Home Blog Page 99

فارمی چوزہ چالیس دن میں اتنا بڑا کیسے ہوجاتا ہے۔۔ نکتہ

فارمی چوزہ چالیس دن میں اتنا بڑا کیسے ہوجاتا ہے۔۔ نکتہ

فارمی چوزہ

فارمی چوزہ چالیس دن میں اتنا بڑا کیسے ہوجاتا ہے۔ اس کا تجربہ کرنے کے لیے میں نے گھر میں ایک فارمی چوزہ پالا اور اسے گھر کی صاف ستھری چیزیں، گندم، چاول وغیرہ کھلایا، اور پھر دو مہینے بعد رزلٹ دیکھا تو میں حیران ہوگیا کہ فارمی چوزہ اتنا وٹا کیوں ہوتا ہے، آپ بھی اس ویڈیو میں تمام تفصیلات دیکھ سکتے ہیں۔

क्या ब्रोइलर चिकन 40 दिनों में इतना बड़ा हो सकता है? इसका अनुभव करने के लिए, मैंने घर पर एक औपचारिक चेकपॉइंट लगाया और घर, गेहूं, चावल, आदि को साफ किया, और फिर दो महीने बाद, मुझे आश्चर्य हुआ कि फार्मेसी चेस इतनी मोटी क्यों थी। इस वीडियो में सभी विवरण देखें।
肉雞在40天內是如此之大? 為了體驗這一點,我在家裡種了一個正式的檢查站並清理了房子,小麥,大米等,然後兩個月後,我想知道為什麼Pharmacy Chase也很胖。 查看此視頻中的所有詳細信息。
هل الدجاج اللاحم كبير جدا في 40 يوما؟ لتجربة هذا ، زرعت نقطة تفتيش رسمية في المنزل ونظفت المنزل ، والقمح ، والأرز ، وما إلى ذلك ، وبعد ذلك بشهرين ، تساءلت عن السبب في أن الصيدلية تشيس كانت دهنية للغاية. شاهد كل التفاصيل في هذا الفيديو.
How Does the Broiler Chicken Grow So Big? | Broiler Chicken Side Effects

پاکستانی سانپ

کالے چاول شوگر کیلئے کتنے فائدہ مند

کالے یا سیاہ چاول ، چاولوں کی ایک قسم ہے جس کے بارے میں بہت کم لوگ ہی شاید جانتے ہوں گے کیونکہ ان چاولوں کا استعمال روز مرہ میں نہیں کیا جاتا۔ ان چاولوں کی بڑی مقدار انڈونیشیا، تھائی لینڈ اور بھارت وغیرہ میں پائی جاتی ہے، بھارتی ریاست مانیپور میں کالے چاول ’چکھائو‘ کے نام سے مشہور ہیں۔

کاے چاولوں میں آئرن، وٹامن ای اور اینٹی آکسائڈنٹ کثیر مقدار میں پایا جاتا ہے۔ اس میں برائوں چاول کے برابر فائبر موجود ہے اور ذائقےمیں بھی یہ برائون چاول کی طرح مزیدار ہوتے ہیں لیکن اس کی خصوصیات اور فوائد برائون اور سفید چاول سے بلکل مختلف ہیں۔ بلکہ ماہرین غذائیت کا کہناہے کہ سفید چاول کا زیادہ استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہےاور وہ وزن بھی بڑھاتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ کالے چاول کا استعمال صحت کے لیے نہایت ضروری ہے کیونکہ یہ انسانی صحت پر کسی قسم کے منفی اثرات مرتب نہیں کرتا بلکہ اس میں موجود منرلز شوگر اور دل جیسی دیگر بیماریوں سے بچاتا ہے۔

کالے چاولوں میں فائبر کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے اور فائبر کا کام خون میں موجود شوگر کے لیول کو کم کرنا یا کنٹرول میں رکھنا ہے، اس کے علاوہ یہ دل کی مختلف بیماریوں سے بھی انسان کو دور رکھتے ہیں۔

ماہرین کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شوگر کے مریض ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق کالے چاولوں کا استعمال کریں کیونکہ ضرورت سے زیادہ اس کا استعمال صحت کو خراب کرسکتا ہے۔

کالے چاول کے فوائد میں یہ بھی شامل ہے کہ یہ انسان کو صحت مند اور توانا رہنے میں مدد دیتے ہیں اور میٹابولزم کو بڑھاتے ہیں۔

