Shatavari ستاور

0
715

Shatavari ستاور

ستاور کے فوائد

ستاور کو انگلش میں asparagus کہتے ہیں جبکہ ہندی اور گجراتی میں شتاوری ۔ اور سندھی میں ست وری، جبکہ سنسکرت میں شت مولی کہتے ہیں۔

ستاور 1
ماہیت

اس کا پودا بیل کی طرح باڑھ یا درختوں پر چڑھ جاتا ہے۔ اس کا تنا اور شاخیں خاردار ہوتی ہیں۔ کانٹے تیز اور مڑے ہوئے ہوتے ہیں۔ پتے کانٹے دار سوئے کے پتوں کی طرح ہوتے ہیں، جو باریک دو سے چھ انچ لمبے ہوتے ہیں۔ پھول نومبرمیں نکلتے ہیں، جو سفید اور خوشبو دار اور بیل کو ڈھک دیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے بیل سفید معلوم ہوتی ہے۔
پھل سردیوں میں لال رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے چنے کے دانے کی طرح لیکن چمک دار انکے اندر تخم ایک سے دو نکلتے ہیں۔ جڑ میں گانٹھ سی ہوتی ہے جس کی بہت سی شاخیں انگلی کے برابر موٹی ایک سے دو فٹ لمبی مٹیالی یا زرد رنگ کی نکلتی ہیں جو ذائقہ میں قدرے شیریں اور لعاب دار ہوتی ہیں۔ ایک گانٹھ سے لگ بھگ دس کلو تک ستاور نکل آتا ہے اور گانٹھ سے دس بارہ برس تک نکلتے رہتے ہیں۔
اس کی جڑ پرایک چھلکا سا ہوتاہے جو اتارا جا سکتا ہے۔ جڑ پرلمبائی میں لکیریں ہوتی ہیں۔یہی جڑ بطور دوامستعمل ہے۔ موٹی اور سفید ستاور سب سے اچھی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موچرس کیا ہے

ستاور کے فوائد استعمال اور نقصانات 1000x500 1 2

اس کا ذائقہ شیریں لیس دار ہوتا ہے۔اور مزاج سرد تر درجہ اول ہے۔ یہ جڑی بوٹی بنگلہ دیش کے باغات کے علاوہ یہ بھارت میں ہمالیہ کے نزدیک چار ہزار فٹ کی بلندی پر، افریقہ، جاوا سماٹرا، آسٹریلیا اور اب یہ بیل پاکستان میں بھی ہوتی ہے۔
ستاور مقوی باہ، مغلظ منی، مدرلبن ہے اس کا خاص فائدہ مغلظ و مولد منی ہونا ہے۔
ستاور کے فوائد اور استعمال
• ستاور کی جڑ کا سفوف تنہا یا مناسب ادویہ کے ساتھ ملا کررقت منی اور جریان کو مفید ہے۔
عورت کا دودھ بڑھاتی ہے۔
• مردوں میں منی کو بڑھاتی اور مقوی باہ ہے۔
• تازہ جڑ کا رس دودھ میں ملا کر سوزاک کے مریضوں کو استعمال کرایا جائے تو سوزاک سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
• ستاور میں موجود اینٹی آکسیڈینٹس فری ریڈیکل سیل کے نقصان کو روکنے میں مدد کرتے ہیں۔
• ستاور کا استعمال قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے۔
• یہ کھانسی کو دور کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
• اس کا استعمال السر کیلئے مفید مانا گیا ہے۔
• اس سے بلڈ شوگر کو برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
• ستاور کا استعمال بڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرتا ہے۔
ستاور کے نقصانات
کچھ لوگوں میں اس کا استعمال الرجی پیدا کر سکتا ہے۔ اگر آپ کو بھی اس کے استعمال سے الرجی کی شکایت ہوجائے تو اس کا استعمال ترک کر دینا چاہیے۔ ستاور کے استعمال سے درج ذیل علامات ظاہر ہو سکتی ہیں۔
1. دل کی رفتار تیز ہونا۔
2. آنکھوں میں خارش۔
3. جلد میں کھجلی۔
4. سانس لینے میں دشواری۔
5. چکر آنا۔

Leave a Reply