جے ٹی آر میڈیا کا افسوسناک طرزعمل
(اجالا/ عبدالقدوس محمدی)
کچھ عرصے سے جامعة الرشید اور جے ٹی آر میڈیا نےجو روش اپنا رکھی ہے اس پر دلی دکھ بھی ہوتا ہے اور اللہ رب العزت سے ڈر بھی لگتاہے۔اللہ کریم ہر ادارے کو ایسی روش اور ایسے انجام سے بچائیں اور جامعة الرشید اور جے ٹی آر میڈیا کو اپنی توانائیاں درست سمت پر لگانے کی توفیق عطا فرمائیں_
حال ہی میں جے ٹی آر میڈیا سےحضرت ناظم اعلی وفاق المدارس مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا اپریل 2020ء کا ایک کلپ شیئر کیا گیا جو صحافتی اصولوں کی خلاف ورزی اور دیانت و امانت کے بالکل خلاف ہے_ اس کلپ کوسیاق سباق اور پس منظر سے ہٹ کر استعمال کرنے کی جو کوشش کی گئ وہ افسوسناک ہے۔واضح رہے کہ یہ کلپ کرونا کے دنوں کا ہے۔۔۔کرونا کے دوران جب ہر طرف لاک ڈاؤن تھا۔۔۔نظام زندگی معطل ہو کر رہ گیا تھا۔۔۔۔مدارس و مساجد کو بند کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔۔۔۔مساجد کے ساتھ عوامی تعاون بالکل ختم ہو کر رہ گیا تھا۔۔۔۔مدارس کی انتظامیہ نے اساتذہ کرام کے ساتھ تعاون اور وظائف کے معاملے میں ہاتھ کھڑے کر دئیے تھے۔۔۔ اس وقت حکومت کی طرف سے تمام طبقات کے لیے معاشی اور مالی پیکجز کا اعلان کیا جا رہا تھا ایسے میں مساجد کے ائمہ و خطباء کو نظر انداز کرنا اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھنا کسی طوردرست نہ تھا ایسے میں بجا طور پر اس بات کا مطالبہ کیا گیا کہ جیسے دیگر طبقات کے لیے معاشی پیکجز کا اعلان کیا جا رہا ہے ایسے ہی علماء کرام،ائمہ و خطباء اور مدرسین کے لیے بھی ایسے کسی پیکج کا اعلان کیا جائے اور ویسے بھی یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ کرونا کے دوران جب سب طبقات سرینڈر کر گئے تھے۔۔سب ادارے بند ہوگئے تھے۔۔۔ اس وقت اکابر علماء کرام کی کامیاب حکمت عملی کے نتیجے میں مساجد کو بند نہ کیا جا سکا۔۔۔۔۔جس وقت سب تعلیمی ادارے بند تھے اور کسی جگہ بھی امتحانات تو کجا کسی ادارے کے کھلنے کا تصور تک نہیں کیا جا سکتا تھا اس وقت وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین نے اپنی حکمت،تدبر اور جرأت مندانہ طرز عمل سے مدارس کے نظام تعلیم ہی نہیں بلکہ نظام امتحانات کو بحال رکھ کر وہ سناٹا اور سکوت توڑا جس کا کوئی اور تصور بھی نہیں کر سکتا تھا__
میں ان مواقع اور مراحل کا عینی شاہد ہوں جب بہت پریشر تھا۔۔۔بہت مشکل حالات تھے۔۔۔لیکن وفاق المدارس کے باہمت اور پرعزم ناظم اعلی مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب نے اس وقت جس ہمت اور استقامت سے کام لیا اور اکابر وفاق کی سرپرستی، قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی مشاورت سے اور اتحاد تنظیمات مدارس کی پوری قیادت کو ساتھ ملا کر جس طرح مدارس کا تعلیمی نظام بحال رکھا وہ تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔اس موقع پراسکولز، کالجز اور زندگی کے تمام شعبوں کے لوگ انگشت بدنداں تھے۔۔۔ایسے ماحول میں معاشی پیکج کا مطالبہ موت دکھا کر بخار پر راضی کرنے کی حکمت عملی بھی ہو سکتا ہے۔۔۔مقصود یہ تھا کہ عبادت اور تعلیم کے نظام میں خلل نہ پڑے اور حکومت کو بیک فٹ پر لے جایا جائے تاکہ اگر وہ معاشی پیکج دینے کے قابل نہیں یا ائمہ و خطباء کو ایسا کوئ پیکج دینا ہی نہیں چاہتے تو کم از کم تعلیم و تربیت اور عبادت کے معاملے میں تو رکاوٹ نہ بنیں۔
وقت نے ثابت کیا کہ کرونا کے ہنگام وفاق المدارس اور اتحاد تنظیمات مدارس کے قائدین کی حکمت عملی کامیاب رہی اور اس بحران میں بھی اللہ رب العزت نے دینی طبقے کو ہمیشہ کی طرح کامیاب اور سرخرو فرمایا اس لیے حالات،سیاق و سباق،پس منظر،پیش منظر یہ سب چیزیں مختلف ہونے سے صورتحال بدل جاتی ہے اس لیے براہ مہربانی خلط مبحث سے کام نہ لیں اور بلاوجہ محاذ آرائی اور کشمکش کا ماحول بنانے سے گریز کریں۔
شکریہ
