پارٹنر شپ کی ذلالت۔۔۔

0
235
حامد حسن
حامد حسن
پارٹنر شپ کی ذلالت۔۔۔
کسی سمجھدار انسان کا قول ہے کہ شراکت داری اپنے سگے باب کے ساتھ بھی درست نہیں چہ جائے کہ دوستوں اور رشتہ داروں کے ساتھ کی جائے۔۔۔
ہمارے معاشرے میں عموماً شراکت داری یعنی پارٹنر شپ کا انجام عبرت ناک اور زلت آمیز ہوتا ہے۔۔۔ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ پارٹنر شپ انسان کے لئے سوہانِ روح ثابت ہوتی ہے، عمر بھر کی دشمنی اور ناراضگی کا سبب بنتی ہے۔۔۔ عموماً 99 فیصد پارٹنر شپ والے بزنس فیل ہوجاتے ہیں۔۔۔ کچھ عرصے کے بعد کاروبار کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا ۔۔۔
آپس میں جتنی بھی محبت عزت اور جذبات کا تعلق ہو، ایک دوسرے پر اندھا اعتماد ہو،سالوں کی رفاقت اور مضبوط تعلقات ہوں ، ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنےکے جذبات ہوں، جتنی بھی گہری اور مضبوط دوستی ہو۔۔۔
لیکن خدانخواستہ اگر کاروباری معاملات میں شراکت داری ہوجائے تو اکثر سب کچھ پھر نفرت، بغض و عداوت، اور دشمنی کا سبب بن جاتی ہیں۔۔۔
جب شراکت داری ختم ہوجائے کاروبار درہم برہم ہوجائے تو وہی دوست جن کی دوستی کی مثالیں ہوتی تھی، جن کے باہمی تعلقات کا زمانہ گواہ تھا وہ ایک دوسرے کے جانی دشمن بن جاتے ہیں۔۔۔ ایک دوسرے کو چوک چوراہے پر زلیل کیا جاتا ہے۔۔۔مجلسوں میں بیٹھ کر پیٹھ پیچھے غیبتیں اور برائیاں کی جاتی ہیں۔۔۔ وہی دوست جو کبھی سب سے سچا مخلص اور قریبی تھا وہ اتنا ہی مبغوض اور قابل نفرت بن جاتا ہے۔۔۔ اسی دوست کی برائیاں ڈھونڈی جاتی ہیں اس کی اچھائیوں کو برایئوں میں بدلا جاتا ہے۔۔۔ اس کی نیکیوں کو برباد کیا جاتا ہے۔۔۔ اس کی ہر بات کومشکوک بنایا جاتا ہے۔۔۔ پھر جتنا ہوسکے اسی دوست کو چوک چوراہوں پر کھینچا جاتا ہے اور عمر بھرکےلئے ذلت کا استعارہ بنادیا جاتا ہے۔۔۔
اور اگر پارٹنر شپ رشتہ داروں میں ہوجائے تو خاندانوں میں دراڑیں پڑ جاتی ہیں۔۔۔ ایک دوسرے کے لئے دلوں میں اتنا میل آجاتا ہے کہ ملنے ملانے سے بھی رہ جاتے ہیں۔۔۔
خصوصاً داماد سسر، سالا بہنوئی کی پاٹنرشپ میں بہت زیادہ دشمنی اور بغض بن جاتا ہے۔۔۔ ایک دوسرے کی شکلیں دیکھنا گوارہ نہیں ہوتی اور اس درمیان خواتین خواہ مخواہ زلیل ہوتی ہیں۔۔۔ سالے اور بہنوئی کے درمیان بھی عورت پستی ہے، سسرداماد کے درمیان بھی عورت نشانہ بنتی ہے۔۔۔
ہمارے معاشرے میں بمشکل ایک فیصد شراکت داری کامیاب ہوپاتی ہے بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ شراکت داری احسن انداز سے چلتی رہی، اس پارٹنر شپ میں اچھے بھلے بزنس مین بھی فیل ہوجاتے ہیں۔۔۔
