بیوی کے بغیر موت

0
430

بیوی کے بغیر موت

ہمارے معاشرے میں پائی جانے والی خرابیوں میں سے ایک انتہائی بری خرابی یہ بھی ہے کہ عمررسیدہ شخص کی بیوی فوت ہوجائے اور اس کے بعد اگر وہ شخص شادی کرنا چاہے تو لوگ اسے طعنہ دیتے ہیں، اس کی تحقیر کرتے ہیں اور وہ بیچارہ اپنی آئندہ کی زندگی اسی طرح اکیلے میں گزارتا ہے ، اگر وہ نیک ہے تو پھر پاکدامنی کی زندگی گزار لیتا ہے اور اگر کچھ کمزور ہے تو پھر بدنظری اور برے خیالات کے ساتھ اس کی زندگی گزرتی ہے ، اس طرح کہ کئی مشاہدات بھی راقم نے دیکھے ہیں کہ ایسا عمر رسیدہ شخص جو شادی کرنا چاہتا تھا مگر اسے اس کی اپنی اولاد یا دوسرے لوگوں نے طعنے دیکر شادی سے روکا تو پھر وہ شخص بڑھاپے کی عمر میں زنا کرنے پر مجبور ہوگیا ، اسی طرح ایک شخص اپنے بیٹے کی غیر موجودگی میں اپنی بہو کے ساتھ زنا کرتا رہا۔

اس سلسلے میں اسلام کیا کہتا ہے اور صحابہ کرام کا کیا طرز عمل تھا مندرجہ ذیل احادیث کی روشنی میں ملاحظہ فرمائیں۔

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اس بیماری میں جس میں ان کا انتقال ہوا فرمایا کہ لوگومیرا(فوراً) نکاح کراو اس لئے کہ میں اس بات کو ناپسند کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سے ازدواجی زندگی کے بغیر ملاقات کروں۔

شداد بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ آخر عمر میں نابینا ہوگئے تھے ، اس حالت میں اپنے متعلقین سے فرمانے لگے کہ لوگو میرا (فوراً) نکاح کرا دو اس لئے کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصیت کی تھی کہ میں اللہ تعالیٰ سے ایسی حالت میں ملاقات نہ کروں کہ (موت کے وقت) میرے نکاح میں کوئی عورت نہ ہو۔

ان روایات میں جہاں جلد نکاح کی ترغیب ہے وہاں ان لوگوں پر بھی زبردست رد ہے جو کسی بوڑھے شخص کے لئے نکاح کرنے کو باعث شرم اور باعث عار سمجھتے ہیں ۔ البتہ یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اگر بوڑھے شخص میں قوت جنسیہ ختم ہوچکی ہو تو اسے پہلے ہی یہ بات واضح کرنا چاہئے کہ میرا نکاح کرنے کا مقصد محض خدمت یا کفالت کرنا ہےتاکہ کسی کے ساتھ دھوکہ نہ ہوکسی کو دھوکہ دیکر نکاح کرنا حرام ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ایک بیوی والوں کا انجام

سوکنوں کا جھگڑا اور دوسری شادی

زیادہ بچے اور ہماری جہالت

رابعہ بصری کا واقعہ

بالکل یہی معاملہ عورتوں کا بھی ہے انہیں بھی بیوہ ہونے کی صورت میں فوراً نکاح کرلینا بہتر ہے،

رابعہ بصری ایک بہت ہی نیک اور عابدہ زاہدہ خاتون گزری ہیں ، آج لوگ ان کی عبادت کی مثالیں دیتے ہیں ، جب ان کی وفات کا وقت قریب آیا تو ان کی شاگرد خواتین اور لڑکیا ں ان کے اردگرد بیٹھی تھی ، ان شاگردوں نے درخواست کی کہ ہمیں کچھ نصیحت کریں تو رابعہ بصری نے فرمایا کہ کبھی بھی بغیر نکاح کے نہ رہو اور پھر اپنا واقعہ سنایا کہ میں جب آدھی رات کو مصلے پر بیٹھ کر اللہ کی عبادت کرتی تھی اس وقت گلیوں میں پھرنے والا چوکیدار جب میرے گھر کے سامنے سے گزرتا تھا تو میرے دل میں بُرے بُرے وسوسے آتے تھے کہ اس وقت سارے لوگ سوئے ہوئے ہیں کوئی بھی نہیں دیکھ رہا ۔ یہ تو اللہ کا کرم ہوا کہ اس نے مجھے زنا سے محفوظ رکھا۔

