آپریشن بنیان المرصوص کے عالمی سیاست پر اثرات

آپریشن بنیان المرصوص کے عالمی سیاست پر اثرات

تحریر: سید عبدالوہاب شاہ شیرازی

نکتہ سید عبدالوہاب شیرازی

7 مئی 2025 کو بھارت نے روایتی دشمنی کی بنیاد پر ایک مرتبہ پھر پاکستان کی سالمیت کو للکارا۔ اس حملے کے بعد پاکستان نے صبر و تحمل اور تدبر کا مظاہرہ کرتے ہوئے تین دن تک بین الاقوامی برادری کو صورت حال کا ادراک کروایا۔ بالآخر 10 مئی کو پاکستان نے ایک مختصر مگر انتہائی مؤثر فوجی کارروائی “آپریشن بنیان المرصوص” کے ذریعے نہ صرف دشمن کو جواب دیا بلکہ عالمی سیاست کے کئی زاوئیے بھی تبدیل کر دیے۔ اس کارروائی کے نہ صرف خطے پر بلکہ عالمی سیاست پر بھی دور رس اثرات مرتب ہوئے۔

1۔ پاکستان عالمی سیاست میں پھر سے ریلیونٹ ہوگیا۔

کئی سالوں سے عالمی معاملات میں پاکستان کی حیثیت کو کم تر سمجھا جا رہا تھا، لیکن 10 مئی کے اس آپریشن کے بعد پاکستان ایک بار پھر بین الاقوامی منظرنامے میں اہم اور قابلِ ذکر ریاست کے طور پر ابھرا ہے۔ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان اب بھی فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

آپریشن کے بعد معروف بین الاقوامی جریدے Foreign Policy, The Economist, Al Jazeera, RT اور BBC نے اس آپریشن کو ایک “Game Changer” قرار دیا۔ Al Jazeera English نے 12 مئی کو شائع کردہ اپنی رپورٹ میں لکھا:

“Pakistan has re-emerged as a decisive player in South Asian geopolitics with a highly coordinated, technologically sophisticated response to Indian aggression.”

یہ اس بات کا بین ثبوت ہے کہ پاکستان اب محض ایک ریجنل اسٹیٹ نہیں رہا بلکہ عالمی اسٹیج پر اس کی واپسی ہو چکی ہے۔

2۔ مسئلہ کشمیر دوبارہ عالمی ایجنڈے پر

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا محتاط، باوقار اور دلیرانہ رویہ مسئلہ کشمیر کو دوبارہ عالمی سطح پر نمایاں کرنے میں کامیاب رہا۔ اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC) اور دیگر عالمی ادارے اس مسئلے پر بات کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

اسی تناظر میں، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیشکش کی۔صدر ٹرمپ نے کہا:

“میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر کام کروں گا تاکہ دیکھ سکیں کہ، ‘ہزار سال’ بعد، کشمیر کے حوالے سے کوئی حل نکالا جا سکتا ہے یا نہیں۔”

امریکی ثالثی کی اس پیشکش نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے، اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ امریکہ خطے میں اپنے ثالثی کردار کو بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔یہ ایک بڑی سفارتی فتح تھی، کیونکہ کئی دہائیوں سے یہ مسئلہ عالمی ایجنڈے سے غائب تھا۔

3۔ بھارت کی علاقائی اہمیت کو دھچکا

امریکا اور مغرب کی بھارت پر کی جانے والی سرمایہ کاری اور انحصار کو اس واقعے نے متزلزل کر دیا۔ پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور بروقت ردعمل نے بھارت کو نہ صرف عسکری بلکہ سفارتی سطح پر بھی پسپائی پر مجبور کیا۔بھارت جو خود کو ایک ابھرتی ہوئی عالمی طاقت کے طور پر پیش کر رہا تھا، اس آپریشن نے اس کی عسکری برتری کے تاثر کو شدید نقصان پہنچایا۔ عالمی دفاعی تجزیہ کار Michael Kugelman نے ٹویٹ کیا:

“India’s conventional superiority did not translate into strategic dominance. Pakistan’s operation was a masterclass in professional military planning.”

4۔ چین کا فیصلہ کن کردار

چین نے اس بحران میں پاکستان کی تکنیکی اور انٹیلیجنس سطح پر مدد کر کے ثابت کیا کہ وہ اب صرف ایک معاشی طاقت نہیں بلکہ عالمی طاقتوں میں فیصلہ کن حیثیت رکھتا ہے۔ چین کے بغیر اب کسی بڑے عالمی معاملے کو حل کرنا ممکن نظر نہیں آتا۔

باوثوق ذرائع کے مطابق چین نے پاکستان کو سیٹلائٹ انٹیلیجنس، سائبر ڈیفنس، اور ایڈوانس ڈرون مینجمنٹ کے حوالے سے تکنیکی مدد فراہم کی۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں کہا:

“China supports Pakistan’s right to defend its sovereignty, and we stand for peace and stability in the region.”