امیر یا صاحب منصب یا علماء کو نصیحت کرنے کے آداب

صاحب منصب کو نصیحت کرنے کے آداب

Read Online

olu ul amar ameer ko naseehat karnay k adaab 1

Download

امیر کو نصیحت کرنے کے آداب

تحریر سید عبدالوہاب شیرازی

ٹرینرز کا دور اور ایک انسانی کمزوری

(سیدعبدالوہاب شیرازی)
موجودہ دور کو ٹرینرز کا دور بھی کہا جاتا ہے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ مختلف خوبیوں کو پیدا کرنے اور خامیوں کو دور کرنے کی پریکٹس، ٹریننگ اور تربیت لینا ضروری ہوگیا ہے۔
چنانچہ آج سے چند سال پہلے تک پاکستان کے تعلیمی اداروں میں صرف کتابیں ہی پڑھائی جاتی تھیں، لیکن اب تعلیمی اداروں نے نصاب تعلیم سے ہٹ کر طلباء کی تربیت کا بھی اہتمام شروع کردیا ہے۔ یہ نہایت ہی خوش آئند عمل ہے۔ کیونکہ کتاب کا لکھے اور عملی تجربے میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔آج یونیورسٹیز ہوں یا ملٹی نیشنل کمپنیاں۔ میڈیسن کمپنیاں ہوں یا مختلف سروسز فراہم کرنے والے ادارے ہر کسی کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کی تربیت کریں۔
جیسے جیسے یہ رجحان بڑھتا جا رہا ہے ساتھ ساتھ ٹرینرز کی تعداد بھی بڑھتی جارہی ہے، جو اپنی صلاحیتوں، تعلیمی قابلیتوں اور عملی تجربات اور مشاہدات کی روشنی میں لیکچرز اور ایکسرسائز کے ذریعے ٹریننگ فراہم کرتے ہیں۔ ان میں سے بعض مفت ہیں، بعض آدھے مفت آدھے قیمتا، بعض سستے اور بعض بہت ہی مہنگے ہیں۔

