اجمود کرفس

0
661

اجمود (کرفس  celery seeds)

فیملی۔

no. umbelliferae
دیگرنام۔
لاطینی میں اپی ایم گر ے وی یولینس ،عربی میں فطراسالہو ں یا بزالکرفس،فارسی میں کرفس ، سندھی میں دل وجان، سنسکرت میں میوری ، بنگلہ میں اجمود کہتے ہیں ۔

ماہیت۔

اس کا پورا اجوائن کی طرح کا ہو تاہے۔ دراصل یہ اجوائن ہی کی قسم ہے یعنی چاروں اجوائن میں سے ایک کرفس، یہ ایک سے تین فٹ تک اونچا ہوتا ہے ۔ پتے بہت سے حصوں میں بٹے ہوئے ہوتے ہیں۔ تخم انیسوں کے مشابہ ہو تے ہیں ۔
اجوائن کی طرح شاخوں پر بڑے بڑے چھتے لگتے ہیں ۔ جن پرسفیدرنگ کے چھو ٹے چھوٹے پھول ہو تے ہیں ۔جن کے نیچے دانے لگنے شروع ہو جا تے ہیں ۔ جو پکنے کے بعد تخم کرفس کہلاتے ہیں ۔ اس کے زیا دہ ترتخم اور جڑ بطور دواء استعمال کی جا تی ہے ۔

celery seed اجمود کرفس اجوائن 1

نوٹ۔
بعض کے نز دیک اجمود کرفس کے علاوہ ہے کیو نکہ اجمود کا دانہ کرفس سے دگنا ہو تا ہے ۔ میرے خیا ل میں اجمود الگ دواء ہے ۔

رنگ۔  زرد سبزی مائل ۔

ذائقہ ۔  تخم کا مزہ میٹھا لیکن کڑواہٹ لئے ہو ئے ۔

بو۔  سونف سے ملتی جلتی ۔

مقام پیدائش۔  یہ پودا پاکستان اور ہندوستان میں تقریباً ہر جگہ پا یا جا تاہے ۔خصو صاً پنجا پ کے پہاڑی علاقو ں میں بکثرت اور بنگال میں عمو ماً پیدا ہو تی ہے۔

مزاج۔  گرم و خشک درجہ دوم ۔

افعال۔  مفت حصات ،مدر بول و حیض ،مفتح سدہ،معرق، کا سر یاح ،مشتہی ،قابض،قاتل ، کرم شکم،

استعمال۔  خاص طور پر سنگ گردہ ومثانہ میں اس کو تو ڑنے اور خارج کرنے کیلئے استعمال کیا جاتاہے ۔ اس کے علا وہ بھوک لگانے ، قے روکنے اور پیٹ کے کیڑوں کو مارنے، ہجکی کو روکنے کے علاوہ بلغمی امراض مثلاً کھانسی، ذات الجنب ،ذات الر یہ،عرق النساء، کمر کا درد ، نیز جگر کے دردوں کو کھولنے اور ریا ح کو خارج کر نے میں مدد دیتا ہے ۔ استستاء ،احتبا س ،بو ل و حیض میں عموماً استعما ل کرتے ہیں ۔ اس کی جڑؑ اور تخم کو باریک پیس کر گڑ میں بتی بنا کر رکھی جائے تو حمل گر جا تا ہے۔

اجمود کرفس اجوائن1 2

نفع خاص ۔  مفنت حصات ، تمام بلغمی اور سرد امراض میں ۔

مضر۔  حاملہ عورتوں ،گرم مزاج اور مرگی کے مریضو ں کے لئے ۔

مصلح۔  انیسو ں ، مصطگی ۔

بدل ۔  اجوائن خراسانی ۔

مجربات:

