر غذائی ذرائع سے حاصل ہونے والی پروٹین کا زیادہ استعمال ہارٹ فیلیئر کا خطرہ کسی حد تک بڑھا سکتا ہے، صرف مچھلی اور انڈے اس خطرے کا باعث نہیں بنتے۔

خطیبوں کی پھیلائی ہوئی غیرمستند احادیث‎

ملک خداد پاکستان میں ساری دنیا سے زیادہ مذہبی اور دینی پروگرام ہوتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ان دینی پروگراموں میں لوگ علمی  اور قابل اعتبار شخصیات کے بجائے لچھے دار تقریریںکرنے والوں کو ترجیح دیتے ہیں۔ جس کا نقصان یہ ہورہا ہے کہ ان لوگوں نے کئی من گھڑت روایات کو حدیث بنا کر پیش کیا اور اب عوام تو کیا عام علماء بھی انہیں حدیث ہی سمجھ رہے ہیں۔ چنانچہ اب ایک ایسی ایپلی کیشن تیار کرلی گئی ہے جو آپ کو ایسی تمام روایات کے بارے بتائے گی جو عوام و خواص میں بطور حدیث مشہور تو ہیں لیکن حقیقت میں وہ حدیث نہیںبلکہ کسی کا قول یا من گھڑت روایات ہیں۔

ایپلی کیشن کا لنک یہ ہے۔

غیرمستندمشہور احادیث‎

نظر کی کمزوری

نظر کی کمزوری

نظر کی کمزوری کی وجوہات کیا ہیں. ایسی کون سی دوائی ہے جو 6نمبر عینک پر بھی اتار دیتی ہے.

حادثات سے بچنے کا تعویذ

تشخیص صابر

Read Online

تشخیص صابر

Download

خون پیدا کرنے والی غذائیں

جسم میں خون کی کمی یا انیمیا درحقیقت جسم میں خون کے سرخ خلیات کی کمی کو کہا جاتا ہے جو آکسیجن کی فراہمی کا کام کرتے ہیں۔
اس مرض میں خون کے صحت مند سرخ خلیات میں ہیمو گلوبن کی کمی ہوجاتی ہے جو جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن پہنچاتے ہیں، ہیموگلوبن وہ جز ہے جو خون کو سرخ رنگ دیتا ہے۔
یعنی جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبن کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جاسکے، کیونکہ اس کی کمی شدید تھکاوٹ اور کمزوری کے ساتھ ساتھ اینمیا کا شکار بنا سکتی ہے۔
اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ہیموگلوبن کی کمی سے بچنے کے لیے آئرن سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال بہت ضروری ہے جو کہ ہیموگلوبن کی پیداوار کے ساتھ خون کے سرخ خلیات کے لیے اہم کردار ادا کرنے والا جز ہے۔
خون کی کمی ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے 8 افراد کو ہوتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ایک تخمینے کے مطابق دنیا کی 80 فیصد آبادی کو آئرن کی کمی کا سامنا ہوتا ہے خصوصاً حاملہ خواتین میں یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
بالغ افراد کے لیے اس حوالے سے روزانہ آئرن کی مقدار بھی تجویز کی گئی ہے جیسے مردوں کے لیے 8 ملی گرام جبکہ خواتین کے لیے 18 ملی گرام، تاہم 50 سال کی عمر کے بعد خواتین میں بھی یہ مقدار 8 ملی گرام ہوجاتی ہے۔
مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ خون کی کمی کے اکثر کیسز میں غذائی تبدیلیاں لاکر اس پر قابو پانا ممکن ہوتا ہے۔
یہاں ایسے ہی پھلوں اور ان کے بنے مشروبات کے بارے میں جانیں جو خون کے سرخ خلیات کو بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔

مزید پڑھیں: چائے پینے کے فوائد
کھجور
کھجور کھانا سنت نبوی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہے، کھجور بے وقت کھانے کی لت پر قابو پانے میں مدد دینے والا موثر ذریعہ ہے جبکہ یہ آئرن کی سطح بھی بڑھاتی ہے، جس سے خون کی کمی جلد دور کرنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم کھجور کے استعمال کے حوالے سے بھی ذیابیطس کے مریضوں کو احتیاط کی ضرورت ہے۔
انار
انار خون کی کمی دور کرنے کے لیے بہترین پھلوں میں سے ایک ہے جس میں آئرن، وٹامن اے، سی اور ای موجود ہوتے ہیں، اس میں موجود ایسکوریبک ایسڈ جسم میں آئرن کو بڑھا کر خون کی کمی دور کرتا ہے، روزانہ اس پھل کے جوس کا ایک گلاس پینا اس سمئلے کا بہترین حل ثابت ہوسکتا ہے۔
کیلے
کیلے آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں جو کہ خون میں ہیموگلوبن بننے کے عمل کو حرکت میں لاتا ہے، آئرن کے ساتھ یہ فولک ایسڈ کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے جو خون کے سرخ خلیات بننے کے عمل کے ضروری ہوتا ہے۔
سیب
کہا جاتا ہے کہ ایک سیب روزانہ ڈاکٹر کو دور رکھے، اس میں کتنی حقیقت ہے، اس سے قطع نظر یہ پھل آئرن سے بھرپور ضرور ہوتا ہے جو ہیموگلوبن بننے کے عمل کو تیز کرتا ہے، روزانہ ایک سیب کھانا خون کی کمی سے بچنے یا دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔
خشک آلوبخارے
خشک آلو بخارے بھی خون کی کمی دور کرنے میں انتہائی موثر ثابت ہوتے ہیں، یہ وٹامن سی اور آئرن سے بھرپور ہوتے ہیں جو ہیموگلوبن کو بڑھانے میں مدد دیتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ ان میں موجود میگنیشم بھی اس حوالے سے مدد دیتا ہے، میگنیشم جسم میں آکسیجن کی ترسیل میں مدد دیتا ہے۔
مالٹے
آئرن جسم میں وٹامن سی کی مدد کے بغیر مکمل طور پر جذب نہیں ہوپاتا اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ مالٹے اس وٹامن سے بھرپور ہوتے ہیں، تو اس موسم میں روزانہ ایک مالٹا کھانا اس کمی کو دور کرنے میں بہترین ٹوٹکا ثابت ہوسکتا ہے۔
کیلے اور سیب کا مشروب
سیب اور کیلے سے بننے والا ایک مشروب ایسا ہے جو کہ موٹاپے پر کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جسم میں آئرن کی سطح بڑھانے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے لیے ایک کیلا، ایک سیب، ایک کھانے کا چمچ شہد اور آدھا گلاس دودھ لیں، کیلا کا چھلکا اتار کر اسے کاٹ لیں، جس کے بعد سیب کو چھلکوں کے ساتھ ہی ٹکڑوں میں کاٹیں۔ اب انہیں جوسر میں ڈال کر ایک چمچ شہد کا اضافہ کردیں اور پھر دودھ کو بھی ڈال کر سب اجزاءکو اچھی طرح بلینڈ کرلیں۔ اگر تو آپ کو یہ مشروب گاڑھا لگے تو اس میں مزید دودھ کو ڈال کر اسے بلینڈ کریں۔ بس پھر گلاس میں نکال کر پی لیں، اس مشروب کا استعمال بہت کم وقت میں خون کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔

آٹزم کا سبب کیا ہے؟

آٹزم کا سبب کیا ہے؟

گوہر تاج
آٹزم کی کوئی ایک واحد وجہ نہیں ہوتی، اس کا سبب دماغ کی ساخت یا اس کے کام میں بے قاعدگی ہوتی ہے اور اس کا اندازہ آٹزم میں مبتلا افراد کے دماغ کی اندرونی مشینی تصویر سے ہوا۔ تحقیق دان اس وقت بہت ساری ممکنہ وجوہات پر روشنی ڈال رہے ہیں اور موروثیت، جینیاتی تبدیلی اور دوسری طبی وجوہات سے اس کا ربط ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں۔ گو ابھی تک کسی واحد جینیاتی مادے کی شناخت نہیں ہوئی ہے تاہم تحقیق دان ایسے جینیاتی مادوں کے مجموعہ کی تلاش میں ہیں کہ جو ان بچوں نے موروثی طور پر حاصلکیے ہوں۔ یہ بھی لگتا ہے کہ کچھ بچے غالباً کسی محرک کے اثر سے زود حس ہیں مگر ابھی تک سائنسدان کوئی ایسا اُکسانے والا سبب تلاش نہیں کرپائے ہیں۔
کچھ دوسرے تحقیق دانوں نے اس امکان پر بھی تحقیق کی ہے کہ کچھ حالات میں کچھ چیزوں کا مجموعہ دماغ کی نشوونما میں مداخلت کرکے آٹزم کا سبب بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک ریسرچ کے مطابق اس کی وجہ زمانہ حمل یا زچگی کے دوران مسائل کے علاوہ ماحولیاتی عوامل مثلاً وائرس انفیکشن یا ماحول میں موجود کیمیکل کی موجودگی بھی ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ آٹزم کا وقوع پذیر ہونا ان افراد میں نسبتاً زیادہ ہے کہ جو پہلے ہی کسی طبی مسئلہ میں مبتلا ہیں، مثلاً:
Fragile tuberous sclerosis congenital rubella syndrome
X syndrome اور Untreated phenyl ketoneuria
آٹزم سے مدافعتی ٹیکوں کا تعلق بھی زیربحث رہا ہے۔ گو 2001ء کی ریسرچ کے مطابق اس امکان کو مسترد کیا گیا ہے کہ MMR ویکسین اور آٹزم کا تعلق ہے تاہم اسے حتمی مسترد بھی نہیں کیا گیا ہے اور اس پر مزید کام کی ضرورت ہے۔ بہرحال وجہ جو بھی ہو، آٹزم بچوں کی غلط تربیت کا ہرگز نتیجہ نہیں، یہ کوئی ذہنی بیماری نہیں، ایسے بچے اپنی بدتمیزی کا انتخاب خود نہیں کرتے ہیں اور یہ بھی ہے کہ ابھی تک کوئی نفسیاتی عوامل بھی ایسے نہیں ملے کہ جو بچوں میں آٹزم کا سبب بنیں۔