عام طور پر مفت وہ ہوتے ہیں جن کی ٹریننگ میں مذہبی یا دینی ٹریننگ کا عنصر زیادہ ہوتا ہے۔ آدھے مفت آدھے قیمتا وہ ہوتے ہیں جن کی ٹریننگ میں کچھ دینی اور کچھ دیگر ٖٖٖضروری ٹریننگ شامل ہوتی ہیں۔ اور صرف قیمتا وہ ہوتے ہیں جن کی ٹریننگ میں مذہبی یا دینی تربیت کا کوئی عنصر شامل نہیں ہوتا۔ چنانچہ یہ اپنی اپنی صلاحیت اور قابلیت کے مطابق کم یا زیادہ معاوضہ لیتے ہیں۔
چنانچہ مکمل مذہبی یا دینی تربیت فراہم کرنے والے ظاہر کے اعتبار سے مکمل مذہبی حلیہ رکھتے ہیں۔ جبکہ دوسری قسم والے آدھے تیتر آدھے بٹیر اور تیسری قسم والے مکمل دین بیزار ہوتے ہیں۔ابھی جو بات میں کرنے جارہا ہوں اس کا تعلق تیسری قسم سے نہیں اس لئے اسے سردست یہاں سے نکال لیں۔
پہلی اور دوسری قسم والوں کو چاہیے وہ اپنے اندر یہ خوبی پیدا کریں کہ ان کی کوئی گفتگو ایسی نہ ہو جس میں تضاد بیانی کا شبہ ہوجائے۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ وہ مختلف لیکچرز میں بعض ایسی باتیں کرجاتے ہیں جو ان کے کسی دوسرے لیکچر سے ٹکرا رہی ہوتی ہیں۔
میرے خیال میں ایسا اس لئے بھی ہوتا ہے کہ انسان کی یہ کمزوری ہے کہ وہ دوسروں کے لئے جیسا بھی ہو اپنے آپ کو ہمیشہ جسٹیفائی کرنے کی کوشش کرتا ہے۔چنانچہ یہ دیکھا گیا ہے کہ ٹرینرز ایک طرف تو پرسنیلٹی پر لیکچر دیتے ہوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ انسان کے ظاہر کا اثر اس پر خود بھی پڑتا ہے اور دوسروں پر بھی پڑتا ہے۔ کیونکہ اگر آپ ٹیچر ہیں اور آپ کا ظاہری حلیہ ٹیچروں والا نہیں تو آپ اپنے شاگردوں کو قائل نہیں کرسکیں گے، انہیں کلاس دے کر مطمئن نہیں کرسکیں گے۔ دیکھنے والے کی نظر آپ کے ظاہر پر پہلے پڑتی ہے جبکہ آپ کی آواز اس کے کانوں تک بعد میں پہنچتی ہے، اس لئے ظاہر کی درستگی انتہائی ضروری ہے۔ آپ کا لباس، آپ کا چال چلن، آپ کی گفتگو، آپ کی جوتی، آپ کے بال، آپ کا اٹھنا بیٹھنا ، کپڑوں اور جوتوں کا رنگ سب ایسے ایسے ٹھیک ہونا چاہیے۔
لیکن یہی ٹرینرز جب روحانیت، مذہبی یا دینی گوشوں پر بات کرنا شروع کرتے ہیں تو بیک جنبش ظاہر کی نفی کردیتے ہیں۔ اور فرماتے ہیں پاکیزگی تو بس دل کی ہونی چاہیے، انسان کی نیت صاف ہونی چاہیے، ظاہر میں کچھ نہیں رکھا، اصل تو بس باطن ہی ہے۔ ظاہر کے جبے ، قبے، اور دستار کی کوئی ویلیو نہیں ہے، اللہ دلوں کے حال جانتا ہے، بس بندے کا دل صاف ہو، وغیرہ وغیرہ۔
اب ایک ہی ٹرینر سے دو الگ الگ لیکچرز اور بعض اوقات ایک ہی لیکچر کے آغاز کی گفتگو اور اختتام کی گفتگو میں یہ تضاد بیان سن کر آدمی کے ہوش ٹھکانے آجاتے ہیں۔ یہ تضاد بیانی دراصل اپنے آپ کو جسٹیفائی کرنے کے لئے ہوتی ہے، انسان کے اندر جوکمزوری ہوتی ہے وہ پھر اسے اسی طرح جسٹیفائی کرنے کی کوشش کرتا ہے جس کا سامعین پر نہایت ہی برا اثر پرٹا ہے۔
2۔ ایک دوسری تضاد بیانی یہ بھی دیکھی گئی ہے کہ کبھی کبھی کوئی ٹرینر جو کام دن رات خود کررہا ہوتا ہے اسی طرح کے اور کام پرکسی دوسرے پر سخت تنقید کررہا ہوتا ہے۔ مثلا ایک ٹرینر کو دیکھا وہ فرمارہے تھے میرے پاس تبلیغی جماعت والے اکثرآتے رہتے ہیں میں انہیں کہتا ہوں بھائی پہلے اپنے آپ کو اپنے گھر والوں کو ٹھیک کرلو، اپنے محلے والوں کو ٹھیک کرلو پھر دوسرے شہر میں جاو، جب تک اپنا گھر ٹھیک نہیں ہوتا اپنا محلہ ٹھیک نہیں ہوتا دوسرے شہر میں جانا صحیح نہیں ہے۔ اب دیکھا جائے تو یہ حرکت وہ ٹرینر خود بھی کررہا ہوتا ہے، یعنی خود شہرشہر، قریہ قریہ، گھومتا ہے اور اسی اسی ہزار کا ایک لیکچر دیتا ہے، لیکن عمل کی دعوت دینے کے لئے کوئی اس کے پاس آئے تو ان سے سوال کرتا ہے کہ کیا تمہارے گھر والے ٹھیک ہوگئے کہ تم دوسرے شہر آئے ہو؟۔ یہ سوال تو اس سے بھی ہوسکتا ہے کہ جوجو لیکچرآپ دوسروں کو دینے پورے ملک میں گھومتے ہیں کیا وہ ساری باتیں آپ کے گھر، آپ کے محلے کے ہرہرفرد میں پیدا ہوچکی ہیں کہ آپ کو دوسرے شہر نکلنے کی فرصت ملی۔
قرآن نے اور ہمارے دین نے ایسے شخص کو ملامت ضرور کیا ہے جو خود عمل نہ کرے اور دوسروں کو نصیحت کرے لیکن اس بات سے منع نہیں کیا کہ جو بات ابھی آپ کے عمل میں نہیں اسے دوسروں کو نہ بتاو۔ میرے خیال میں اس طرح کی بات کرنے میں ان بچاروں کا قصور بھی نہیں کیونکہ وہ یہ بات شاید لاعلمی میں کہہ رہے ہیں، کیونکہ تبلیغی جماعت دراصل سیکھنے پر ہی زور دیتی ہے، وہ جب کسی کو نکلنے کا کہتے ہیں تو ان کے الفاظ یہ ہوتے ہیں: اللہ کے راستے میں نکل کراس کام کوسیکھیں۔ اب جو سیکھنے نکلتے ہیں انہیں ساتھ ساتھ عملی طور پر پریکٹس کروائی جاتی ہے، کہ چلو فلاں کو دعوت دے کر سیکھو،چار مہینے تک پریکٹس کرو اور پھر اپنے علاقے میں کام کرو۔
لہٰذا ہر لیکچر دینے والے کو کسی بھی ایسی بات سے بچنا چاہیے جو اس کی اپنی ہی بات کو کاٹ رہی ہو۔کیونکہ کسی کو بھی اوپر چڑھنے میں دیر لگتی ہے لیکن نیچے گرنے میں سیکنڈ لگتے ہیں، سامعین سارا اعتماد اٹھ جاتا ہے، بیان میں وہ تاثیر نہیں رہتی جو کسی کے اندر چینج لاسکے۔

 

Online Quran Teaching

نوٹ: آن لائن قرآن ٹیچنگ کی خدمت یورپ، امریکا، کیننڈا، آسٹریلیا وغیرہ ممالک میں‌رہنے والے ان مسلمانوں کے لیے جن کے قرب و جوار میں مساجد اور قرآن کی تعلیم کا بندوبست نہیں ہے. پاکستان،ہندوستان وغیرہ میں‌رہنے والے لوگ فی الحال رابطہ نہ کریں. شکریہ.

