یا قوت کے طبی خواص اور تعارف

0
372

 یا قوت کے طبی خواص اور تعارف

اسم معروف : یا قوت ،فارسی : یا قوت ، عربی : یا قوتے ۔ ہندی ، مانک۔ انگریزی :Ruby

ماہیت : معدنی چیز ہے کہ اپنے معدن میں گندھک اور خالص پارے سے بنتا ہے۔
طبیعت : حرارت اور بر ددت میں معتدل اور دوم میں خشک ہے۔
رنگ وبو: نہایت سرخ شفاف چمکدار ۔
ذائقہ : پھیکا کوئی ذائقہ غالب نہیں۔ مضر : بہت مضر نہیں ہے۔
مصلح : عنبر اور سونا وغیرہ۔
بدل : اس کی دوسری قسمیں مثل سفید کے
نفع خاص : مفرح مقوی دل و حرارت غریزی ۔ کامل : تین رتی تک مستعمل ہے۔ناقص: ایک یا دو رتی۔
؂افعال و خواص : مفرح ہے اور دماغ کو قوت دیتا ہے ایک درہم پلانامر گی وسواس خفقان اور طاعون کو مفید اور خون منجمند کو محلل اور نزف الدم کا مانع اور زہروں کا داغ ہوائے وبائی کے تغیر کو سو مند خون کو صاف کرتا اور حرارت غر یزی کا محافظ ہے اور اس کی انگوٹھی پہننا طاعون کو مفید اور منہ میں رکھنا پیاس کا مسکن دل کا تقوی و مفرح اور سرمہ اس کا مقوی بصر محافظ چشم ہے۔
یا قوت جسے انگریزی میں روبی اور ہندی میں مانک کہتے ہیں۔بڑا بیش قیمت جواہر ہے۔ یہ ندرت رنگت اور خوش و ضعی کے باعث سب جواہرات سے افضل گنا جاتا ہے اور نہایت ہی قبول نظر ہے۔ یہ جواہر اپنی ندرت اور خوش رنگی کے باعث نہایت ہے بے بہا ہے۔ زمانہ قدیم سے یہ عجیب جواہر نامزد عالم چلا آرہا ہے ۔کئی عالموں نے اس کی بابت طرح طرح کے بیان لکھے ہیں۔شاعر لوگ اسے استعارتاٌ اپنے شعروں میں استعمال کرتے ہیں اور خاص کر لب معشوق کو اس سے تشبہیہ دیتے ہیں۔چنانچہ ایک شاعر لکھتا ہے۔
لب لعل تو یا قوت است یا قوت است مرجان را
خم زلف تو بادام است یا دام است انسان را
بعض لوگ اس کی نسبت خیال کرتے ہیں کہ رات کہ بھی دن سا خشاں ہے اور اس لئے اس شب چراغ کہتے ہیں۔زمانہ قدیم میں آج کل سے بھی اس کی زیادہ قدر ہے

خواص و ماہیت

(۱) یا قوت ایک عمدہ خوش شکل جواہر ہے۔حالت آغاز میں اس کی معدنی شکل اور متوازی الاضلاع ہوتی ہے۔ اور اس کا ہر ایک گوشہ عموماٌ نو کیلا ہوتا ہے۔اسے بعدہ کاٹ کر حسب ضرورت اور شکل کا بنا دیتے ہیں۔
(۲)الماس سے زیادہ یہ جواہر کسی اور جواہر سے سختی میں کم نہیں ۔ اس واسطے یہ صرف الماس سے کاٹا جاسکتا ہے۔ نیلم ، زمرد ،پکھراج ، بھیکہم کو کاٹ سکتا ہے۔ اس کی سختی نو درجہ ہوتی ہے۔
(۳)چمک اس جواہر کی بلورین ہے۔ متقد مین کو اس کی چمک کا یہاں خیال تھا اور بیان کرتے ہیں کہ یہ جواہر اندھیری رات میں چراغ کا کام دیتا ہے۔
(۴)یہ جواہر عمدہ خوش رنگ ہوتا ہے۔ اس کا رنگ قرمزی ، کبوتر کے خون سا سرخ اور ارغوانی رنگ مائل ہوتا ہے۔اہل عرب ااس کی اور کئی قسمیں بیان کرتے ہیں۔مثلاٌ زردہ ، کبود ، سبز اور سفید اور ہر ایک رنگ کی مختلف قسمیں بیان کرتے ہیں۔ ان سب سے ارمانی یعنی انار کا رنگ عمدہ سمجھا گیا ہے۔ سرخ رنگ یا قوت کی قسمیں بتلاتے ہیں۔ (۱) سرخ حمری ( یعنی بڑا سرخ) (۲) سرخ اوری (گلابی ) (۳) سرخ نارنجی ( ۴) سرخ زعفرانی (۵) سرخ نیموی (یعنی پختہ لیموں رنگ) کبودرنگ کی یہ اقسام بیان کرتے ہیں۔
(۱) کبود آسمان گون (یعنی آسمانی رنگ) ، (۲) کبود کو ہلے ( یعنی سرمہ رنگ)، (۳) کبود لا جوردی ( لا جوردرنگ) ، (۴) کبود پستائی ( پستہ رنگ) ، (۵)یا قوت شفاف ہوتا ہے ، (۶) اس کا وذن مخصوص ۶ ء۴ سے ۸ء۴ درجہ تک ہوتا ہے اور بعض ۹۹ ء ۳ سے ۲ ء ۴ درجہ تک بیان کرتے ہیں ، (۷) اس میں طاقت انعکاس دو چند ہے لیکن تھوڑے درجہ کی ، (۸) ملنے سے اس میں طاقت برقی پیدا ہوتی ہے اور چند گھنٹوں تک رہتی ہے ، (۹) اس میں ۵ ء ۹۸ حصہ آکسڈ آف آئرن اور ۵ حصہ چونا مرکب ہیں ،(۱۰) بعض کی رائے ہے کہ سرخ رنگ یا قوت کو گرمی دی جائے تو اس کی چمک بڑھتی ہے ۔ اور سرخی مائل سفید رنگ یا قوت کو گرمی پہنچانے سے سرخ ہو جاتا ہے۔ در حقیقت دھواں ، پسینہ ، روغن اور بد بو یا قوت کے رنگ پر اثر کرتے ہیں ۔ یعنی اس کے رنگ کو ہلکا خراب کر دیتے ہیں ۔ لیکن گرمی پہنچانے سے یا قوت کا رنگ تیز ہو جاتا ہے ۔ تجربہ سے ثابت نہیں ہوتا ۔ بقول حکماء یونان یا قوت میں یبوست درجہ دوئم کی ہے اور زرد اقسام میں برووت اور یبوست درجہ دوئم ہے

Leave a Reply