اس واقعے سے آپ اندازہ لگائیں کہ رابعہ بصری جیسی پاکدام اور عابدہ زاہدہ خاتون کو ایسے وسوسے آرہے ہیں تو   آج کل کے اس گندے معاشرے میں جہاں ہر طرف بے حیائی ، بے پردگی ، اور بے دینی کا ماحول غالب ہے ایسے میں کون عورت ہے جو اپنے آپ کو بچائے گی۔

علامہ زاہدالکوثری رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

شوہر دوسرا نکاح کرنا چاہے تو کسی کو رکاوٹ بننے کا کوئی حق نہیں کسی دوسرے کا رکاوٹ بنتے ہوئے مداخلت کرنا کتاب اللہ او سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں مذکور قطعی،منصوص،مطلق اور عام حکم کو بغیر کسی دلیل کے مقید وخاص کرنا ہے اور یہ (زبردستی کی رکاوٹ) کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بڑی جرات کی بات ہے اور قطعی اور یقینی اجماع کی مخالفت ہے۔

لہٰذا اس بات کی کوشش کریں کہ آپ کے والد ، چچا، مامو، وغیرہ اگر اکیلے ہیں تو ان کو شادی کی ترغیب دیکر شادی کروائیں۔

امام احمد بن حنبل کا فرمان:

فرمایا نکاح کے بغیر زندگی کا اسلام میں کوئی تصور نہیں، اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے(مجموعہ) چودہ شادیاں کیں اور بیک وقت نو بیویاں چھوڑ کر انتقال فرمایا، اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح کرتے اس حال میں کہ اہل وعیال کے پاس(غربت کے باعث) کھانے کو کچھ نہ ہوتا اور شام کرتے تو بھی یہی حالت ہوتی مگر اس کے باوجود نو بیویاں چھوڑ کر انتقال فرمایا،اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر نکاح کے زندگی گزارنے سے منع فرمایا ہے۔ پس جو شخص اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل سے اعراض کرے وہ سیدھے راستے پر نہیں اور جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہاجرین وانصار صحابہ کے طریقے سے اعراض کرے گا اس کا بھی دین سے کوئی تعلق نہیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔

 یعقوب علیہ السلام (اپنے بیٹے کی جدائی میں) غمزدہ تھے(مگر یہ شدیدغم اور آزمائش بھی آپ کو مزید نکاح سے روک نہ سکے اور اس کے باوجود آپ نے مزید) نکاح کیا اور آپ کی(اس نکاح سے مزید) اولاد ہوئی اور اللہ تعالیٰ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری نظر میں عورتوں اور خوشبو کو محبوب بنادیا گیا ہے۔

مشہور فلسفی شیخ طنطاوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

متعدد شادیوں کے فوائد میں سے اولاد کی کثرت،زنا کی تقلیل، بے سہارا عورتوں کی کفالت اور عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت کے زمانے میں عورتوں کی عزت(وناموس) کی حفاظت ہے، وہ متعدد شادیاں جس کو جاہل لوگ معیوب(اور برا) سمجھتے ہیں ایک دن آنے والا ہے کہ لوگ اس کے فوائد کا ادارک کرنے کے بعد یکبارگی اس کی طرف مائل ہوجائیں گے اور قرآن کی حقانیت اور فضیلت کا اعتراف کرنے لگیں گے۔

فہرست پر واپس جائیں

Leave a Reply