بیروزگار نوجوانوں کے لئے خوش خبری۔۔۔

0
197
حامد حسن
حامد حسن
بیروزگار نوجوانوں کے لئے خوش خبری۔۔۔
جو نوجوان بیروزگار ہیں معاشی تنگی اور پریشانی کا شکار ہیں وہ اس پوسٹ کو غور سے پڑھیں۔۔۔
اللہ رب العزت نے ہر جاندار کا رزق اپنے ذمہ لیا ہوا ہے, کیڑے کو مٹی میں, مچھلی کو پانی میں, پرندے کو فضاء میں, چیونٹی کو اندھیرے میں, سانپ کو سخت چٹانوں میں روزی دیتا ہے۔۔۔
اس لئے مایوسی چھوڑیے اور عزم کریں کچھ کرنے کا, آپکا رزق آپ کو مل کر رہے گا وہ جہاں بھی ہو۔۔۔
بیروزگاری, معاشی تنگی, زندگی کو مشکل سے مشکل تر بنا دیتی ہے, اور سب سے تلخ تجربہ ملازم پیشہ افراد کا ہوتا ہے, ملازم پیشہ فرد اپنی زندگی کے سب سے قیمتی ایام پرائی ملازمت اور نوکری میں گزار دیتا ہے, نتیجتاً ریٹائرمنٹ کے وقت عمر کا دو تہائی وقت گزر چکا ہوتا ہے, آپ تجربہ کے طور پر کسی بھی ریٹائرڈ شخص سے پوچھیں کہ آپ نے آدھی عمر نوکری میں گزار دی آپ کو افسوس دکھ ہے تو ہر بندہ افسوس کرے گا کہ کاش میں نے اپنی زندگی کے قیمتی ایام ضائع کر دیئے۔۔۔
کچھ کرنے کی ہمت پیدا کریں اور ملازمت سے تجارت کو فوقیت دیں, تجارت کے بے شمار فوائد ہیں, سنت بھی ہے اور برکت بھی۔۔۔
آپ نے بڑی بڑی سمارٹ جاب والے لوگوں کو دیکھا ہوگا وہ ہمیشہ شکوہ کناں ہوتے ہیں اور مہنگائی معاشی تنگی کا رونا روتے ہیں, لیکن سبزی فروٹ والے سے لیکر ریڑھی بان تک کے وہ لوگ جو اپنا کوئی بھی کاروبار کرتے ہیں چھوٹا ہو یا بڑا وہ مطمئن اور خوشحال ہوں گے۔۔۔
ملازمت میں انسان کی صلاحتیں منجمند ہو جاتی ہیں ہر وقت نوکری کی فکر سر پر سوار رہتی ہے, انسان مشین کی مانند ہو جاتا ہے, اٹھنا بیٹھنا, سونا جاگنا, غمی خوشی حتیٰ کہ زندگی کے کسی لمحہ میں بھی انسان چین سے نہیں رہتا۔۔۔
وقت پر پہنچنا ہے آندھی ہو یا طوفان, بیماری ہو یا مصیبت بس ٹائم پر پہنچنا ہے ورنہ نوکری سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔۔۔
اس کے بر عکس اپنی تجارت والا شخص اپنی مرضی کا مالک ہوتا ہے کوئی پریشانی ہو غمی خوشی ہو اپنا کام ہے آگے پیچھے کیا جا سکتا ہے۔۔۔
ملازم پیشہ شخص اپنی زندگی میں ایک حساب کتاب بیلنس سے رہتا ہے اس کی تمام خواہشات تنخواہ کی پابند ہوتی ہیں۔۔۔
تجارت والا شخص خوشحال ہو گا اس کی آمدنی کے وسائل محدود ہونے کے باوجود اپنی تمام خواہشات کو پورا کر لیتا ہے۔۔۔
اس لئے زندگی ایک ہی بار ملی ہے اور یہ ختم ہو جائے گی ایک دن, زندگی کی مثال برف کی طرح ہے اس کو کسی شے میں شامل کر کے کارآمد بنا لیا جائے یا پڑی پڑی گل جائے, یہ آپ پر منحصر ہے اس لئے زندگی کو کسی کام میں لائیں۔۔۔