فہرست یہاں دیکھیں

Toggle

………….

The Prophet (peace be upon him) said, “The most superior among you (Muslims) are those who learn the Qur’an and teach it.” [Sahih Bukhari (Book #61, Hadith #546)

…………….

We Teach All Over The World Almost all Islamic Subjects Online. Specially Quran Reading, Tajweed, Memorization، Qur’an Translation. An International Quran Teaching Academy provides Quranic Lessons online with basic knowledge of Islam. All Quranic Courses are taught by Quran Masters.

…………

About Us

SCHOOL OF QURAN is one of the Leading Online Islamic Academy for those that want to learn Islam and the Quran online by way of distance courses. We have developed an extensive curriculum for learning Quran and basic Islamic education. Our distance courses utilize unique online learning tools and combine both ancient and modern methods of teaching. Study Islam online through our innovative online Islamic classes and experience it for yourself.

…………

Our Mission

We have the mission to serve the Muslim community by giving them Online Quran reading and Islamic education with more ease.
 The Quran is the final revealed Book of Allah, that contains the message of guidance from Allah for all humankind. In other words, success in this world as well as the Hereafter for humankind is treasured in the Quran. Therefore, it’s our religious obligation to Learn Quran and understand it.       
 Hazrat Zaid Bin Thabit (May Allah pleased upon him) says, “Verily Allah likes that Quran is read in the way it has been revealed” Allah Almighty said in Holy Quran that:
“And We Have Made Quran Easy For People”
Basically, the Holy Quran is a very easy book to read but new learners need too much help from a Qualified person who can guide them and can help in correcting their mistakes.
Tajweed and its application can only be learned with a qualified Quran teacher. The rules themselves can be studied independently, but the correct application and proper pronunciation of the alphabets of the Quran can only be done by reading to, listening to, reciting to, and being corrected by a qualified teacher of the Qur’an.
 Online Quran tutoring is a very good home-based Quran and Tajweed learning service. We offer unique from any other educational program online. Our expert tutors not only excel with teaching Quran recitation to the students but also provide students with the knowledge of what particular verses mean, thereby increasing their Islamic understanding and making the lessons as interactive as possible could. 
…………..

Our Services:

We are providing Our services to every individual anywhere in the world who has access to a high-speed internet
connection. Our complete courses include:
    – Quran Reading Education for Beginners
    – Tajweed Classes for Advance learners
    – Quran Translation
    – Basic Islamic teachings
    – Memorization of the Holy Quran
    – Urdu Learning Classes 

Our Courses

A perfect plan for you and your children:

Norani Qaida in just 120 days

Holy Quran in just one year

Join Today

Skype: SYED.SHERAZI313

Email: sherazi313@gmail.com

………….

How to register?

1. Send a message by Email:


SHERAZI313@GMAIL.COM

Or Add Skype:  Syed.sherazi313

We will contact you via  Email or Phone for Trial classes. If you are satisfied with the free trial then you can continue taking classes.

…………..

Fee

40             US DOLLAR

30             EURO

170           SAUDI ARABIAN RIYAL

350          NORWEGIAN KRONE

OR
you can give fee to your choice

Currency Exchange

………………………

Benefits of Online Teaching:

  • You don’t have to send your kids outside or far away from home
  • Time, money, and energy-saving program
  • Online tools and interesting modern technologies will keep your kids on track
  • Your kids can take classes at your chosen time 24/7
  • A tutor can give your kids focus on their learning (One-on-one class)
  • Your kids won’t be shy to ask questions, there are not many students around to hesitate them
  • You can watch and monitor your Kids classes without interrupting
  • You can get a huge discount on Group Class. (Bringing more students with you)

Learning Quran Rewards:

  • Reading the Quran accomplishes our Islamic duty
  • Quran dispelling worries and regret
  • Your status will be elevated in this life
  • You can get 10 rewards for each letter of the Quran
  • The Quran will be proof for you on Yom-ul-Qayama
  • The Quran will intercede for us on the Yom-ul-Qayama
  • The Quran will carry you to Heaven
  • Your place in Heaven is based on the remembering of the Quran
  • You will be one of the best people
  • You will be in the company of the noble and respectful angels

Online Quran Learning | Online Quran Teaching | Quran Online Classes | Quran for Kids