یہ بھی پڑھیں: آٹزم کیا ہے.

آٹزم کی تشخیص:
بہت سے دوسرے امراض کے برخلاف آٹزم کے کوئی طبی لیب ٹیسٹ مروج نہیں۔ اس کی تشخیص خالصتاً افراد کے رویے کا مشاہداتی تجزیہ ہے جس میں اس کے سماجی رویہ اور ذہنی نشوونما کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے، لیکن چونکہ اور بہت سے دوسرے امراض کی علامات بھی آٹزم سے ملتی جلتی ہیں لہٰذا ضروری سمجھا جاتا ہے کہ بہت سے طبی ٹیسٹ کروا کے پہلے دیگر امراض کی موجودگی کے امکان کو مسترد کیا جائے۔
صحیح تشخیص کے لئے بچے کی نشوونما کی تفصیلی تاریخ کو بہت اہمیت حاصل ہے، اس ضمن میں والدین سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں، جو مشاہداتی ٹیم بچے کے رویے کا جائزہ لیتی ہے اس میں نفسیات دان، بچوں کا وہ ڈاکٹر کہ جس کو Autism کی صحیح معلومات ہوں، ایک تعلیم دان، سکول سوشل ورکر اور اسپیچ اور لینگوئج پتھالوجسٹ شامل ہیں۔ ہر مرحلہ پر والدین کی فراہم کی ہوئی معلومات ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہیں۔

یہ بھی  پڑھیں: آٹزم کی علامات،علاج،اور رہنمائی

بچے کی تشخیص کو مثبت ثابت کرنے کے لئے آٹزم کی تقریباً 12 علامات میں سے 6 کا پایا جانا ضروری ہے اور ان علامات کا کم عمری سے ہونا ضروری ہے، ہوسکتا ہے کہ پیدائش کے وقت بچہ بالکل دوسرے بچوں کی طرح نظر آئے لیکن اس کی علامتوں کا ظہور بتدریج وقت کے ساتھ ساتھ ہوتا رہتا ہے۔ یہ علامتیں اگر بچہ پہلا ہو تو واضح طور پر نوٹ نہیں کی جاتیں لیکن جس وقت دوسرا بچہ ہوتا ہے تو دونوں کے رویوں میں فرق سے آٹزم واضح ہوتا ہے۔
اس وقت یہ بات توجہ طلب ہے کہ لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں اس کے ہونے کے امکانات چار گنا زیادہ ہیں اور اس کے ہونے کا تناسب ہر سال 10.17 فیصد بڑھ رہا ہے۔ اس حساب سے اگلے 10 عشرے میں صرف امریکہ میں چار ملین انسانوں میں آٹزم کی علامات ہوں گی۔ سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول اینڈ پروینشن 2001ء کے مطابق اس وقت 0.21 سال کے افراد میں سے تخمیناً 7.30.000 افراد آٹزم اسپیکٹرم ڈس آرڈر میں مبتلا ہیں۔
تحقیق دانوں نے ایسے ٹیسٹوں کو دریافت کرنے کی کوشش کی ہے کہ جو کم سے کم عمر میں بچوں پرکیے جاسکیں تاکہ جلد سے جلد ایسے بچوں کا علاج شروع ہوسکے۔ ذہنی عدم توازن کے لئے مروجہ آئی کیو ٹیسٹنگ اکثر ماں باپ کو پریشان کردیتی ہے۔ ان کے بچے میں اگر کسی صلاحیت کے اظہار میں دیر لگتی ہے تو وہ اس خوش خیالی میں مبتلا ہوتے ہیں کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ بہتر ہوجائے گا لیکن اس ٹیسٹنگ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ بچہ دراصل اس وقت کس ذہنی سطح پر ہے، جلد از جلد تشخیص کا ہونا یوں بھی ضروری ہے کہ بچے میں سب سے زیادہ ذہنی نشوونما زندگی کے ابتدائی چند سالوں میں ہوتی ہے اور اگر شروع میں ہی اس کا علم ہوجائے تو ممکنہ علاج کی جلد ابتدا ہوسکتی ہے اور والدین کو یہ پتہ ہوسکتا ہے کہ اگر ان کا بچہ آٹزم کا شکار ہے تو وہ کونسی دوسری صلاحیتیں ہیں کہ جن کو استعمال کرکے ان کی کمزوریوں کا کسی حد تک سدباب ہوسکتا ہے۔

