ایران کا میزائل حملہ: اسرائیل کا سائنسی قلعہ ملبے کا ڈھیر بن گیا
رپورٹ:(نکتہ گائیڈنس)
وائزمان انسٹی ٹیوٹ (Weizmann Institute of Science) تباہ، اربوں ڈالر کا سائنسی و انسانی نقصان
گزشتہ ہفتے 15 جون 2025 کی رات اسرائیل کے شہر ریوہووٹ میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے نہ صرف اسرائیل بلکہ دنیا بھر کی سائنسی برادری کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے داغے گئے بیلسٹک میزائلز نے اسرائیل کے مایہ ناز تحقیقی ادارے “وائزمان انسٹی ٹیوٹ آف سائنس” کو نشانہ بنایا۔ یہ وہ ادارہ تھا جسے سائنسی تحقیق، جدید ٹیکنالوجی، طب، دفاع اور خلائی علوم میں دنیا کے چھے بڑے تحقیقی مراکز میں شمار کیا جاتا تھا۔
مگر اب یہ عظیم ادارہ محض ایک ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے، اور اس کی تباہی نے ایک سوال کھڑا کر دیا ہے: کیا یہ حملہ صرف اسرائیل پر تھا؟ یا انسانیت کی بھلائی کے لیے کی جانے والی سائنسی کوششوں پر بھی کاری ضرب تھی؟
ادارہ جسے دنیا سائنسی قلعہ مانتی تھی
وائزمان انسٹی ٹیوٹ ایک ایسا ادارہ تھا جہاں دنیا بھر کے 2,500 سے زائد محققین و طلبہ مختلف تجربہ گاہوں میں سائنسی تحقیق میں مصروف عمل تھے۔ یہاں کی تحقیق کا دائرہ کینسر کے علاج سے لے کر دل کی بیماریوں کی روک تھام، مصنوعی ذہانت، خلائی فزکس، بایوٹیکنالوجی اور ماحولیات تک پھیلا ہوا تھا۔
لیکن اس حملے میں دو بڑے تحقیقی مراکز – انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ریسرچ اور ایڈوانسڈ کیمیکل مٹیریلز بلڈنگ – مکمل طور پر تباہ ہو گئے، جبکہ مزید 112 عمارتیں، جن میں 60 لیبارٹریاں اور 52 رہائشی عمارتیں شامل تھیں، شدید متاثر ہوئیں۔ پانچ عمارتوں کو دوبارہ تعمیر کرنے کی ضرورت پیش آ رہی ہے۔ ادارے کی 25 فیصد سے زائد سائنسی سرگرمیاں مکمل طور پر رک گئی ہیں۔
دہائیوں کی تحقیق لمحوں میں راکھ بن گئی
اس حملے میں تباہ ہونے والا صرف انفراسٹرکچر ہی نہیں، بلکہ وہ قیمتی سائنسی ذخیرہ بھی ہے جس پر کئی نسلوں نے برسوں محنت کی۔ کینسر کے ہزاروں مریضوں سے حاصل کردہ ٹشو سیمپلز، ریجنریٹیو میڈیسن کے قیمتی خلیے، دل کے ٹشوز، جینیاتی تحقیق کا بنیادی ڈیٹا، اور لیبارٹری جانور – سب کچھ مکمل طور پر تباہ ہو گیا۔
پروفیسر الدرڈ تزاہور، جو دل کی صحت پر عالمی سطح کی تحقیق کر رہے تھے، نے اپنی لیبارٹری کے ملبے پر کھڑے ہو کر لکھا:
“یہ سب کچھ بہت سخت اور دل توڑ دینے والا ہے۔ کچھ بھی بچا نہیں۔ لیکن ہم ریجنریٹیو میڈیسن پڑھاتے ہیں، اس لیے ہم خود بھی دوبارہ زندہ ہوں گے۔”
اسی طرح پروفیسر رتھ آرنون، جو کینسر کے خلاف ویکسینز پر کام کر رہی تھیں، نے اسے اپنی زندگی کی محنت کی تباہی قرار دیا اور کہا:
“ہماری عمارتیں دوبارہ بن جائیں گی، مگر جو کچھ اندر تھا، وہ سب ختم ہو چکا ہے۔”
قیمتی سازوسامان اور اربوں ڈالر کا نقصان
اس حملے میں کروڑوں ڈالر کے سائنسی آلات بھی تباہ ہوئے جن میں ماس اسپیکٹرو میٹرز، اسپیکٹروفوٹومیٹرز، NMR، MRI، الیکٹران اور آپٹیکل مائیکروسکوپس شامل ہیں۔ اکثر آلات اتنے حساس تھے کہ معمولی جھٹکا بھی انہیں ناکارہ بنا دیتا، اور یہاں تو پوری عمارتیں زمین بوس ہو چکیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے صدر پروفیسر الون چن نے اسرائیلی پارلیمنٹ کو بتایا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق صرف عمارتوں اور آلات کا نقصان 5.9 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے، جب کہ تحقیق، ڈیٹا، تربیت یافتہ ٹیموں اور علم کے ضیاع کی مالی قیمت کا اندازہ لگانا ممکن ہی نہیں۔
جانی ہلاکتیں اور انسانی نقصان
اس حملے میں کم از کم سات افراد جاں بحق ہوئے، جن میں تین محققین، دو غیر ملکی اسکالرز اور دو سیکیورٹی اہلکار شامل ہیں۔ درجنوں زخمی ہوئے، جن میں کئی شدید جھلس گئے۔ دو سو سے زائد بین الاقوامی طلبہ اور محققین کو کیمپس سے نکالا گیا جبکہ ستر سے زائد نے اسرائیل ہی چھوڑ دیا۔
انسٹی ٹیوٹ اب ایک “گھوسٹ ٹاؤن” بھوت بنگلہ کی شکل اختیار کر چکا ہے، جہاں صرف خاموشی، ملبہ اور ادھورے خواب رہ گئے ہیں۔
Weizmann Institute of Science,