 

حقیقی برکتِ قرآن اور احترامِ قرآن کیا ہے۔؟

حقیقی برکتِ قرآن

قرآن حکیم اللہ رب العزت کا وہ کلام ہے جس میں تمام انسانوں کے لئے ہدایت رکھ دی گئی ہے۔بحیثیت مسلمان قرآن حکیم کا احترام بھی ہمارے لئے نہایت ضروری ہے۔ اور یقینا ہر مسلمان قرآن حکیم کا احترام کرتا بھی ہے، چنانچہ قرآن حکیم کی طرف لوگ پشت نہیں پھیرتے، اگر کوئی کمرے یا مسجد میں قرآن کریم کی تلاوت کررہا ہو اور کسی دوسرے شخص نے وہاں سے جانا ہوتو وہ اس جگہ تک الٹے قدموں سے چلتا ہے جہاں تک قرآن حکیم کا نسخہ سامنے نظر آرہا ہو۔ اسی طرح مسلمان قرآن حکیم کے احترام میں قرآن سے بلند نہیں ہوتے۔ علماء نے یہ بات بھی احترام قرآن میں لکھی ہے کہ دنیا کی کسی بھی کتاب کو قرآن کے اوپر نہیں رکھنا چاہیے حتی کہ احادیث کی کتب بھی قرآن کے نیچے ہی رکھنی چاہیں۔عوام الناس میں قرآن حکیم کے احترام کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ قرآن کی قسمیں اٹھوائی جاتی ہیں اور یہ یقین کرلیا جاتا ہے کہ قسم اٹھانے والے نے لازما قرآن کے احترام میں سچی بات کی ہوگی۔ عدالتوں اور تھانوں میں بھی قرآن حکیم کا ایک مصرف یہ دیکھا گیا ہے کہ فریقین کے سامنے قرآن رکھ کر گواہیاں اور فیصلے کیے جاتے ہیں۔ بغیر وضو کے قرآن کو نہ چھونے کا تعلق بھی احترام قرآن ہی کا حصہ ہے۔اس احترام کے ساتھ ساتھ لوگوں میں قرآن سے برکت کے حصول کے تصورات بھی پائے جاتے ہیں۔ چنانچہ نئی دکان کا افتتاح کسی مدرسے کے بچوں سے قرآن پڑھا کر کیا جاتا ہے۔ نئے مکان میں شفٹ ہونے سے پہلے بھی ختم قرآن کا اہتمام کیا جاتا ہے۔بیٹی کی رخصتی کے وقت سرپر قرآن پکڑکر گھر سے رخصت کرنا اور جہیز میں قرآن کا نسخہ دینے کا رواج بھی عام ہے۔ہر مسلمان چاہے اسے قرآن پڑھنا آتا ہے یا نہیں، اگر پڑھنا آتا ہے تو تلاوت کرتا ہے یا نہیں، اگر تلاوت کرتا ہے تو مفہوم سمجھتا ہے یا نہیں ہر صورت میں ہر مسلمان کے گھر قرآن پاک کا ایک نسخہ غلاف میں لپٹا الماری میں ضرور رکھا ہوتا ہے، جو بوقت ضرورت حصولِ برکت کھول کر پڑھا یا چوما جاتا ہے۔ بعض لوگوں کے ہاں یہ رواج بھی عام ہے کہ وہ ہر روز صبح الماری سے قرآن حکیم کا نسخہ نکال کر غلاف کھولتے ہیں اور چوم کر پیشانی سے لگا کر پھر لپیٹ کر رکھ لیتے ہیں۔ بعض روزانہ یہی عمل اپنے کاروبار ، دکان پر جانے سے پہلے دہراتے ہیں۔