بحریہ ٹاون کی جانب سے 402 ارب کی پیشکش. سپریم کورٹ نے رد کردی

پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاون کی انتظامیہ کی طرف سے کراچی میں 16 ہزار ایکڑ اراضی کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے چار کھرب روپے جمع کرنے کی پیشکش مسترد کر دی ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس زمین کی موجودہ قیمت اور ملکی کرنسی کی قدر و قمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ نے اپنی پیشکش میں یہ موقف اختیار کیا تھا کہ وہ 405 ارب روپے کی رقم 12 سالوں میں ادا کریں گے۔ اس پیشکش کے مطابق بحریہ ٹاون کی انتظامیہ پہلے چھ سالوں میں ہر ماہ دو ارب روپے کی رقم جمع کروائے گی جبکہ باقی ماندہ چھ سالوں میں ہر ماہ تین ارب روپے کی رقم جمع کراوئی جائے گی۔
اس سے پہلے بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کی طرف سے اس زمین کو جائز قرار دینے سے متعلق سپریم کورٹ کو 358 ارب روپے دینے کی پیشکش کی گئی تھی جسے عدالت عظمیٰ نے مسترد کر دیا تھا۔
جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے جمعرات کو بحریہ ٹاؤن عمل درآمد مقدمے کی سماعت کی۔
بینچ کے سربراہ نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے موکل نے اس عدالت میں قبضے کرنے کا اعتراف کیا اور شرمندہ بھی نہیں ہوئے۔ اُنھوں نے کہا کہ سرکاری اراضی کے ایک انچ پر بھی قبضہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
جسٹس عظمت سعید نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے کراچی منصوبے کا آغاز سنہ 2013 اور 2014 میں کیا تھا اور پانچ سالوں کے دوران اُنھیں بہت زیادہ رقم مل جائے گی۔
بحریہ ٹاؤن کے وکیل کا کہنا تھا کہ لوگوں سے حاصل کی جانے والی اس رقم سے بہت سارے ترقیاتی کام بھی کرنے ہیں۔
بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بات بنتی نظر نہیں آ رہی اور عدالت زمین کی اصل قیمت سے آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ عدالت نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل سے کہا کہ رقم کی قسطوں کا معاملہ بحریہ ٹاؤن کی انتظامیہ کو خود ہی دیکھنا ہوگا۔
عدالتی استفسار پر نیب کے حکام نے بتایا کہ بحریہ ٹاون کے معاملے میں ایک ریفرنس کراچی میں دائر کیا جائے گا جبکہ اس کے علاوہ چار اور ریفرنس بھی دائر کیے جائیں گے۔
بینچ کے سربراہ نے بحریہ ٹاؤن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نیب کو اپنی کارروائیاں کرنے سے نہیں روکے گی۔
عدالت نے نامکمل تفصیلات جمع کروانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مارکیٹنگ کمپنیوں نے عدالت سے تعاون نہیں کیا۔
بینچ کے سربراہ نے نجی کمپنیوں کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اُنھوں نے تعاون نہیں کرنا تو پھر عدالت یہ معاملہ نیب کو بھجوا دیتی ہے۔
عدالت نے اس مقدمے کی سماعت28 فروری تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کو یہ پیشکش کی تھی کہ اگر وہ کم ازکم پانچ سو ارب ادا کر دیں تو ان کے خلاف تمام مقدمات کو ختم کر دیا جائے گا لیکن بحریہ ٹاؤن کے مالک نے اس آفر کو قبول نہیں کیا تھا۔

Exit mobile version