کیوں کہ پارٹنرشپ میں ایک دوسرے پر سوفیصد اعتماد کیا جاتا ہے، ایک دوسرے کی عزت اور قدر کیا جاتی ہے، اپنے درمیان کسی تیسرے بندے پر اعتماد نہیں کیا جاتا ، کسی دوسرے کی باتوں پر بھروسہ نہیں کیا جاتا۔۔۔۔
پارٹنرشپ برباد ہونے کی سب سے بڑی وجہ بھی عموماً یہی بنتی ہیں کہ دو پاٹنرز کے درمیان تیسرے چوتھے بندے کا عمل دخل ہونا ایک دوسرے کو لگائی بجھائی کرنا بھی اس کا بڑا سبب بنتا ہے۔۔۔
آپ نے اپنے آس پاس دیکھا ہوگا بہت سارے یار دوست مل جل کر کاروبار شروع کرتے ہیں شروع شروع میں بہت محبت اعتماد اور اخلاص کے جذبات ہوتے ہیں لیکن کچھ عرصے بعد ایک دوسرے کے خلاف زہر اگلتے نظر آتے ہیں۔۔۔
شراکت داری کے فضائل بہت ہیں اورفوائد بھی بے شمار ہیں جب دونوں یہ سمجھیں کہ ہم دونوں میں سے کسی ایک کے نصیب میں اللہ نے وافر رزق رکھا ہوگا اس کے طفیل مجھے بھی ملتا رہے گا تو پھر تو پارنٹر شپ کا مزا اورحقیقی لطف آئے گا اور برکت بھی ہوگی۔۔۔
دنیا کے بڑے بڑے جتنے کاروبار، کمپنیاں ہیں یہ سب شراکت داری کے اصول پر ہی قائم ہیں، نامی گرامی بزنس گروپ بھی شراکت داری سے چل رہے ہیں کیوں کہ ان کے درمیان باقاعدہ اصول و قوانین وضع ہیں اور سب عمل کرتے ہیں۔۔۔
پاٹنرشپ کے فوائد بھی بہت زیادہ ہیں اگر اصول و ضوابط سے ہو تو۔۔۔۔
———–
اگر آپ کو شراکت داری کرنی ہو تو خوب سوچ بچار کریں، اپنے پارٹنر کے ساتھ ہر معاملہ طے کریں، قواعد و ضوابط مرتب کریں، اور دونوں اپنے لئے اصول وضع کریں اور پابندی کے ساتھ عمل کریں۔۔۔
اپنا ہر معاملہ تحریر کریں، جتنا بھی گہرا اور مضبوط تعلق ہو، ایک دوسرے کے لئےعزت اور جذبات کے سمندر ہوں، اپنا ہر معاملہ کلیئر اور صاف رکھیں، اپنے ہر معاملے کے گواہ بنائیں تاکہ کل کو پریشانی نہ اٹھانی پڑے۔۔۔
رشتہ داروں میں کبھی کاروباری شراکت داری نہیں ہونی چاہئے، خصوصاً ایسے رشتے جن میں دوسرے بہت سارے لوگ وابستہ ہوں، سسر داماد، سالا بہنوئی کی کاروباری شراکت داری نہیں ہونی چاہئے۔۔۔
ہم سب نے آس پاس دیکھا ہوگا اس کاروباری شراکت داری کی وجہ سے سگے بھائی، باپ بیٹا ایک دوسرے کے دشمن بن جاتے ہیں، عدالتوں میں ایک دوسرے کو گھسیٹتے ہیں، رشتہ داری دشمنی بدل جاتی ہے، دوستی نفرت بن جاتی ہے۔۔۔۔
” محبت جذبات تعلقات کے درمیان جب پیسہ اور دنیاداری آتی ہے تو اکثر ایسا ہوتا ہے سب کچھ تنکوں کی طرح بہہ جاتا ہے”
اللہ رب العزت ہم سب کا حامی و ناصر ہو ہم سب کے ساتھ خیر و عافیت والے معاملات فرمائے آمین۔۔۔
حامد حسن

Leave a Reply