یہ تو ساری وہ باتیں تھیں جو ہمارے معاشرے میں پائی جاتی ہیں، اب اس بات کو دیکھتے ہیں کہ قرآن حکیم کا اصل اور حقیقی احترام کیا ہے؟ قرآن حکیم کی اصل اور حقیقی برکت کیا ہے؟ اس حوالے سے علامہ اقبال مرحوم کے نزدیک احترام قرآن کی حقیقت ظاہری رسومات سے کہیں ماورا ہے۔چنانچہ فقیر سید وحید الدین احترام قرآن کے زیر عنوان علامہ اقبال کا یہ واقعہ لکھتے ہیں:
“علامہ کی چھوٹی ہمشیرہ کی شاد ی وزیر آباد کے ایک گھرانے میں ہوئی تھی۔ پھر غالباً اس لئے کہ ان کے یہاں شاد ی کے بعد ایک دو سال میں کوئی اولاد نہیں ہوئی ، ان کی خو ش دامن نے سسرال میں انھیں رہنے نہ دیا ۔ تلخی اتنی بڑھی اور بات یہاں تک پہنچی کہ وہ مجبوراً میکے چلی آئیں اور کئی سال وہیں رہیں ۔ ان کی ساس نے بیٹے کی دوسر ی شاد ی کر دی۔ پھر نہ معلوم کیا واقعات پیش آئے کہ وہ اپنی اس دوسری بہو پر بھی سوکن لے آئیں۔ علامہ اقبال کے بہنوئی ایک سعادتمند بیٹے کی طرح اپنی والدہ کی زندگی بھر خدمت اور اطاعت کرتے رہے۔ ماں نے جو کہا ، اس کی تعمیل کی لیکن ان کی وفات کے بعد انھوں نے اپنی پہلی بیو ی کو گھر لے جانا چاہا اور کئی مہینے تک کوشش جاری رکھی۔ وہ بار بار علامہ کے والد کے پاس طرفین کے رشتے داروں کو مصالحت کے لئے بھیجتے رہے۔ پہلے تو ادھر سے انکار ہو تا رہا ۔ پھر بہت کچھ سو چ بچار کے بعد علامہ کے والد اور والدہ صاحبہ دونوں رضامند ہوگئے ۔ سا س اور سسر کی رضامند ی کا سہارا پاکر علامہ کے بہنوئی کچھ عزیزوں کو ساتھ لے کر اپنی سسرال آگئے ۔ اتفاق کی بات کہ ان دنوں علامہ بھی سیالکوٹ گئے ہوئے تھے ۔ انھیں جب اس کا علم ہوا کہ ان کے بہنوئی مصالحت کی غرض سے آئے ہوئے ہیں تو ان کی برہمی کی کوئی حد ہی نہ رہی۔ والد صاحب نے بہت کچھ سمجھایا مگر علامہ یہی کہتے رہے کہ مصالحت نہیں ہو سکتی ۔ ہر گز نہیں ہو سکتی ۔ آنے والوں کو واپس کر دیا جائے ۔ان کے والد نے جب دیکھا کہ اقبال کسی طرح رضامند ہی نہیں ہو تے تو انھوں نے خاص انداز میں کہاکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں والصُّلحُ خَیر (صلح میں خیر ہے)فرمایا ہے ۔ اتنا سننا تھا کہ علامہ اقبال خاموش ہو گئے ۔ ان کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا ، جیسے کسی نے سلگتی ہوئی آگ پر برف کی سل رکھ دی ہو ۔ ان کے والد نے قدرے توقف کے بعد علامہ سے پوچھا کہ پھر کیا فیصلہ کیا جائے ؟ علامہ نے جواب دیا ، وہی جو قرآن کہتا ہے ۔ چنانچہ مصالحت ہو گئی اور چند دن کے بعد ان کے بہنوئی اپنی بیو ی یعنی علامہ کی چھوٹی بہن کو رخصت کرا کے اپنے گھر لے گئے ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ صلح خیر ہی ثابت ہوئی۔(روزگار فقیر)
اس واقعے سے پتا چلتا ہےکہ علامہ اقبال مرحوم کے نزدیک قرآن حکیم کا حقیقی احترام یہ ہے کہ اس کے احکامات پر بلاچوں چرا عمل کرلیا جائے۔ادھر قرآن کا حکم سامنے آئے اور ادھر مسلمان اپنے جذبات کو دبا کر اپنی رائے کو قرآن کی رائے سے بدل دے۔
علامہ کے ہم عصر ایم اسلم اپنی کتاب میں لکھتے ہیں:
” میں نے متعدد بار قرآن مجید کو ان کے مطالعے کے میز پر دیگر کتابوں کے ساتھ پڑا دیکھا۔ ایک مرتبہ میں نے ادب کے ساتھ انھیں اس طر ف متوجہ کیا تو فرمانے لگے : یہ کسی قیمتی اور خوبصورت غلاف میں لپیٹ کر اور عطر میں بسا کر اونچی جگہ پر رکھنے والی کتاب نہیں بلکہ یہ تو انسان کے ہر وقت کام آنے والی کتاب ہے ۔ چونکہ مجھے اکثر اس کے حوالے کی ضرورت پیش آتی ہے اس لیے یہاں رکھی ہے۔(افکار اقبال)
یعنی قرآن تو ایسی کتاب ہے جو ہر وقت کام آنے والی کتاب ہے، غلافوں میں لپیٹ کر صرف برکت کے لئے رکھنے کی کتاب نہیں۔لیکن آج صورتحال اس کے برعکس ہے، ہم نے قرآن کو طاق نسیاں کی زینت بنا دیا ہے، جب اپنا دنیاوی مفاد ہوتا ہے تو ہم اسے اٹھاتے ہیں، گرد صاف کرتے ہیں اور چومتے ہیں، باقی ہمارے کاروبار زندگی کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
علامہ اقبال ارمغان حجاز فارسی میں کہتے ہیں:
برہمن ازبتاں طاق خو د آراست
تو قرآں از سر طاقے نہادی
برہمن نے اپنے طاق کو بتوں سے سجا یا ہے اور اے مسلمان تو نے قرآن کو طاق پر رکھ چھوڑا ہے ۔
ایک اور مقام پر ہمار ے معاشر ے کی “رسوم قرآنی “پر اپنے سوز دروں کا اظہار مسلمان کو مخاطب کر تے ہوئے یوں کر تے ہیں :
بہ بند صو فی و ملا اسیر ی
حیات از حکمت قرآں نگیر ی
بآ یا تش تراکار ی جزایں نیست
کہ از یسینِ اُو آساں بمیر ی
اے مسلمان! تو صوفی و ملا کے فریب کم نگہی اور کج ادائی کا اسیر ہے اور حکمت قرآں سے پیغام حیات اور اسلو ب زندگی حاصل نہیں کر رہا ۔ قرآن کی آیات سے تیرا تعلق بس اتنارہ گیا ہے کہ تیرے ہاں کسی کے وقت نزع سور ہ یسین کی تلاوت بس اس لیے کی جاتی ہے کہ مرنے والے کا دم آسانی سے نکل جائے ۔
حضور ﷺ کا فرمان ہے:
اے اہل قرآن اس قرآن کو پس پشت نہ ڈالو، اور اس کی تلاوت کرو جیسا اس کا حق ہے صبح اور شام، اور اس کو پھیلاو، اور اسے خوبصورت آوازوں سے پرھو، اور اس میں تدبر کرو تاکہ تم فلاح پاو۔(بیہقی)
لاتتوسدوا یعنی پس پشت نہ ڈالو،سہارا نہ بناؤ۔ہم نے اپنے مفادات کے لئے سہارا بنادیا ہے، دکان،کاروبار کی برکت، قسمیں اٹھانے اور مرتے ہوئے شخص کے پاس سورۃ یسین پڑھ لیتے ہیں، بیٹی کو ٹی وی کے ساتھ جہیز میں قرآن بھی دے دیتے ہیں۔ ہمارے حال پر حضور ﷺ کا یہ فرمان صادق آتا ہے۔
ان اﷲ یرفع بہذاالکتاب اقواما ویضع بہ آخرین(مسلم)
یعنی دنیا میں بحیثیت قوم ہماری تقدیر اس کتاب سے جڑی ہوئی ہے۔ خطبہ حجۃ الوداع میں فرمایا:
وقدترکت فیکم مالن تضلوا بعدہٗ ان اعتصمتم بہ کتاب اﷲ (مسلم)
میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑ کر جارہا ہوں کہ جب تک اس کے ساتھ چمٹے رہو گے ہرگز گمراہ نہ ہوگے اور وہ اﷲ کی کتاب قرآن ہے۔
چنانچہ قرآن کا حقیقی احترام یہی ہے کہ قرآنی احکامات ہماری زندگی، ہمارے گھر، ہماری دکان ، ہمارے معاشرے او ر ملک میں نظر آنے چاہیے اور قرآن کی حقیقی برکت بھی یہی ہے کہ ہم قرآنی تعلیمات پر عمل کرکے اس اعلان خداوندی کے مستحق ٹھہریں جو سورہ اعراف آیت96 میں فرمایا:
اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔

مسجد نبوی میں یہ بزرگ ہستیاں کون ہیں

مسجد نبوی میں یہ بزرگ ہستیاں کون ہیں ● عمرہ گائیڈنس پارٹ 14

مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اللہ کے ذکر میں مشغول یہ بزرگ ہستیاں کون ہیں ؟ مسجد نبوی میں افطاری کا اہتمام کیسے کیا جاتا ہے؟ مسجد نبوی میں ریاض الجنۃ کی صورتحال اور دیگر معلومات پر مبنی ویڈیو۔
#Umrah #Wali #Nukta

ناشتے کے وہ سنہری اصول جو آپ کو ہمیشہ فٹ رکھیں

جسمانی طور پر فٹ رہنے کے لیے ناشتہ ممکنہ طور پر دن کا اہم ترین کھانا ہوتا ہے مگر اس صورت میں جب آپ کچھ اصولوں پر عمل کریں۔

اگر تو آپ ناشتے کو اہمیت نہیں دیتے تو جان لیں کہ اپنے دن کا آغاز صحت کے لیے ناقص غذا سے کرنا انتہائی نقصان دہ اثرات کا باعث بن سکتا ہے۔

آسٹریلیا کی میکوائر یونویرسٹی کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض 4 دن زیادہ چربی اور چینی سے بھرپور ناشتہ کرنا بھی نمایاں دماغی تبدیلیوں کا باعث بنتا ہے۔

