ایک دن کی تین کروڑ سے زیادہ تنخواہ

0
215
حامد حسن
حامد حسن
وہ شخص جو ایک دن کی تین کروڑ سے زیادہ تنخواہ لیتا ہے جس کو دنیا کی سب سے بڑی کمپنی “گوگل” پاکستانی حساب سے سالانہ تین سو کروڑ روپے سے زیادہ تنخواہ اور مراعات دیتی ہے۔۔۔۔
ہم بات کر رہے ہیں اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ تنخواہ اور مراعات لینے والے، دنیا کی سب سے بڑی اور معروف کمپنی “گوگل” کے سی ای او “سُندرپچائی” کی۔۔۔
———–
سندر پچائی انڈیا کی ریاست تامل ناڈو کے شہر مدورائی میں ایک غریب الیکٹریکل انجینئر رگوناتھ پچائی کے گھر 12 جولائی 1972 کو پیدا ہوا۔۔۔
اس نے غربت میں آنکھ کھولی، بچپن لڑکپن غریبی، احساس کمتری اور مایوسی میں گزارا، دو کمروں کا متوسط گھر جس میں ضروریاتِ زندگی کا مکمل سامان بھی نہیں تھا، اس بچے کا والد بمشکل زندگی کی گاڑی کھینچ تان کر کے چلا رہا تھا، وہ سال بھر دوسرے جوتے، تیسری شرٹ اور چوتھے پِن کے لئے ترستا رہتا، وہ سکول کی کتابی ردی والے سے خریدتا کیوں کہ نئی کتابیں لینا اس کے بس کی بات نہیں تھی، وہ سکول بس کے ساتھ لٹک کر جاتا کیوں کہ اس کے والد کی محدود آمدنی پک اینڈ ڈراپ کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی تھی، بچپن سے لڑکپن اور پھر جوانی کی دہلیز پر قدم رکھنے کے بعد اس انسان نے کچھ کر گزرنے کا عزم کر لیا اور دن رات محنت کرنے لگا ممتاز نمبروں سے پوزیشنیں لیتا رہا, اپنی ذہانت اور قابلیت کے بل بوتے پر یہ بچہ حیران کن نتائج دے رہا تھا، اپنے کام سے لگن محنت اور حد درجہ دلچسپی اور شوق اس انسان کو بلندیوں کے عروج پر لے جانے والی تھی۔۔۔
سندرپچائی نے چنائی سے بارہویں جماعت پاس کی اور اس کے بعد وہ انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی خراگپور چلا گیا، اس نے وہاں ٹیوشنز پڑھا پڑھا کر میٹالرجیکل انجینئرنگ کی ڈگری لی،اس نے یہ ڈگری ٹاپ پوزیشن میں حاصل کی تھی چنانچہ دنیا میں ٹیکنالوجی کی سب سے بڑی یونیورسٹی سٹینڈفورڈ نے اسے وظیفہ دے دیا، اس طرح وہ امریکا چلا گیا اس نے سٹینڈفورڈ یونیورسٹی سے میٹالرجیکل انجینئرنگ میں ایم ایس کیا, لیکن وہ انجینئرنگ سے کچھ بڑا کام کرنا چاہتا تھا, 2004ءمیں جب گوگل میں نوکریاں نکلیں تو اس نے اپلائی کر دیا گوگل نے اسے پراجیکٹ مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت دے دی یہ ملازمت اس کےلئے نعمت ثابت ہوئی۔۔۔
———–
یہ بات ہے 18 اکتوبر 2006 کی جب مائیکروسافٹ نے گوگل کو یقینی طور پر برباد کر دیا تھا، ہوا کچھ یوں تھا کہ جب اس دور میں انٹرنیٹ کا سب سے زیادہ فیمس براؤزر انٹرنیٹ ایکسپلورر ہوا کرتا تھا، مائکروسافٹ نے گوگل کو ختم کر کے “بِنگ” کو مائیکروسافٹ کا ڈیفالٹ سرچ انجن بنا دیا، اس وجہ سے گوگل ایک ہی رات میں اپنے 300 ملین سے زیادہ یوزر سے ہاتھ دھو بیٹھا۔۔۔
چونکہ اس وقت گوگل بطور مددگار مائیکروسافٹ میں ٹول بار کے طور پر کام کرتا تھا جس کا کام دنیا بھر سے یوزرز کو سرچ انجن میں لانا ہوتا تھا، اس مشترکہ محنت کے عوض مائیکروسافٹ اور گوگل کا نظام چل رہا تھا، دنیا میں اس وقت مائیکروسافٹ کا طوطی بول رہا تھا، مائیکرو سافٹ اپنے مقابلے میں کسی کو خاطر میں لائے بغیر بادشاہت کر رہا تھا۔۔۔
مائیکروسافٹ نے جب انٹرنیٹ ایکسپلور پر “بِنگ” کو ڈیفالٹ سرچ انجن بنایا تو سندرپچائی نے اس وقت کے سی ای او “ایرک سمتھ” اور گوگل کے فاؤنڈر “لیری پچ” کو کہا کہ کیوں نہ ہم اپنا سرچ انجن بنا لیں، لیکن ان دونوں نے سندر پچائی کے پرپوزل کو سیریس نہیں لیا سندر نے 2005 میں ہی پیشن گوئی کر دی تھی کہ مائیکروسافٹ کسی بھی وقت بنگ کو انٹرنیٹ ایکسپلورر کا ڈیفالٹ سرچ انجن بنا دے گا لہذا ہم قبل از وقت اپنا سرچ انجن بنا لیں مگر ان دونوں نے سندرپچائی کی بات کو نظرانداز کر دیا۔۔۔
