گھر بیٹھے لاکھوں کمائیں

0
365

گھر بیٹھے لاکھوں کمائیں

فراڈ کاایک واقعہ سنیں پھر آگے چلتے ہیں۔۔۔
اسلام آبادکے ایک مفتی صاحب ہیں ماشاء اللہ وفاق المدارس کے پوزیشن ہولڈر ایم فل کیا ہوا ہےملٹی ٹیلنٹیڈ بندے ہیں بیوی بھی عالمہ فاضلہ، ماسٹر کیا ہوا، دونوں میاں بیوی ماشاءاللہ دینی و دنیاوی علوم سے مالا مال ہیں ایک آن لائن ٹیچنگ اکیڈمی میں میاں بیوی پڑھا بھی رہے تھے اور ساتھ ساتھ اپنی طرف سے سرچنگ وغیرہ بھی کرتے رہتے آن لائن ارننگ میتھڈز وغیرہ۔۔۔

Hamid Hassan حامد حسین 1 1
حامد حسن

پاکستانی اخبارات کے کلاسفائڈ میں آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ اشتہار ہوتا ہے گھر بیٹھے آن لائن لاکھوں روپے کمائیں ، صرف چند گھنٹے ہمارے پروجیکٹ پرآن لائن کام کریں اور گھر بیٹھے لاکھوں روپے کمائیں،ہماری ملٹی مارکیٹنگ کمپنی میں آن لائن کام کریں اور لاکھوں کمائیں وغیرہ وغیرہ اسی طرح کی بہت سی چکنی چوپڑی باتیں لکھی ہوتی ہیں۔۔۔ اسی طرح کے ایک اشتہار سے وہ مفتی صاحب بھی متاثر ہوئے اور ان کو کال لگا دی آگے سے کسی تیز ترین چلاک مکار عورت نے جو اُن کو کہانیاں سنائی پٹیاں پڑھائی اور اتنی یقین دہانی کروائی کہ مفتی صاحب اور ان کی بیگم متاثر ہوگئے۔۔۔جس کمپنی میں انہوں نے کال کی تھی اس کا آفس لاہور میں تھا اتفاق کی بات کہ میں ان دنوں لاہور میں ایک کام کے سلسلے میں مقیم تھامجھ سے مفتی صاحب نے بات کی کہ اس طرح ایک بہت زبردست کمپنی ہے اس میں کام لگنے والا ہے ہم دونوں میاں بیوی مل ملا کے ماہانہ لاکھ، ڈیڑھ لاکھ روپے کمائیں گے وہ بھی ایک ڈیڑھ گھنٹہ کام کر کے، میں نے عرض کی کہ مفتی صاحب پلیز ایسے کسی چکر میں نہ پڑنا یہ سب دھوکہ فراڈ ہے مگر مفتی صاحب کی اس کمپنی والی خاتون اچھی خاصی برین واشنگ کر چکی تھی۔۔۔ خیر مفتی صاحب اور ان کی بیگم کے اس کمپنی آفیسرز سے مستقل تبادلہ خیالات چلتے رہے، پھر ایک دن مفتی صاحب نے مجھے کہا کہ آپ ذرا ان کا آفس تو دیکھ لیں اور اپنی تسلی کر لیں میں نے اس کمپنی کو کال کی اور لوکیشن پوچھی اس نام نہاد کمپنی نے قینچی امرسدھو کے ایک پلازے میں دفتر بنایا ہوا تھا، خیر میں ادھر گیا اور آفیسرز سے ملا ان سے حال احوال لئے، چونکہ میں ایسی بیسیوں کمپنیز کی بیس کو بھی جانتا تھا اور ان کے طریقہ واردات اور تمام معالات اور طریقہ کار خوب جانتا تھا، تو میں نے انجان بن کر اس آفیسرز کی ساری باتیں سنی پھر جب میں نے آہستہ آہستہ ان کو رگڑنا شروع کیا تو اندر کیبن سے ان کی باس ایک لمبی تڑنگی پرفیوم اور میک اپ سے لتھڑی عورت برآمد ہوئی اور اس آفیسر کو اٹھا کر خود بیٹھ گئی اور مجھ سے بڑے خوشگوار انداز میں بات چیت شروع کر دی، میڈم بولی کہ ہم ملٹی نیشنل کمپنی ہیں اور ہم اپنے ورکرز کو کروڑوں ڈالر پے کر چکے ہیں۔ ایک فائل کی جھلک دکھائی جس میں بنک چیکس، ڈپوزٹ سلیپ، ویسٹرن یونین، اور ایزی پیسہ جاز کیش کی رسیدیں تھی، مجھے یہ سب ہتھکنڈے اور وارداتوں کا علم تھا تو میں نے کہا میڈم ذرا یہ فائل میرے ہاتھ میں دو تو آگے سے بہت نرم آواز میں بات بدل لی، خیر وہ کافی دلائل دیتی رہی مگر میں اپنی بات پر ڈٹا رہامیں نے کہا میڈم میں آپ کو 1000 بندوں کی ٹیم بنا کر دے سکتا ہوں آپ مجھے صرف اپنی کمپنی کا یا اپنا کراس چیک دیں، شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی دیں اور اسٹام پیپر پر لکھ کر دیں۔ آپ کو ایک ماہ میں 1000 بندے نہ دے سکا تو مجھ پر کیس کریں اور جتنا ہرجانہ ہوگا دوں گا یہ بات میں اسٹام پر لکھ کر دوں گا، مگر وہ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے۔ خیر میں وہاں سے اٹھا اور فوراً مفتی صاحب کو کال کی حضرت پلیز ان چکروں میں نہ پھنسنا یہ بہت پرانا اور گھسا پٹا طریقہ واردات ہے میں سب جانتا ہوں، مفتی صاحب ہاں ہوں کرتے رہے اور کال ختم ہوگئی۔۔۔
خیر اس بات کو تقریبا چار پانچ ماہ گزرے ہوں گے کہ مفتی صاحب کی مجھے کال آئی کہ کہاں ہو میں نے کہا کہ پنڈی شمس آباد میں بولے کہ ادھر ہی رکیں میں قریب ہی ہوں ملاقات کرتے ہیں، مفتی صاحب اور ان کی اہلیہ دونوں تھے۔۔۔
مفتی صاحب ایک پرانے ماڈل کی آلٹو لے چکے تھےاور دونوں میاں بیوی بڑے خوش خوشحال اور چہک رہے تھے، پوچھنے پر کہنے لگے کہ یار حامد بھائی آپ بس فراڈ وغیرہ پر لکھتے رہتے ہو ہر کمپنی فراڈ نہیں ہوتی ہم نے اپنا آن لائن بزنس شروع کر دیاہم دونوں میاں بیوی ہر ماہ ڈیڑھ لاکھ تک کما رہے ہیں ساتھ ہی مجھے ایک کارڈ تھمایا جس پر لکھا تھا کہ روزانہ صرف ایک گھنٹہ کام کر کے ماہانہ60،70 ہزار سے زائد کمائیں، میں نے کام پوچھا تو ایک دم منی لیپ ٹاپ پر ویب سائٹ کھول کر دکھائ میں نے دو منٹ کے لئے ویب سائٹ چیک کی جو ناٹ سیکور اور مشکوک تھی، یہ وہی پی ٹی سی ٹائپ ویب سائٹ جو عرصہ دراز سے لوگوں کی ایک ہی پارٹی لوٹ رہی تھی، یہ ایک ہی پارٹی ہے جو لاہور، کراچی، فیصل آباد اور اس جیسے بڑوں شہروں میں کاروائی ڈالتے ہیں،میں نے کہا مفتی صاحب پلیز سمجھ جاؤ، کہنے لگے یار 2 ماہ ہوگئے ہم نے دو ماہ میں4لاکھ سے زیادہ کما لیا ہے ہماری اتنی بڑی ٹیم بن چکی ہے،ہم نے اس کمپنی کی 5 لاکھ میں فرنچائز لے لی ہے، خود بھی کما رہے ہیں اور لڑکے بھی کما رہے ہیں ہم نے پورا سیٹ اپ بنا لیا ہے۔ اب میں ان کے ساتھ دفتر دیکھنے گیا وہاں 3،4 نوجوان لڑکے تھے، مفتی صاحب چونکہ آزاد کشمیر کے ایک معروف علاقے کے تھے وہاں انہوں نے خوب تشہیر کی ہمارے ہاتھ ایک کام لگا ہے بس اس کمپنی میں ایک بار 30000 تیس ہزارروپے لگاؤ اور ساری زندگی ہر ماہ ہزاروں روپے کماؤ، میں نے پوچھا مفتی صاحب کتنے بندے شامل کر چکے ہو فرمایا تقریبا 200 سے اوپر لڑکے ہوگئے، میں نے مفتی صاحب کو الگ کیا بہت سمجھایا کہ مفتی صاحب اب بھی وقت ہے سمجھ جاؤ ورنہ پھر پچھتانے کو کچھ نہیں ہوگا، مگر آپ جانتے ہیں جب برین واش ہوجائے تو پھر یہ تمام باتیں فضول لگتی ہیں خیر تھوڑا سختی سے بات کی تو آگے سے اکھڑ گئے اور میں واپس آگیا۔۔۔
ابھی کچھ دن قبل مفتی صاحب سے بات ہوئی، رورہے تھے اور بہت زیادہ منت سماجت کہ مجھے کوئی راستہ بتاؤ میں تو لٹ چکا ہوں سارا علاقہ میرا مخالف ہوگیا ہے اسلام آباد میں جہاں رہتے تھے وہاں کے لوگ بہت زیادہ مخالف ہوگئے، میں ساری گیم سمجھ چکا تھا، تصدیق کرنے پر بتایا کہ ایک سال ہم نے کام کیا ہم نے فرنچائز کوڈبل کیا یعنی 10 لاکھ انویسٹ کیا 500 سے زائد لوگ جڑے اور کمپنی اچانک بھاگ گئی، کمپنی کے دفتر گئے تو وہاں دفتر کی صفائی ہورہی تھی کہ وہ کمپنی والے دفتر کھلا چھوڑ کر بھاگ چکے ہیں، ابھی تمام لوگ ہم سے پیسے واپس مانگتے ہیں، ہم نے ایک سال میں جتنا کمایا تھا اسی کو انویسٹ کر دیا، ہمارے پاس 30 کمپیوٹر تھے سب لوگ لے گئے، موبائل گاڑی، پلاٹ سب بک گیا مگر اب بھی کافی رقم باقی ہے۔۔۔
میں نے جواب دیا مفتی صاحب اب تو میری کوئی بات کرنا فضول ہے اور چونکہ اب اس کا کوئی حل بھی نہیں تو لہذا اب بھگتو۔۔۔
ـــــــــــــــــــــ
یہ ایک نہیں اس طرح کی سینکڑوں کہانیاں ہیں
میں اس موضوع پر 2015 سے لکھ رہا ہوں، کئی بار اخبارات کو تفصیلاً رپورٹ کے ساتھ تحریریں بھی بھیجیں مگرکسی اخبار نے شائع نہیں کی، چونکہ یہ ایک مافیا ہے جو آن لائن ارننگ کے اشتہارات لگا کر سادہ لوح لوگوں کو لوٹتے ہیں ، یہ انتہائی چلاک مکار عیار اور دھوکہ باز گروپ ہے، یہ مافیا 2006،2007 سے کام کر رہا ہے، اس کے بندے کبھی کبھار جیل کے چکر بھی لگا آتے ہیں ایک ہفتہ ڈیڑھ کے لئے، یہ لوگ کسی شہر میں کروائی ڈالتے ہیں اور پھر بھاگ کر دوسرے شہر میں اسی طرح نیا سٹاف رکھ کر ٹریننگ دے کرکام شروع کر دیتے ہیں، ان کے ماسٹر مائنڈ بندے بیک پر رہتے ہیں، سامنے انہوں نے لڑکیاں بٹھائی ہوتی ہیں جو نوکری کی تلاش میں ان کے ہاتھ چڑھ جاتی ہیں، یہ پی ٹی سی یعنی (پیڈ ٹو کلک) ، ایڈ کلک، ایڈ ویو، ڈیٹا انٹری، کیپچافل، اور اس طرح کے مختلف کام کا کہتے ہیں کہ ایک گھنٹہ کام کریں ایڈ دیکھیں اور ہزاروں لاکھوں کمائیں۔
یاد رکھیں یہ سب فراڈ جھوٹ بکواس ہے اس طرح کا کوئی کام نہیں، چونکہ اس کام میں نیا نیا پڑنے والا بندہ بات کو بلکل نہیں سمجھتا اسی طرح جس طرح ٹائنز، ڈی ایکس این، جی ایم ائی، گرین ورلڈ، اوری فلیم وغیرہ جیسی بلاک چین اور ایم ایل ایم کمپنیوں میں نیا نیا جانے والا بندہ کسی بات کو نہیں سمجھتا، ان لوگوں کی پرزنٹیشن، اور برین واشنگ اتنی ہوتی ہے کہ یہ خود کو بزنس مین تائیوکون سمجھنے لگتے ہیں ان کو باقی تمام بزنس اور لوگ فالتو نظر آتے ہیں