تو اگر جسمانی اور ذہنی طور پر فٹ رہنا چاہتے ہیں تو ناشتے کے ان 3 اصولوں پر ہمیشہ عمل کریں جو کچھ زیادہ مشکل بھی نہیں۔

ناشتے کا وقت

یہ تو طبی ماہرین عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم غذا ہوتی ہے، جسے چھوڑنا جسمانی گھڑی کو متاثر کرکے موٹاپے سمیت کئی طرح کے امراض کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم گزشتہ سال یہ بات سامنے آئی تھی کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے ناشتہ کرلینا موٹاپے سے بچانے بلکہ اس سے نجات کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔ تل ابیب یونیورسٹی اور ہیبرو یونیورسٹی کی مشترکہ تحقیق میں بتایا گیا کہ ناشتہ نہ کرنے کی عادت نہ صرف موٹاپے بلکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو، بلڈ پریشر اور امراض قلب وغیرہ کا خطرہ بڑھاتی ہے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ ایک مخصوص وقت سے پہلے کھانے سے دونوں گروپس کے افراد کی جسمانی گھڑی کے ان مخصوص جینز میں بہتری آئی جو کہ جسمانی وزن میں کمی کے لیے موثر ہوتے ہیں جبکہ گلوکوز اور انسولین کی سطح بھی بہتر ہوئی۔

پروٹین اور فائبر لازمی

جسمانی وزن میں کمی اسی وقت ممکن ہے جب ناشتے میں غذا کا درست انتخاب کیا جائے، اگر تو آپ فاسٹ فوڈ اور پراسیس غذاﺅں کا انتخاب کرتے ہیں تو اس سے ہاضمہ خراب ہوتا ہے جبکہ توند نکلنے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے، اس کے مقابلے میں زیادہ پروٹین اور فائبر والی غذائیں جیسے انڈے، اناج، گریاں، پھلوں اور سبزیوں کا انتخاب کرنا پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرے رکھتا ہے جبکہ جسمانی توانائی کی سطح بھی بڑھتی ہے۔ جسمانی وزن میں کمی کے لیے ایسی غذاﺅں کا انتخاب ضروری ہے جو بے وقت کھانے کی خواہش دور رکھے جبکہ مسلز بنانے میں مدد دے۔

کیلوریز کتنی ہونی چاہئے؟

ایسا کہا جاتا ہے کہ اچھا ناشتہ روزانہ کرنا چاہئے مگر ہر صبح کتنی کیلوریز کو جزو بدن بنانا چاہئے؟ ماہرین کا مشورہ ہے کہ روزانہ زیادہ سے زیادہ 350 کیلوریز ناشتے کا حصہ ہونا چاہئے۔

ناشتہ کبھی مت چھوڑیں

ناشتہ چھوڑنا وہ بدترین امر ہوسکتا ہے جو کوئی وزن کم کرنے کے لیے اپناتا ہے، اس اصول کا اطلاق ناشتے پر ہوتا ہے کیونکہ اگر آپ وقت پر ناشتہ نہیں کریں گے تو دن بھر مسلسل بھوک محسوس ہوتی رہے گی۔ ناشتہ کرنے سے میٹابولزم حرکت میں آتا ہے، بھوک کے ہارمونز پر کنٹرول ممکن ہوتا ہے جبکہ دن کے دیگر اوقات میں بسیار خوری سے بچتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں

امریکا کے ساتھ کیا ہونے والا ہے | پیشنگوئی

امریکا کے بارے ایسی پیشنگوئی جو آپ نے اس سے قبل نہیں سنی ہوگی۔ امریکا تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔امریکا کے ساتھ کیا ہونے والا ہے؟ امریکا میں کون سا ایسا سیلاب آنے والا ہے جو امریکا کو تباہ کر دے گا۔

مکمل ویڈیو: https://goo.gl/SbUkHn

The American prediction that you have not heard before. America reached the brink of destruction.What’s going on with America? What kind of flood is coming to America in America, which will destroy the United States?
الأخبار عن أمريكا التي لم تسمعها من قبل. وصلت أمريكا إلى حافة الدمار. ما الذي يحدث مع أمريكا؟ أي نوع من الفيضانات سيأتي إلى أمريكا في أمريكا ، التي ستدمر الولايات المتحدة؟
अमेरिका के बारे में खबर जो आपने पहले नहीं सुना है। अमेरिका विनाश के कगार पर पहुंचा। अमेरिका के साथ क्या चल रहा है? अमेरिका में अमेरिका में किस तरह की बाढ़ आ रही है, जो संयुक्त राज्य को नष्ट कर देगी?
你之前没有听说过关于美国的新闻。 美国到了破坏的边缘。美国发生了什么? 在美国会发生什么样的洪水,这会摧毁美国?

Exit mobile version