اسلامی نظریاتی کونسل کا انجینئر محمد علی مرزا کے بیانات پر سخت مؤقف
اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے معروف مذہبی اسکالر انجینئر محمد علی مرزا کو گستاخی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے کئی بیانات کسی بھی شرعی مقصد کے بغیر کہے گئے ہیں، جو محض نقلِ کفر پر مبنی ہیں۔ کونسل کے مطابق اس طرزِ عمل کی بنا پر وہ سخت تعزیری سزا کے مستحق ہیں۔
نکتہ نیوز کے مطابق کونسل کا اجلاس چیئرمین علامہ ڈاکٹر محمد راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں جسٹس (ر) ظفر اقبال چوہدری، ڈاکٹر عبد الغفور راشد، صاحبزادہ پیر خالد سلطان قادری، محمد جلال الدین ایڈووکیٹ اور حافظ طاہر محمود اشرفی سمیت متعدد اراکین شریک ہوئے۔ دیگر شریک اراکین میں ملک اللہ بخش کلیار، جسٹس (ر) الطاف ابراہیم، مولانا پیر شمس الرحمٰن، محمد یوسف اعوان، سید افتخار حسین نقوی، ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد، رانا محمد شفیق خان پسروری، صاحبزادہ سید سعید الحسن، صاحبزادہ حافظ محمد امجد، فریده رحیم اور بیرسٹر سید عتیق الرحمٰن شاہ بخاری شامل تھے۔
ایف آئی اے رپورٹ اور ایف آئی آر کا جائزہ
اجلاس میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مراسلے اور انجینئر محمد علی مرزا کے خلاف درج ایف آئی آر کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کونسل نے قرار دیا کہ مرزا کے بعض بیانات نہ صرف توہین رسالت بلکہ قرآن کی توہین اور معنوی تحریف کے زمرے میں بھی آتے ہیں، اس لیے ان پر عائد دفعات میں توہین قرآن کی دفعہ بھی شامل کی جائے۔
کونسل کی وضاحت
کونسل نے وضاحت کی کہ قرآن و سنت میں بعض مقامات پر کفریہ الفاظ ضرور منقول ہیں لیکن وہاں ان کا ذکر ہمیشہ رد، انکار اور تنبیہ کے طور پر کیا گیا ہے۔ شرعی اصول یہ ہے کہ کفر کے الفاظ صرف جائز دینی ضرورت جیسے تعلیم، شہادت یا باطل کی تردید کے لیے نقل کیے جاسکتے ہیں، ورنہ یہ عمل ناجائز اور سخت گناہ ہے۔
پس منظر
خیال رہے کہ 26 اگست کو جہلم پولیس نے متنازع بیان کے بعد انجینئر محمد علی مرزا کو تھری ایم پی او آرڈیننس کے تحت گرفتار کر کے جیل منتقل کر دیا تھا، جبکہ ان کی اکیڈمی کو سیل کر دیا گیا تھا۔ جہلم کے مشین محلے کے رہائشی مرزا اپنے لیکچر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں اور یوٹیوب پر ان کے 31 لاکھ سے زائد فالوورز ہیں۔
مزید کارروائی
کونسل نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ پاکستان کی مسیحی برادری کو ایک مراسلہ ارسال کیا جائے گا تاکہ وہ تحریری طور پر وضاحت دیں کہ مرزا کے بیانات کے بارے میں ان کی مذہبی رائے کیا ہے۔ اس جواب کے بعد ہی کونسل حتمی اور تفصیلی فیصلہ مرتب کرے گی۔