یہ بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ چین اب صرف اقتصادی شراکت دار نہیں، بلکہ دفاعی اور سیاسی شراکت دار بھی ہے۔

5۔ مغربی طاقتوں کی برتری کو چیلنج

آپریشن بنیان المرصوص نے دوسری جنگ عظیم کے بعد قائم مغربی تسلط کو پہلی بار مؤثر طور پر چیلنج کیا۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی برتری کو ایک ایسے ملک نے چیلنج کیا جسے اکثر “ترقی پذیر” کہا جاتا ہے، لیکن جس نے محدود وسائل کے باوجود بھرپور عزم اور پیشہ ورانہ صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔امریکا نے ابتدا میں یکطرفہ طور پر بھارت کی حمایت سے گریز کیا۔ State Department کی ترجمان نے 11 مئی کو بیان دیا:

“We urge both nations to exercise restraint and are open to facilitating dialogue on the Kashmir issue if requested.”

یہ بیان غیر معمولی تھا، کیونکہ امریکا ماضی میں بھارت کو بغیر کسی تنقید کے حمایت دیتا آیا ہے۔ اس بار پاکستان کے مضبوط موقف اور مؤثر ردعمل نے واشنگٹن کو بھی سوچنے پر مجبور کر دیا۔

6۔ مغربی ملٹری طاقت کی حقیقت بے نقاب

مغربی فوجی اتحادوں، خاص طور پر نیٹو، کی طاقت کو جو ناقابل تسخیر سمجھا جاتا تھا، پاکستان کے چند گھنٹوں کے اندر مکمل اور ٹیکنیکل آپریشن نے یہ دکھا دیا کہ جدید ٹیکنالوجی اور مؤثر حکمت عملی کے ساتھ چھوٹے ممالک بھی بڑے کارنامے انجام دے سکتے ہیں۔

7۔ مغربی آئیڈیالوجی کی شکست

مغربی اقدار جیسے کہ جمہوریت، انسانی حقوق اور سیکولرازم کا جو بیانیہ پوری دنیا پر تھوپا گیا تھا، وہ اب کمزور ہو رہا ہے۔ آپریشن بنیان المرصوص نے ثابت کیا کہ متبادل بیانیے بھی مؤثر ہو سکتے ہیں، جو قومی خودمختاری، غیرت اور عملی حکمت عملی پر مبنی ہوں۔

آپریشن بنیان المرصوص نے اس بیانیے کو کمزور کیا جس کے مطابق صرف جمہوری، سرمایہ دارانہ اور مغربی اقدار ہی دنیا کو نظم و نسق فراہم کر سکتی ہیں۔ پاکستان نے ایک اسلامی نظریۂ دفاع، قومی خودداری اور پیشہ ور عسکری صلاحیت کی بنیاد پر اپنی برتری منوائی۔

8۔ امریکا کا کردار محدود اور مجبور

اس آپریشن کے بعد امریکا کی یہ کوشش سامنے آئی کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں ثالثی کرے۔ اس پیشکش کا مقصد دراصل اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو بحال کرنا ہے، کیونکہ دنیا نے دیکھ لیا کہ اب ہر مسئلے کا حل صرف واشنگٹن سے نہیں نکلتا۔

 امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 11 مئی 2025 کو اعلان کیا کہ وہ بھارت اور پاکستان کے ساتھ مل کر کشمیر کے دیرینہ تنازعے کا “حل” تلاش کرنے کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا:

“I will work with you, both to see if, after a ‘thousand years,’ a solution can be arrived at concerning Kashmir,” Trump posted on his Truth Social platform on Sunday.

“میں آپ دونوں کے ساتھ مل کر کام کروں گا تاکہ دیکھ سکیں کہ، ‘ہزار سال’ بعد، کشمیر کے حوالے سے کوئی حل نکالا جا سکتا ہے یا نہیں۔”

 ایک نیا عالمی منظرنامہ

آپریشن بنیان المرصوص نے ثابت کر دیا کہ جدید دنیا میں صرف تعداد، رقبہ، یا دفاعی بجٹ ہی فیصلہ کن عناصر نہیں ہوتے، بلکہ اصل طاقت ایمان، ٹیکنالوجی، پیشہ ورانہ مہارت اور حکمتِ عملی ہے۔پاکستان نے یہ بات ثابت کر دی کہ اگر ٹیکنالوجی (چینی تعاون) اور پروفیشنل ازم (پاک فوج) آپس میں ہم آہنگ ہوں، تو بڑے سے بڑا دشمن بھی پسپا ہو سکتا ہے۔ یہ دنیا کے ان ممالک کے لیے ایک ماڈل بن گیا ہے جو بڑی طاقتوں کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں

چین کی ٹیکنالوجی اور پاکستان کی عسکری صلاحیت نے مل کر ایک ایسی تاریخ رقم کی جس نے عالمی طاقتوں کے توازن کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اب عالمی سیاست ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے — جہاں پاکستان ایک باوقار، مؤثر اور باخبر ریاست کے طور پر کھڑا ہے۔

Related posts

Leave a ReplyCancel reply