اور پھر وہی ہو جس کی سندر پچائی نے پیشن گوئی تھی, مائکروسافٹ نے گوگل کو چاروں شانے چت کر دیا تھا, گوگل واقعی برباد ہوچکا تھا, اس نقصان اور صدمے کے بعد ان دونوں کو سندرپچائی کی پیشن گوئی کا احساس ہوا اور انہوں نے سندر پچائی کے پرپوزل پر غور کرنا شروع کر دیا۔۔۔
اس طرح سندر پچائی کے مشورے سے ” گوگل کروم” کا منصوبہ شروع ہوا, یہ منصوبہ 2008ءمیں مکمل ہوا اور اس کے ساتھ ہی پچائی گوگل اور امریکا دونوں میں مشہور ہو گیا اس کا دماغ بہت ذرخیز تھا چنانچہ وہ گوگل کےلئے نئے نئے منصوبے بناتا رہا، گوگل کا ویب براؤزر ہو، اینڈروائڈ ہو یا گوگل ٹول بار، ڈیسک ٹاپ سرچ اور گوگل گیئرز یہ تمام پراجیکٹ سندر پچائی نے مکمل کئے ان تمام منصوبوں سے گوگل کی آمدنی میں حیرت انگیز اضافہ ہوا اور گوگل دنیا کی سب سے طاقتور اور امیر کمپنی بن گئی۔۔۔
سندر پچائی ڈیجیٹل دنیا کا مشہور ترین انسان بن گیا تھا، اس کو دنیا کی بڑی بڑی کمپنیز سے بھاری تنخواہ کے عوض نوکری کی پیشکش ہوتی رہی مگر اس نے گوگل کا ساتھ نہیں چھوڑا اور اسی کمپنی کو عروج کی بلندیوں پر چڑھاتا رہا۔۔۔
گوگل نے سندر پچائی کی قابلیت کی قدر کی اس کی بھرپور حوصلہ افزائی کی اور اسے گوگل کے بہت سے اختیارات دینے کے ساتھ ساتھ اسے بہت کچھ کرنے کا موقع دیا، یہ اپنے دلچسپ آئیڈیاز کے ذریعے بہت جلد کمپنی میں اپنی جگہ بنا تا گیا، یہ تیزی سے ترقی کرتے ہوئے 10 اگست 2015ءکو گوگل کا سی ای او اور لیری پیج کا نائب بن گیا، گوگل نے سندر پچائی کو باقاعدہ گوگل کا حصہ بنادیا اور شیئر بھی دے دئے، سندر پچائی اس وقت 60 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز کے شیئرز کا مالک بھی ہے۔۔۔
گوگل نے پچائی کو فروری 2016ءکے دوسرے ہفتے 19 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تنخواہ کا چیک دیا، پچائی یہ چیک وصول کرتے ہی دنیا کا سب سے زیادہ معاوضہ لینے والا “سی ای او” بن گیا اس تنخواہ کو اگر پاکستانی رقم میں تبدیل کریں تو یہ تین ارب تیس کروڑ روپے سے زیادہ بنیں گے۔۔۔
گویا انڈیا کا 43 برس کا ایک غریب جوان سالانہ تین سو کروڑ روپے تنخواہ لے رہا ہے۔۔۔
———–
انسان اپنی قابلیت اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر بہت ترقی کر سکتا ہے اگر قابل انسان کی قدر کی جائے اسے مواقع دئے جائیں اور پھرپور معاونت کی جائے تو یقیناً وہ انسان دنیا میں ایسے ایسے کارنامہء ہائے انجام دے سکتا ہے کہ دنیا کو حیران کر دے۔۔۔
اپنے بچوں, بھائیوں اور عزیزوں میں جو باصلاحیت اور ذہین ہوں ان کی معاونت کریں, ان کی حوصلہ افزائی کریں, ان کو موقع دیں, یہ زرخیرز دماغ اور حیران کن ذہانت کے حامل ہوتے ہیں ان کو حوصلہ, ہمت, اور تعان دے کر دیکھیں ان شاء اللہ آپ کو سوچ سے زیادہ نتائج دیں گے اور آپ کو حیران کن کامیابیوں سے ہمکنار ہوکر دکھائیں گے۔۔۔
اگر آپ کو اپنے آپ پر بھروسہ اور اعتماد ہے، کچھ کر گزرنے کا عزم اور پختہ ارادہ ہے، اگرآپ کے پاس منفرد آئیڈیاز ہیں تو اپنی صلاحیتوں کی قدر کریں، کسی مستند اور مخلص انسان سے مشورہ کریں، پختہ عزم ، شوق، لگن، محنت سے کسی ایک کام میں جُت جائیں ان شاء اللہ العزیز کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔۔۔

Leave a Reply