آپریشن مکڑی کا جال

آپریشن مکڑی کا جال: یوکرینی ڈرون روس کے ہزاروں کلومیٹر اندر کیسے پہنچے؟

ابتداء ایک حیران کن حملے سے

(نکتہ نیوز ڈیسک) اتوار کی سہ پہر، دنیا کی نظریں اس وقت حیرت اور تجسس کے عالم میں جمی رہ گئیں جب یوکرین نے روس کے اندر گہرائی میں ’آپریشن مکڑی کا جال‘ (Operation Spider Web) کے تحت ایک ایسا ڈرون حملہ کیا جو عسکری ماہرین کے بقول جنگی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا اور حیران کن حملہ قرار دیا جا رہا ہے۔

یوکرینی انٹیلی جنس کے مطابق اس کارروائی میں روسی فضائیہ کے 40 سے زائد جدید اور ایٹمی صلاحیت رکھنے والے بمبار طیارے تباہ کر دیے گئے۔ ان طیاروں میں Tu-95 اور Tu-22M جیسے اسٹریٹجک بمبار شامل ہیں، جو روس کی طویل فاصلے تک مار کرنے والی فضائی طاقت کا ستون سمجھے جاتے ہیں۔

حیرت انگیز حد تک گہری رسائی

یوکرینی ذرائع نے بتایا کہ یہ حملے نہ صرف روسی سرحد کے قریبی علاقوں تک محدود رہے بلکہ سائبیریا کے شہر ایرکوتسک (Irkutsk) میں یوکرینی سرحد سے تقریباً 4300 کلومیٹر دور بھی ایک حملہ کیا گیا۔ یہ روس کے دل میں گھس کر کیا گیا ایک علامتی اور عملی وار تھا۔

ڈیڑھ سال کی خاموش منصوبہ بندی

فوجی ذرائع کے مطابق، اس “انتہائی پیچیدہ” آپریشن کی منصوبہ بندی ڈیڑھ سال قبل شروع ہوئی تھی۔ یوکرین نے مخصوص ماڈلز کے ڈرونز پہلے روس کے اندر اسمگل کیے، جنہیں لکڑی کے موبائل کنٹینرز میں رکھ کر مطلوبہ اہداف کے قریب پہنچایا گیا۔

جب وقت آیا تو ان کنٹینرز کی چھتیں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کھولی گئیں اور ڈرونز نے اپنے ہدف کی طرف پرواز کرتے ہوئے حملے کر دیے۔

نقصان: اربوں ڈالر، لاگت: چند ہزار

یوکرینی ذرائع کے مطابق روس کو اس حملے میں 7 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ جبکہ عسکری ماہرین کے بقول، ایک یوکرینی ڈرون کی ممکنہ لاگت صرف 4000 امریکی ڈالر تھی۔ یعنی چند ہزار ڈالر کے خرچ سے اربوں ڈالر کا نقصان!

یہ حملہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ جدید جنگوں میں ٹیکنالوجی، چالاکی اور انٹیلی جنس روایتی طاقت سے کہیں زیادہ کارگر ہو سکتی ہے۔

حملے کے اہداف: کہاں کہاں؟

روس کی وزارتِ دفاع کے مطابق، یہ ڈرون حملے پانچ علاقوں کے فضائی اڈوں پر کیے گئے:

  1. مرمانسک (Murmansk)
  2. ایرکوتسک (Irkutsk)
  3. ایوانوو (Ivanovo)
  4. ریازان (Ryazan)
  5. امور (Amur)

وزارت نے دعویٰ کیا کہ بعض حملے ناکام بنا دیے گئے، اور کچھ افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ تاہم، مرمانسک اور ایرکوتسک میں کئی طیاروں کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کی گئی ہے۔

عسکری ماہرین کا تجزیہ: روس کا ’سیاہ دن‘

یوکرینی دفاعی ماہر والیری رومانینکو کے مطابق، یہ دن روسی فضائیہ کے لیے “سیاہ دن” تھا۔ سستے اور چھوٹے ڈرونز نے قیمتی بمبار طیاروں کو نشانہ بنایا اور روس کی فضائی طاقت کو گہرا دھچکہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ طیاروں کی سب سے کمزور جگہ ان کے ایندھن کے ٹینک ہوتے ہیں۔ اگر ایک چھوٹا ڈرون بھی ان پر گر جائے تو زبردست دھماکہ ہو سکتا ہے، جیسا کہ اولینیگورسک (Olenegorsk) اور بیلایا (Belaya) کے واقعات میں دیکھا گیا۔

روس کی خاموشی، عوامی بےچینی

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے تاحال اس حملے پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم، روسی فوج کے قریب سمجھے جانے والے ٹیلیگرام چینل ’رائبر‘ (Rybar) نے اسے ماسکو کے لیے ایک “بھاری دھچکہ” قرار دیتے ہوئے روسی انٹیلیجنس کی “سنگین ناکامی” کی نشاندہی کی۔

حملے بھی، مذاکرات بھی

دلچسپ امر یہ ہے کہ اسی دن روس نے بھی یوکرین پر 472 ڈرون حملے کیے، جو اب تک کی سب سے بڑی کارروائی تھی۔ لیکن دوسری طرف، دونوں ممالک ترکی میں امن مذاکرات کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔

روسی حکام کے مطابق یوکرین کی طرف سے ایک امن معاہدے کا مسودہ بھی موصول ہو چکا ہے، اور یوکرینی وزیر دفاع رستم عمروف پیر کو مذاکراتی وفد کی قیادت کریں گے۔

’آپریشن مکڑی کا جال‘ جدید جنگی تاریخ کا ایک بدلتا ہوا رخ ہے، جو اس امر کی غمازی کرتا ہے کہ طاقت کا توازن اب صرف بڑی فوج، بڑے ہتھیار یا ایٹمی صلاحیت پر منحصر نہیں رہا۔ اب سادہ سی ٹیکنالوجی اور ہوشیاری سے بھی کسی طاقتور دشمن کو گہرے زخم دیے جا سکتے ہیں۔

یوکرین کا یہ آپریشن نہ صرف ایک بڑی فوجی کامیابی کے طور پر یاد رکھا جائے گا بلکہ یہ آنے والی جنگوں کی نئی حکمت عملیوں کی بنیاد بھی بن سکتا ہے۔

Related posts

Leave a ReplyCancel reply