تجارت کو نوکری پر فوقیت دیں کوئی بھی چھوٹا موٹا کام شروع کر دیں یہ ضروری نہیں کہ آپ کے پاس رقم ہو گی تو آپ تجارت کر سکتے ہیں آپ کے پاس جتنے ہیں اس پر توکل کریں اور اپنا کام شروع کر دیں برکت دینے والی ذات اللہ کی ہے اللہ برکت دے گا۔۔۔
اپنا کوئی بھی کام شروع کریں کوئی بھی کام چھوٹا بڑا نہیں ہوتا انسان کی سوچ چھوٹی بڑی ہوتی ہے۔۔۔
ایک سبزی والے ان پڑھ آدمی کی ماہانہ آمدن ایک پڑھے لکھے ملازم سے زیادہ ہوتی ہے, مشاہدہ کر لیں۔۔۔
اس لئے اپنے کام میں عار محسوس نہ کریں, کیوں کہ بھیک مانگنا عار والا کام ہے, تجارت میں عار نہیں ہوتی۔۔۔
اگر دنیا کی سب سے عظیم ہستیوں انبیاء علیہم السلام کی زندگیوں کا مطالعہ کریں تو تمام انبیاء نے کوئی نا کوئی تجارت کی ہے۔ اکثر انبیاء نے بکریاں چرائی ہیں, حضرت داؤد علیہ السلام لوہارتھے, حضرت زکریا علیہ السلام بڑھئ تھے, حضرت ادریس علیہ السلام درزی تھے, نبی کریم ﷺ نے بکریاں پالی اور تجارت بھی کی، اسکے علاوہ حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی اکثر تاجر تھےیہ وہ لوگ تھے جو خیر البشر اور تمام انسانیت کا مکھن تھے۔۔۔
اس لئے عار نہ کریں اور اپنا کوئی کام کریں کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔۔۔
“آخر میں ایک کامیاب بزنس مین کی چند نصیحتیں نقل کر رہا ہوں”
* اس وقت دنیا میں ساڑھے نو سو ارب پتی ہیں ان میں کوئی بھی پروفیسر یا ماہر تعلیم نہیں۔۔۔
* جو شخص میرے لئے کام کر سکتا ہے وہ اپنے لئے بھی کر سکتا ہے۔۔۔
* تعلیم یافتہ لوگ وژن عقل دماغ میں بہت بہتر ہیں لیکن ان میں نوکری چھوڑنے کا حوصلہ نہیں, انہیں اپنی صلاحتوں پر اعتماد نہیں۔۔۔
* دنیا میں ہر چیز کا متبادل ہے لیکن محنت کا متبادل نہیں۔۔۔
* میں کبھی کالج نہیں گیا میری کمپنی میں اس وقت 30 ہزار تعلیم یافتہ مرد و عورتیں کام کرتے ہیں۔۔۔
* دنیا میں کوئی نوکری کرنے والا شخص خوشحال نہیں ہو سکتا۔۔۔
* انسان کی معاشی زندگی تب شروع ہوتی ہے جب وہ اپنے کام کا آغاز کرتا ہے۔۔۔
* کامیابی اور ترقی کا تعلیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔۔۔
* اگر تعلیم سے روپیہ پیسا کمایا جاسکتا تو آج دنیا کا ہر پروفیسر ارب پتی ہوتا۔۔۔
*دنیا میں ہمیشہ درمیانے پڑھے لکھے لوگوں نے ترقی کی, یہ لوگ وقت کی قدر و قیمت سمجھتے ہیں, یہ لوگ ڈگریاں حاصل کرنے کے بجائے طالب علمی کے دور میں ہی کاروبار شروع کر دیتے ہیں۔۔۔
* کامیاب لوگ کالج یونیورسٹی کے بجائے منڈی کارخانے کو ترجیح دیتے ہیں۔۔۔
اور سب سے قیمتی بات…
* نکمے لوگوں کے لئے دنیا میں کوئی جائے پناہ نہیں لیکن کام کرنے والوں کے لئے پوری دنیا کھلی پڑی ہے۔۔۔
(نوٹ۔ یہ پوسٹ Jul 21, 2017 کو میری وال پر شائع ہوئی تھی، آج کچھ اضافہ کے ساتھ مفاد عام کی غرض سے شیئر کی جا رہی ہے)
حامد حسن

Leave a Reply