ان ایم ایل ایم کمپنیز کا تو میتھڈ ایسا ہے کہ آسانی سے سمجھ آنے والا بھی نہیں آپ کسی کو لاکھ سمجھائیں مگر ان کو سمجھ نہیں آئے گا، مثلا آپ اوری فلیم کے کسی بندے سے کہیں کہ یہ فیک اور سکیم ہے تو ایک دم وہ اس کمپنی کی فائل دکھائیں گے اور سب سے بڑا ہتھیار کہ ہماری فلاں جاننے والی عورت دنوں میں لاکھوں کمانے والی بن گئی، جناب یہ ایک ملٹی رول گیم ہے، اس میں بولنے والے چلاک اور یوٹیوبر یا موٹیویشنل سپینکنگ کے حامل لوگوں کو بطور چارہ استعمال کیا جاتا ہے، ٹائنز جیسی کمپنیز مثال ہیں کہ لاکھوں لوگ اس میں دھوکہ کھا گئے مگر نئے جانے والے جو اتنی جلدی سمجھ نہیں آئے گی کہ اصل گیم کیا ہے، ان کے بیک پر کیا سین ہے کیا میتھڈ اور مائنڈ کام کر رہا ہے۔ ان کمپنیز کے پیچھے دنیا کے مانے ہوئے فراڈی، عیار، مکار اور چکر باز لوگوں کی محنت اور مارکیٹنگ ہوتی ہے۔ ان کمپنیوں کا ٹارگٹ اربوں روپے آہستہ آہستہ ہڑپنے کا ہوتا ہے یہ اپنا تمام کام قانون کے دائرے میں رہ کر کرتے ہیں، باقاعدہ ٹیکس فائلر ہوتے ہیں اور ہر طرح سے اپنے ہاتھ پاؤں بچا کر کام کرتے ہیں، اور اپنے ساتھ وزیروں اور بڑے بزنس مین لوگوں کو ٹپ، رشوت دے کر رام رکھتے ہیں۔۔۔
ان کمپنیز اور فراڈیوں کے ہاتھ نوکریوں کی تلاش میں بھٹکنے والے نوجوان لڑکے لڑکیاں، گھریلو خواتین، ریٹائرڈ آفیسرز، لاکھوں کی تعداد میں شکار ہوگئے، مگر کیا کہیں وہ کہتے ہیں نا جب لالچ ہوتو پھر کوئی اچھی بات اثر نہیں کرتی۔۔۔
ان چکروں میں علماء قراء اور دین دار لوگ بہت بڑی تعداد میں پھنستے ہیں کیوں کہ زیادہ تحقیق کرتے نہیں اب باتوں کا زیادہ علم ہوتا نہیں تو معاشی پریشانی کے مارے ان ظالموں کے ہاتھ چڑھ جاتے ہیں اپنی تمام جمع پونجی لٹا کر پھر پچھتاتے ہیں۔۔۔
اس موضوع پر لکھنے کے لئے بہت وقت چاہئے بولنے بیٹھو تو گھنٹوں درکار ہیں۔۔۔
ـــــــــــــــــــــ
خلاصہ کلا م یہ ہے کہ پلیز شارٹ کٹ اور راتوں رات امیر بننے کے خواب مت دیکھیں۔۔۔
اپنی ایمانداری اور محنت سے لگے رہیں، بار بار کہتا ہوں کہ اگر آن لائن کمانا چاہتے ہیں تو سکل سیکھیں اپنے آپ کو پروفیشنل بنائیں، آن لائن ارننگ کے جینون اصلی بیسیوں طریقے ہیں، کوئی ایک سکل پروفیشنل لیول پر سیکھیں، ہنرمندی کواپنائیں محنت کریں ان شاء اللہ بہت کچھ حاصل کر لیں گے۔۔۔
لیکن پلیز ان کمپنیوں اور اشتہارات پر کبھی بھروسہ مت کریں۔۔۔
نوٹ۔ (یہ تحریر دوسری بار شیئر کی جارہی ہے 20 اکتوبر 2019 کو پہلے بھی شیئر کی گئی)
آپ کا اپنا ۔ حامد حسن
Hamid Hassan

Leave a Reply