 اجمود اور کالانمک ملا کر پھانکنے سے پیٹ کا درد دور ہو جاتا ہے اور معدہ میں ہوا پیدا نہیں ہوتی، اجمود کا سفوف اور گڑ ملا کر گولی بنالیں اس کے کھانے سے پیٹ کا اپھارہ دور ہوتا ہے، اجمود اور گڑ کا کاڑھا بنا کر پینے سے بادی کی وجہ سے ہونے والا دردِ شکم دور ہو جاتا ہے، پسلی کا درد ہو یا جسم کے کسی اور حصے میں اس کے دفعیہ کیلئے اجمود کو گرم کرکے بستر پر اتنے ہی حصے میں بچھادیں جتنے حصے میں درد ہوتا ہو، اوپر ململ کا باریک کپڑا بچھا کر مریض کو اس طرح سے اوپر لٹا دیں کہ درد والا مقام ٹھیک اجمود کے اوپر رہے تو درد مٹ جاتا ہے، بادی کی وجہ سے مثانہ میں درد ہو تو اجمود اور نمک کی پوٹلی سے مقام مثانہ پر ٹکور کرتے رہیں آرام ہو جاتا ہے، اجمود، نمک اور پپلی کا چورن پھانکنے سے بھوک کھل جاتی ہے، اجمود کو چبا چبا کر چوستے رہنے سے کھانا کھانے کے بعد ہونے والی ہچکی دور ہو جاتی ہے، اجمود کو دھونی دینے سے دانتوں کا درد مٹ جاتا ہے۔

نیز بچوں کی مقعد کے کرم جنہیں چمونے کہتے ہیں دور ہو جاتے ہیں، اجمود اور لونگوں کی ٹوپیوں کا سفوف شہد میں ملا کر چاٹنے سے قے فوراًرک جاتی ہے، اجمود اور گڑ کو تیل میں پکا کر تین چار دفعہ بطور پُلٹس استعمال کرنے سے پھوڑا بہت جلد پَک کر پھُوٹ جاتا ہے، اجمود کو پان میں رکھ کر چبا چبا کر پیک نگلتے رہنے سے خشک کھانسی کو جلدی دور کر دیتا ہے، اجمود کو تیل میں جوش دے کر رکھ لیں اس تیل کی مالش سے بادی کا درد دور ہوتا ہے، ماشہ بھر سُونٹھ کے چورن سے اول الذکر تیل کی دس بوندیں ملا کر کھا کر اوپر سے سونف کا گرم کیا ہوا عرق پینے سے دردِ شکم دور ہو جاتا ہے، اجمود کو پیس کر اور گڑ ملا کر مسلسل سات دن تک استعمال کرنے سے درد روگ (پتی) کا دفعیہ ہوتا ہے، اجمود تین ماشہ پھانک کر اوپر سے تولہ بھر مولی کے پتوں کا رس پینے سے پتھری (سنگ مثانہ) ٹوٹ کر نکل جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خولنجاں

ماڈرن ریسرچ:

جوڑوں کے درد کے لئے اور نقرس کے لئے اجمود بطور حفظ ماتقدم کام کرتی ہے۔جلودھر کے لئے بہت مفید ہے۔ مقوی اور محرک قلب کے طور پر اس کے بیج استعمال کئے جاتے ہیں۔ دافع تشنج ہونے کی وجہ سے دمہ و کھانسی میں فائدہ دیتی ہے۔( انڈین میٹریامیڈیکا)

کیمیاوی مر کبات ۔
اتیس میں تھو ڑا کا فور کی طرح جو معمولی زہر یلا ہو تا ہے ۔ سلفر اور اڑانے والا تیل ، ایلو من اور لعا ب کے علا وہ کچھ نمکیا ت ۔

مقدار خوراک ۔
تین سے پانچ ما شہ یا گرام بیخ کرفس پانچ سے سا ت گرام (ما شہ ) ۔

مرکبات۔
جوارش حب آلا س ، سفوف نمک ، سیلمانی اور عرق قر نفل وغیر ہ ۔

Leave a Reply