

امرت دہارا Imrat Dhara
آج سے کوئی سو سال قبل ہندوستان میں ایک دواء ایجاد ہوئی تھی جو سو بیماریوں میں استعمال کی جاتی تھی۔
یہ دوا امرت دہارا Imrat Dhara کے نام سے معنون تھی۔ تب ایک تولہ کی قیمت ڈھائی روپے وصول کی جاتی تھی۔ دواء لاجواب تھی اور فوری رزلٹ کی حامل بھی۔ صرف ایک حکیم خاندان کا ذاتی نسخہ تھا اشتہارات اور رزلٹ کی وجہ سے پورے ہندوستان میں تہلکہ مچا رکھا تھا لیکن نسخہ کسی کو معلوم نہیں تھا اور حکیم بتانے کیلئے تیار بھی نہیں تھا ان کے ایک شاگرد نے جس زندگی استاد کی خدمت میں کھپا دی تھی آخر عمر میں منت سماجت کر کے اس سے نسخہ وصول کیا تھا۔ تین چیزوں کا مجموعہ ہے
امرت دہارا نسخہ Amrit Dhara recipe
کافور دس گرام
ست پودینہ دس گرام
ست اجوائن دس گرام



ان سب کو برابر وزن لیں اور پھر پیس کر شیشے کی بوتل میں ڈال کر دھوپ میں رکھ دیں کچھ دیر کے بعد پانی ہو جائے گا، کچھ حکماء روغن الائچی بیس گرام بھی اس میں شامل کرتے ہیں۔ حسب مزاج ایک سے دو قطرے پانی میں یا کسی سفوف پر ڈال کر استعمال کریں اور اسکے کرشمے دیکھیں۔



امرت دہارا فوائد:
گھٹنوں میں درد ہو تو درد والی جگہ لگانے سے فائدہ ہوتا ہے
ہر قسم کے بخاروں میں مفید ہے۔
جسم میں جلی ہوئی جگہ پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
چوٹ والی جگہ پر لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔
خارش، دانے میں بھی مفید ہے۔
نیند نہ آنا، بے چینی میں مفید ہے۔
ہیضہ، قبض اور پیٹ کی تمام بیماریوں میں مفید ہے۔
امرت دہارا بچوں کے بھی مفید ہے۔ خاص طور پر بچوں کو دست، پیچش ہوں، یا دانت نکلنے کی تکلیف ہو، یا سینے میں بلغم ہو تو امرت دہارا بہت مفید ہے۔ بچوں کو آدھا قطرہ پلائیں۔
یہ دوا سر سے پاوں تک ہر مرض میں کام آتی ہے، گویا ایک ڈاکٹر گھر میں موجود ھے۔ پیٹ کی تمام بیماریوں کیلئے اکسیر کا حکم رکھتی ہے، صرف ایک قطرہ پانی میں ملا کر پلایا جاتا ہے، ھیضہ کالرا بد ہضمی وغیرہ میں ٹھنڈے پانی سے دیں۔ قبض ھو تو بعد غذا ایک قطرہ گرم پانی میں ملا کر پلا دیں۔
اس نسخے کو اپنے حضر و سفر کا ساتھی بنائیں۔ اپنے فرسٹ ایڈ باکس میں ضرور رکھیں۔ لاہور میں ایک بلڈنگ موجود ہے جس کا نام امرت دہارا ہے۔ کہا جاتا ہے یہ بلڈنگ امرت دہارا بیچ کر بنائی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیزو فرینیا
کوئی مطب اس سے خالی نہیں سبھی بڑے مطب میں یہ موجود ہوتا ہے عموماً حکماء حضرات پڑیا کے اوپر اس کے ایک دو قطرے ڈال دیتے ہیں۔



حکیم سعید اسے قلزم کہتے تھے جبکہ حکیم اجمل خان اسے دوائے عجیب ۔ اور بعض اطباء اسے حکمت کی تھیلی اور آب شفاء بھی کہتے تھے۔